محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,783
- پوائنٹ
- 1,069
بسم الله الرحمن الرحيم
" قرآن کریم ،،، حقیقت، اوصاف، امتیاز"
جس کے اہم نکات یہ تھے:
٭ صفات الہیہ کا امتیاز
٭ اللہ تعالی کی صفتِ کلام اور اس کی حقیقت
٭ قرآن مجید حقیقی کلام ہے
٭ قرآن کی حفاظت٭ قرآن کریم کے متعدد نام اور صفات
٭ قرآن کریم تضاد سے بالکل پاک
٭ گمراہی سے تحفظ کی ضمانت
٭ عہد عثمانی میں خلافت کیوں پھیلی؟
٭ قرآن روح کیلئے غذا اور جسم کیلئے شفا ہے
٭ فتنوں میں ثابت قدمی کا باعث
٭ اتحاد امت کی اکائی
٭ فیصلوں کیلئے قانون
٭ قرآن کریم کا مختلف سامعین پر اثر
٭ نظم قرآنی پر ابن تیمیہ کا تبصرہ
٭ تلاوت کا ثواب
٭ قرآن سیکھنے کا ثواب
٭ تلاوت سننا رحمت کا موجب
٭ قرآن کے بارے میں نبوی وصیت
٭ حافظ قرآن کا مقام
٭ قرآن سے رو گردانی تباہی و بربادی
٭ قرآن کے ایک حرف کا منکر بھی کافر
٭ قرآن کا مذاق کرنے والا ذلیل و رسوا ہوگا۔
پہلا خطبہ:
یقیناً تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں، ہم اسکی تعریف بیان کرتے ہیں، اسی سے مدد کے طلبگار ہیں اور اپنے گناہوں کی بخشش بھی مانگتے ہیں، نفسانی و بُرے اعمال کے شر سے اُسی کی پناہ چاہتے ہیں، جسے اللہ ہدایت عنایت کر دے اسے کوئی بھی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے وہ گمراہ کر دے اسکا کوئی بھی رہنما نہیں بن سکتا، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ بر حق نہیں ، وہ تنہا ہے اسکا کوئی شریک نہیں، اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور اسکے رسول ہیں، اللہ تعالی آپ پر ، آپکی آل ، اور صحابہ کرام پر ڈھیروں درود و سلامتی نازل فرمائے۔
حمد و صلاۃ کے بعد:
اللہ کے بندو! تقوی الہی ایسے اختیار کرو جیسے تقوی اختیار کرنے کا حق ہے خلوت و جلوت میں اسی کو اپنا نگہبان سمجھو۔
مسلمانو!
اللہ تعالی اپنی ذات اور اسما و صفات میں کامل ہے، اس کا کوئی ہمسر اور ثانی نہیں ہے، اس کی صفات بھی کامل ترین صفات ہیں، اور کلام کرنا بھی اللہ کی تعالی کی صفت ہے، چنانچہ اللہ تعالی جب چاہے، جو چاہے گفتگو فرماتا ہے، اس کے کلمات کی کوئی انتہا نہیں ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
{قُلْ لَوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِكَلِمَاتِ رَبِّي لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ أَنْ تَنْفَدَ كَلِمَاتُ رَبِّي وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهِ مَدَدًا}
آپ کہہ دیں: اگر سمندر میرے رب کے کلمات لکھنے کے لیے سیاہی بن جائے تو میرے رب کے کلمات ختم ہونے سے پہلے سمندر ختم ہو جائے چاہے ہم دگنی سیاہی لے آئیں۔[الكهف : 109]
اللہ تعالی کی گفتگو سب سے اچھی گفتگو ہے، اور کلامِ الہی کی شان ایسے ہی ہے جیسے خالق کی مخلوق پر فضیلت ہوتی ہے، اللہ تعالی کی بندوں پر ہونے والی نعمتیں ناقابل شمار ہیں۔
یہ اللہ تعالی کی حکمت اور مخلوق پر رحمت ہے کہ اس نے رسولوں کو بھیجا اور ان پر کتابیں نازل کیں، چنانچہ تورات، انجیل، زبور اور ابراہیم و موسی علیہما السلام پر صحیفے نازل فرمائے ، اور اس سلسلے کو قرآن کے ذریعے مکمل فرمایا، جو گزشتہ تمام کتب سے اعلی اور بلند مقام و مرتبہ والا ہے۔
اللہ تعالی نے قرآن مجید کے نازل کرنے پر خود ستائش کرتے ہوئے فرمایا:
{اَلْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَى عَبْدِهِ الْكِتَابَ وَلَمْ يَجْعَلْ لَهُ عِوَجًا}
تمام تعریفیں اسی ذات کیلئے ہیں جس نے اپنے بندے پر کتاب نازل کی، اور اس میں کسی قسم کا ٹیڑھ پن نہیں بنایا[الكهف : 1]
نیز قرآن مجید نازل کرنے پر اپنی عظمت کا اظہار بھی فرمایا:
{تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَى عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا}
بابرکت ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے پر فرقان نازل کیا تا کہ وہ جہانوں کیلئے ڈرانے والا بن جائے۔[الفرقان : 1]
اللہ تعالی نے قرآن مجید کی قسم بھی اٹھائی اور فرمایا:
{يس (1) وَالْقُرْآنِ الْحَكِيمِ}
یٰس (1) قسم ہے حکمت والے قرآن کی[يس : 1 - 2]
نیز اللہ تعالی نے قرآن مجید کے بارے میں بھی قسم اٹھائی اور فرمایا:
{فَلَا أُقْسِمُ بِمَوَاقِعِ النُّجُومِ (75) وَإِنَّهُ لَقَسَمٌ لَوْ تَعْلَمُونَ عَظِيمٌ (76) إِنَّهُ لَقُرْآنٌ كَرِيمٌ}
میں قسم اٹھاتا ہوں تاروں کے گرنے کی جگہ کی [75]اگر تم جانتے ہو تو یہ یقیناً بہت بڑی قسم ہے[76] بیشک یہ معزز قرآن کریم ہے۔ [الواقعہ : 75 - 77]
قرآن کریم گزشتہ کتابوں کی تصدیق کرنے والا اور ان پر نگران بھی ہے، قرآن مجید نے سابقہ تمام کتابوں کو منسوخ کر دیا ہے، گزشتہ کتب کی تعلیمات کے سلسلے میں اسی پر اعتماد کیا جاتا ہے ، قرآن مجید کے نازل ہونے سے پہلے ہی انبیائے کرام نے اس کی خوشخبری دی، فرمانِ باری تعالی ہے:
{وَإِنَّهُ لَفِي زُبُرِ الْأَوَّلِينَ}
بیشک قرآن مجید کا تذکرہ پہلے لوگوں کی کتابوں میں بھی ہے[الشعراء : 196]
ابن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اس کتاب کا تذکرہ اور بشارت سابقہ آسمانی کتب میں بھی موجود ہے، بلکہ انبیائے کرام سے بھی منقول ہے"
ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام نے اللہ تعالی سے ایسے نبی کی دعا فرمائی جو قرآن مجید کی تلاوت کرے اور اس کی تعلیم بھی دے، انہوں نے کہا تھا:
{رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ}
ہمارے رب! ان میں ایک رسول مبعوث فرما جو انہی میں سے ہو اور ان کے سامنے تیری آیات پڑھے انہیں کتاب و حکمت سکھائے اور انہیں پاک کرے ، یقیناً تو غالب حکمت والا ہے ۔[البقرة : 129]
قرآن مجید رب العالمین کا کلام ہے، اس کے ذریعے اللہ تعالی نے حروف اور آواز کیساتھ قابل سماعت حقیقی کلام فرمایا ، قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے ہے اور آخر کار اسی کی طرف لوٹ جائے گا، قرآن مجید کو اللہ تعالی سے اعلی ترین فرشتے جبریل علیہ السلام نے سن کر نیچے اتارا، اور اشرف الانبیاء تک افضل ترین مہینے کی بابرکت رات لیلۃ القدر میں پہنچایا مزید بر آں کہ بہترین امت کیلئے افضل اور جامع ترین زبان کیساتھ نازل کیا ، اس کتاب کا کوئی ثانی نہیں ہے،
{أَوَلَمْ يَكْفِهِمْ أَنَّا أَنْزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ يُتْلَى عَلَيْهِمْ}
ان کیلئے اتنا کافی نہیں ہے کہ ہم نے آپ پر کتاب نازل کی ہے جو ان پر پڑھی جاتی ہے [العنكبوت : 51]
نیز اللہ تعالی نے اس امت پر اپنا احسان جتلاتے ہوئے فرمایا:
{لَقَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْ أَنْفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ}
بلا شبہ مسلمانوں پر اللہ تعالی کا احسان ہے کہ اللہ نے انہی میں سے ایک رسول ان میں بھیجا جو اس کی آیات پڑھ کر سناتا اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت سکھاتا ہے۔ [آل عمران : 164]
قرآن مجید آپ ﷺ اور آپ کی امت دونوں کیلئے باعث شرف ہے:
{وَإِنَّهُ لَذِكْرٌ لَكَ وَلِقَوْمِكَ}
بیشک یہ قرآن آپ اور آپکی قوم کیلئے نصیحت ہے۔[الزخرف : 44]
قرآن کریم امت محمدیہ کی روح بھی ہے؛ کیونکہ حقیقی زندگی کا دار و مدار قرآن مجید پر ہی ہے، یہی وجہ ہے کہ جب انسان اس سے دور ہو تو چلتا پھرتا مردہ نظر آتا ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
{وَكَذَلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ رُوحًا مِنْ أَمْرِنَا}
اور اسی طرح ہم نے اپنے حکم سے آپ کی طرف روح [قرآن]وحی کی ہے[الشورى : 52]
اگر اللہ تعالی قرآن مجید کو کسی پہاڑ پر اتار دیتا تو پہاڑ بھی اللہ کے خوف اور اطاعت گزاری میں کٹ پھٹ جاتا۔
انسان کا ایمان اس وقت تک صحیح نہیں ہو سکتا جب تک قرآن پر اجمالی اور تفصیلی طور پر ایمان نہ لے آئے، فرمانِ باری تعالی ہے:
{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا آمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي نَزَّلَ عَلَى رَسُولِهِ}
ایمان والو! اللہ اور رسول اللہ سمیت اس کتاب پر بھی ایمان لاؤ جو اللہ نے اپنے رسول پر نازل کی ہے [النساء : 136]
قرآن مجید آسمان میں {فِي صُحُفٍ مُكَرَّمَةٍ (13) مَرْفُوعَةٍ مُطَهَّرَةٍ (14) بِأَيْدِي سَفَرَةٍ (15) كِرَامٍ بَرَرَةٍ }
قابل احترام صحیفوں میں درج ہے [13] جو بلند بالا اور پاک صاف ہیں[14] ایسے لکھنے والے [فرشتوں]کے ہاتھوں میں ہے [15] جو معزز اور نیک ہیں [عبس : 13 - 16]
اللہ تعالی نے قرآن مجید نازل کرنے سے پہلے ہی اس کی حفاظت کا ذمہ لے لیا اور فرمایا:
{بَلْ هُوَ قُرْآنٌ مَجِيدٌ[21]فِي لَوْحٍ مَحْفُوظٍ}
یہ قرآن مجید ہے[21] جو لوحِ محفوظ میں ہے۔[البروج : 21]
اللہ تعالی نے قرآن مجید کو نزول کے وقت بھی شیاطین سے محفوظ رکھا اور فرمایا:
{وَمَا تَنَزَّلَتْ بِهِ الشَّيَاطِينُ (210) وَ مَا يَنْبَغِي لَهُمْ وَمَا يَسْتَطِيعُونَ}
شیاطین قرآن کریم نہیں لائے[210] وہ اس قابل ہی نہیں اور نہ ہی اس کی طاقت رکھتے ہیں۔[الشعراء :210- 211]
اللہ تعالی نے قرآن مجید نازل کرنے کے بعد اسے ہمیشہ محفوظ رکھنے کی ذمہ داری بھی اٹھائی، فرمانِ الہی ہے:
{إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ}
بیشک ہم نے ہی قرآن نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ [الحجر : 9]
Last edited: