عبدالمجید رانا
رکن
- شمولیت
- اپریل 23، 2013
- پیغامات
- 46
- ری ایکشن اسکور
- 53
- پوائنٹ
- 31
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکۃ ۔
مندرجہ ذیل احادیث کی تخریج درکار ہے۔
1.حضرت حذیفہ بن یمانؓ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا اسلام غریب ہو جاۓ گا یہاں تک کہ لوگوں کو یہ بھی معلوم نہیں ہو گا کہ روزہ کیا ہے؟نماز کیا ہے؟ حج کیا ہے؟ صدقہ کیا ہے؟ اور لوگ کچھ باقی رہ جاۓ گے(وہ کہے گے کہ) ہم نے اپنے باپ دادا کو لا الہ الا اللہ کہتے ہیوۓ پایا تھا ہم بھی اتنا ہی کہتے ہیں۔صلہؒ نے کہا لا الہ الا اللہ ان کو کیا فائدہ دے گا جبکہ نہ وہ نماز کو جانتے ہوں گے نہ روزے کو نہ حج کو اور نہ صدقہ کو۔حذیفہؓ نے ان کی طرف دھیان نہیں دیا۔تین بار جب یہی جملہ صلہؒ نے کہا تو حضرت حذیفہؓ نے کہا اے صلہؒ یہ کلمہ ان کو آگ سے بچاۓ گا یہ کلمہ ان کو آگ سے بچاۓ گا یہ کلمہ ان کو آگ سے بچاۓ گا"
(مستدرک حاکم)
2۔رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ"قیامت کے روز چار آدمی اللہ سے احتجاج کریں گے۔بہرہ آدمی ،پاگل آدمی،بوڑھا آدمی اور جو فترہ میں مرا۔بہرہ کہے گا اے میرے رب اسلام آیا لیکن میں نے اسلام کا پیغام سنا نہیں۔پاگل کہے گا اے میرے رب اسلام آیا لیکن بچے مجھے پتھر مارتے تھے۔بوڑھا آدمی کہے گا اے اللہ اسلام آیا لیکن میری عقل ہی ٹھیک نہیں تھی۔اور جو فترہ میں مرا وہ کہے گا کہ میرے پاس کوئی پہنچانے والا آیا ہی نہیں۔اللہ کے رسولﷺ فرماتے ہیں کہ اللہ ان سے وعدہ لے گا کہ اب مانو گے۔(وہ کہے گے ہاں مانے گے)۔اللہ ان کے پاس پیغام دے کر(کسی کو ) بیجھے گا اور(ان کو) حکم دیا جاۓ گا کہ جہنم کی آگ میں کود جاؤ۔اللہ کے نبیﷺ فرماتے ہیں کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر وہ آگ میں داخل ہو جاۓ تو جہنم کی آگ ان پر ٹھنڈی اور سلامتی والی ہو جاۓ گی۔
(مسند احمد/ابن حبان)
3۔اللہ کے نبیﷺ فرماتے ہیں کہ چار آدمی قیامت کے دن لاۓ جاۓ گے۔مالوت،عقل خراب ہو گئ تھی(پاگل)،جو فترہ میں مرا،اور بوڑھا آدمی۔
ہر ایک اپنی حجت سے اللہ سے کلام کرے گا۔اللہ تعالٰی جہنم میں ایک گردن کو حکم دے گا کہ ظاہر ہو جا۔ان لوگوں سے کہا جاۓ گا کہ میں اپنے بندوں کے پاس اپنی طرف سے رسول بیجھا کرتا تھا۔میں خود تم کو پیغام دے رہا ہوں کہ کود جاوں جہنم کی آگ میں۔جس پر شکاوت لکھی جا چکلی ہے وہ کہے گا کہ ہم آگ میں کس طرح جاۓ؟دنیا میں تو آگ سے ہم بھاگتے تھے۔(اور وہ آگ میں نہیں جاۓ گے)
اور جن پر سعادت لکھ دی جاچکلی ہے وہ اپنے آپ کو اس آگ(جہنم) میں داخل کر دے گا۔اللہ تعالٰی فرماۓ گے"تم میرے رسول کی تو اور مخالفت کرتے تم میری نہیں مان رہے۔"آپﷺ فرماتے ہیں کہ" وہ جہنم میں جاۓ گے اور یہ جنت میں جاۓ گے۔"
(مسند البزار/ مسند أبي يعلی)
مندرجہ ذیل احادیث کی تخریج درکار ہے۔
1.حضرت حذیفہ بن یمانؓ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا اسلام غریب ہو جاۓ گا یہاں تک کہ لوگوں کو یہ بھی معلوم نہیں ہو گا کہ روزہ کیا ہے؟نماز کیا ہے؟ حج کیا ہے؟ صدقہ کیا ہے؟ اور لوگ کچھ باقی رہ جاۓ گے(وہ کہے گے کہ) ہم نے اپنے باپ دادا کو لا الہ الا اللہ کہتے ہیوۓ پایا تھا ہم بھی اتنا ہی کہتے ہیں۔صلہؒ نے کہا لا الہ الا اللہ ان کو کیا فائدہ دے گا جبکہ نہ وہ نماز کو جانتے ہوں گے نہ روزے کو نہ حج کو اور نہ صدقہ کو۔حذیفہؓ نے ان کی طرف دھیان نہیں دیا۔تین بار جب یہی جملہ صلہؒ نے کہا تو حضرت حذیفہؓ نے کہا اے صلہؒ یہ کلمہ ان کو آگ سے بچاۓ گا یہ کلمہ ان کو آگ سے بچاۓ گا یہ کلمہ ان کو آگ سے بچاۓ گا"
(مستدرک حاکم)
2۔رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ"قیامت کے روز چار آدمی اللہ سے احتجاج کریں گے۔بہرہ آدمی ،پاگل آدمی،بوڑھا آدمی اور جو فترہ میں مرا۔بہرہ کہے گا اے میرے رب اسلام آیا لیکن میں نے اسلام کا پیغام سنا نہیں۔پاگل کہے گا اے میرے رب اسلام آیا لیکن بچے مجھے پتھر مارتے تھے۔بوڑھا آدمی کہے گا اے اللہ اسلام آیا لیکن میری عقل ہی ٹھیک نہیں تھی۔اور جو فترہ میں مرا وہ کہے گا کہ میرے پاس کوئی پہنچانے والا آیا ہی نہیں۔اللہ کے رسولﷺ فرماتے ہیں کہ اللہ ان سے وعدہ لے گا کہ اب مانو گے۔(وہ کہے گے ہاں مانے گے)۔اللہ ان کے پاس پیغام دے کر(کسی کو ) بیجھے گا اور(ان کو) حکم دیا جاۓ گا کہ جہنم کی آگ میں کود جاؤ۔اللہ کے نبیﷺ فرماتے ہیں کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر وہ آگ میں داخل ہو جاۓ تو جہنم کی آگ ان پر ٹھنڈی اور سلامتی والی ہو جاۓ گی۔
(مسند احمد/ابن حبان)
3۔اللہ کے نبیﷺ فرماتے ہیں کہ چار آدمی قیامت کے دن لاۓ جاۓ گے۔مالوت،عقل خراب ہو گئ تھی(پاگل)،جو فترہ میں مرا،اور بوڑھا آدمی۔
ہر ایک اپنی حجت سے اللہ سے کلام کرے گا۔اللہ تعالٰی جہنم میں ایک گردن کو حکم دے گا کہ ظاہر ہو جا۔ان لوگوں سے کہا جاۓ گا کہ میں اپنے بندوں کے پاس اپنی طرف سے رسول بیجھا کرتا تھا۔میں خود تم کو پیغام دے رہا ہوں کہ کود جاوں جہنم کی آگ میں۔جس پر شکاوت لکھی جا چکلی ہے وہ کہے گا کہ ہم آگ میں کس طرح جاۓ؟دنیا میں تو آگ سے ہم بھاگتے تھے۔(اور وہ آگ میں نہیں جاۓ گے)
اور جن پر سعادت لکھ دی جاچکلی ہے وہ اپنے آپ کو اس آگ(جہنم) میں داخل کر دے گا۔اللہ تعالٰی فرماۓ گے"تم میرے رسول کی تو اور مخالفت کرتے تم میری نہیں مان رہے۔"آپﷺ فرماتے ہیں کہ" وہ جہنم میں جاۓ گے اور یہ جنت میں جاۓ گے۔"
(مسند البزار/ مسند أبي يعلی)