• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن کو پانی کی طرح پئیں گے؟

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
محترم شیخ کیا یہ روایت صحیح ہے؟
عقبہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ میری امت میں سے کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو قرآن کو پانی کی طرح پئیں گے۔
سلسلہ صحیحہ رقم 2859
اور یہ پانی کی طرح پینا کیا ہے؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا یہ روایت صحیح ہے؟
عقبہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ میری امت میں سے کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو قرآن کو پانی کی طرح پئیں گے۔)سلسلہ صحیحہ رقم 2859(
اور یہ پانی کی طرح پینا کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
امام ابوبکر جعفر بن محمد الفریابیؒ " فضائل القرآن" میں روایت کرتے ہیں کہ :
حدثنا ميمون بن الأصبغ، حدثنا ابن أبي مريم، نا نافع بن يزيد، أخبرني بكر بن عمرو أنه سمع مشرح بن هاعان يقول: سمعت عقبة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «سيخرج أقوام من أمتي يشربون القرآن كشربهم الماء»
سیدنا عقبہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت میں سے کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو قرآن کو پانی کی طرح پئیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
علامہ ناصرالدین البانی ؒ ۔۔سلسلۃ الحادیث الصحیحہ رقم 1886 ) میں لکھتے ہیں :


قلت: وهذا إسناد حسن، رجاله كلهم ثقات رجال الشيخين غير مشرح بن هاعان، قال
ابن معين: " ثقة ". وقال ابن عدي: " أرجو أنه لا بأس "


یعنی اس حدیث کی اسناد حسن ہے ،اور تمام رواۃ ثقہ ہیں ،اور مشرح بن ھاعان کے علاوہ سب شیخین کے راوی ہیں ،اور مشرح بھی ثقہ راوی ہے "
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور " پانی کی طرح قرآن پینے "
کا مطلب ہے کہ وہ ناکارہ قاری قرآن کے احکام کو سمجھے بغیر اور بغیر تدبر وتفکر کے تیزی و سرعت سے قرآن پڑھتے جائیں گے ، جیسے پیاجانے والا دودھ اور پانی تیزی سے زبان سے گزر جاتا ہے "
علامہ محمد بن اسماعیل الامیر الصنعانیؒ " التَّنويرُ شَرْحُ الجَامِع الصَّغِيرِ " میں لکھتے ہیں :

أي يتلقونه بألسنتهم من غير تدبر لمعانيه ولا تأمل في أحكامه بل يمرونه على ألسنتهم كما يمر اللبن المشروب عليها بسرعة وهذا ذم لهم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

یہ حدیث امام ابوالقاسم الطبرانیؒ (المتوفی 360 ھ) نے المعجم الاوسط میں روایت کی ہے ،فرماتے ہیں :
(حدثنا أحمد بن يحيى الحلواني قال حدثنا الحسين بن إدريس قال حدثنا سليمان بن أبي هوذة قال حدثنا عمرو بن أبي قيس عن عطاء بن السائب عن أبي عبد الرحمن السلمي عن عبد الله بن مسعود عن رسول الله قال : يوشك أن يقرأ القرآن قوم يشربونه كشربهم الماء لا يجاوز تراقيهم ثم وضع يده على حلقه فقال لا يجاوز ها هنا لم يرو هذا الحديث عن عطاء بن السائب إلا عمرو بن أبي قيس)
( المعجم الأوسط 825 )
ترجمہ :
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قریب ہے کہ لوگ قرآن (اس طرح ) پڑھیں گے ،اس کو پئیں گے جس طرح پانی کو پیا جاتا ہے۔ان کے حلق سے قرآن نیچے نہیں اترے گا، پھر آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ اپنے حلق پر رکھا اور فرمایا یہاں سے نیچے نہیں اترے گا ۔​
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور امام ابن سعدؒ (محمد بن سعدؒ المتوفی 230 ھ)نے "الطبقات الکبریٰ " (جلد6 ص212 )میں صحیح اسناد سے نقل فرمایا ہے کہ :
قال: أخبرنا عفان. قال شعبة حدثت عن منصور عن تميم بن سلمة أن أبا عبد الرحمن كان إمام المسجد فكان يحمل في الطين في اليوم المطير.
قال: أخبرنا حفص بن عمر الحوضي قال: حدثنا حماد بن زيد قال: حدثنا عطاء بن السائب أن أبا عبد الرحمن السلمي قال: إنا أخذنا هذا القرآن عن قوم أخبرونا أنهم كانوا إذا تعلموا عشر آيات لم يجاوزوهن إلى العشر الأخر حتى يعلموا ما فيهن. فكنا نتعلم القرآن والعمل به. وإنه سيرث القرآن بعدنا قوم ليشربونه شرب الماء لا يجاوز تراقيهم بل لا يجاوز هاهنا. ووضع يده على الحلق.

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں پیدا ہونے والے نامور تابعی ابوعبدالرحمن السلمی رحمہ اللہ جنہوں نے سیدنا عثمان ،سیدنا علی ،سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے قرآن سیکھا ،(دیکھئے سیراعلام النبلاء 4/268)
وہ فرماتے ہیں کہ :ہم نے جن (صحابہ کرام ) سے قرآن سیکھا ،وہ اپنے بارے میں بتاتے تھے کہ جب ہم دس آیات سیکھتے تو اگلی دس آیات کی طرف اس وقت تک نہ جاتے جب ان دس میں جو(احکام وعقائد ) ہوتے وہ پوری نہ سیکھ لیتے ، ہم قرآن بھی سیکھتے اور اس پر عمل کرنا بھی سیکھتے ، لیکن ہمارے بعد جو لوگ اس قرآن کے وارث بنیں گے ،وہ (اسے تدبر سے سیکھنے کی بجائے ) پی لیں گے جیسے پانی پیتے ہیں ،انہوں نے اپنے حلق پر ہاتھ رکھ کر بتایاکہ قرآن یہاں سے نیچے نہیں اترے گا ،(بس گلے تک ہی رہے گا )​
" اخلاق اہل القرآن" کے محقق محمد عمرو عبد اللطيف
محمد عمرو عبد اللطيف لکھتے ہیں :ہذا سند صحیح
https://archive.org/stream/aaqaaq/aaq#page/n100
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور قرآن حلق سے نیچے نہ اترنے کی بات تو صحیح بخاری (7562) کی اس حدیث سے ثابت ہے :
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَخْرُجُ نَاسٌ مِنْ قِبَلِ المَشْرِقِ، وَيَقْرَءُونَ القُرْآنَ لاَ يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، ثُمَّ لاَ يَعُودُونَ فِيهِ حَتَّى يَعُودَ السَّهْمُ إِلَى فُوقِهِ» سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کچھ لوگ مشرق کی طرف سے نکلیں گے اور قرآن پڑھیں گے جو ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، یہ لوگ دین سے اس طرح دور پھینک دئیے جائیں گے جیسے تیر پھینک دیا جاتا ہے۔ پھر یہ لوگ کبھی دین میں نہیں واپس آ سکتے، یہاں تک کہ تیر اپنی جگہ(خود) واپس آ جائے، (صحیح بخاریؒ )

اور صحیح مسلم (1067) اورسنن ابن ماجہ (170) میں یہ حدیث :

عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ بَعْدِي مِنْ أُمَّتِي، أَوْ سَيَكُونُ بَعْدِي مِنْ أُمَّتِي قَوْمٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حُلُوقَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، ثُمَّ لَا يَعُودُونَ فِيهِ، هُمْ شِرَارُ الْخَلْقِ وَالْخَلِيقَةِ»
سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:‘‘ میرے بعد میری امت میں کچھ ایسے لوگ ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے، وہ ان کے گلوں سے آگے نہیں بڑھے گا، وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر نشانہ بننے والے جانور میں سے گزر جاتا ہے، پھر وہ (دین میں ) واپس نہیں آئیں گے۔ وہ تمام مخلوقات میں سے بدترین افراد ہوں گے۔
اور مسند ابوداود الطیالسی میں یہی حدیث اس طرح ہے :
عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ نَاسًا مِنْ أُمَّتِي سِيمَاهُمُ التَّحْلِيقُ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حُلُوقَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ أَوْ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيقَةِ»
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:‘‘
میرے بعد میری امت میں کچھ ایسے لوگ جو سر منڈاتےہوں گے ،یہ قرآن پڑھیں گے، لیکن ان کے گلوں سے آگے نہیں بڑھے گا، وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر نشانہ بننے والے جانور میں سے گزر جاتا ہے، وہ تمام مخلوقات میں سے بدترین لوگ ہوں گے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
قرآن کے حلق (گلے) سے آگے نہ گزرنے کا مطلب یہ ہے کہ ان کے دلوں پر قرآن کا اثر نہیں ہو گا یا ان کے دل قرآن مجید کو سمجھنے سے عاری ہوں گے۔ (2) اہل بدعت جانوروں سے بھی بدتر ہیں۔ (3) اس حدیث سے دلیل لی گئی ہے کہ بدعتی فرقوں کے لوگ امت میں شامل ہیں، یعنی دنیوی معاملات میں ان سے مسلمانوںوالا سلوک کیا جائے گا، البتہ وہ گمراہ اور فاسق ہیں۔ واللہ اعلم​
 
Last edited:
Top