• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قیادت کا تعین

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
قیادت کا تعین

خلافت و امارت کا نظام قائم کرنے کے لئے مرکز اسلام کی طرف رجوع کرنا ہو گا اور قیادت کا تعین کرنا ہو گا اسلام کا نظام حکومت مساجد کے ساتھ وابستہ ہے اور دنیا بھر کی تمام مساجد کا رخ بیت اللہ کی جانب ہے اس مناسبت سے بیت اللہ کا خادم امیر المؤمنین ہو گا اور باقی تمام وفاق تحلیل ہوں گے اگر پچاس پچپن صدر، وزیر اعظم، یا بادشاہ ہوں گے اور پچاس پچپن کرنسیاں ہوں گی تو عالمی سطح پر کسی صدر، وزیر اعظم، یا بادشاہ کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی اور کسی کرنسی کا کوئی مقام نہیں ہو گا جب پوری امت کے امیر المؤمنین ایک ہوں گے، سونے چاندی کے سکے درہم اور دینار بطور کرنسی ہوں گے تو عالمی صورت حال یکسر تبدیل ہو جائے گی۔ ایک قائد ہونے کی صورت میں دنیا بھر کے مسلمان امیر المؤمنین کی آواز پر لبیک کہیں گے اس طرح امت میں وحدت قائم ہو گی اور ایک وفاق قائم ہو گا۔ ان شاء اللہ
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کاشغر (اقبالؒ)
پاکستان کو مرکز اسلام سے وابستہ کرنے کے لئے پاکستان کی وفاقی اور صوبائی حکومتیں تحلیل ہوں گی سینٹ تحلیل ہو گی اور ہر بڑے شہر کا گورنر مقرر کرنا ہو گا یا چند چھوٹے شہروں کو ملا کر اتفاق رائے سے گورنر مقرر کئے جا سکتے ہیں اور تمام گورنر مل کر خادم الحرمین الشریفین کے ہاتھ پر بیت کریں گے اس اقدام سے صوبائیت اور لسانیت ختم ہو گی، خانہ جنگی ختم ہو گی، امن و امان قائم ہو گا اور معاشی استحکام آئے گا۔ ہر شہر کا گورنر مقرر ہونے سے پاکستان کو عالم اسلام کی اجتماعی مجلس شوریٰ میں زیادہ سے زیادہ نمائندگی میسر آئے گی۔ پاکستان کی طرح یکے بعد دیگرے تمام مسلمان ممالک اپنے اپنے وفاق تحلیل کریں گے اور مرکز اسلام سے وابستہ ہوں گے اس طرح عالم اسلام کی اجتماعی مجلس شوریٰ معرض وجود میں آئے گی۔ الگ الگ وطن بنا کر وطنیت کے بتوں کے پجاری بننے کی بجائے اُمت کی وحدت پر یقین رکھنا ہو گا عرب دنیا کو خلافت و امارت پر اپنی بادشاہتیں قربان کرنا ہوں گی اور پاکستان کو سرمایہ دارانہ نظام ترک کرنا ہو گا۔ کیونکہ مسلم امہ جسد واحد کی مانند ہے اگر جسد واحد کو ٹکڑوں میں تقسیم کریں گے تو کسی ٹکرے کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی جب ان متفرق ٹکڑوں کو متحد کریں گے تو ایک متحرک اور فعال جسم معرضِ وجود میں آئے گا۔ ان شاء اللہ۔
امیر المؤمنین قانون ساز اسمبلی نہیں بناتا بلکہ مجلس شوریٰ تشکیل دیتا ہے شوریٰ کے ارکان تنخواہ دار نہیں ہوتے بلکہ وہ امیر المٔومنین کو بے لوث مشورے دیتے ہیں اسلام کے برعکس پارلیمانی ممبران تنخواہ دار ہوتے ہیں اور دونوں ہاتھوں سے خزانے کو لوٹتے ہیں۔ امیر المؤمنین اور شوریٰ کے ارکان قانون سازی نہیں کرتے کیونکہ قرآن و حدیث کی صورت میں قانون بنا بنایا موجود ہے۔ قرآنِ پاک قانون کی سب سے بڑی کتاب ہے اور حدیث مبارکہ اس کی تشریح ہے اس لئے قانون سازی کی ضرورت نہیں قانون سازی وہ قومیں کرتی ہیں جن کے پاس قانون کی اصلی کتاب نہ ہو وہ اصل کو دیکھ کر نقل تیار کرتے ہیں اور اپنی خواہشات کی تکمیل کے لئے وقتاً فوقتاً ترمیم اور اضافہ بھی کرتے ہیں۔ قرآن و حدیث پوری امت کا اجتماعی ضابطہ حیات ہیں اور ہر لحاظ سے مکمل ہیں ان میں نہ ترمیم ہو سکتی ہے نہ کوئی اضافہ کر سکتا ہے یہ پوری انسانیت کے لئے مساوی اصول فراہم کرتے ہیں کسی کو کوئی استثنیٰ حاصل نہیں۔ امیر المؤمنین اور شوریٰ کے ارکان درپیش مسائل اور مشکلات پر مشاورت کرتے ہیں اور کتاب و سنت سے راہنمائی لے کر ان کا حل تلاش کرتے ہیں اور عوام کی فلاح و بہبود کے لئے منصوبے تیار کرتے ہیں۔ اسلام کا نظام حکومت مساجد کے ساتھ وابستہ ہے دنیا بھر کی تمام مساجد قرآن و حدیث کے تابع ہیں اور مرکز اسلام قرآن و حدیث کا علمبردار ہے۔
 
Top