T.K.H
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 05، 2013
- پیغامات
- 1,121
- ری ایکشن اسکور
- 330
- پوائنٹ
- 156
إِنَّا بَلَوْنَاهُمْ كَمَا بَلَوْنَا أَصْحَابَ الْجَنَّةِ إِذْ أَقْسَمُوا لَيَصْرِمُنَّهَا مُصْبِحِينَ ﴿١٧﴾ وَلَا يَسْتَثْنُونَ ﴿١٨﴾ فَطَافَ عَلَيْهَا طَائِفٌ مِّن رَّبِّكَ وَهُمْ نَائِمُونَ ﴿١٩﴾ فَأَصْبَحَتْ كَالصَّرِيمِ ﴿٢٠﴾ فَتَنَادَوْا مُصْبِحِينَ ﴿٢١﴾ أَنِ اغْدُوا عَلَىٰ حَرْثِكُمْ إِن كُنتُمْ صَارِمِينَ ﴿٢٢﴾ فَانطَلَقُوا وَهُمْ يَتَخَافَتُونَ ﴿٢٣﴾ أَن لَّا يَدْخُلَنَّهَا الْيَوْمَ عَلَيْكُم مِّسْكِينٌ ﴿٢٤﴾ وَغَدَوْا عَلَىٰ حَرْدٍ قَادِرِينَ ﴿٢٥﴾ فَلَمَّا رَأَوْهَا قَالُوا إِنَّا لَضَالُّونَ ﴿٢٦﴾ بَلْ نَحْنُ مَحْرُومُونَ ﴿٢٧﴾ قَالَ أَوْسَطُهُمْ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ لَوْلَا تُسَبِّحُونَ ﴿٢٨﴾ قَالُوا سُبْحَانَ رَبِّنَا إِنَّا كُنَّا ظَالِمِينَ ﴿٢٩﴾ فَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ يَتَلَاوَمُونَ ﴿٣٠﴾ قَالُوا يَا وَيْلَنَا إِنَّا كُنَّا طَاغِينَ ﴿٣١﴾ عَسَىٰ رَبُّنَا أَن يُبْدِلَنَا خَيْرًا مِّنْهَا إِنَّا إِلَىٰ رَبِّنَا رَاغِبُونَ ﴿٣٢﴾ كَذَٰلِكَ الْعَذَابُ ۖ وَلَعَذَابُ الْآخِرَةِ أَكْبَرُ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ ﴿٣٣﴾
بیشک ہم نے انہیں اسی طرح آزما لیا جس طرح ہم نے باغ والوں کو آزمایا تھا جبکہ انہوں نے قسمیں کھائیں کہ صبح ہوتے ہی اس باغ کے پھل اتار لیں گے اور انشاءاللہ نہ کہا پس اس پر تیرے رب کی جانب سے ایک بلا چاروں طرف گھوم گئی اور یہ سو ہی رہے تھے پس وه باغ ایسا ہو گیا جیسے کٹی ہوئی کھیتی اب صبح ہوتے ہی انہوں نے ایک دوسرے کو آوازیں دیں کہ اگر تمہیں پھل اتارنے ہیں تو اپنی کھیتی پر سویرے ہی سویرے چل پڑو پھر یہ سب چپکے چپکے یہ باتیں کرتے ہوئے چلے کہ آج کے دن کوئی مسکین تمہارے پاس نہ آنے پائے اور لپکے ہوئے صبح صبح گئے۔ (سمجھ رہے تھے) کہ ہم قابو پاگئے جب انہوں نے باغ دیکھا تو کہنے لگے یقیناً ہم راستہ بھول گئے نہیں نہیں بلکہ ہماری قسمت پھوٹ گئی ان سب میں جو بہتر تھا اس نے کہا کہ میں تم سے نہ کہتا تھا کہ تم اللہ کی پاکیزگی کیوں نہیں بیان کرتے؟ تو سب کہنے لگے ہمارا رب پاک ہے بیشک ہم ہی ﻇالم تھے پھر وه ایک دوسرے کی طرف رخ کر کے آپس میں ملامت کرنے لگے کہنے لگے ہائے افسوس! یقیناً ہم سرکش تھے کیا عجب ہے کہ ہمارا رب ہمیں اس سے بہتر بدلہ دے دے ہم تو اب اپنے رب سے ہی آرزو رکھتے ہیں یوں ہی آفت آتی ہے اور آخرت کی آفت بہت بڑی ہے۔ کاش انہیں سمجھ ہوتی۔
بیشک ہم نے انہیں اسی طرح آزما لیا جس طرح ہم نے باغ والوں کو آزمایا تھا جبکہ انہوں نے قسمیں کھائیں کہ صبح ہوتے ہی اس باغ کے پھل اتار لیں گے اور انشاءاللہ نہ کہا پس اس پر تیرے رب کی جانب سے ایک بلا چاروں طرف گھوم گئی اور یہ سو ہی رہے تھے پس وه باغ ایسا ہو گیا جیسے کٹی ہوئی کھیتی اب صبح ہوتے ہی انہوں نے ایک دوسرے کو آوازیں دیں کہ اگر تمہیں پھل اتارنے ہیں تو اپنی کھیتی پر سویرے ہی سویرے چل پڑو پھر یہ سب چپکے چپکے یہ باتیں کرتے ہوئے چلے کہ آج کے دن کوئی مسکین تمہارے پاس نہ آنے پائے اور لپکے ہوئے صبح صبح گئے۔ (سمجھ رہے تھے) کہ ہم قابو پاگئے جب انہوں نے باغ دیکھا تو کہنے لگے یقیناً ہم راستہ بھول گئے نہیں نہیں بلکہ ہماری قسمت پھوٹ گئی ان سب میں جو بہتر تھا اس نے کہا کہ میں تم سے نہ کہتا تھا کہ تم اللہ کی پاکیزگی کیوں نہیں بیان کرتے؟ تو سب کہنے لگے ہمارا رب پاک ہے بیشک ہم ہی ﻇالم تھے پھر وه ایک دوسرے کی طرف رخ کر کے آپس میں ملامت کرنے لگے کہنے لگے ہائے افسوس! یقیناً ہم سرکش تھے کیا عجب ہے کہ ہمارا رب ہمیں اس سے بہتر بدلہ دے دے ہم تو اب اپنے رب سے ہی آرزو رکھتے ہیں یوں ہی آفت آتی ہے اور آخرت کی آفت بہت بڑی ہے۔ کاش انہیں سمجھ ہوتی۔
قرآن ، سورت القلم ، آیت نمبر 33-17