• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی کے بارے حدیث مطلوب

شمولیت
ستمبر 06، 2014
پیغامات
94
ری ایکشن اسکور
32
پوائنٹ
74
قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ یمن سے ایک قوم خانہ کعبہ کی طرف چڑھائی کرے گی ۔
کیا اس قسم کی کوئی حدیث ہے مکمل حوالہ مع حکم مطلوب ہے
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ یمن سے ایک قوم خانہ کعبہ کی طرف چڑھائی کرے گی ۔
کیا اس قسم کی کوئی حدیث ہے مکمل حوالہ مع حکم مطلوب ہے
السلام و علیکم و رحمت الله -

میرے علم کے مطابق ایسی کوئی روایت نہیں ہے جس میں یمن کی طرف سے حرم پر چڑھائی کا ذکر ہو - البتہ صحیح احادیث نبویہ سے ثابت ہوتا ہے کہ قیامت سے کچھ عرصہ قبل ایک حبشی کعبہ کو ڈھا دے گا اور اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دے گا - لیکن ان روایات میں یمن کے علاقے کا ذکر نہیں ہے-(احادیث کے آثار سے پتا چلتا ہے کہ اس کا تعلق افریقہ کے کسی ملک سے ہوگا )- اسی طرح ایک گروہ کعبہ پر حملہ آور ہو گا جو زمین میں دھنس جائے گا- لیکن کس علاقے سے تعلق ہو گا اس کا ذکر نہیں - (واللہ اعلم)-

صحیح بخاری -> کتاب الحج
باب : کعبہ کے گرانے کا بیان

قالت عائشة ـ رضى الله عنها ـ قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏يغزو جيش الكعبة، فيخسف بهم‏"‏‏. ‏ اور ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک فوج بیت اللہ پر چڑھائی کرے گی اور وہ زمین میں دھنسادی جائے گی۔

حدیث نمبر : 1595
حدثنا عمرو بن علي، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا عبيد الله بن الأخنس، حدثني ابن أبي مليكة، عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏كأني به أسود أفحج، يقلعها حجرا حجرا‏"‏‏.
ہم سے عمروبن علی فلاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبیداللہ بن اخنس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گویا میری نظروں کے سامنے وہ پتلی ٹانگوں والا سیاہ آدمی ہے جو خانہ کعبہ کے ایک ایک پتھر کو اکھاڑ پھینکے گا۔

حدیث نمبر : 1596
حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن يونس، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، أن أبا هريرة ـ رضى الله عنه ـ قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏يخرب الكعبة ذو السويقتين من الحبشة‏"‏‏.
ہم سے یحٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سعید بن مسیب نے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کعبہ کو دو پتلی پنڈلیوں والا حبشی خراب کرے گا۔

تشریح : اوپر والی حدیث میں افحج کا لفظ ہے اورافحج وہ ہے جو اکڑتا ہوا چلے یا چلتے میں اس کے دونوں پنجے تو نزدیک رہیں اور دونوں ایڑیوں میں فاصلہ رہے۔ وہ حبشی مردود جو قیامت کے قریب کعبہ ڈھائے گا وہ اسی شکل کا ہوگا۔ دوسری روایت میں ہے اس کی آنکھیں نیلی، ناک پھیلی ہوئی ہوگی، پیٹ بڑا ہوگا۔ اس کے ساتھ اور لوگ ہوںگے، وہ کعبہ کا ایک ایک پتھر اکھاڑ ڈالیں گے اور سمندر میں لے جاکر پھینک دیں گے۔ یہ قیامت کے بالکل نزدیک ہوگا۔ اللہ ہرفتنے سے بچائے آمین۔

یہاں یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ ان قیامت کی نشانیوں سے متعلق روایات میں چند ایک معاملات و شخصیات کو چھوڑ کران کا وقوع ہونے کا وقت، حالات ، شخصیات و اقوام عالم کا معامله کافی مبہم ہے - اور واضح نہیں ہے - کہ اس یرکوئی حتمی راے دی جاسکے-کہ کب کون کیسے خروج کرے گا وغیرہ ؟؟ آجکل کے سیاسی تناظر میں لوگ اور اکثر علماء کرام بھی یہ سمجھ رہے ہیں کہ بس قیامت صرف چند سالوں یا دہایوں میں آنے والی ہے - کعبہ اور مسجد نبوی کو یمن یا ایران کے جنگجو تباہ کردیں گے یا خود زمین میں دھنمس جائیں گے - آئندہ چند سالوں میں امام مہدی اور حضرت عیسی علیہ سلام کا نزول ہو جائے گا - برمودا ٹرائی ایلنگل سے دجال نمودار ہو جائے گا اور فتنہ پھیلاے گا - یہودیوں عیسایوں اور مسلمانوں کی اپس میں جنگ ہو گی جو بس چند دن کی دوری پر ہے وغیرہ- حقیقت یہ ہے کہ یہ سب قیاس آرایاں سادہ لوح عوام الناس کو محظوظ کرنے اورعمل و جہاد سے دور کرنے کے لئے کی جاتی ہیں- اگر گہری نگاہ سے دیکھا جائے تو بڑے بڑے فتنے تو حضرت عثمان غنی رضی الله عنہ کے دور سے ہی رونما ہونے شروع ہوگئے تھے- کتنے ہی لوگوں نے مہدی ہونے کا ڈرامہ رچایا- کتنی ہی دفعہ مسلمانوں اور یہود و نصاریٰ میں بڑی جنگیں ہوئی- کتنی مرتبہ قبلہ اول فتح ہوا کتنی مرتبہ قبلہ اول پر یہود کا قبضہ رہا- کتنے مرتبہ دجال نما انسان پیدا ہوے- لیکن ان کا ذکر قرب قیامت کے سلسلے میں نہیں ہوتا - صرف بیسوی و اکیسویں صدی کے سیاسی معملات و واقعات کو ہی قرب قیامت سمجھ لیا گیا ہے - جب کہ نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کے ایک فرمان کے مطابق آپ کی وفات کے بعد کا سارا زمانہ قرب قیامت ہی ہے - چاہے کتنی صدیاں بیت جائیں- لہذا علماء کو چاہیے کہ آجکل کے سیاسی پروپوگینڈے سے متاثر ہو کران عوام الناس کو محظوظ کرنے کے بجاے ان کو نیک اعمال و جہاد فی سبیل لللہ کی ترغیب دیں-

الله ہمیں عمل کی توفیق عطا کرے (آمین)-
 
Top