• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

كيف حالك وكيف ايمانك

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب!
کیا کسی روایت میں "كيف حالك وكيف ايمانك" کے الفاظ ملتے ہیں یعنی صحابی رضی اللہ عنہم اجمعین ایک دوسرے سے ملتے تو حال کے ساتھ ایمان کی کیفیت بھی دریافت کرتے؟
بارک اللہ فیک
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب!
کیا کسی روایت میں "كيف حالك وكيف ايمانك" کے الفاظ ملتے ہیں یعنی صحابی رضی اللہ عنہم اجمعین ایک دوسرے سے ملتے تو حال کے ساتھ ایمان کی کیفیت بھی دریافت کرتے؟
بارک اللہ فیک
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ سے یہی سوال ہوا تو انہوں نے فرمایا :
السؤال: شيخ، فيه بعض الناس إذا لقيك يقول " كيف حال إيمانك " تسأل عن
الإيمان، يقول: " كيف حال إيمانك ؟ " ؟؟
الشيخ ابن باز رحمه الله: ما أعرف لها أصلا. قل: " كيف الحال؟ كيف أولادك؟

سوال : بعض لوگ جب ملتے ہیں تو کہتے ہیں : آپ کے ایمان کا کیا حال ہے ؟
جواب :شیخ جواب میں فرماتے ہیں : مجھے اس کی کوئی اصل معلوم نہیں ، لہذا جب ملاقات ہو تو کہنا چاہیئے : کیا حال ہے ؟ بچے کیسے ہیں ؟

(شیخ کا یہ بیان شرح عقیدہ واسطیہ سے لیا گیا ہے ، جو آڈیو اور پی ڈی ایف کی شکل میں ہے )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
البتہ یہ بات ثابت ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی جب آپس میں ملتے تو ایک دوسرے کو سورہ عصر سناتے ؛

عَنْ أَبِي مَدِينَةَ الدَّارِمِيِّ، وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ قَالَ : ( كَانَ الرَّجُلَانِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا الْتَقَيَا لَمْ يَفْتَرِقَا حَتَّى يَقْرَأَ أَحَدُهُمَا عَلَى الْآخَرِ: {وَالْعَصْرِ إِنَّ الْإِنْسَانَ لَفِي خُسْرٍ} ، ثُمَّ يُسَلِّمَ أَحَدُهُمَا عَلَى الْآخَرِ ) . رواه الطبراني في الأوسط (5124) والبيهقي في الشعب (8639) ، وقال الهيثمي في "المجمع" (10/233): " رجاله رجال الصحيح " .
امام طبرانی نے عبداللہ بن حصین ابو مدینہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام میں سے دو شخص جب بھی آپس میں ملاقات کرتے تو اس وقت تک جدا نہ ہوتے جب تک ایک دوسرے کو مکمل سورہ عصر سنا
نہ دیتے اور پھر ایک دوسرے کو سلام کہہ کر رخصت ہو جاتے"

علامہ ھیثمی مجمع الزوائد میں فرماتے ہیں : اس حدیث کے رواۃ ، صحیح کے رواۃ ہیں ،
اور علامہ ناصر الدین الالبانی (سلسلة الأحاديث الصحيحة 2648) میں لکھتے ہیں :
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات رجال مسلم غير محمد بن هشامالمستملي، وهو أبو جعفر المروزي المعروف بابن أبي الدميك، مستملي الحسن بنعرفة، توفى سنة (289) ، ترجمه الخطيب (3 / 361 - 362) ووثقه
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور ۔۔۔( کیف حال ایمانک ) کیلئے ایک حدیث بھی کچھ لوگ بیان کرتے ہیں ، جو درج ذیل ہے :

حدثنا ابن نمير قال: حدثنا مالك بن مغول , عن زبيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كيف أصبحت يا حارث بن مالك؟ قال: أصبحت مؤمنا حقا , قال: «إن لكل قول حقيقة فما حقيقة ذلك؟» قال: أصبحت عزفت نفسي عن الدنيا وأسهرت ليلي وأظمأت نهاري ; وكأني أنظر إلى عرش ربي قد أبرز للحساب , وكأني أنظر إلى أهل الجنة يتزاورون في الجنة , وكأني أسمع عواء أهل النار , قال: فقال له: «عبد نور الإيمان في قلبه , إن عرفت فالزم»
جناب زبید فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اے حارث بن مالک ! تم نے کس حال میں صبح کی ؟
آپ نے عرض کیا : میں نے سچا مومن ہونے کی حالت میں صبح کی۔ آپﷺ نے فرمایا : یقینا ہر بات کی ایک حقیقت ہوتی ہے، تمہارے ایمان کی حقیقت کیا ہے ؟
حارث نے عرض کیا ! میں نے اس حال میں صبح کی کہ میرے نفس نے دنیا سے کنارہ کشی اختیار کی، پس میں نے راتوں میں خود کو جگایا۔ اور دن میں خود کو پیاسا رکھا۔ گویا کہ میں اپنے رب کے عرش کی طرف دیکھ رہا ہوں کہ وہ حساب لینے کے لیے ظاہر ہوگیا۔ اور گویا کہ میں اہل جنت کی طرف دیکھ رہا ہوں کہ وہ جنت میں ایک دوسرے سے بات چیت کر رہے ہیں اور گویا کہ میں اہل جہنم کی چیخ و پکار کی آواز سن رہا ہوں، راوی کہتے ہیں، پھر آپ ﷺ نے ان سے ارشاد فرمایا : یہ ایسا بندہ ہے کہ ایمان نے اس کے دل میں نور کو بھر دیا ہے۔ اگر تو نے اس کو پہچان لیا تو پھر اس کو لازم پکڑو۔
( یہ حدیث امام ابن ابی شیبہ نے المصنف کی کتاب الایمان والرؤیا میں نقل فرمائی ہے )
لیکن یہ سند کے لحاظ سے صحیح نہیں ، کیونکہ اسکی سند منقطع ہے ، زبید تابعین سے روایت کرتے ہیں (مصنف ابن ابی شیبہ بتحقیق الشیخ ابی محمد اسامۃ )
 
Top