ام عائشہ السلفیہ
رکن
- شمولیت
- ستمبر 04، 2017
- پیغامات
- 4
- ری ایکشن اسکور
- 0
- پوائنٹ
- 33
سورہ الرعد.
آيت: ١١
لَہٗ مُعَقِّبٰتٌ مِّنۡۢ بَیۡنِ یَدَیۡہِ وَ مِنۡ خَلۡفِہٖ یَحۡفَظُوۡنَہٗ مِنۡ اَمۡرِ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوۡمٍ حَتّٰی یُغَیِّرُوۡا مَا بِاَنۡفُسِہِمۡ ؕ وَ اِذَاۤ اَرَادَ اللّٰہُ بِقَوۡمٍ سُوۡٓءًا فَلَا مَرَدَّ لَہٗ ۚ وَ مَا لَہُمۡ مِّنۡ دُوۡنِہٖ مِنۡ وَّالٍ ﴿۱۱﴾
اس کے پہرے دار انسان کے آگےپیچھے مقرر ہیں ، جو اللہ کے حکم سے اس کی نگہبانی کرتے ہیں ۔ کسی قوم کی حالت اللہ تعالٰی نہیں بدلتا جب تک کہ وہ خود اسے نہ بدلیں جو ان کے دلوں میں ہے اللہ تعالٰی جب کسی قوم کی سزا کا ارادہ کر لیتا ہے تو وہ بدلہ نہیں کرتا اور سوائے اس کے کوئی بھی ان کا کارساز نہیں
تفسير :
سورة الرَّعْد حاشیہ نمبر :18 یعنی بات صرف اتنی ہی نہیں کہ اللہ تعالی ہر شخص کو ہر حال میں براہ راست خود دیکھ رہا ہے اور اس کی تمام حرکات و سکنات سے واقف ہے ، بلکہ مزید برآں اللہ کے مقرر کیے ہوئے نگران کار بھی ہر شخص کے ساتھ لگے ہوئے ہیں اور پورے کارنامہ زندگی کا ریکارڈ محفوظ کرتے جاتے ہیں ۔ اس حقیقت کو بیان کرنے سے مقصود یہ ہے کہ ایسے خدا کی خدائی میں جو لوگ یہ سمجھتے ہوئے زندگی بسر کرتے ہیں کہ انہیں شتر بے مہار کی طرح زمین پر چھوڑ دیا گیا ہے اور کوئی نہیں جس کے سامنے وہ اپنے نامہ اعمال کے لیے جواب دہ ہوں ، وہ دراصل اپنی شامت آپ بلاتے ہیں ۔ سورة الرَّعْد حاشیہ نمبر :19 یعنی اس غلط فہمی میں بھی نہ رہو کہ اللہ کے ہاں کوئی پیر یا فقیر ، یا کوئی اگلا پچھلا بزرگ ، یا کوئی جن یا فرشتہ ایسا زور آور ہے کہ تم خواہ کچھ ہی کرتے رہو ، وہ تمہاری نذروں اور نیازوں کی رشوت لے کر تمہیں تمہارے برے اعمال کی پاداش سے بچا لے گا ۔
آيت: ١١
لَہٗ مُعَقِّبٰتٌ مِّنۡۢ بَیۡنِ یَدَیۡہِ وَ مِنۡ خَلۡفِہٖ یَحۡفَظُوۡنَہٗ مِنۡ اَمۡرِ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوۡمٍ حَتّٰی یُغَیِّرُوۡا مَا بِاَنۡفُسِہِمۡ ؕ وَ اِذَاۤ اَرَادَ اللّٰہُ بِقَوۡمٍ سُوۡٓءًا فَلَا مَرَدَّ لَہٗ ۚ وَ مَا لَہُمۡ مِّنۡ دُوۡنِہٖ مِنۡ وَّالٍ ﴿۱۱﴾
اس کے پہرے دار انسان کے آگےپیچھے مقرر ہیں ، جو اللہ کے حکم سے اس کی نگہبانی کرتے ہیں ۔ کسی قوم کی حالت اللہ تعالٰی نہیں بدلتا جب تک کہ وہ خود اسے نہ بدلیں جو ان کے دلوں میں ہے اللہ تعالٰی جب کسی قوم کی سزا کا ارادہ کر لیتا ہے تو وہ بدلہ نہیں کرتا اور سوائے اس کے کوئی بھی ان کا کارساز نہیں
تفسير :
سورة الرَّعْد حاشیہ نمبر :18 یعنی بات صرف اتنی ہی نہیں کہ اللہ تعالی ہر شخص کو ہر حال میں براہ راست خود دیکھ رہا ہے اور اس کی تمام حرکات و سکنات سے واقف ہے ، بلکہ مزید برآں اللہ کے مقرر کیے ہوئے نگران کار بھی ہر شخص کے ساتھ لگے ہوئے ہیں اور پورے کارنامہ زندگی کا ریکارڈ محفوظ کرتے جاتے ہیں ۔ اس حقیقت کو بیان کرنے سے مقصود یہ ہے کہ ایسے خدا کی خدائی میں جو لوگ یہ سمجھتے ہوئے زندگی بسر کرتے ہیں کہ انہیں شتر بے مہار کی طرح زمین پر چھوڑ دیا گیا ہے اور کوئی نہیں جس کے سامنے وہ اپنے نامہ اعمال کے لیے جواب دہ ہوں ، وہ دراصل اپنی شامت آپ بلاتے ہیں ۔ سورة الرَّعْد حاشیہ نمبر :19 یعنی اس غلط فہمی میں بھی نہ رہو کہ اللہ کے ہاں کوئی پیر یا فقیر ، یا کوئی اگلا پچھلا بزرگ ، یا کوئی جن یا فرشتہ ایسا زور آور ہے کہ تم خواہ کچھ ہی کرتے رہو ، وہ تمہاری نذروں اور نیازوں کی رشوت لے کر تمہیں تمہارے برے اعمال کی پاداش سے بچا لے گا ۔