• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن کریم کو قواعد موسیقی پرپڑھنے کی شرعی حیثیت

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(١) انس بن مالک رضی اللہ

زیاد النُّمیری رحمہ اللہ سے مروی ہے :
’’ أنہ جاء مع القراء إلی أنس بن مالک رضی اﷲ عنہ فقیل لہ اقرأء فرفع صوتہ وطرّف وکان رفیع الصوت فی قراء تہ فکشف أنس عن وجھہ وکان علی وجھہ خرقۃ سوداء فقال یا ھذا ما ھکذا کانویفعلون وکان إذا رأی شیئا ینکرہ کشف الخرقۃ عن وجھہ) (زاد المعاد )
’’وہ کہتے ہیں کہ وہ قراء کی ایک جماعت کے ہمراہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس آئے انہیں کہا گیاکہ تلاوت سناؤ انہوں نے بآواز بلند سر لگا کر پڑا تو حضرت انس رضی اللہ عنہ نے اپنے چہرے سے کپڑا اُٹھایا اور فرمایا ارے یہ کیسے پڑھ رہے ہو؟ کیاسلف ایسے پڑھتے تھے؟ راوی کہتا ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی عادت تھی جب کوئی منکر کام دیکھتے تھے تو چہرے سے کپڑا ہٹاتے تھے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٢) امام مالک بن انس رحمہ اللہ

ابن القاسم رحمہ اللہ، امام مالک رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں :
’’سئل عن الألحان فی الصلاۃ فقال لا تعجبنی فقال إنما ھو غناء یتغنون بہ لیأخذوا علیہ الدراھم‘‘ (زاد المعاد :۱؍۴۸۵)
’’امام مالک رحمہ اللہ سے سوال کیاگیا نماز میں الحان (قواعد موسیقی) سر لگا کر قرآن پڑھنا کیسا ہے تو انہوں نے فرمایا مجھے پسند نہیں ہے، پھر فرمایا وہ توگانا ہے جسے گا کر لوگ دراہم اکٹھے کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٣)سعید بن مسیب رحمہ اللہ سے مروی ہے:
’’ أنہ سمع عمر بن عبد العزیز یؤم الناس فطرب فی قراء تہ فأرسل إلیہ سعید یقول:أصلحک اﷲ إن الأئمۃ لا تقرأ ھکذا فترک عمر التطریب بعد‘‘
’’انہوں نے عمر بن عبدالعزیزرحمہ اللہ کو نماز میں سر لگاکر پڑھتے ہوئے سنا تو ان کی طرف پیغام بھیجا کہ امام ایسے نہیں پڑھتے تو عمر بن عبدالعزیز نے اس کے بعد سر لگا کر پڑھناچھوڑ دیا۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٤) قاسم بن محمدرحمہ اللہ سے مروی ہے:
’’ أن رجلا قرأ فی المسجد النبی! فطرب فأنکر ذلک القاسم فقال، یقول اﷲ عز وجل ’’ إِنَّہٗ لَکِتَابٌ عَزِیزٌ لَا یَأتِیہِ الْبَاطِلُ مِن بَیْنِ یَدَیْہِ وَلَا مِنْ خَلْفِہٖ ‘‘
’’ایک آدمی نے مسجد نبویﷺ میں سُر لگا کر پڑھا تو انہوں نے اس کاانکار کیا( کہ یہ درست نہیں ہے) اور فرمایا اللہ رب العزت فرماتے ہیں یہ ایک مضبوط کتاب ہے اس کے آگے اور پیچھے کسی طرف سے بھی باطل کی آمیزش نہیں ہوسکتی۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
امام احمدبن حنبل رحمہ اللہ
’’ قال أحمد فی روایۃ علی بن سعید فی قراء ۃ الألحان ما تعجبی وھو محدث وقال فی روایۃ المروزی القراء ۃ بالا ألحان بدعۃ لا تسمع‘‘
’’علی بن سعید کی روایت میں ہے کہ امام نے الحان میں قراء ۃ کے بارے میں کہا ایسی شے کو میں کیسے پسند کرسکتا ہوں جو بدعت ہو اورمروزی کی روایت میں ہے کہ الحان (قواعد موسیقی) میں تلاوت کرنا بدعت ہے اسے نہ سنو۔‘‘
’’ قال عبداﷲ بن یزید العکبری سمعت رجلاً یسأل احمد ما تقول فی القراء ۃ بالألحان فقال ما إسمک قال محمد قال أیسرّک أن یقال لک یا موحمد ممدوداً‘‘
’’عبداللہ بن یزید العکبری فرماتے ہیں ، میں نے ایک آدمی کو سنا(جو کہ رہا تھا) ، امام احمد سے سوال کیاگیا آپ الحان کے موافق قراء ت کے بارے میں کیاکہتے ہیں تو انہوں نے جواباًکہا تیرا نام کیاہے اس آدمی نے کہا محمد، تو انہوں نے کہا کیا درست ہے کہ تجھے کھینچ کر یا موحمد کہا جائے۔‘‘
اس قول پر تبصرہ کرتے ہوئے قاضی ابویعلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ھذہ المبالغۃ فی الکراھۃ کہ یہ انداز کراہت میں مبالغہ کا ہے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ
اِمام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے سوال کیاگیا کہ الحان میں قراء ت کرنا کیسا ہے تو اس کے جواب میں رقم طراز ہیں:
’’ وأعدل الأقوال فیھا أنھا إن کانت موافقۃ لقراء ۃ السلف کانت مشروعۃ وان کانت من البدع المذمومۃ نھی عنھا والسلف کانوا یُحسنون القرآن بأصواتھم من غیر أن یتکلفوا أوزان الغناء‘‘
’’تمام اَقوال میں سے معتدل بات یہ ہے کہ قرآن کی تلاوت سلف کے طریق پر کرنی چاہئے اور یہی شرعی طریقہ ہے اور اگر کوئی نیا طریقہ ایجاد کرلیا جائے تو یہ بدعت مذمومہ ہے جس منع کیا گیاہے اور سلف کا طریق کار یہ تھا کہ وہ قرآن کریم کو اپنی ہی آوازوں کے ساتھ خوبصورت کرتے تھے نہ کہ تکلف کرکے گانے کے اوزان پر پڑھتے تھے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
حافظ ابن کثیررحمہ اللہ
’’ فأما الأصوات بالنغمات المحدثۃ المرکبۃ علی الأوزان والأوضاع الملھیۃ والقانون الموسیقائی فالقران ینزہ عن ھذا ویجل ویعظم أن یسلک فی أدائہ ھذاالمذھب‘‘
’’جدید نغمات کی وہ آوازیں جو لہو ولعب جو موسیقی کے اوزان اور قوانین سے ترکیب پاتی ہیں تو قرآن ایسی آوازوں سے پاک اور منزہ ہے اس سے بہت عظیم اور بلند تر ہے کہ اُسے ایسے طریقہ پرپڑھا جائے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
امام ابن رجب رحمہ اللہ
’’ وانما وردت السنۃ یتحسین الصوت بالقرآن لایقرائۃ الألحان و بینھما بون بعید ) (نزھۃ الأسماع فی مسألۃ السماع‘‘
’’سنت نبوی ؐ میں جو وارد ہے وہ یہ کہ آوازوں کو قرآن کے ساتھ خوبصورت بنایا جائے نہ کہ قواعد موسیقی کے ساتھ قرآن کی تلاوت کی جائے اور دونوں کے مابین(قواعد موسیقی اور تلاوت قرآن)بہت بُعد ہے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
شیخ ابن بازرحمہ اللہ
شیخ ابن بازرحمہ اللہ سے مقامات کے متعلق سوال کیاگیا تو انہوں نے اس کے جواب میں فرمایا:
’’ لا یجوز للمؤمن أن یقرأ بألحان الغناء و طریقۃ المغنین بل یحب أں یقرأہ کما قداہ سلفنا الصالح من أصحاب رسول اﷲ! واتباھم بإحسان‘‘
’’کسی مومن کے لیے جائز نہیں کہ وہ قرآن کوقواعد موسیقی اور گلوکاروں کی طرز پر پڑھے بلکہ واجب ہے کہ اس طرح پڑھے جس طرح ہمارے سلف صحابہ کرام اور متبعین نے پڑھا۔‘‘
مذکورہ اَقوال سلف سے یہ انداز کرنا آسان ہے کہ سلف صالحین کس قدر قرآن کریم کو قواعد موسیقی (مقامات) پرپڑھنے سے منع کرتے تھے اور اس بات کی صراحت کی ہے قرآن ایسے لہوولعب سے منزہ اور پاک ہے۔ اب دوسرے علماء کے نقطۂ نظر پر بھی ایک نظر ڈالتے ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
دوسرا گروہ
ابن بطال رحمہ اللہ نے صحابہ اور تابعین کی ایک جماعت سے الحان کے ساتھ قرآن پڑھنے کا جواز نقل کیاہے۔امام شافعیa سے بھی اس کے جواز پر نص ہے، نیز امام طحاوی رحمہ اللہ نے حنفیہ سے اور فورانی نے شافعیہ کی کتاب ’الابانہ‘ میں جو از بلکہ اِستحباب نقل کیاہے۔ (فتح الباری:۱۱؍۸۹)
انہی علماء کے بارے میں بعض تفصیلی باتیں بھی موجود ہیں۔
 
Top