• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

لائف انشورنس کمپنی کی جانب سے۔۔۔کیا کریں؟

Abdul Rehman

مبتدی
شمولیت
نومبر 01، 2011
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
18
پوائنٹ
0
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،
مجھے معلوم کرنا تھا کہ لائف انشورنس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اور اگر میں خود لائف انشورنس نہیں کرواتا بلکہ جس کمپنی میں جاب کرتا ہوں وہ مجھے فیسلٹی کے طور پر لائف انشورنس کروا کر دے رہی ہو تو کیا مجھے قبول کر لینا چاہئے یا رد کر دینا چاہئے؟

کچھ اسی قسم کا مسئلہ ہیلتھ انشورنس میں بھی درپیش ہے۔ میری جاب کی نوعیت ایسی ہے کہ اس میں زخمی ہونے کے چانس رہتے ہیں، لہٰذا کیا میں یہ ہیلتھ انشورنس کمپنی کی جانب سے قبول کر سکتا ہوں؟

جبکہ کمپنی اس انشورنس کے متبادل اپنے ملازمین کو پیسے نہیں دیتے۔ یعنی اگر میں انکار کر دوں تو مجھے کوئی رقم نہیں ملے گی۔ جبکہ قبول کرنے کی صورت میں انشورنس کمپنی کو ہر ماہ ہر ملازم کی جانب سے رقم ادا کی جاتی ہے۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
اگر تو کمپنی آپ کو انشورنس ایک فیسلٹی کے طور پر مہیا کرتی ہے یعنی آپ سے اس انشورنس کے بدلے کوئی چارجز وصول نہیں کرتی یا آپ کی تنخواہ سے کوئی کٹوتی نہیں ہوتی ہے تو پھر اس صورت میں اس فیسلٹی کا لینا جائز ہے کیونکہ کمپنی آپ کو آپ کی خدمات کے عوض ایک پیکج فراہم کر رہی ہے اور آپ کا اصل معاوضہ صرف تنخواہ نہیں ہے بلکہ وہ پیکج ہے جو تنخواہ اور سہولیات کا مجموعہ ہے۔ اب یہ کمپنی کا ہیڈیک ہے کہ جو پیکج یا معاوضہ وہ آپ کو آپ کی خدمت کے بدلے فراہم کرتی ہے، وہ اس کا انتظام کہاں سے یا کیسے کرتی ہے؟

مثلا اس بات کو یوں سمجھیں کہ آپ کا معاہدہ یا معاملہ یا نسبت کمپنی کے ساتھ ہے اور آپ کو جو معاملہ یا معاہدہ کمپنی کے ساتھ ہے وہ فیئر ہونا چاہیے اور وہ یہ ہے کہ متعین خدمات کے بدلہ میں تنخواہ اور میڈیکل کی سہولت۔ اور یہ معاہدہ فی نفسہ جائز ہے اور اس میں کوئی شرعی قباحت نہیں ہے۔ اب اگر کمپنی آپ کو جو تنخواہ دیتی ہے اس میں کمپنی کے سودی معالات اور منفعت کی رقم بھی شامل ہے تو آپ کے لیے یہ جائز ہے کیونکہ یہ کمپنی کا ہیڈیک ہے کہ اس نے وہ رقم کہاں سے کمائی یا حاصل کی ہے جو وہ آپ کو بطور تنخواہ دے رہی ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم یہود کے پاس ملازمت کر لیا کرتے تھے جبکہ یہود کی سود خوری معروف تھی۔ اسی طرح اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہود کی دعوت بھی قبول فرما لیا کرتے تھے جبکہ ان کا حرام کھانا معروف تھا۔ اسے فقہا کی اصطلاح میں کہتے ہیں کہ نسبت تبدیل ہونے سے حکم تبدیل ہو جاتا ہے۔ شاید کچھ وضاحت ہو گئی ہو۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
کسی نے سوال کیا ، تو تلاش کرتے کرتے ، گوگل سے یہاں پہنچا ، میرے ذہن میں آیا کہ اب آئندہ بھی ایسے کیا کروں ، تاکہ تھریڈ تازہ ہو جائے ۔
 
Top