• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قربانی ہر امت پر فرض قرار دی گئی

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
وَلِكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا لِيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَى مَا رَزَقَهُمْ مِنْ بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ ۗ فَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَلَهُ أَسْلِمُوا ۗ وَبَشِّرِ الْمُخْبِتِينَ - سورة الحَجّ ﴿022:034﴾
‏ [جالندھری]‏ اور ہم نے ہر ایک امت کے لئے قربانی کا طریق مقرر کر دیا ہے تاکہ جو مویشی چارپائے خدا نے انکو دئیے ہیں (انکے ذبح کرنے کے وقت) ان پر خدا کا نام لیں سو تمہارا ایک ہی معبود ہے تو اسی کے فرمانبردار ہو جاؤ اور عاجزی کرنے والوں کو خوشخبری سنا دو ‏
الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَالصَّابِرِينَ عَلَى مَا أَصَابَهُمْ وَالْمُقِيمِي الصَّلَاةِ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنْفِقُونَ - سورة الحَجّ ﴿022:035﴾
‏ [جالندھری]‏ یہ وہ لوگ ہیں کہ جب خدا کا نام لیا جاتا ہے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور (جب) ان پر مصیبت پڑتی ہے تو صبر کرتے ہیں اور نماز آداب سے پڑھتے ہیں اور جو (مال) ہم نے انکو عطا فرمایا ہے اس میں سے (نیک کاموں میں) خرچ کرتے ہیں ‏

تفسیر ابن كثیر
قربانی ہر امت پر فرض قرار دی گئی

فرمان ہے کہ کل امتوں میں ہر مذہب میں ہر گروہ کو ہم نے قربانی کا حکم دیا تھا۔ ان کے لئے ایک دن عید کا مقرر تھا ۔ وہ بھی اللہ کے نام ذبیحہ کرتے تھے۔ سب کے سب مکے شریف میں اپنی قربانیاں بھیجتے تھے ۔ تاکہ قربانی کے چوپائے جانوروں کے ذبح کرنے کے وقت اللہ کا نام ذکر کریں۔ حضور علیہ السلام کے پاس دو مینڈھے چت کبرے بڑے بڑے سینگوں والے لائے گئے آپ نے انہیں لٹا کر ان کی گردن پر پاؤں رکھ کر بسم اللہ واللہ اکبر پڑھ کر ذبح کیا ۔

مسند احمد میں ہے کہ صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ یہ قربانیاں کیا ہیں؟ آپ نے جواب دیا تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی سنت ۔ پوچھا ہمیں اس میں کیا ملتا ہے ؟ فرمایا ہربال کے بدلے ایک نیکی۔ دریافت کیا اور "اون" کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا ان کے روئیں کے بدلے ایک نیکی ۔ اسے امام ابن جریر رحمتہ اللہ بھی لائے ہیں۔ تم سب کا اللہ ایک ہے گو شریعت کے بعض احکام ادل بدل ہوتے رہے لیکن توحید میں، اللہ کی یگانگت میں ، کسی رسول کو کسی نیک امت کو اختلاف نہیں ہوا ۔ سب اللہ کی توحید ، اسی کی عبادت کی طرف تمام جہان کو بلاتے رہے۔ سب پر اول وحی یہی نازل ہوتی رہی ۔ پس تم سب اس کی طرف جھک جاؤ ، اس کے ہوکر رہو، اس کے احکام کی پابندی کرو، اس کی اطاعت میں استحکام کرو۔ جو لوگ مطمئن ہیں ، جو متواضع ہیں ، جو تقوے والے ہیں ، جو ظلم سے بیزار ہیں، مظلومی کی حالت میں بدلہ لینے کے خوگر نہیں، مرضی مولا، رضائے رب پر راضی ہیں انہیں خوشخبریاں سنادیں ، وہ مبارکباد کے قابل ہیں۔ جو ذکر الٰہی سنتے ہیں دل نرم ، اور خوف الٰہی سے پر کرکے رب کی طرف جھک جاتے ہیں ، کٹھن کاموں پر صبر کرتے ہیں، مصیبتوں پر صبر کرتے ہیں۔ امام حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں واللہ اگر تم نے صبر وبرداشت کی عادت نہ ڈالی تو تم برباد کردیئے جاؤگے ولامقیمی کی قرأت اضافت کے ساتھ تو جمہور کی ہے۔ لیکن ابن سمیفع نے والمقیمین پڑھا ہے اور الصلوۃ کا زبر پڑھا ہے ۔ امام حسن نے پڑھا تو ہے نون کے حذف اور اضافت کے ساتھ لیکن الصلوۃ کا زبر پڑھا ہے اور فرماتے ہیں کہ نون کا حذف یہاں پر بوجہ تخفیف کے ہے کیونکہ اگر بوجہ اضافت مانا جائے تو اس کا زبر لازم ہے۔ اور ہوسکتا ہے کہ بوجہ قرب کے ہو ۔ مطلب یہ ہے کہ فریضہ الٰہی کے پابند ہیں اور اللہ کا حق ادا کرنے والے ہیں اور اللہ کا دیا ہوا دیتے رہتے ہیں ، اپنے گھرانے کے لوگوں کو ، فقیروں محتاجوں کو اور تمام مخلوق کو جو بھی ضرورت مند ہوں سب کے ساتھ سلوک واحسان سے پیش آتے ہیں۔ اللہ کی حدود کی حفاظت کرتے ہیں منافقوں کی طرح نہیں کہ ایک کام کریں تو ایک کو چھوڑیں ۔ سورۃ براۃ میں بھی یہی صفتیں بیان فرمائی ہیں اور وہیں پوری تفسیر بھی بحمد اللہ ہم کر آئے ہیں
 
Top