• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قران سے شفا کی درخواست کرنا

بابر تنویر

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 02، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
692
پوائنٹ
104
السلام علیکم ر حمتہ اللہ و برکاتہ،
قران کی مخصوص آیات کو مختلف جسمانی اور روحانی بیماریوں کی شفا کے لیۓ پڑھنا تو قران و سنت سے ثابت ہے۔
اس سلسلہ میں میرا ایک سوال ہے کہ کیا ہم قران کو ہاتھ میں پکڑ کر اس سے شفا کی درخواست کر سکتے ہیں ؟
دوسرے الفاظ میں کیا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ "اے قران مجھے شفا عطا کر"
اگر میں نے سوال کے لیۓ غلط فورم منتخب کیا ہو تو براے مہربانی اسے متعلقہ فورم میں منتقل کردیں۔
جزاک اللہ خیرا
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،
یہ موضوع فقہی سوالات و جوابات سے یہاں منتقل کیا ہے کیونکہ وہ سیکشن کچھ تعطل کا شکار ہے۔ اہل علم سے توجہ کی درخواست ہے۔
انس
کفایت اللہ
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
السلام علیکم ر حمتہ اللہ و برکاتہ،
قران کی مخصوص آیات کو مختلف جسمانی اور روحانی بیماریوں کی شفا کے لیۓ پڑھنا تو قران و سنت سے ثابت ہے۔
اس سلسلہ میں میرا ایک سوال ہے کہ کیا ہم قران کو ہاتھ میں پکڑ کر اس سے شفا کی درخواست کر سکتے ہیں ؟
دوسرے الفاظ میں کیا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ "اے قران مجھے شفا عطا کر"
اگر میں نے سوال کے لیۓ غلط فورم منتخب کیا ہو تو براے مہربانی اسے متعلقہ فورم میں منتقل کردیں۔
جزاک اللہ خیرا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ایسا کرنا صحیح نہیں۔ کیونکہ قرآن اللہ کا کلام ہے اللہ تعالیٰ کی بلند وبالا صفات میں سے ایک صفت ہے، اللہ نہیں ہے۔ صفت موصوف نہیں ہوتی بلکہ موصوف کا ایک وصف ہوتی ہے۔ اللہ کی رحمت یا ان کی قدرت ان کی ایک صفت ہے، اللہ نہیں ہے۔ اسی طرح اللہ کا کلام ان کی صفت ہے اللہ نہیں ہے۔

استغاثہ ودعاء وغیرہ صرف اللہ رب العٰلمین سے جائز ہے نہ کہ اللہ کی صفات میں سے کسی ایک صفت سے۔

البتہ اللہ تعالیٰ سے ان کی صفات کے وسیلے سے دُعا کرنا مشروع ہے اور بالکل ايك الگ بات ہے جس کے دلائل کتاب وسنت میں بھرے پڑے ہیں۔

واللہ تعالیٰ اعلم!

مزید تفصیل کیلئے یہ عربی فتویٰ ملاحظہ کیجئے:

يقول السائل: هل عبادة الانسان لصفة من صفات الله يعد من الشرك , وكذلك دعاؤها؟
قال فضيلته يرحمه الله: عبادة الانسان لصفة من صفات الله او دعاؤه لصفة من صفات الله من الشرك , قد ذكر هذا شيخ الاسلام ابن تيمية رحمه الله ,لأن الصفة غير الموصوف بلا شك وان كانت هى وصفه , وقد تكون لازمة وغير لازمة لكن هى بلا شك غير الموصوف, فقوة الانسان غير الانسان , وعزة الانسان غير الانسان , وكلام الانسان غير الانسان .
كذلك قدرة الله عزوجل ليست هى الله بل هى صفة من صفاته فلو تعبد الانسان لصفة من صفات الله لم يكن متعبدا لله, وانما تعبد لهذه الصفة لا لله عزوجل.
والانسان انما يتعبد لله عزوجل(قل ان صلاتى ونسكى ومحياي ومماتي لله رب العالمين ).
والله عزوجل موصوف بجميع صفاته فاذا عبدت صفة من صفاته لم تكن عبدت الله عزوجل لأن الله موصوف بجميع الصفات.
وكذلك دعاء الصفة من الشرك مثل ان تقول :يا مغفرة الله اغفرىلى ,يا عزة الله اعزينى ونحو ذلك
الى هنا انتهى كلام شيخنا العثيمين رحمه الله تعالى
 
Top