• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قصر نماز

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ..
کتنے دن سفر پر نماز قصر ہے؟؟،جو صحیح احادیث اور سنت رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے ثابت ہو؟؟
جزاکم اللہ خیر..

Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
جی میں نے وہ دیکهے ہیں لیکن میں چاہ رہا تها شیخ محترم @اسحاق سلفی اس معاملے میں تمام اقوال بیان کرلیں ان کے دلائل کے ساته اور جس کو وہ ترجیح دیتے ہیں اس کے دلائل بهی نقل فرمالیں ایک مضمون کی صورت میں

Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
عمر بهائی لنک کو عنوان کی صورت میں کیسے لکها

Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ..
کتنے دن سفر پر نماز قصر ہے؟؟،جو صحیح احادیث اور سنت رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے ثابت ہو؟؟
جزاکم اللہ خیر..
Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم بھائی :
اس مسئلہ میں استاذ العلماء حافظ عبد المنان نور پوری رحمۃ اللہ علیہ رحمۃً واسعۃ کا فتوی درج ذیل ہے ،
نماز قصر کی مسافت اور مدت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قصر کتنی مسافت سے شروع ہوتا ہے اور مدت اس کی کتنے دن ہے؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قصر صلاۃ کے لیے مسافت تئیس کلو میٹر ہے کیونکہ حدیث میں نو میل وارد ہے اور پرانے میل انگریزی میل سے بڑے تھے تو اگر کسی نے ۲۳ کلو میٹر یا اس سے زیادہ مسافت سفر کرنا ہو تو وہ اپنے شہر ، قصبہ یا دیہات کی آبادی سے باہر چلا جائے تو نماز قصر پڑھے اسی طرح سفر سے واپسی پر اپنے شہر قصبہ یا دیہات کی آبادی میں داخل ہونے سے قبل قبل قصر پڑھے۔
تردد کی صورت میں کوئی مدت معین نہیں مہینہ کئی مہینے بھی قصر ہے اور اگر وہ منزل مقصود پر پہنچ کر کچھ معین عرصہ قیام کا ارادہ رکھتا ہے تو پھر زیادہ صحیح اور پختہ بات یہی ہے کہ وہ مدت چار دن ہے مطلب یہ ہے کہ اگر وہ چار دن یا اس سے زیادہ عرصہ کسی جگہ پر ٹھہرنے کا ارادہ رکھتا ہے تو اس جگہ پر پہنچ جانے کے بعد نماز پوری پڑھے قصر نہ پڑھے اور اگر اس کا ارادہ چار دن سے کم ٹھہرنے کا ہو تو وہ اس جگہ پہنچنے کے بعد بھی نماز قصر پڑھے۔
وباللہ التوفیق


محدث فتویٰ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ۔
اور ان کے شاگرد علامہ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
کا فتوی درج ذیل ہے :
سفر کی مسافت اور قصر نماز
شروع از عبد الوحید ساجد بتاریخ : 25 October 2014 01:09 PM
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
1) کیا 12 میل سفر کی نیت سے گھر سے نکلا جائے تو نماز قصر کرسکتا ہے؟
2)کسی جگہ پر قیام کی نیت چار دن سے زیادہ ہوتو نماز کو پورا پڑھناچاہیے یا قصر ؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح مسلم کتاب صلوۃ المسافرین باب اول ج1ص 242 حدیث : 691 میں ہے:
عَنْ يَحْيَى بْنِ يَزِيدَ الْهُنَائِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، عَنْ قَصْرِ الصَّلَاةِ، فَقَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ مَسِيرَةَ ثَلَاثَةِ أَمْيَالٍ، أَوْ ثَلَاثَةِ فَرَاسِخَ - شُعْبَةُ الشَّاكُّ - صَلَّى رَكْعَتَيْنِ۔

یحیی بن یزید الہانی سے راویت ہے کہ میں نے انس بن مالک (رضی اللہ عنہ) سے نماز قصر کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ جب تین میل یا تین فرسخ (نومیل) کے لیے نکلتے تو دو رکعتیں پڑھتے ، تین میل یا تین فرسخ کے بارے میں شعبہ کوش شک ہے ۔
شک کو دور کرتے ہوئے نو میل کو اختیار کریں ، جو کہ عام گیارہ میل کے برابر ہے لہذا ثابت ہوا کہ کم از کم گیارہ میل ( تقریبا 20 یا 22 کلو میٹر) کے سفر پر قصر کرنا جائز ہے ۔
اگر کسی شخص کی نیت چار دن سے زیادہ قیام کی ہوتو بھی قصر پڑھے گا تاہم روایت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی رو سے اگر اس کا ارادہ بیس دن یا اس سے زیادہ ہو تو اسے نماز پوری پڑھنی چاہیے م
صحیح بخاری ( ابواب تقصیر الصلوۃ ، باب ماجاء فی التقصیر وکم یقیم حتی یقصر ج 1ص147 حدیث: 1080) میں ہے :
" عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «أَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعَةَ عَشَرَ يَقْصُرُ، فَنَحْنُ إِذَا سَافَرْنَا تِسْعَةَ عَشَرَ قَصَرْنَا، وَإِنْ زِدْنَا أَتْمَمْنَا۔

ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہت کہ جب نبی ﷺ نے (ایک جگہ) انیس دن قیام کیا۔ آپ قصر کرتے رہے ، پس ہم جب انیس دن (قیام ) کا سفر کرتے توقصر کرتے اور اگر اس سے زیادہ (قیام ) کرتے تو پوری (نماز) پڑھتے ۔
اس کے مقابلے میں تین یا چار دن کی کوئی صریح دلیل نہیں ہے
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب​

ج1ص436​

محدث فتویٰ​
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
نماز قصر کےلیے مقدار سفر کےبارے میں رہنمائی
شروع از بتاریخ : 03 June 2012 09:11 AM

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز قصر کےلیے مقدار سفر کےبارے میں رہنمائی فرمائیں۔جزاکم اللہ خیرا
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز قصر کے لیے مقدار سفر کے متعلق کافی اختلاف ہے۔ بعض حضرات کے نزدیک سفر کی کوئی مقدار مقرر نہیں ہے، بعض محدثین ایک دن اور ایک رات کی مسافت پر نماز قصر جائز قرار دیتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ سے اس کے متعلق کوئی صریح قولی روایت نہیں ملتی جس سےنماز قصر کے لیے مسافت کی مقدار کو معین کیا جاسکتا ہو، البتہ حضرت انسؓ جو سفر و حضر میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ایک خادم خاص کی حیثیت سے رہے ہیں، انہوں نے آپﷺ کے ایک فعل سے استنباط کیا ہے کہ کم از کم نو میل کی مسافت پر نماز قصر کی جاسکتی ہے، چنانچہ آپ کے شاگرد یحییٰ بن یزید نے نماز قصر کے لیے مسافت کی مقدار کے متعلق سوال کیا تو حضرت انس﷜ نے جواب دیا کہ جب رسول اللہ ﷺ تین میل یا تین فرسخ کا سفر کرتے تو نماز قصر فرماتے (روایت میں سفر کی تعیین کے متعلق تردد ایک راوی شعبہ کو ہوا ہے) [صحیح مسلم: حدیث نمبر 691]
ایک فرسخ تین میل کا ہوتا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ مسافت اگر نو میل ہوتو انپے شہر یا گاؤں کی حد سے نکل کر نماز قصر کی جاسکتی ہے۔
لہٰذا آپ 22 کلو میٹر سفر ایک شہر ہی میں کرتے ہیں تو آپ کے لیے قصر کرنا جائز نہیں ہے۔
جہاں تک 80 کلومیٹر سفر کرنے کی بات ہے تو اس میں قصر ہو سکتا ہے اور دو نمازوں کو جمع کرنا بھی جائز ہے۔
وبالله التوفيق
فتویٰ کمیٹی

محدث فتویٰ
 
Top