• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن و حدیث میں حقیقی تعارض نہیں ہوتا

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اب آپ یہاں پر کیا کہیں گے کہ حضرت بلال رضی الله کے فہم میں کمی تھی - حضور صلی الله علیہ وسلم ان کو ایک کام کا حکم دے رہے ہیں اور وہ آگے سے جوابات دے رہے ہیں - بات کرنے کا مقصد یہ ہے میرے بھائی کہ صحابہ کرام رضی الله کے بارے میں یہ کہنا کہ ان کا فہم غلط تھا یا ان کے فہم میں کمی تھی مناسب نہیں -
بلا ل رضی اللہ عنہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مشورہ دے رہے تھےکہ ابھی کافی وقت ہے، ابھی سے ستو گھولنے کی کیا ضرورت ہے!
لیکن بلال رضی اللہ تعالیٰ کو اس بات میں غلط فہمی لاحق تھی کہ افطار کا وقت ہوا چاہتاہے! جسے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا!
جی بالکل جناب! اس مسئلہ میں سیدنا بلال رضی اللہ عنہ غلطی پر تھے، اور درست وہی ہے جو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کی اصلاح کی ، اور تمام صحابہ رضی اللہ عنہم حق کی طرف رجوع کرنے والے تھے!
مناسب تو چھوڑیئے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں مخالف ثابت ہوجانے کی صورت میں امتی کہ جن میں صحابہ رضی اللہ عنہم بھی شامل ہیں، ان کی فہم کو غلطی کہنا ضروری بھی ہے اور واجب بھی!
کسی مسئلہ میں فہم کی غلطی یا کمی ہوجانا کسی امتی سے بعید نہیں! اور جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں مسئلہ کا بیان آجائے، یا کسی امتی بشمول صحابہ کے کسی فہم کا حدیث کے خلاف ہونا ثابت ہو جائے، تو اسے ''الگ فہم'' کہہ کر حدیث کے مقابلہ میں کھڑا نہیں کا جاسکتا، بلکہ اسے غلط کہنا واجب ہے!
 
Last edited:

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

بلا ل رضی اللہ عنہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مشورہ دے رہے تھےکہ ابھی کافی وقت ہے، ابھی سے ستو گھولنے کی کیا ضرورت ہے!
لیکن بلال رضی اللہ تعالیٰ کو اس بات میں غلط فہمی لاحق تھی کہ افطار کا وقت ہوا چاہتاہے! جسے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا!
جی بالکل جناب! اس مسئلہ میں سیدنا بلال رضی اللہ عنہ غلطی پر تھے، اور درست وہی ہے جو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کی اصلاح کی ، اور تمام صحابہ رضی اللہ عنہم حق کی طرف رجوع کرنے والے تھے!
مناسب تو چھوڑیئے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں مخالف ثابت ہوجانے کی صورت میں امتی کہ جن میں صحابہ رضی اللہ عنہم بھی شامل ہیں، ان کی فہم کو غلطی کہنا ضروری بھی ہے اور واجب بھی!
کسی مسئلہ میں فہم کی غلطی یا کمی ہوجانا کسی امتی سے بعید نہیں! اور جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں مسئلہ کا بیان آجائے، یا کسی امتی بشمول صحابہ کے کسی فہم کا حدیث کے خلاف ہونا ثابت ہو جائے، تو اسے ''الگ فہم'' کہہ کر حدیث کے مقابلہ میں کھڑا نہیں کا جاسکتا، بلکہ اسے غلط کہنا واجب ہے!
محترم شیخ!
لیکن وجاہت صاحب کی اس مثال کا موضوع سے کیا تعلق؟؟؟
 
Top