• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن کی فصاحت و بلاغت پر اعتراض کا جواب درکار ہے

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
امرؤ القیس کی طرف منسوب بعض اشعار اور ان کے بعض قرآنی آیات کے اصل ہونے کا دعوی

سید عبد المتین عابد
فیس بک پر موجود ملحدین کے گروپ کے ایک صاحب جناب سید امجد حسین شاہ (معلوم نہیں یہ اصل نام ہے یا قلمی ) نے کچھ عرصے سے قرآن اور اس کے اعجاز کے خلاف قسطوں میں پوسٹیں تحریر کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے. "قرآن اور اس کے مصنفین " کے نام سے انھوں نے کچھ قسطوں کو جمع کر کے PDF شکل میں بھی اپ لوڈ کیا ہے. قرآنی قصوں پر گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے اعتراف کیا ہے کہ ان قصوں کی حقیقت مستشرق W. Clair Tisdall کی کتاب The Original Sources of the Quran میں موجود ہے اور میں نے ان کی باتوں کو اردو میں پیش کیا ہے لیکن ان ساری باتوں پر نظر ڈالنے سے معلوم ہوتا ہے کہ مکمل کتاب تقریبا ٹسڈیل ہی کی کتاب کا چربہ ہے، گویا :
"انہی کی" محفل سجا رہا ہوں چراغ میرا ہے رات ان کی
"انہی کے " مطلب کی کہ رہا ہوں زبان میری ہے بات ان کی
لیکن اس کے مندرجات کو اردو میں پیش کرتے ہوئے انھوں نے تحقیق وغیرہ ضروری نہیں سمجھی. یہاں اس بحث میں درج امرو القیس کے بعض اشعار پر کچھ کہنا مقصود ہے جو مؤلف کے نزدیک قرآن کی بعض آیات کی اصل ہیں.
کلیر ٹسڈیل کی مذکورہ بالا کتاب جرمن زبان میں لکھی گئی اور برطانوی دور میں ہندوستان میں مقیم معروف مستشرق ولیم میور نے اسے انگریزی میں ڈھالا جن کی لائف آف محمد کا رد سرسید نے لکھا تھا. یہ کتاب اور مصنف کی ایک دوسری کتاب The Sources of Islam مستشرقین کی طرف سے قرآن کو انسانی کتاب کتاب ثابت کرنے کے لیے سب سے خطرناک اور زہریلی کتابیں سمجھی جاتی رہی ہیں. اگرچہ اللہ کے فضل سے ان کتابوں کے متفرق اندراجات کے جوابات استشراقی شبہات کے رد میں لکھی جانے والی انگریزی اور عربی کتابوں میں دیئے گئے ہیں. یہاں ان تحقیقات سے استفادہ کرتے ہوئے اختصار کے ساتھ ایک دو گزارشات کی جاتی ہیں. آخر میں مزید مطالعہ کے لیے کچھ کتابوں کے نام پیش کیے جائیں گے.
کتاب میں معروف جاہلی شاعر امرو القیس کی طرف منسوب کر کے کچھ اشعار درج کیے گئے ہیں جن میں مختلف مصرعے بعینہ قرآن کی آیات کے اجزا ہیں. جیسے : انشق القمر، کانت الساعۃ ادھی و امر وغیرہ. ٹسڈیل نے نے اس مشابہت کی وجہ سے یہ قیاس کیا کہ نبی پاک ص نے قرآن میں یہ اجزا ان اشعار سے لے کر شامل کیے.
سب سے پہلے ان اشعار کی تلاش کے لیے میں نے امرو القیس کے دیوان کی ورق گردانی کی جسے عبد الرحمان المصطاوی نے شائع کیا ہے لیکن پورے دیوان میں ان اشعار کا کہیں دور دور تک نشان موجود نہیں ہے. عرب محقق منقذ بن محمود السقار نے اپنی کتاب "تنزیہ القرآن الکریم عن دعاوی المبطلین" میں ان اشعار کے بارے میں لکھتے ہیں کہ اہل تحقیق کے مطابق یہ اشعار قرآن سے ماخوذ ہیں نہ کہ قرآن ان سے ماخوذ ہے. ان اشعار کو عباسی دور میں تخلیق کر کے امرو القیس کی طرف منسوب کیا گیا. یہ چیز عربی شعر میں انتحال کہلاتی ہے جیسا کہ عربی شعر کے بعض راویوں جیسے حماد بن ہرمز الراویہ جیسوں کے ہاں نظر آتا ہے. اس کے بارے میں عربی ناقدین کا اتفاق ہے کہ وہ شعر تراشنے اور دوسروں کی طرف منسوب کرنے میں ماہر تھا.
علامہ رشید رضا مصری کے مجلے "المنار" کی مصر میں جدید مسلم فکر میں ایک نمایاں حیثیت سمجھی جاتی ہے. رشید رضا اس میں کتابوں پر تبصرے بھی تحریر فرماتے تھے. ایک عیسائی ادارے نے ایک کتاب "تنویر الافہام فی مصادر الاسلام" کے نام سے شائع کی. معلوم ہوتا ہے کہ اس میں ٹسڈیل ہی کی باتوں کو دہرایا گیا. علامہ رشید رضا نے "المنار " کی صفر اور ربیع الاول 1322 ھ کی اشاعتوں میں اس پر نہایت جان دار تبصرہ کیا اور اس میں ان اشعار کو زیر بحث لایا. عربی زبان کے چوٹی کے ادیب اور زبان کے ذوق آشنا ہونے کے باعث انھوں نے امرو القیس کی طرف منسوب ان الحاقی اشعار کا تقابل جاہلیت کے شعر سے کیا ہے اور فصاحت کے اعلی معیار کے مقابلے میں ان کی رکاکت پر تبصرہ کرتے ہوئے انہیں عطار کے لونڈوں کے عاشق مخنثین کا کلام قرار دیا ہے. یہ قصیدہ مادھو لال حسین کی طرح کسی غلام امرد کی تحسین میں ہے اور امرو القیس جیسوں کو اس مضمون سے کیا تعلق! بچہ پرستی کی شاعری عربوں میں عباسی دور میں شروع ہوئی ہے. رشید رضا کا تقابل نہایت دلچسپ ہے اور جو آدمی عربی شعر کے مزاج کا ذوق آشنا ہے وہ اس سے لطف اٹھا سکتا ہے. مصر کے نامور مصنف ابراہیم عوض ادیب اپنی کتاب "عصمۃ القرآن و جہالات المبشرین" میں بجا طور پر لکھتے ہیں کہ ان اشعار میں جو "دنت الساعۃ " (قیامت قریب آ گئی ) کے الفاظ ہیں تو امروالقیس جیسا آدمی آخرت کا قائل نہیں تھا جو قرب قیامت اور انشقاق قمر کو یوں بیان کرتا. سوائے حنفا کے ایک قلیل گروہ کے جاہلیت میں یہ چیز ان کے نظام عقائد کا کوئی جز نہیں. ڈاکٹر ابراہیم ادیب نے ان اشعار کی داخلی شہادتوں پر مزید وقیع اور مفصل کلام کیا ہے. ٹسڈیل کے ان شبہات کو آج تک مکھی پر مکھی مارنے کے انداز میں دہرایا جا رہا ہے. عیسائیوں کی ایک جماعت نے دس سال سے زائد عرصہ ہوا ایک کتاب " ھل القرآن معصوم ؟ " شائع کی جس میں اس اعتراض کو بھی دہرایا گیا ہے. عرب دنیا کے معروف قرآنی محقق ڈاکٹر صلاح عبد الفتاح الخالدی نے تقریبا سات سو صفحات کی کتاب "القرآن و نقض مطاعن الرھبان " میں اس کتاب کا مفصل رد کیا گیا ہے جو قابل استفادہ ہے. اس طرح کی چیزیں عیسائیت کے عالمی اور خطرناک منصوبوں کے تناظر میں ہمارے پاکستان کے فری تھینکر بھی پروموٹ کر رہے ہیں. ضمنا عرض ہے کہ عیساییت کے ان عزائم پر ڈاکٹر محمود احمد غازی کا وہ نہایت فکر انگیز لیکچر ضرور پڑھیں جسے ہمارے محترم ڈاکٹر عزیز الرحمان صاحب نے کراچی سے شائع کیا ہے. بات لمبی ہو گئی. کہنے کو اور بھی باتیں ہیں. ان شاء اللہ آئندہ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
ملحدین کے شبہات کے جواب میں ایک قابل قدر کاوش​
فری تھینکرز گروپ کے ایک صاحب جناب سید امجد حسین نے کئی پوسٹوں پر مشتمل ایک کتاب "قرآن کے مصنفین" کے نام سے مرتب کر کے اپ لوڈ کی۔ اس کے جواب میں فیس بک پر موجود اس فکری گمراہی کے رد میں کام کرنے والے مخلص احباب نے "کلام رب العالمین" کے نام سے ایک جان دار جواب تیار کیا ، جس کا لنک ذیل میں دیا جاتا ہے۔
مولانا وحید الدین خان نے بجا طور پر کہا ہے کہ جس طرح نبی کریم ﷺ کے دور میں شرک ایک غالب مذہب تھا، آج الحاد ایک غالب مذہب بن چکا ہے۔ اس کی ایک سطح تو ان مغربی مفکرین کی ہے جو سائنس اور فلسفے کے اعلا مباحث کی سطح پر انکارمذہب میں مبتلا ہیں، لیکن اس گم راہی کی بڑی وجوہات میں جدید مادی تہذیب کا ہمہ گیر استیلا ہے جس کی چکا چوند نے ایمان کی چولیں ہلا دی ہیں اور انسان اسی چمک دمک میں اپنے روحانی آدرش کا جواب تلاش کر رہا ہے۔ جدید ادارے تو ایک طرف رہے، اب مدرسوں کےمکمل یا آدھے فاضل حضرات بھی اس فتنے کی زد میں ہیں۔ اس سیلاب کے آگے بند باندھنے کے لیے تو معاملہ "اگرچہ پیر ہے مومن، جواں ہیں لات منات" کا ہے، لیکن جس درجے میں بھی ممکن ہو، اپنے نوجوانوں کی ذہن سازی کے لیے ہمیں فکرمند رہنا چاہیے۔
اللہ ان احباب کو جزا عطا فرمائے، جنھوں نے یہ کام کیا اور اخلاص سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

کلام رب العالمین بجواب قرآن کے مصنفین

ملحد سید امجد حسین کی کتاب “قرآن کے مصنفین” جو درحقیقت مستشرقین کی کتابوں کا سرقہ ہے ‘ کا اتمام حجت کے لیے تحقیقی جواب ہم نے اپنے پیج سے حال ہی میں پیش کیا ۔ اس دوران بہت سے احباب کی طرف سے اس خواہش کا اظہار کیا گیا کہ ان ساری تحاریر کو کتابی شکل میں پوسٹ کیا جائے ۔ لیجیے ” کلام رب العالمین بجواب قرآن کے مصنفین ” کے نام سے کتاب حاضر ہے۔
اس کتاب میں ہماری کوشش یہ رہی ہے کہ کسی مفروضے پر بحث کرنے کے بجائے بالکل تحقیقی انداز میں مکمل تاریخی حوالہ جات کے ساتھ ان بنیادی حقائق اور باتوں کو واضح کردیا جائے جنہیں مستشرقین و ملحدین مسخ کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں ۔ ہم نے کوشش کی ہے کہ صرف ٹو دی پوائنٹ ڈیٹیل کو ہی شامل کیا جائے، تاکہ کتاب قارئین پر بوجھ نا بنے اور وہ کم سے کم وقت میں تمام ضروری اور اہم پوائنٹس سے آگاہ ہوجائیں۔ کتاب کے مضامین کی فہرست یہ ہے۔
1. ابتدائیہ
2. مذہب کی ابتداء و تاریخ کے متعلق مختلف نظریات-ایک جائزہ
1. قبل از اسلام عرب میں حنیفیت (دین ابراھیمی )
2. کیا قرآن نے امراؤالقیس کے اشعار کی نقل کی ہے ؟
3. کیا قرآن کا ماخذ امیہ بن ابی الصلت کی شاعری ہے؟
4. کیا اسلام زرتشت مذہب/پارسیت/مجوسیت سے کاپی شدہ ہے؟
5. کیا مجوسی مذہب ایک توحیدی مذہب ہے ؟
6. افسانہ شیطانی آیات/قصہ غرانیق-تحقیقی جائزہ
7. قرآن، سابقہ الہامی کتابیں اور مستشرقین
8. قرآن اور تورات و انجیل کے قصے
9. قرآن اور اسرائیلیات
10. حضرت ابراھیم ؑ تورات اور قرآن
11. قرآن مجید اور مسیحی عقیدہ تثلیت- ملحدین کے اعتراضات کا علمی محاسبہ
12. بائبل کے دفاع میں ملحدین کے دلائل
13. تحریف بائبل-عہد نامہ جدید تاریخ کے آئینے میں
14. متفرق اعتراضات اور انکے جوابات
15. قرآن اور غیر عربی الفاظ
16. کیا ہر مماثلت کا مطلب سرقہ ہوتا ہے ؟
17. قرآن توریت اور گوسالہ کا واقعہ – ایک موازنہ
18. ملحدین کے قرآن پر اعتراضات کے ماخذ اور انکے متعلق محققین کی آراء
19. مستشرقین کا چیلنج اور علماء کی ذمہ داری
20. ٍاسلامی مطالعہ کے اصول و ضوابط
کتاب کا مطالعہ کرنے کے لیے ، یہ لنک ملاحظہ کیجیے ۔
 
Top