Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
سورۃ النازعات
رکوع۔۱ (۷۹) آیات۔۴۶
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ قسم ہے ( ان فرشتوں کی) گھسیٹ لانے والوں کی (روح کو) ، ڈوب کر۔
۲۔ اور بند چھڑا دینے والوں (فرشتوں) کی، کھول کر۔
۳۔ اور پیرنے (تیرنے) والوں کی پیرنے (تیرنے) پر۔
۴۔ پھر آگے بڑھتے (سبقت لےجاتے) دوڑ کر۔
۵۔ پھر کام بتاتے حکم (احکام الٰہی)سے۔
۶۔ جس دن کانپے کانپنے والی(زمین)،
۷۔ اس کے پیچھے دوسری(دوسرا جھٹکا)۔
۸۔ کتنے دل اس دن دھڑکتے ہیں۔
۹۔ ان کے تیور خوفزدہ ہیں۔
۱۰۔ لوگ کہتے ہیں: کیا ہم پھر آئیں گے اُلٹے پاؤں(پہلی حالت میں)؟
۱۱۔ کیا جب ہو چکیں ہم ہڈیاں کھوکھری (کھوکھلی)؟
۱۲۔ بولے تو تو یہ پھر آنا ٹوٹا (خسارہ) ہے۔
۱۳۔ سو وہ تو ایک جھڑکی (ڈانٹ) ہے۔
۱۴۔ پھر تبھی وہ آ رہے میدان (حشر) میں۔
۱۵۔ کچھ پہنچی ہے تجھ کو بات موسیٰ کی؟
۱۶۔ جب پکارا اس کو اس کے رب نے پاک میدان میں جس کا نام طویٰ۔
۱۷۔ جا فرعون پاس، اس نے سر اٹھایا (سرکش ہوا)۔
۱۸۔ پھر کہہ، تیرا جی چاہتا ہے کہ تو سنورے؟
۱۹۔ اور راہ بتاؤں تجھ کو تیرے رب کی طرف، پھر تجھ کو ڈر ہو(اس کا)۔
۲۰۔ پھر دکھائی اس کو وہ بڑی نشانی۔
۲۱۔ پھر جھٹلایا اور نہ مانا،
۲۲۔ پھر چلا پیٹھ پھیر کر تلاش کرتا،
۲۳۔ پھر سب کو جمع کیا، پھر پکارا۔
۲۴۔ تو کہا، میں ہوں رب تمہارا سب سے اوپر۔
۲۵۔ پھر پکڑا اس کو اﷲ نے، سزا میں پچھلی (آخرت) کے اور پہلی (دنیا) کے۔
۲۶۔ بیشک اس میں سوچ کی جگہ (سامان عبرت) ہے، جس کو ڈر ہے (اﷲ کا)۔
۲۷۔ کیا تم مشکل ہو بنانے یا آسمان؟ اُس (اﷲ) نے وہ بنایا،
۲۸۔ اُونچی کی اس کی بلندی، پھر اس کو صاف (توازن) کیا۔
۲۹۔ اور اندھیری کی رات اس کی، اور کھول نکالی اس کی دھوپ (دن)،
۳۰۔ اور زمین کو اس پیچھے صاف (ہموار) بچھایا۔
۳۱۔ نکالا اس سے اس کا پانی اور چارہ،
۳۲۔ اور پہاڑوں کو بوجھ (زمین کا لنگر)رکھا،
۳۳۔ کام چلانے کو تمہارے اور تمہارے چوپایوں کے۔
۳۴۔ پھر جب آئے وہ بڑا ہنگامہ(آفت)،
۳۵۔ جس دن یاد کرے آدمی جو کمایا،
۳۶۔ اور نکال رکھی(دکھائی جائے) دوزخ، جو چاہے دیکھے۔
۳۷۔ سو جس نے شرارت (سرکشی) کی،
۳۸۔ اور بہتر سمجھا دنیا کا جینا،
۳۹۔ سو دوزخ ہی ہے ٹھکانا(اس کا)۔
۴۰۔ اور جو کوئی ڈرا اپنے رب پاس کھڑے ہونے سے، اور روکا جی کو چاؤ (خواہشات) سے،
۴۱۔ سو (بیشک) بہشت ہی ہے ٹھکانا۔
۴۲۔ تجھ سے پوچھتے ہیں، وہ گھڑی کب ہے، ٹھہراؤ (وقوع)اس کا؟
۴۳۔ تو کس بات میں (کیا سروکار) ہے اس کے مذکور (ذکر) سے؟
۴۴۔ تیرے رب تک ہے پہنچ اس کی(علم قیامت کا)۔
۴۵۔ تُو تو ڈر سنانے کو ہے، اس کو جو اس (قیامت) سے ڈرتا ہے۔
۴۵۔
ایسا لگے گا جسدن دیکھیں گے اس کو(قیامت) ، کہ دیر نہیں
لگی (دنیاوی زندگی میں) ان کو، مگر ایک شام یا صبح اس کی۔
پھر جب آئے وہ بڑا ہنگامہ(آفت)جس دن یاد کرے آدمی جو کمایا،
رکوع۔۱ (۷۹) آیات۔۴۶
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ قسم ہے ( ان فرشتوں کی) گھسیٹ لانے والوں کی (روح کو) ، ڈوب کر۔
۲۔ اور بند چھڑا دینے والوں (فرشتوں) کی، کھول کر۔
۳۔ اور پیرنے (تیرنے) والوں کی پیرنے (تیرنے) پر۔
۴۔ پھر آگے بڑھتے (سبقت لےجاتے) دوڑ کر۔
۵۔ پھر کام بتاتے حکم (احکام الٰہی)سے۔
۶۔ جس دن کانپے کانپنے والی(زمین)،
۷۔ اس کے پیچھے دوسری(دوسرا جھٹکا)۔
۸۔ کتنے دل اس دن دھڑکتے ہیں۔
۹۔ ان کے تیور خوفزدہ ہیں۔
۱۰۔ لوگ کہتے ہیں: کیا ہم پھر آئیں گے اُلٹے پاؤں(پہلی حالت میں)؟
۱۱۔ کیا جب ہو چکیں ہم ہڈیاں کھوکھری (کھوکھلی)؟
۱۲۔ بولے تو تو یہ پھر آنا ٹوٹا (خسارہ) ہے۔
۱۳۔ سو وہ تو ایک جھڑکی (ڈانٹ) ہے۔
۱۴۔ پھر تبھی وہ آ رہے میدان (حشر) میں۔
۱۵۔ کچھ پہنچی ہے تجھ کو بات موسیٰ کی؟
۱۶۔ جب پکارا اس کو اس کے رب نے پاک میدان میں جس کا نام طویٰ۔
۱۷۔ جا فرعون پاس، اس نے سر اٹھایا (سرکش ہوا)۔
۱۸۔ پھر کہہ، تیرا جی چاہتا ہے کہ تو سنورے؟
۱۹۔ اور راہ بتاؤں تجھ کو تیرے رب کی طرف، پھر تجھ کو ڈر ہو(اس کا)۔
۲۰۔ پھر دکھائی اس کو وہ بڑی نشانی۔
۲۱۔ پھر جھٹلایا اور نہ مانا،
۲۲۔ پھر چلا پیٹھ پھیر کر تلاش کرتا،
۲۳۔ پھر سب کو جمع کیا، پھر پکارا۔
۲۴۔ تو کہا، میں ہوں رب تمہارا سب سے اوپر۔
۲۵۔ پھر پکڑا اس کو اﷲ نے، سزا میں پچھلی (آخرت) کے اور پہلی (دنیا) کے۔
۲۶۔ بیشک اس میں سوچ کی جگہ (سامان عبرت) ہے، جس کو ڈر ہے (اﷲ کا)۔
۲۷۔ کیا تم مشکل ہو بنانے یا آسمان؟ اُس (اﷲ) نے وہ بنایا،
۲۸۔ اُونچی کی اس کی بلندی، پھر اس کو صاف (توازن) کیا۔
۲۹۔ اور اندھیری کی رات اس کی، اور کھول نکالی اس کی دھوپ (دن)،
۳۰۔ اور زمین کو اس پیچھے صاف (ہموار) بچھایا۔
۳۱۔ نکالا اس سے اس کا پانی اور چارہ،
۳۲۔ اور پہاڑوں کو بوجھ (زمین کا لنگر)رکھا،
۳۳۔ کام چلانے کو تمہارے اور تمہارے چوپایوں کے۔
۳۴۔ پھر جب آئے وہ بڑا ہنگامہ(آفت)،
۳۵۔ جس دن یاد کرے آدمی جو کمایا،
۳۶۔ اور نکال رکھی(دکھائی جائے) دوزخ، جو چاہے دیکھے۔
۳۷۔ سو جس نے شرارت (سرکشی) کی،
۳۸۔ اور بہتر سمجھا دنیا کا جینا،
۳۹۔ سو دوزخ ہی ہے ٹھکانا(اس کا)۔
۴۰۔ اور جو کوئی ڈرا اپنے رب پاس کھڑے ہونے سے، اور روکا جی کو چاؤ (خواہشات) سے،
۴۱۔ سو (بیشک) بہشت ہی ہے ٹھکانا۔
۴۲۔ تجھ سے پوچھتے ہیں، وہ گھڑی کب ہے، ٹھہراؤ (وقوع)اس کا؟
۴۳۔ تو کس بات میں (کیا سروکار) ہے اس کے مذکور (ذکر) سے؟
۴۴۔ تیرے رب تک ہے پہنچ اس کی(علم قیامت کا)۔
۴۵۔ تُو تو ڈر سنانے کو ہے، اس کو جو اس (قیامت) سے ڈرتا ہے۔
۴۵۔
ایسا لگے گا جسدن دیکھیں گے اس کو(قیامت) ، کہ دیر نہیں
لگی (دنیاوی زندگی میں) ان کو، مگر ایک شام یا صبح اس کی۔
پھر جب آئے وہ بڑا ہنگامہ(آفت)جس دن یاد کرے آدمی جو کمایا،