• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن مجید کی تلاوت صاف صاف اور ٹھہر ٹھہر کر کرنا

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
وقوله تعالى ‏ {‏ ورتل القرآن ترتيلا‏}‏ وقوله ‏ {‏ وقرآنا فرقناه لتقرأه على الناس على مكث‏}‏ وما يكره أن يهذ كهذ الشعر‏.‏ ‏ {‏ يفرق‏}‏ يفصل‏.‏ قال ابن عباس ‏ {‏ فرقناه‏}‏ فصلناه‏.‏
اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ مزمل میں فرمایا ”اور قرآن مجید کو ترتیل سے پڑھ“۔ (یعنی ہر ایک حرف اچھی طرح نکال کر اطمینان کے ساتھ) اور سورۃ بنی اسرائیل میں فرمایا اور ہم نے قرآن مجید کو تھوڑا تھوڑا کر کے اس لئے بھیجا کہ تو ٹھہر ٹھہر کر لوگوں کو پڑھ کر سنائے اور شعر و سخن کی طرح اس کا جلد ی جلدی پڑھنا مکروہ ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہمانے کہا اس سورت میں جو لفظ فرقنا کا لفظ ہے (وقرآنا فرقناہ) اس کا معنی یہ ہے کہ ہم نے اسے کئی حصے کر کے اتارا۔


حدیث نمبر: 5043
حدثنا أبو النعمان،‏‏‏‏ حدثنا مهدي بن ميمون،‏‏‏‏ حدثنا واصل،‏‏‏‏ عن أبي وائل،‏‏‏‏ عن عبد الله،‏‏‏‏ قال غدونا على عبد الله فقال رجل قرأت المفصل البارحة‏.‏ فقال هذا كهذ الشعر،‏‏‏‏ إنا قد سمعنا القراءة وإني لأحفظ القرناء التي كان يقرأ بهن النبي صلى الله عليه وسلم ثماني عشرة سورة من المفصل وسورتين من آل حم‏.‏

ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے مہدی بن میمون نے، کہا ہم سے واصل احدب نے، ان سے ابووائل نے عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ ہم ان کی خدمت میں صبح سویرے حاضر ہوئے۔ حاضر ین میں سے ایک صاحب نے کہا کہ رات میں نے (تمام) مفصل سورتیں پڑھ ڈالیں۔ اس پر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما بولے جیسے اشعار جلدی جلدی پڑھتے ہیں تم نے ویسے ہی پڑھ لی ہو گی۔ ہم سے قرآت سنی ہے اور مجھے وہ جوڑ والی سورتیں بھی یاد ہیں جن کو ملا کر نمازوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے۔ یہ اٹھارہ سورتیں مفصل کی ہیں اور وہ دو سورتیں جن کے شروع میں حم ہے۔


حدیث نمبر: 5044
حدثنا قتيبة بن سعيد،‏‏‏‏ حدثنا جرير،‏‏‏‏ عن موسى بن أبي عائشة،‏‏‏‏ عن سعيد بن جبير،‏‏‏‏ عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ في قوله ‏ {‏ لا تحرك به لسانك لتعجل به‏}‏ قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا نزل جبريل بالوحى وكان مما يحرك به لسانه وشفتيه فيشتد عليه وكان يعرف منه،‏‏‏‏ فأنزل الله الآية التي في ‏ {‏ لا أقسم بيوم القيامة‏}‏ ‏ {‏ لا تحرك به لسانك لتعجل به * إن علينا جمعه وقرآنه * فإذا قرأناه فاتبع قرآنه‏}‏ فإذا أنزلناه فاستمع ‏ {‏ ثم إن علينا بيانه‏}‏ قال إن علينا أن نبينه بلسانك‏.‏ قال وكان إذا أتاه جبريل أطرق،‏‏‏‏ فإذا ذهب قرأه كما وعده الله‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے۔ ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اللہ تعالیٰ کے فرمان ”آپ قرآن کو جلدی جلدی لینے کے لئے اس پر زبان کو نہ ہلایا کریں۔“ بیان کیا کہ جب جبرائیل علیہ السلام وحی لے کر نازل ہوتے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زبان اور ہونٹ ہلایا کرتے تھے۔ اس کی وجہ سے آپ کے لئے وحی یاد کرنے میں بہت بار پڑتا تھا اور یہ آپ کے چہرے سے بھی ظاہر ہو جاتا تھا۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے یہ آیت جو سورۃ ”لااقسم بیوم القیٰمۃ“ میں ہے، نازل کی کہ آپ قرآن کو جلدی جلدی لینے کے لئے اس پر زبان کو نہ ہلایا کریں یہ تو ہمارے ذمہ ہے اس کا جمع کرنا اور اس کا پڑھوانا تو جب ہم اسے پڑھنے لگیں تو آپ اس کے پیچھے پیچھے پڑھا کریں پھر آپ کی زبان سے اس کی تفسیر بیان کرادینابھی ہمارے ذمہ ہے۔“ راوی نے بیان کیا کہ پھر جب جبرائیل علیہ السلام آتے تو آپ سر جھکالیتے اور جب واپس جاتے تو پڑھتے جیسا کہ اللہ نے آپ سے یاد کروانے کا وعدہ کیا تھا۔ کہ تیرے دل میں جمادینا اس کو پڑھا دینا ہمارا کام ہے پھر آپ اس کے موافق پڑھتے۔

صحیح بخاری
کتاب فضائل القرآن
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
وقوله تعالى ‏{‏ورتل القرآن ترتيلا‏}‏ وقوله ‏{‏وقرآنا فرقناه لتقرأه على الناس على مكث‏}‏ وما يكره أن يهذ كهذ الشعر‏.‏ ‏{‏يفرق‏}‏ يفصل‏.‏ قال ابن عباس ‏{‏فرقناه‏}‏ فصلناه‏.‏

اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ مزمل میں فرمایا ” اور قرآن مجید کو ترتیل سے پڑھ ۔ “ ( یعنی ہر ایک حرف اچھی طرح نکال کر اطمینان کے ساتھ ) اور سورۃ بنی اسرائیل میں فرمایا اور ہم نے قرآن مجید کو تھوڑا تھوڑا کرکے اس لئے بھیجا کہ تو ٹھہر ٹھہر کر لوگوں کو پڑھ کر سنائے اور شعر و سخن کی طرح اس کا جلد ی جلدی پڑھنا مکروہ ہے ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہمانے کہا اس سورت میں جو لفظ فرقنا کا لفظ ہے ( وقرآنا فرقناہ ) اس کا معنی یہ ہے کہ ہم نے اسے کئی حصے کرکے اتارا ۔




حدیث نمبر : 5043

حدثنا أبو النعمان، حدثنا مهدي بن ميمون، حدثنا واصل، عن أبي وائل، عن عبد الله، قال غدونا على عبد الله فقال رجل قرأت المفصل البارحة‏.‏ فقال هذا كهذ الشعر، إنا قد سمعنا القراءة وإني لأحفظ القرناء التي كان يقرأ بهن النبي صلى الله عليه وسلم ثماني عشرة سورة من المفصل وسورتين من آل حم‏.‏

ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے مہدی بن میمون نے ، کہا ہم سے واصل احدب نے ، ان سے ابو وائل نے عبد اللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ ہم ان کی خدمت میں صبح سویرے حاضر ہوئے ۔ حاضر ین میں سے ایک صاحب نے کہا کہ رات میں نے ( تمام ) مفصل سورتیں پڑھ ڈالیں ۔ اس پر عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بولے جیسے اشعار جلدی جلدی پڑھتے ہیں تم نے ویسے ہی پڑھ لی ہوگی ۔ ہم سے قرات سنی ہے اور مجھے وہ جوڑ والی سورتیں بھی یاد ہیں جن کو ملا کر نمازوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے ۔ یہ اٹھارہ سورتیں مفصل کی ہیں اور وہ دو سورتیں جن کے شروع میں حم ہے ۔




حدیث نمبر : 5044

حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، عن موسى بن أبي عائشة، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ في قوله ‏{‏لا تحرك به لسانك لتعجل به‏}‏ قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا نزل جبريل بالوحى وكان مما يحرك به لسانه وشفتيه فيشتد عليه وكان يعرف منه، فأنزل الله الآية التي في ‏{‏لا أقسم بيوم القيامة‏}‏ ‏{‏لا تحرك به لسانك لتعجل به * إن علينا جمعه وقرآنه * فإذا قرأناه فاتبع قرآنه‏}‏ فإذا أنزلناه فاستمع ‏{‏ثم إن علينا بيانه‏}‏ قال إن علينا أن نبينه بلسانك‏.‏ قال وكان إذا أتاه جبريل أطرق، فإذا ذهب قرأه كما وعده الله‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر بن عبد الحمید نے بیان کیا ، ان سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے ۔ ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اللہ تعالیٰ کے فرمان ” آپ قرآن کو جلدی جلدی لینے کے لئے اس پر زبان کو نہ ہلایا کریں ۔ “ بیان کیا کہ جب جبریل علیہ السلام وحی لے کر نازل ہوتے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زبان اور ہونٹ ہلایا کرتے تھے ۔ اس کی وجہ سے آپ کے لئے وحی یاد کرنے میں بہت بار پڑتا تھا اور یہ آپ کے چہرے سے بھی ظاہر ہوجاتا تھا ۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے یہ آیت جو سورۃ ” لااقسم بیوم القیٰمۃ “ میں ہے ، نازل کی کہ آپ قرآن کو جلدی جلدی لینے کے لئے اس پر زبان کو نہ ہلایا کریں یہ تو ہمارے ذمہ ہے اس کا جمع کرنا اور اس کا پڑھوانا تو جب ہم اسے پڑھنے لگےں تو آپ اس کے پیچھے پیچھے پڑھا کریں پھر آپ کی زبان سے اس کی تفسیر بیان کرادینابھی ہمارے ذمہ ہے ۔ “ راوی نے بیان کیا کہ پھر جب جبریل علیہ السلام آتے تو آپ سر جھکالیتے اورجب واپس جاتے تو پڑھتے جیسا کہ اللہ نے آپ سے یاد کروانے کا وعدہ کیاتھا ۔ کہ تیرے دل میں جمادینا اس کو پڑھا دینا ہمارا کا م ہے پھر آپ اس کے موافق پڑھتے ۔


تشریح : آیت ثم ان علینا بیانہ ( القیا مہ: 19 ) سے ثابت ہواکہ سلسلہ تفسیرقرآن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ فرمایا جسے لفظ حدیث سے تعبیر کیا جاتا ہے یہ سارا ذخیرہ بھی اللہ پاک ہی کا تعلیم فر مودہ ہے۔ اسی سے احادیث کووحی غیر متلوسے تعبیرکیا گیا ہے جولوگ احادیث صحیحہ کے منکر ہیں وہ قرآن پاک کی اس آیت کا انکار کر تے ہیں اس لئے وہ صرف منکر حدیث ہی نہیں بلکہ منکر قرآن بھی ہیں ھداھم اللہ الی صراط مستقیم آیت۔
 
Top