قربانی کر نا سنت یا واجب؟
حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کا فتوی
حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کا فتوی
اس حدیث میں ’’ ارادہ کرے‘‘ سے ظاہر ہوتا ہے کہ
سیدنا ابو سریحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (سیدنا) ابو بکر(صدیق) اور(سیدنا) عمر رضی اللہ عنھما دونوں میرے پڑوسی تھے دونوں اور قربانی نہیں کرتے تھے۔(معرفۃ السنن والاآثار للبیہقی۱۹۸/۷ح۵۶۳۳ و سندہ حسن، وحسنہ النووی فی المجموع شرح المہذب۳۸۳/۸،و قال ابنِ کیثر فی مسند الفاروق۳۳۲/۱’’ و ھذا اسناد صحیح‘‘)قربانی کرنا واجب نہیں بلکہ سنت ہے۔(دیکھیے المحلی لا بن حزم ۳۵۵/۷ مسئلہ:۹۷۳)
سیدنا ابو عقبہ بن عمروالانصاریؓ نے فرمایا: کہ
۔(السنن الکبری للبیہقی۲۶۵/۹ وسندہ قوی)میں نے ارادہ کیا کہ قربانی کو چھوڑ دوں،اگرچہ میں تمہارے مقابلے میں(مالی ) آسانی رکھتا ہوں،اس خوف کی وجہ سے کہ کوئی ادمی اس کو واجب نہ سمجھ لے
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: قربانی سنت ہے واجب نہیں ہے اور جو شخص اس کی استطاعت رکھےتو میں پسند نہیں کر تا وہ اسے ترک کردے (المؤطا۴۸۷/۲ تحت ح۱۰۷۳)
امام شافعی رحمہ اللہ نے فرمایا:
قربانی کرنا سنت ہے
میں اسے ترک کرنا پسند نہیں کرتا(کتاب الام ج۱ص۲۲۱)نیز دیکھئے المغنی لابن قدامہ(۳۴۵/۹ مسئلہ:۷۸۵۱)
امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا:’’ باب سنۃ الاضحیہ‘‘(صحیح بخاری قبل حدیث۵۵۴۵)
تحقیقی،اصلاحی اور علمی مقالات،ج۲ص۲۱۱،۲۱۲