سرفراز فیضی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 22، 2011
- پیغامات
- 1,091
- ری ایکشن اسکور
- 3,807
- پوائنٹ
- 376
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
وَرَبَطْنَا عَلَى قُلُوبِهِمْ
ربط عربی میں باندھنے کے معنیٰ میں استعمال ہوتا ہے ۔ ربط علی القلب کا مطلب ہوتا ہے دل کو مضبوط کردینا۔ مشکلوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے والے کو عربی رابط الجاش کہا جاتا ہے ۔
ایمان بندے کا سب سے قیمتی سرمایہ ہوتا ۔ صبر اور استقامت بندے کے اس قیمتی سرمایہ کی حفاظت کرتے ہیں ، کفر اور نفاق کے حملوں سے اس کی بچائو کرتے ہیں ۔ اللہ نے اصحاب کہف کو ایمان کی دولت کے بعد استقامت اور صبر کی نعمت سے سرفراز فرمایا تاکہ وہ کفر اور شرک کی تیز و تند آندھیوں میں اپنے نور ایمان کی حفاظت کرسکیں ۔
دعوت کا راستہ اصحاب عزیمت کا راستہ ہے ۔ آدمی کے پاس اگر صبر اور استقامت کا توشہ نہ ہو تو اس راستہ پر دو قدم بھی نہیں چل سکتا ۔ اللہ نے اصحاب کہف کے دلوں کو مظبوطی اور قدموں کو ثبات بخشا ۔ تاکہ وہ دعوت کے راہ میں آنے والے مصائب کا سامنا کرسکیں اور ان آزمائشوں میں کامیاب ہوسکیں جن کے ذریعہ اللہ کھروں کو کھوٹوں سے اور سچوں کو جھوٹوں سے الگ کرتا ہے ۔
اللہ نے ان کے حوصلوں کو بلند کیا ۔ ان کے ایمان کو حوصلے اور جرات کی وہ طاقت بخشی کی موحدین کی یہ چھوٹی سی جماعت اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر مشرک بادشاہ اور مشرک قوم کے خلاف کھڑی ہوگئی ۔ ( إِذْ قَامُوا فَقَالُوا رَبُّنَا رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لَن نَّدْعُوَاْ مِن دُونِهِ إِلَهًا لَّقَدْ قُلْنَا إِذًا شَطَطًا)
قصہ اصحاب کہف : ایک مطالعہ (2)
وَرَبَطْنَا عَلَى قُلُوبِهِمْ
ربط عربی میں باندھنے کے معنیٰ میں استعمال ہوتا ہے ۔ ربط علی القلب کا مطلب ہوتا ہے دل کو مضبوط کردینا۔ مشکلوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے والے کو عربی رابط الجاش کہا جاتا ہے ۔
ایمان بندے کا سب سے قیمتی سرمایہ ہوتا ۔ صبر اور استقامت بندے کے اس قیمتی سرمایہ کی حفاظت کرتے ہیں ، کفر اور نفاق کے حملوں سے اس کی بچائو کرتے ہیں ۔ اللہ نے اصحاب کہف کو ایمان کی دولت کے بعد استقامت اور صبر کی نعمت سے سرفراز فرمایا تاکہ وہ کفر اور شرک کی تیز و تند آندھیوں میں اپنے نور ایمان کی حفاظت کرسکیں ۔
دعوت کا راستہ اصحاب عزیمت کا راستہ ہے ۔ آدمی کے پاس اگر صبر اور استقامت کا توشہ نہ ہو تو اس راستہ پر دو قدم بھی نہیں چل سکتا ۔ اللہ نے اصحاب کہف کے دلوں کو مظبوطی اور قدموں کو ثبات بخشا ۔ تاکہ وہ دعوت کے راہ میں آنے والے مصائب کا سامنا کرسکیں اور ان آزمائشوں میں کامیاب ہوسکیں جن کے ذریعہ اللہ کھروں کو کھوٹوں سے اور سچوں کو جھوٹوں سے الگ کرتا ہے ۔
اللہ نے ان کے حوصلوں کو بلند کیا ۔ ان کے ایمان کو حوصلے اور جرات کی وہ طاقت بخشی کی موحدین کی یہ چھوٹی سی جماعت اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر مشرک بادشاہ اور مشرک قوم کے خلاف کھڑی ہوگئی ۔ ( إِذْ قَامُوا فَقَالُوا رَبُّنَا رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لَن نَّدْعُوَاْ مِن دُونِهِ إِلَهًا لَّقَدْ قُلْنَا إِذًا شَطَطًا)