• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

كيا ختم قرآن كى دعا سنت ہے

شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
93
پوائنٹ
85
كيا ختم قرآن كى دعا سنت ہے ؟


قرآن مجيد ختم كرنے كے بعد كوئى سنت سے ثابت شدہ كوئى خاص دعا نہيں ہے، حتى كہ صحابہ كرام اور مشہور آئمہ كرام سے بھى اس كا ثبوت نہيں ملتا، بہت سے قرآن مجيد كے آخر ميں جو دعا لكھى ہوئى ہے اس ميں سب سے مشہور يہ ہے كہ اسے شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ تعالى كى طرف منسوب كيا جاتا ہے، اور اس كى بھى ان سے كوئى دليل نہيں ملتى.
ديكھيں: فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 14 / 226 ).
قرآن كو ختم كرنے كے بعد كى جانے والى دعا يا تو نماز ميں يا پھر نماز كے علاوہ ہو گى، نماز ميں تو قرآن مجيد ختم كرنے كى تو كوئى دليل نہيں ملتى، ليكن نماز سے باہر كے بارہ ميں انس رضى اللہ تعالى عنہ سے مروى ہے كہ انہوں نے ايسا كيا تھا.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى سے مندرجہ ذيل سوال كيا گيا:
رمضان المبارك ميں قيام الليل ميں ختم قرآن كى دعاء كرنے كا كيا حكم ہے ؟
شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:
" ميرے علم كے مطابق رمضان المبارك ميں قيام الليل ميں قرآن مجيد ختم كرنے كى دعا سنت نہيں، اور نہ ہى صحابہ كرام سے ثابت ہے، زيادہ سے زيادہ يہ ہے كہ انس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہ جب قرآن مجيد ختم كيا كرتے تھے تو وہ اپنے اہل و عيال كو جمع كر كے دعا كيا كرتے تھے، اور يہ نماز ميں نہيں " انتہى
ديكھيں: فتاوى اركان الاسلام ( 354 ).
اس سلسلہ ميں شيخ بكر ابو زيد كا ايك بہت ہى مفيد رسالہ ہے جس كے خاتمہ ميں ہے كہ:
پچھلى دونوں فصلوں كے مجموعى سياق ميں جو كچھ بيان ہوا ہے اس كو ہم جو چيزوں ميں ختم كرتے ہيں:
پہلى: ختم قرآن كے متعلق مطلقا دعا كرنا:
اس ميں حاصل يہ ہے كہ:
اول:
جو كچھ پيچھے مرفوع بيان ہوا ہے وہ ختم قرآن كى مطلقا دعا كے متعلق ہے:
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے اس كے متعلق كچھ بھى ثابت نہيں، بلكہ يا تو وہ موضوع ہے يا پھر ضعيف، اور قريب ہے كہ مرفوع كے معتمد باب ميں قطعا عدم وجود ہو؛ كيونكہ جن علماء كرام نے علوم قرآن اور اس كے اذكار كے متعلق لكھا ہے مثلا امام نووى، ابن كثير، قرطبى، سيوطى، رحمہم اللہ ان سب نے وہ كچھ بيان نہيں كيا جو ذكر كيا گيا ہے، اور اگر ان كے پاس كچھ ہوتا جس كى سند صحيح اور اعلى ہوتى تو وہ اسے ضرور ذكر كرتے.
دوم:
يہ صحيح ہے كہ انس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہ نے قرآن مجيد ختم كرنے كے بعد دعا كى اور اس كے ليے انہوں نے اپنے اہل و عيال كو بھى جمع كيا اور تابعين ميں سے ايك جماعت نے اس ميں ان كى اتباع كى ہے، جيسا كہ مجاہد بن جبير رحمہ اللہ كے اثر ميں ملتا ہے.
سوم:
امام ابو حنيفہ اور امام شافعى رحمہم اللہ كے ہاں اس كى كوئى مشروعيت ثابت نہيں.
اور امام مالك رحمہ اللہ تعالى سے مروى ہے كہ: يہ لوگوں كے عمل ميں سے نہيں، اور رمضان المبارك ميں قيام الليل ميں ختم قرآن سنت نہيں.
چہارم:
قرآن مجيد ختم كرنے كے بعد دعاء كا استحباب امام احمد رحمہ اللہ تعالى سے ہے، جيسا كہ ہمارے حنابلہ علماء كرام سے منقول ہے، اور مذاہب ثلاثہ كے متاخرين ميں سے بعض نے اس كا اقرار كيا ہے.
دوسرى چيز: نماز ميں ختم قرآن كى دعا كرنا:
اس كا خلاصہ درج ذيل ہے:
اول:
جو كچھ بيان ہوا ہے اس ميں سے ايك حرف بھى نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم يا كسى صحابى سے ثابت نہيں جو نماز ميں ختم قرآن كے بعد ركوع سے پہلے يا بعد ميں اكيلے يا امام كے ليے دعا كى مشروعيت ثابت كرتا ہو.
دوم:
آخرى چيز اس باب ميں وہ ہے جو علماء بيان كرتے ہيں كہ امام احمد رحمہ اللہ تعالى سے حنبل اور فضل حربى كى روايت ميں ہے ـ جس كى سند ہميں تو نہيں ملى سكى ـ كہ تراويح ميں ختم قرآن كے بعد ركوع سے قبل دعاء كرنا ہے.
اور ايك روايت ميں ہے: ـ اسے بيان كرنے والے كا بھى علم نہيں ـ
كہ انہوں نے وتر كى دعا ميں اسے پڑھنا آسان قرار ديا ہے...
ديكھيں: مرويات دعاء ختم القرآن .

واللہ اعلم .
 
Last edited by a moderator:

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
محمد طالب حسین بھائی۔پڑھنے میں بہت دشواری ہورہی ہے کیونکہ فونٹ چھوٹا ہے۔
 

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
فونٹ بڑا کرنے کا طریقہ کیسی بھائی کو معلوم ہو تو بتادیں شکریہ
عربی اور اردو فونٹ کو اس تھریڈ میں دیئے گئے لنک سے انسٹال کریں۔اور ا پنی تحریروں کو خوبصورت بنائیں۔ان شاء اللہ
لنک
 

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
فونٹ بڑا کرنے کا طریقہ کیسی بھائی کو معلوم ہو تو بتادیں شکریہ
فونٹ کو بڑا اور چھوٹا کرنے کے لئے اور خوبصورت بنانے کے لئے ہیڈنگ کے آپشن کو استعما ل کریں۔جس کا طریقہ نیچے دئیے گئے لنگ میں دیکھیں۔
لنک
 
Last edited:

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
اور قرآنی آیات کو تنزیل ڈاٹ نیٹ سے کاپی کرکے یہاں پیسٹ کریں سب کو سلیکٹ کرکے ''عربی''کے بٹن پر کلک کریں۔ان شاء اللہ ۔قرآنی آیات بہت ہی خوبصورت نظر آئیں گی۔ان شاء اللہ
WWW.TANZIL.NET
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
كيا ختم قرآن كى دعا سنت ہے ؟
قرآن مجيد ختم كرنے كے بعد كوئى سنت سے ثابت شدہ كوئى خاص دعا نہيں ہے، حتى كہ صحابہ كرام اور مشہور آئمہ كرام سے بھى اس كا ثبوت نہيں ملتا، بہت سے قرآن مجيد كے آخر ميں جو دعا لكھى ہوئى ہے اس ميں سب سے مشہور يہ ہے كہ اسے شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ تعالى كى طرف منسوب كيا جاتا ہے، اور اس كى بھى ان سے كوئى دليل نہيں ملتى.
ديكھيں: فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 14 / 226 ).
قرآن كو ختم كرنے كے بعد كى جانے والى دعا يا تو نماز ميں يا پھر نماز كے علاوہ ہو گى، نماز ميں تو قرآن مجيد ختم كرنے كى تو كوئى دليل نہيں ملتى، ليكن نماز سے باہر كے بارہ ميں انس رضى اللہ تعالى عنہ سے مروى ہے كہ انہوں نے ايسا كيا تھا.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى سے مندرجہ ذيل سوال كيا گيا:
رمضان المبارك ميں قيام الليل ميں ختم قرآن كى دعاء كرنے كا كيا حكم ہے ؟
شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:
" ميرے علم كے مطابق رمضان المبارك ميں قيام الليل ميں قرآن مجيد ختم كرنے كى دعا سنت نہيں، اور نہ ہى صحابہ كرام سے ثابت ہے، زيادہ سے زيادہ يہ ہے كہ انس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہ جب قرآن مجيد ختم كيا كرتے تھے تو وہ اپنے اہل و عيال كو جمع كر كے دعا كيا كرتے تھے، اور يہ نماز ميں نہيں " انتہى
ديكھيں: فتاوى اركان الاسلام ( 354 ).
اس سلسلہ ميں شيخ بكر ابو زيد كا ايك بہت ہى مفيد رسالہ ہے جس كے خاتمہ ميں ہے كہ:
پچھلى دونوں فصلوں كے مجموعى سياق ميں جو كچھ بيان ہوا ہے اس كو ہم جو چيزوں ميں ختم كرتے ہيں:
پہلى: ختم قرآن كے متعلق مطلقا دعا كرنا:
اس ميں حاصل يہ ہے كہ:
اول:
جو كچھ پيچھے مرفوع بيان ہوا ہے وہ ختم قرآن كى مطلقا دعا كے متعلق ہے:
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے اس كے متعلق كچھ بھى ثابت نہيں، بلكہ يا تو وہ موضوع ہے يا پھر ضعيف، اور قريب ہے كہ مرفوع كے معتمد باب ميں قطعا عدم وجود ہو؛ كيونكہ جن علماء كرام نے علوم قرآن اور اس كے اذكار كے متعلق لكھا ہے مثلا امام نووى، ابن كثير، قرطبى، سيوطى، رحمہم اللہ ان سب نے وہ كچھ بيان نہيں كيا جو ذكر كيا گيا ہے، اور اگر ان كے پاس كچھ ہوتا جس كى سند صحيح اور اعلى ہوتى تو وہ اسے ضرور ذكر كرتے.
دوم:
يہ صحيح ہے كہ انس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہ نے قرآن مجيد ختم كرنے كے بعد دعا كى اور اس كے ليے انہوں نے اپنے اہل و عيال كو بھى جمع كيا اور تابعين ميں سے ايك جماعت نے اس ميں ان كى اتباع كى ہے، جيسا كہ مجاہد بن جبير رحمہ اللہ كے اثر ميں ملتا ہے.
سوم:
امام ابو حنيفہ اور امام شافعى رحمہم اللہ كے ہاں اس كى كوئى مشروعيت ثابت نہيں.
اور امام مالك رحمہ اللہ تعالى سے مروى ہے كہ: يہ لوگوں كے عمل ميں سے نہيں، اور رمضان المبارك ميں قيام الليل ميں ختم قرآن سنت نہيں.
چہارم:
قرآن مجيد ختم كرنے كے بعد دعاء كا استحباب امام احمد رحمہ اللہ تعالى سے ہے، جيسا كہ ہمارے حنابلہ علماء كرام سے منقول ہے، اور مذاہب ثلاثہ كے متاخرين ميں سے بعض نے اس كا اقرار كيا ہے.
دوسرى چيز: نماز ميں ختم قرآن كى دعا كرنا:
اس كا خلاصہ درج ذيل ہے:
اول:
جو كچھ بيان ہوا ہے اس ميں سے ايك حرف بھى نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم يا كسى صحابى سے ثابت نہيں جو نماز ميں ختم قرآن كے بعد ركوع سے پہلے يا بعد ميں اكيلے يا امام كے ليے دعا كى مشروعيت ثابت كرتا ہو.
دوم:
آخرى چيز اس باب ميں وہ ہے جو علماء بيان كرتے ہيں كہ امام احمد رحمہ اللہ تعالى سے حنبل اور فضل حربى كى روايت ميں ہے ـ جس كى سند ہميں تو نہيں ملى سكى ـ كہ تراويح ميں ختم قرآن كے بعد ركوع سے قبل دعاء كرنا ہے.
اور ايك روايت ميں ہے: ـ اسے بيان كرنے والے كا بھى علم نہيں ـ
كہ انہوں نے وتر كى دعا ميں اسے پڑھنا آسان قرار ديا ہے...
ديكھيں: مرويات دعاء ختم القرآن .

واللہ اعلم .
-------------------
65581:
هل في السنة دعاء بعد ختم القرآن ؟
--------------------------------------------------------------------------------
أرجو منكم إرسال دعاء ختم القرآن الكريم كما ورد في السنة النبوية .

الحمد لله
ليس في السنة النبوية دعاء خاص بعد ختم القرآن الكريم ، ولا حتى عن أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم أو الأئمة المشهورين ، ومن أشهر ما ينسب في هذا الباب الدعاء المكتوب في آخر كثير من المصاحف منسوباً لشيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله ، ولا أصل له عنه .
انظر : "فتاوى الشيخ ابن عثيمين" (14/226) .
والدعاء بعد ختم القرآن إما أن يكون بعد ختمه في الصلاة ، أو خارجها ، ولا أصل للدعاء بعد الختمة في الصلاة ، وأما خارجها فقد ورد فعله عن أنس رضي الله عنه .
سئل الشيخ ابن عثيمين رحمه الله : ما حكم دعاء ختم القرآن في قيام الليل في شهر رمضان ؟ فأجاب :
" لا أعلم في ختمة القرآن في قيام الليل في شهر رمضان سنة عن النبي صلى الله عليه وسلم ، ولا عن الصحابة أيضا ، وغاية ما ورد في ذلك أن أنس بن مالك رضي الله عنه كان إذا ختم القرآن جمع أهله ودعا . وهذا في غير الصلاة " انتهى .
"فتاوى أركان الإسلام" (ص 354) .
وللشيخ بكر أبو زيد رسالة نافعة في هذه المسألة ، ومما جاء في خاتمتها :
من مجموع السياقات في الفصلين السالفين نأتي إلى الخاتمة في مقامين :
المقام الأول : في مطلق الدعاء لختم القرآن :
والمتحصل في هذا ما يلي :
أولاً :
أن ما تقدم مرفوعا وهو في مطلق الدعاء لختم القرآن :
لا يثبت منه شيء عن النبي صلى الله عليه وسلم , بل هو إما موضوع
أو ضعيف لا ينجبر ،
ويكاد يحصل القطع بعدم وجود ما هو معتمد في الباب مرفوعاً ؛ لأن العلماء الجامعين الذين كتبوا في علوم القرآن وأذكاره أمثال : النووي , وابن كثير , والقرطبي , والسيوطي , لم تخرج سياقاتهم عن بعض ما ذكر ، فلو كان لديهم في ذلك ما هو أعلى إسناداً لذكروه .
ثانياً :
أنه قد صح من فعل أنس بن مالك رضي الله عنه الدعاء عند ختم القرآن ، وجمع أهله وولده لذلك , وأنه قد قفاه (أي : تابعه) على ذلك جماعة من التابعين , كما في أثر مجاهد بن جبر رحمهم الله تعالى أجمعين .
ثالثاً :
أنه لم يتحصل الوقوف على شيء في مشروعية ذلك في منصوص الإمامين : أبي حنيفة والشافعي رحمهما الله تعالى .
وأن المروي عن الإمام مالك رحمه الله : أنه ليس من عمل الناس ، وأن الختم ليس سنة للقيام في رمضان .
رابعاً :
أن استحباب الدعاء عقب الختم , هو في المروي عن الإمام أحمد رحمه الله تعالى , كما ينقله علماؤنا الحنابلة , وقرره بعض متأخري المذاهب الثلاثة .


المقام الثاني : في دعاء الختم في الصلاة :
وخلاصته فيما يلي :
أولاً :
أنه ليس فيما تقدم من المروي حرف واحد عن النبي صلى الله عليه وسلم أو عن أحد من صحابته رضي الله عنهم يفيد مشروعية الدعاء في الصلاة بعد الختم قبل الركوع أو بعده لإمام أو منفرد .
ثانياً :
أن نهاية ما في الباب هو ما يذكره علماء المذهب من الرواية عن الإمام أحمد رحمه الله تعالى في رواية حنبل والفضل والحربي عنه - والتي لم نقف على أسانيدها - : من جعل دعاء الختم في صلاة التراويح قبل الركوع .
وفي رواية عنه - لا يعرف مخرجها - : أنه سهل فيه في دعاء الوتر ...
انظر : " مرويات دعاء ختم القرآن " .
وانظر جواب السؤال رقم ( 12949 ) .
والله أعلم .
الإسلام سؤال وجواب
 
Last edited:
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
93
پوائنٹ
85
بھائی میں نے فونٹ کےہیڈنگ آپشنز کو استعمال کیا ہے سلیکٹ کر کے لیکن کوئی تبدیلی نہیں ہوئی
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم @محمد طالب حسین بھائی
جب آپ یہاں پر کوئی ٹیکسٹ پیسٹ کرتے ہیں تو "جواب بھیجیں" یا "موضوع شامل کریں" کا بٹن استعمال کرنے کی بجائے پہلے "پیش منظر" یا"مزید آپشن "والا بٹن استعمال کریں ، جب یہ بٹن استعمال کریں گے تو سکرین دوبارہ نمودار ہوگی۔ جس کے اوپر والے حصے میں بطور پیش منظر آپ کا پیسٹ کیا گیا ٹیکسٹ نظر آرہا ہوگااور نیچے والے حصے میں ایڈیٹر میں بھی وہی ٹیکسٹ نظر آرہا ہوگا۔ اب آپ نے نیچے والے حصے میں یعنی ایڈیٹر میں موجود سارے ٹیکسٹ کومنتخب"سلیکٹ" کرنا ہے بذریعہ ماؤس یا "کنٹرول اے" کے استعمال سے۔پھر ایڈیٹر کے بائیں جانب اوپر ایک بٹن "ٹی ایکس" کو دبانے پر منتخب شدہ ٹیکسٹ کی فارمیٹنگ تبدیل ہوجائے گی، اور فونٹ سائز اور سٹائل بھی۔ ان شاء اللہ۔
اس کے بعد آپ ٹیکسٹ میں موجود عنوان کوبذریعہ ماؤس سلیکٹ کرکے "ہیڈنگ1 " کا بٹن دبائیں اور عربی ٹیکسٹ کو سلیکٹ کر کے"عربی" کا بٹن دبائیں۔ اور پھر "موضوع شامل کریں"یا " جواب بھیجیں" والا بٹن دبا دیں۔
 
Top