• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن مجید، سنن ابی داود اور تلوار

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

محترم شیوخ اس کا مکمل حوالہ درکار ہے.

حافظ ذہبی رحمتہ اللہ نے تاریخ اسلام میں افریقہ کے ایک خلیفہ یوسف بن عبدالرحمن کے بارے میں ابوبکر جدانہ کا واقعہ لکھا ہے جدانہ کہتے ہیں: کہ میں امیرالمومنین یوسف سے ملنے گیا تو دیکھا ان کے سامنے قرآن مجید، سنن ابی داود اور تلوار رکھی ہوئی ہے، خلیفہ نے ان تینوں کی طرف اشارہ کر کے کہا: سوائے ان تین (قرآن، حدیث، تلوار) کے باقی سب بے سود ہے.
ان کے بعد ان کا بیٹا یعقوب خلیفہ بنا ان کے حالات میں لکھا ہے:
ان کے زمانے میں فقہ کا علم اٹھ گیا خلیفہ نے کتب فقہ میں مشتغل رہنے سے منع کر دیا اور حکم دیا تھا کہ لوگ صحاح ستہ اور کتب سنن و مسنائید پڑھیں پڑھائیں خلیفہ خود بھی حدیث پڑھاتا اور حدیث یاد کرنے والوں کو انعام دیتا.

ابن خلکان نے بھی اسی خلیفہ کے حال میں لکھا یے:
أمر يعقوب برفض فروع الفقه، وان الفقهاء لا يفتون إلا من الكتاب والسنة النبوية، ولا يقلدون أحدا من الأئمة.
یعنی اس نے حکم دے دیا تھا کہ فقہ چھوڑو دو، اور قرآن و حدیث کی روشنی میں فتوی دو اور کسی امام کی تقلید نہ کرو.
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
محترم شیوخ اس کا مکمل حوالہ درکار ہے.
حافظ ذہبی رحمتہ اللہ نے تاریخ اسلام میں افریقہ کے ایک خلیفہ یوسف بن عبدالرحمن کے بارے میں ابوبکر جدانہ کا واقعہ لکھا ہے
امام الذھبی تاریخ اسلام میں 590 ھ اور اس کے بعد کے احوال بیان کرتے ہوئے (يعقوب بن يوسف بن عبد المؤمن ) کے حالات میں لکھتے ہیں :درج ذیل تفصیل علامہ ذہبی نے علامہ عبدالواحد المراکشی (المتوفى: 647هـ)
کی کتاب (المعجب في تلخيص أخبار المغرب ) سے نقل فرمائی ہے؛

اخبرني غير واحد ممن لقي الحافظ أبا بكر بن الجدانة أنه أخبرهم قال:
دخلت على أمير المؤمنين أبي يعقوب يوسف أول دخلة دخلتها عليه، فوجدت بين يديه «كتاب ابن يونس» ، فقال لي: يا أبا بكر أنا انظر في هذه الآراء المتشعبة التي أحدثت في دين الله. أرأيت يا أبا بكر المسألة فيها أربعة أقوال، وخمسة أقوال، أو أكثر في أي هذه الأقوال الحق؟ وأيها يجب أن يأخذ به المقلد؟
فافتتحت أبين له، فقال لي، وقطع كلامي: يا أبا بكر ليس إلا هذا، وأشار إلى المصحف، أو هذا، وأشار إلى «سنن أبي داود» ، أو السيف.

کہ ابو بکر بن جدانہ نے کہا میں امیر المومنین یوسف سے پہلی دفعہ ملنے گیا تو دیکھا کہ ان کے سامنے ابن یونس کی کتاب رکھی ہوئی ہے۔خلیفہ نے مجھے کہا اے ابوبکر میں اللہ کے دین میں ان بہت ساری مختلف آراء کو دیکھ رہا ہوں ،
ابو بکر ! ایک ایک مسئلہ میں چار چار ،اور پانچ ،پانچ اور اس سے بھی زائد اقوال موجود ہیں ،
ان آراء و اقوال میں حق کس میں ہے ؟
اور کونسی سی ایسی رائے ،قول ہے جسے قبول کرنا ایک مقلد پر واجب ہو ؟
الجدانہ کہتے ہیں : میں ان اقوال کی وضاحت کرنا شروع ہوگیا ،
لیکن خلیفہ نے میری بات کاٹتے ہوئے (وہاں رکھے قرآن مجید اور سنن ابو داود اور تلوار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : ابوبکر ! ان تینوں کے سوا کسی اور چیز کی ضرورت نہیں ‘‘ انتہی
اور (سیر اعلام النبلاء )میں بھی اسی طرح مرقوم ہے ؛
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
علامہ ذھبی آگے لکھتے ہیں :
قال: وتقدَّم إلى النّاس بترك الفقه والاشتغال بالرأي والخوض فِيهِ، وتوعّد على ذلك، وأمَر مَن عنده مِن المحدِّثين بجمع أحاديث من المصنَّفات العشرة وهي: «الموطّأ» ، والكتب الخمسة، و «مُسْنَد أَبِي بَكْر بْن أَبِي شَيْبَة» ، و «مُسْنَد البزّار» ، و «سنن الدّار الدَّارَقُطْنِيّ» ، «وسُنَن البَيْهقيُّ» فِي الصّلاة وما يتعلّق بها،
اسی کتاب میں خلیفہ یعقوب کے حال میں مرقوم ہے۔کہ اس بادشاہ کے زمانے کتب فقہ میں اشغال سے منع کر دیا تھا۔اور حکم دیا تھا کے لوگ صحاح ستہ۔ اور کتب سنن و مسانید پڑھیں پڑھایئں۔
 
Last edited:
Top