• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قربانی سے متعلق اعتراضات اور ان کا جواب

شمولیت
جنوری 17، 2018
پیغامات
26
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
36
قربانی سے متعلق اعتراضات اور ان کا جواب( ایک مکالمہ)

مرتبہ : محمود حمید پاکوڑی
-------------------------------------------------------------------------
شمیم : السلام علیکم ورحمۃ اللہ اللہ وبرکاتہ

بنیامین : وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

شمیم : کیا بات ہے بنیامین بھائی ! بہت غمگین نظر آرہے ہیں ؛ خیریت تو ہے ؟

بنیامین : خیریت سے کیسے ہوں گا ؟ اس کے سوالات نے تو مجھے دین سے متعلق شکوک و شبہات میں ڈال دیا ہے ۔

شمیم : سمجھا نہیں ! کس کے سوالات اور کون سے سوالات ؟ ذرا کھول کر تو بتائیں ۔

بنیامین : ہمارے پڑوس میں رہنے والے آنند کمار کے سوالات ، جن کا کہنا ہے کہ اسلام ایک متشدد اور ظالم دین ہے جو اپنے ماننے والوں کو جانوروں کے قتل کا حکم دیتا ہے ۔

شمیم : نہیں نہیں، ہرگز نہیں ! اسلام کبھی مسلمانوں کو اس طرح کا حکم نہیں دیتا ۔ آنند کمار نے آپ کو اسلام سے متنفر کرنے کے لیے اس طرح کی باتیں کہی ہے ۔

بنیامین : لیکن شمیم بھائی ! ہم مسلمان تو عید الاضحی میں جانوروں کی قربانی کرتے ہیں ، کیا یہ جانوروں کی نسل کشی نہیں ہے ؟

شمیم : دیکھئے بنیامین بھائی ! مسلمانوں کا اصل مقصد جانوروں کو ذبح کرنا نہیں بلکہ حکم الٰہی پر عمل کرنا ہے ۔ مسلمان عیدالاضحیٰ میں اللہ تعالی کی خوشنودی کی خاطر یہ عمل انجام دیتے ہیں ۔

بنیامین : وہ تو ٹھیک ہے لیکن اگر اس فضول خرچی کی بجائے یہی پیسہ غریبوں کی مدد کرنے اور رفاہی کاموں میں لگایا جائے ، تو کیا یہ زیادہ بہتر نہیں ہوگا ؟

شمیم : آپ کے اس سوال پر لب کشائی سے پہلے دو باتیں عرض کرنا چاہوں گا ؛ پہلی بات یہ ہے کہ اسلام میں فضول خرچی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، دوسری بات یہ ہے کہ اسلام نے غریبوں کی مدد کرنے اور اپنا مال رفاہ عامہ میں خرچ کرنے سے منع نہیں کیا ہے بلکہ اس کی تاکید کی گئی ہے، لیکن ہر چیز کا اپنا اپنا مقام ہے ، اگر کوئی شخص اپنی ٹوپی سر کی بجائے پیر میں پہنے تو یقیناً اسے بے وقوف کہا جائے گا ۔ اسی طرح جانور ذبح کرنے کی بجائے غریبوں میں اس کی قیمت بانٹنا بھی بے وقوفی ہے ۔ اور ایک بات یاد رکھیں کہ غربت کا علاج پیسہ بانٹنا نہیں ہے بلکہ غریب طبقہ کے لئے معاشی ایکٹیویٹی کا قیام ہے، اور قربانی کا عمل اس کا بہترین ذریعہ ہے۔

بنیامین: آپ فضول خرچی اور بے وقوفی کی بات کر رہے تھے ، اگر حقیقت میں ہم مسلمان عقلمند ہوتے تو جانوروں کا قتل نہ کرتے ، کیونکہ ہم انسانوں کی زندگی جانوروں کے وجود پر موقوف ہے ، اگر یہ جانور معدوم ہوجائیں گے تو دنیا میں ہماری بقا بھی خطرے میں پڑجائے گی ۔ لہذا عقلمندی یہی ہے کہ ہم جانوروں کی حفاظت کریں ۔

شمیم : یقینا جانوروں کی حفاظت کرنا ہماری ذمہ داری ہے ، لیکن اگر آپ پوری دنیا کا سروے کریں گے اور دیکھیں گے کہ جن ممالک میں قربانی کے اس عظیم الشان حکم پر عمل کیا جاتا ہے، کیا وہاں قربانی والے جانور ناپید ہو چکے ہیں یا پہلے سے بھی زیادہ موجود ہیں ؟ آپ کو حیرانی ہوگی کہ کتے ، بلیاں اور سور ایک ایک حمل سے چار چار پانچ پانچ بچے جنتے ہیں، لیکن ان کی تعداد حلال جانوروں کے بالمقابل بہت کم ہے ، لہذا قربانی کا فلسفہ یہی ہے کہ جب اللہ تعالی کی طرف سے کوئی حکم آجائے تو ہمیں اپنی عقل کے گھوڑے دوڑانے کی بجائے اللہ تعالی کے حکم کی پیروی کرنا چاہیے ۔

بنیامین : جی بھائی صاحب ! آپ کی باتیں تو درست معلوم ہوتی ہیں ، لیکن اگر مسلمان جانوروں کا گوشت استعمال نہ کریں تو کیا حرج ہے ؟ کیونکہ جانوروں کو اپنے فائدے کے لئے مارنا روحانیت کے خلاف ہے ۔

شمیم : بھائی صاحب ! جس دلیل سے ہم گوشت نہیں کھا سکتے اس دلیل سے ہم سبزی بھی نہیں کھا سکتے، کیونکہ زندگی تو ہر چیز میں ہوتی ہے ۔ اس طرح کا اعتراض تو وہ لوگ کرتے ہیں جو سال بھر چھوٹے بڑے پرندے ، نباتات اور مرغ و مچھلی کو ایک ڈکار میں ہضم کر جاتے ہیں، جانوروں کے بھوکے پیاسے مر جانے تک ان کی جیبوں سے ایک پھوٹی کوڑی باہر نہیں نکلتی؛ لیکن اعتراض ہے تو عید میں جانوروں کے ذبح ہونے پر، حد ہے منافقت کی ۔

بنیامین : شمیم بھائی ! ناراض نہ ہوں ، معذرت کے ساتھ؛ دراصل یہ سوالات آنند جی نے مجھ سے کیے تھے ، اب میں انہیں ان سوالات کا اطمینان بخش جواب دے سکوں گا ۔ لیکن آپ نے دیکھا ہوگا کہ جانور کو ذبح کرتے وقت کافی تکلیف ہوتی ہے، صاف بے رحمی محسوس ہوتی ہے؛ پھر اللہ تعالی نے آخر ذبح کرنے کی اجازت کیوں دی ؟

شمیم : دیکھئے بھائی جان ! موت تو بہر حال انسان کی طرح جانوروں پر بھی آتی ہے اور تکلیف تو موت کے وقت بھی ہوتی ہے پھر اللہ موت کیوں دیتا ہے؟ اس سے بڑھ کر یہ کہ بچے کو جننے سے کئی ماہ پہلے تک ماں کو کتنی تکلیف سے دوچار ہونا پڑتا ہے؛ تو کیا محض درد کی وجہ سے بچہ پیدا کرنے کا سلسلہ روک دیا جائے گا؟ ہرگز نہیں ۔ تو اسی طرح قربانی کا مسئلہ ہے ۔ ہاں ! اتنا ضرور ہے کہ تیز ہتھیار سے ذبح کرنے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ کم سے کم تکلیف ہو ۔ ایک بات اور کہ آج کے دور میں جانوروں کو ذبح کرنا ایک معاشرتی ضرورت بھی ہے، کیونکہ جانوروں کے بال، جسمانی اعضاء، ہڈی، کھال اور چربی وغیرہ سے جوتے ، جیکٹس، چراغ ،موم بتیاں اور دیگر کاسمیٹک پروڈکٹس تیار کیے جاتے ہیں،اور یہ ساری چیزیں انسانوں کے لئے ناگزیر ہو چکی ہیں ۔ لہذا آخر میں یہی کہوں گا کہ اللہ تعالی کا کوئی بھی حکم حکمت سے خالی نہیں ہوتا ۔

بنیامین : ان قیمتی معلومات سے آگاہ کرنے پر آپ کا بہت بہت شکریہ ، اللہ تعالی آپ کو اس کا بہترین بدلہ عنایت فرمائے، آمین ! اب میں رخصت چاہتا ہوں ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔

شمیم : وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
 
Top