• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قیامت کی نشانیاں :

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
10258489_625145414220398_5134145827798418362_n (1).jpg
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ میری امت کے کچھ
قبیلے مشرکین سے مل جائیں، اور بتوں کی پرستش (عبادت) کریں​

(ترمذي : 2219 ، ، صحيح الجامع ( الألباني) : 7418)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
سنن ابو داود


4240- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ قَائِمًا، فَمَا تَرَكَ شَيْئًا يَكُونُ فِي مَقَامِهِ ذَلِكَ إِلَى قِيَامِ السَّاعَةِ إِلا حَدَّثَهُ، حَفِظَهُ مَنْ حَفِظَهُ وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ، قَدْ عَلِمَهُ أَصْحَابُهُ هَؤُلاءِ، وَإِنَّهُ لَيَكُونُ مِنْهُ الشَّيْئُ فَأَذْكُرُهُ كَمَا يَذْكُرُ الرَّجُلُ وَجْهَ الرَّجُلِ إِذَا غَابَ عَنْهُ ثُمَّ إِذَا رَآهُ عَرَفَهُ۔
* تخريج: خ/ القدر ۴ (۶۶۰۴)، م/ الفتن ۶ (۲۸۹۱) ، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۴۰)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۸۳، ۳۸۵، ۳۸۹، ۴۰۱) (صحیح)
۴۲۴۰- حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے درمیان کھڑے ہوئے، پھر اس مقام پر آپ نے قیامت تک پیش آنے والی کوئی ایسی چیز نہیں چھوڑی جسے بیان نہ فرما دیا ہو، تو جو اسے یاد رکھ سکا اس نے یاد رکھا اور جو بھول گیا وہ بھول گیا، اور وہ آپ کے ان اصحاب کو معلوم ہے، اور جب ان میں سے کوئی چیز ظہور پذیر ہوجاتی ہے تو مجھے یاد آ جاتا ہے کہ آپ ﷺ نے ایسے ہی فرمایا تھا، جیسے کوئی کسی کے غائب ہو جانے پر اس کے چہرہ کو یاد رکھتا ہے اور دیکھتے ہی اسے پہچان لیتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
4242- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ ابْنُ سَالِمٍ، حَدَّثَنِي الْعَلاءُ بْنُ عُتْبَةَ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ هَانِئٍ الْعَنْسِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ: كُنَّا قُعُودًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ فَذَكَرَ الْفِتَنَ فَأَكْثَرَ فِي ذِكْرِهَا حَتَّى ذَكَرَ فِتْنَةَ الأَحْلاسِ، فَقَالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا فِتْنَةُ الأَحْلاسِ؟ قَالَ: < هِيَ هَرَبٌ وَحَرْبٌ، ثُمَّ فِتْنَةُ السَّرَّاءِ دَخَنُهَا مِنْ تَحْتِ قَدَمَيْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يَزْعُمُ أَنَّهُ مِنِّي وَلَيْسَ مِنِّي، وَإِنَّمَا أَوْلِيَائِي الْمُتَّقُونَ، ثُمَّ يَصْطَلِحُ النَّاسُ عَلَى رَجُلٍ كَوَرِكٍ عَلَى ضِلَعٍ، ثُمَّ فِتْنَةُ الدُّهَيْمَاءِ لا تَدَعُ أَحَدًا مِنْ هَذِهِ الأُمَّةِ إِلا لَطَمَتْهُ لَطْمَةً، فَإِذَا قِيلَ انْقَضَتْ تَمَادَتْ، يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، حَتَّى يَصِيرَ النَّاسُ إِلَى فُسْطَاطَيْنِ: فُسْطَاطِ إِيمَانٍ لا نِفَاقَ فِيهِ، وَفُسْطَاطِ نِفَاقٍ لا إِيمَانَ فِيهِ، فَإِذَا كَانَ ذَاكُمْ فَانْتَظِرُوا الدَّجَّالَ مِنْ يَوْمِهِ أَوْ [مِنْ] غَدِهِ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۶۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۳۳) (صحیح)
۴۲۴۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ما کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے تھے آپ نے فتنوں کے تذکرہ میں بہت سے فتنوں کا تذکرہ کیا یہاں تک کہ فتنۂ احلاس کا بھی ذکر فرمایا تو ایک شخص نے عرض کیا : اللہ کے رسول! فتنہ احلاس کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا:'' وہ ایسی نفرت وعداوت اور قتل وغارت گری ہے کہ انسان ایک دوسرے سے بھاگے گا، اور باہم برسر پیکار رہے گا، پھر اس کے بعد'' فتنہ سرّاء'' ہے جس کا فساد میرے اہل بیت کے ایک شخص کے پیروں کے نیچے سے رونما ہوگا، وہ گمان کرے گا کہ وہ مجھ سے ہے حالانکہ وہ مجھ سے نہ ہوگا، میرے اولیاء تو وہی ہیں جو متقی ہوں، پھر لوگ ایک شخص پر اتفاق کرلیں گے جیسے سرین ایک پسلی پر ( یعنی ایسے شخص پر اتفاق ہو گا جس میں استقامت نہ ہو گی جیسے سرین پہلو کی ہڈی پر سیدھی نہیں ہوتی)، پھر دھیماء ( اندھیرے) کا فتنہ ہو گا جو اس امت کے ہر فرد کو پہنچ کر رہے گا، جب کہا جائے گا کہ فساد ختم ہو گیا تو وہ اور بھڑک اٹھے گا جس میں صبح کو آدمی مومن ہو گا، اور شام کو کافر ہو جائے گا، یہاں تک کہ لوگ دوخیموں میں بٹ جائیں گے، ایک خیمہ اہل ایمان کا ہوگا جس میں کوئی منافق نہ ہوگا، اور ایک خیمہ اہل نفاق کا جس میں کوئی ایمان دا ر نہ ہو گا، تو جب ایسا فتنہ رونما ہو تو اسی روز، یا اس کے دو سرے روز سے دجال کا انتظار کرنے لگ جاؤ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
4244- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ سُبَيْعِ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: أَتَيْتُ الْكُوفَةَ فِي زَمَنِ فُتِحَتْ تُسْتَرُ أَجْلُبُ مِنْهَا بِغَالا، فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا صَدْعٌ مِنَ الرِّجَالِ، وَإِذَا رَجُلٌ جَالِسٌ تَعْرِفُ إِذَا رَأَيْتَهُ أَنَّهُ مِنْ رِجَالِ أَهْلِ الْحِجَازِ، قَالَ: قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَتَجَهَّمَنِي الْقَوْمُ، وَقَالُوا: أَمَا تَعْرِفُ هَذَا؟ هَذَا حُذَيْفَةُ [بْنُ الْيَمَانِ] صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ: إِنَّ النَّاسَ كَانُوا يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ عَنِ الْخَيْرِ، وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرِّ، فَأَحْدَقَهُ الْقَوْمُ بِأَبْصَارِهِمْ، فَقَالَ: إِنِّي أَرَى الَّذِي تُنْكِرُونَ، إِنِّي قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ هَذَا الْخَيْرَ الَّذِي أَعْطَانَا اللَّهُ أَيَكُونُ بَعْدَهُ شَرٌّ كَمَا كَانَ قَبْلَهُ؟ قَالَ: < نَعَمْ > قُلْتُ: فَمَا الْعِصْمَةُ مِنْ ذَلِكَ؟ قَالَ: <السَّيْفُ > قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ثُمَّ مَاذَا [يَكُونُ]؟ قَالَ: إِنْ كَانَ لِلَّهِ خَلِيفَةٌ فِي الأَرْضِ فَضَرَبَ ظَهْرَكَ وَأَخَذَ مَالَكَ فَأَطِعْهُ، وَإِلا فَمُتْ وَأَنْتَ عَاضٌّ بِجِذْلِ شَجَرَةٍ > قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: <ثُمَّ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ مَعَهُ نَهْرٌ وَنَارٌ، فَمَنْ وَقَعَ فِي نَارِهِ وَجَبَ أَجْرُهُ وَحُطَّ وِزْرُهُ، وَمَنْ وَقَعَ فِي نَهْرِهِ وَجَبَ وِزْرُهُ وَحُطَّ أَجْرُهُ > قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: < ثُمَّ هِيَ قِيَامُ السَّاعَةِ > ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۳۲)، وقد أخرجہ: خ/المناقب ۲۵ (۳۶۰۶)، م/الإمارۃ ۱۳ (۱۸۴۷)، ق/الفتن ۱۳ (۲۹۸۱)، حم (۵/۳۸۶، ۴۰۳، ۴۰۴، ۴۰۶) (حسن)
۴۲۴۴- سبیع بن خالد کہتے ہیں کہ تستر فتح کئے جانے کے وقت میں کوفہ آیا، وہاں سے میں خچر لا رہا تھا، میں مسجد میں داخل ہوا تو دیکھا کہ چند درمیانہ قد وقامت کے لوگ ہیں، اور ایک اور شخص بیٹھا ہے جسے دیکھ کر ہی تم پہچان لیتے کہ یہ اہل حجاز میں کا ہے، میں نے پوچھا: یہ کون ہیں؟ تو لوگ میرے ساتھ ترش روئی سے پیش آئے، اور کہنے لگے : کیا تم انہیں نہیں جانتے ؟ یہ رسول اللہ ﷺ کے صحابی حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ ہیں، پھر حذیفہ نے کہا: لوگ رسول اللہ ﷺ سے خیر کے متعلق پوچھتے تھے، اور میں آپ سے شر کے با رے میں پوچھا کرتا تھا، تو لوگ انہیں غور سے دیکھنے لگے، انہوں نے کہا: جس پر تمہیں تعجب ہورہا ہے وہ میں سمجھ رہا ہوں، پھر وہ کہنے لگے: میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے بتائیے کہ اس خیر کے بعد جسے اللہ نے ہمیں عطا کیا ہے کیا شر بھی ہوگا جیسے پہلے تھا؟ آپ ﷺ نے فرمایا:'' ہاں''، میں نے عرض کیا: پھر اس سے بچائو کی کیا صورت ہو گی؟ آپ ﷺ نے فرمایا:'' تلوار'' ۱؎ ، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! پھر اس کے بعد کیا ہو گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: '' اگر اللہ کی طرف سے کوئی خلیفہ (حاکم) زمین پر ہو پھر وہ تمہاری پیٹھ پر کوڑے لگائے، اور تمہارا مال لوٹ لے جب بھی تم اس کی اطاعت کرو ورنہ تم درخت کی جڑ چبا چبا کر مر جاؤ'' ۲؎ ، میں نے عرض کیا : پھر کیا ہو گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا :''پھر دجال ظاہر ہوگا، اس کے ساتھ نہر بھی ہو گی اور آگ بھی جو اس کی آگ میں داخل ہو گیا تو اس کا اجر ثابت ہو گیا، اورا س کے گناہ معاف ہو گئے، اور جو اس کی (اطا عت کر کے) نہر میں داخل ہوگیا تو اس کا گناہ واجب ہوگیا، اور اس کا اجر ختم ہو گیا''، میں نے عرض کیا : پھر کیا ہو گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :'' پھر قیامت قائم ہو گی''۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ایسے فتنہ پردازوں کو قتل کر دینا ہی اس کا علاج ہوگا۔
وضاحت ۲؎ : یعنی ایسے بے دینوں کی صحبت چھوڑ کر جنگل میں رہنا منظور کرلو اور فقر وفاقہ میں زندگی گزار کر اس دنیا سے رخصت ہوجاؤ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
4245- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ابْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ خَالِدٍ الْيَشْكُرِيِّ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: قُلْتُ: بَعْدَ السَّيْفِ، قَالَ: < بَقِيَّةٌ عَلَى أَقْذَائٍ، وَهُدْنَةٌ عَلَى دَخَنٍ > ثُمَّ سَاقَ الْحَدِيثَ، قَالَ: وَكَانَ قَتَادَةُ يَضَعُهُ عَلَى الرِّدَّةِ الَّتِي فِي زَمَنِ أَبِي بَكْرٍ < عَلَى أَقْذَائٍ > يَقُولُ: قَذًى، وَ < هُدْنَةٌ > يَقُولُ: صُلْحٌ < عَلَى دَخَنٍ > عَلَى ضَغَائِن ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۰۷) (حسن)
۴۲۴۵- خالد بن خالد یشکری سے یہی حدیث مروی ہے اس میں یہ ہے کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے عرض کیا : پھر تلوار کے بعد کیا ہو گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا :'' باقی لوگ رہیں گے مگر دلوں میں ان کے فساد ہوگا، اور ظاہر میں صلح ہو گی''، پھر ا ٓگے انہوں نے پوری حدیث ذکر کی۔
راوی کہتے ہیں: قتادہ اسے ( تلوار کو ) اس فتنۂ ارتداد پر محمول کرتے تھے جو ابو بکر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ہوا، اور'' اقذاء'' کی تفسیر قذی سے یعنی غبار اور گندگی سے جو ا ٓنکھ یا پینے کی چیز میں پڑ جاتی ہے، اور''ھدنہ'' کی تفسیر صلح سے، ''دخن'' کی تفسیر دلوں کے فساد اور کینوں سے کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
4246- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ [الْقَعْنَبِيُّ] حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ -يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ- عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ اللَّيْثِيِّ، قَالَ: أَتَيْنَا الْيَشْكُرِيَّ فِي رَهْطٍ مِنْ بَنِي لَيْثٍ فَقَالَ: مَنِ الْقَوْمُ؟ قُلْنَا: [بَنُو لَيْثٍ] أَتَيْنَاكَ نَسْأَلُكَ عَنْ حَدِيثِ حُذَيْفَةَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ؟ قَالَ: < فِتْنَةٌ وَشَرٌّ > قَالَ: قُلْتُ: يَارَسُولَ اللَّهِ، هَلْ بَعْدَ هَذَا الشَّرِّ خَيْرٌ؟ قَالَ: < يَا حُذَيْفَةُ، تَعَلَّمْ كِتَابَ اللَّهِ وَاتَّبِعْ مَا فِيهِ > ثَلاثَ مِرَارٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ بَعْدَ هَذَا الشَّرِّ خَيْرٌ؟ قَالَ: < هُدْنَةٌ عَلَى دَخَنٍ، وَجَمَاعَةٌ عَلَى أَقْذَائٍ، فِيهَا، أَوْ فِيهِمْ > قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! الْهُدْنَةُ عَلَى الدَّخَنِ مَا هِيَ؟ قَالَ: < لا تَرْجِعُ قُلُوبُ أَقْوَامٍ عَلَى الَّذِي كَانَتْ عَلَيْهِ > قَالَ: قُلْتُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! أَبَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ؟ قَالَ: < فِتْنَةٌ عَمْيَاءُ صَمَّاءُ، عَلَيْهَا دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ النَّارِ، فَإِنْ تَمُتْ يَا حُذَيْفَةُ! وَأَنْتَ عَاضٌّ عَلَى جِذْلٍ خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ تَتَّبِعَ أَحَدًا مِنْهُمْ > ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۴۲۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۰۷) (حسن)
۴۲۴۶- نصر بن عاصم لیثی کہتے ہیں کہ ہم بنی لیث کے کچھ لوگوں کے ساتھ یشکری کے پاس آئے تو انہوں نے پوچھا: تم کون لوگ ہو؟ ہم نے کہا: ہم بنی لیث کے لوگ ہیں ہم آپ کے پاس حذیفہ رضی اللہ عنہ کی حدیث پو چھنے آئے ہیں؟ تو انہوں نے پوری حدیث ذکر کی اس میں ہے: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا اس خیر کے بعد شر ہو گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا:''فتنہ اور شر ہوگا''، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس شر کے بعد پھرخیر ہوگا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''حذیفہ! اللہ کی کتاب کو پڑھو اور جو کچھ اس میں ہے اس کی پیروی کرو''،آپ نے یہ تین بار فرمایا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! کیا اس شر کے بعد پھر خیر ہوگا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''هدنة على الدخن'' ہوگا اور جماعت ہو گی جس کے دلوں میں کینہ وفساد ہو گا''، میں نے عرض کیا: ''هدنة على الدخن'' کا کیا مطلب ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:''لوگوں کے دل اس حالت پر نہیں واپس آئیں گے جس پر پہلے تھے'' ۱؎ ، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا اس خیر کے بعد بھی شر ہو گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا :'' ایک ایسا اندھا اور بہرا فتنہ ہو گا جس جہنم کے دروازوں پر بلانے والے ہوں گے، تو اے حذیفہ! تمہارا جنگل میں درخت کی جڑ چبا چبا کر مرجا نا بہتر ہو گا اس بات سے کہ تم ان میں کسی کی پیروی کرو''۔
وضاحت ۱؎ : یعنی لوگوں کے دل پہلے کی طرح صاف نہیں ہوں گے ان کے دلوں میں بغض وکینہ باقی رہے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
4247- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ، عَنْ صَخْرِ بْنِ بَدْرِ الْعِجْلِيِّ، عَنْ سُبَيْعِ بْنِ خَالِدٍ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < فَإِنْ لَمْ تَجِدْ يَوْمَئِذٍ خَلِيفَةً فَاهْرُبْ حَتَّى تَمُوتَ، فَإِنْ تَمُتْ وَأَنْتَ عَاضٌّ> وَقَالَ فِي آخِرِهِ: قَالَ: قُلْتُ: فَمَا يَكُونُ بَعْدَ ذَلِكَ؟ قَالَ: لَوْ أَنَّ رَجُلا نَتَجَ فَرَسًا لَمْ تُنْتَجْ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۴۲۴۴، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۳۲) (حسن )
۴۲۴۷- اس سند سے بھی حذیفہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مرفوعاً مروی ہے اس میں ہے کہ ان دنوں میں اگر مسلمانوں کا کوئی خلیفہ ( حاکم ) تمہیں نہ ملے تو بھاگ کر (جنگل میں) چلے جاؤ یہاں تک کہ وہیں مرجاؤ، اگر تم درخت کی جڑ چبا چبا کر مر جاؤ (تو بہتر ہے ایسے بے دینوں میں رہنے سے) اس روایت کے آخر میں یہ ہے کہ میں نے کہا: پھراس کے بعد کیا ہوگا ؟آپ ﷺ نے فرمایا: ''اگر کسی کی گھوڑی بچّہ جننا چاہتی ہو تو وہ نہ جن سکے گی یہاں تک کہ قیامت آجائے گی'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اس کے بعد قیامت بہت قریب ہوگی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
4250- قَالَ أَبو دَاود: حُدِّثْتُ عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < يُوشِكُ الْمُسْلِمُونَ أَنْ يُحَاصَرُوا إِلَى الْمَدِينَةِ حَتَّى يَكُونَ أَبْعَدَ مَسَالِحِهِمْ سَلاحِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۷۸۱۸) وأعادہ المؤلف فی الملاحم (۴۲۹۹) (صحیح)
۴۲۵۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' قریب ہے کہ مسلمان مدینہ ہی میں محصور کردیے جائیں یہاں تک کہ ان کی عملداری صرف مقام سلاح تک رہ جائے'' ۔
4251- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ عَنْبَسَةَ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ: وَسَلاحِ: قَرِيبٌ مِنْ خَيْبَرَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (صحیح الإسناد)
۴۲۵۱- ابن شہاب زہری کہتے ہیں:ا ور سلاح خیبر کے قریب ایک جگہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
4252- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنَّ اللَّهَ زَوَى لِيَ الأَرْضَ > أَوْ قَالَ: < إِنَّ رَبِّي زَوَى لِيَ الأَرْضَ > < فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا، وَإِنَّ مُلْكَ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا، وَأُعْطِيتُ الْكَنْزَيْنِ الأَحْمَرَ وَالأَبْيَضَ، وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي لأُمَّتِي أَنْ لا يُهْلِكَهَا بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ وَلا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ، وَإِنَّ رَبِّي قَالَ لِي: يَا مُحَمَّدُ، إِنِّي إِذَا قَضَيْتُ قَضَائً فَإِنَّهُ لا يُرَدُّ، وَلا أُهْلِكُهُمْ بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ، وَلا أُسَلِّطُ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ، وَلَوِ اجْتَمَعَ عَلَيْهِمْ مِنْ بَيْنِ أَقْطَارِهَا، أَوْ قَالَ بِأَقْطَارِهَا، حَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يُهْلِكُ بَعْضًا، وَحَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يَسْبِي بَعْضًا، وَإِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ، وَإِذَا وُضِعَ السَّيْفُ فِي أُمَّتِي لَمْ يُرْفَعْ عَنْهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَلا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَلْحَقَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي بِالْمُشْرِكِينَ، وَحَتَّى تَعْبُدَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي الأَوْثَانَ، وَإِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي كَذَّابُونَ ثَلاثُونَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ، وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لا نَبِيَّ بَعْدِي، وَلا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ > قَالَ ابْنُ عِيسَى < ظَاهِرِينَ > ثُمَّ اتَّفَقَا < لايَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ >۔
* تخريج: م/الإمارۃ ۵۳ (۱۹۲۰)، والفتن ۵ (۲۸۸۹)، ت/الفتن ۱۴ (۲۱۷۶)، ق/الفتن ۹ (۳۹۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۰۰)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۷۸، ۲۸۴) دي/المقدمۃ ۲۲ (۲۰۵) (صحیح)
۴۲۵۲- ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :'' اللہ تعالی نے میرے لئے زمین سمیٹ دی''، یا فرمایا: ''میرے لئے میرے رب نے زمین سمیٹ دی، تو میں نے مشرق ومغر ب کی ساری جگہیں دیکھ لیں، یقینا میری امت کی حکمرانی وہاں تک پہنچ کر رہے گی جہاں تک زمین میرے لئے سمیٹی گئی، مجھے سرخ و سفید دونوں خزانے دیے گئے، میں نے اپنے رب سے سوال کیا کہ میری امت کو کسی عام قحط سے ہلا ک نہ کرے، ان پر ان کے علاوہ باہر سے کوئی ایسا دشمن مسلط نہ کرے جو انہیں جڑ سے مٹا دے، اور ان کا نام با قی نہ رہنے پائے، تو میرے رب نے مجھ سے فرمایا: اے محمد! جب میں کوئی فیصلہ کر لیتا ہوں تو وہ بدلتا نہیں میں تیری امت کے لوگوں کوعام قحط سے ہلا ک نہیں کروں گا، اور نہ ہی ان پر کوئی ایسا دشمن مسلط کروں گا جو ان میں سے نہ ہو، اور ان کو جڑ سے مٹا دے گو سا ری زمین کے کافر مل کر ان پرحملہ کر یں، البتہ ایسا ہو گا کہ تیری امت کے لوگ خو د آپس میں ایک دوسرے کو ہلاک کر یں گے، انہیں قید کر یں گے، اور میں اپنی امت پرگمراہ کردینے والے ائمہ سے ڈرتا ہوں، اور جب میری امت میں تلوار رکھ دی جائے گی تو پھر وہ اس سے قیامت تک نہیں اٹھا ئی جائے گی، اور قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک کہ میری امت کے کچھ لوگ مشرکین سے مل نہ جائیں اور کچھ بتوں کو نہ پو جنے لگ جائیں، اور عنقریب میری امت میں تیس (۳۰) کذاب پیدا ہوں گے، ان میں ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا، میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا( ابن عیسیٰ کی روایت میں ہے) وہ غالب رہے گا، ان کا مخالف ان کو ضرر نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ اللہ کا حکم آجائے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
4255- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < يَتَقَارَبُ الزَّمَانُ وَيَنْقُصُ الْعِلْمُ؛ وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ، وَيُلْقَى الشُّحُّ، وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ > قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَيَّةُ هُوَ؟ قَالَ: < الْقَتْلُ الْقَتْلُ >۔
* تخريج: خ/العلم ۲۴ (۸۵)، والفتنۃ ۲۵ (۷۰۶۱)، م/الزکاۃ ۱۸ (۱۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۸۲)، وقد أخرجہ: ق/الفتن ۲۵ (۴۰۴۵)، ۲۶ (۴۰۵۱)، حم (۲/۲۳۳، ۴۱۷، ۵۲۵) (صحیح)
۴۲۵۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' زمانہ سمٹ جائے گا، علم کم ہو جائے گا، فتنے رونما ہوں گے، لوگوں پر بخیلی ڈال دی جائے گی، اور ہرج کثرت سے ہو گا''، آپ سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! وہ کیا چیز ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:'' قتل، قتل''۔
 
Top