• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

لال مسجد کے لال ہونے کے اسباب

عبدالقیوم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 25، 2013
پیغامات
825
ری ایکشن اسکور
433
پوائنٹ
142
کچھ حقائق ہیں مگر فوج اور لال مسجد والوں کو اس طرح نہیں کرنا چاہیے تھا
دین کا غالبہ حکمت اور نبی ﷺ کے طریقے کے مطابق ہونا چاہیے اس طرح نہیں جس طرح لال مسجد والوں نے کیا
ان سمجھنا ظلم پر مبنی ہے کیونکہ یہ اسلاف کا طریقہ نہیں تھا
اس طرح ہمارے صدر کی بھی غلطی تھی کیونکہ یہ لوگ مکمل ناکے میں تھے ان کے ساتھ مذاکرات کیے جاسکتے تھے مگر اس وقت کی قیادت نے جلد بازی کی تھی اور معصوم لوگ کے قتل کے ذمہ دار ہیں
اس طرح فوج کے خلاف بولنا اور لکھنا بھی غلط ہےکیونکہ یہ بدبختی کی طرف دعوت دینا ہے یعنی ہلاکت میں ڈالنے والی بات ہے
ہماری فوج کے دو قسم لوگ بولتے ہیں
1زیادہ علم والے علماء حکمت سے خالی
2میڈیا کے لوگ جو اپنے سستی شہرت کی خاطربولتے ہیں
دراصل ان لوگوں نے ہماری ایجنسی اور فوج کی پالیسی کو سمجھنے نہیں ہیں
فوج اس پاکستان کی فوج ہے اور فوج ہر اس بندے کی دشمن ہے جو اس ملک کے خلاف کام کرے گا یا اس ملک دشمن لوگوں کے ساتھ تعاون مدد کرے گا وہ کسی صورت میں بھی ہوں
فوج کا کام اس ملک کو جوڑنا ہے توڑنا نہیں ہے
فوج نے اس تحریک کو ختم کرنا ہے جو اس ملک میں ذرہ بھی دشمن عناصر سے ملی ہوں
یہ تحریک کس صورت میں بھی ہوسکتی ہے (لسانی مذہبی یا سیکولریشن میں ہوں)وغیرہ
فوج ان کی دشمن ہے یہ بات ہر کس کو معلوم ہونی چاہیے
فوج کے ہر سپاہی نے اس ملک کی حفاظت کے لیے حلف اٹھایا ہے
میں صرف اتنا جانتا ہوں فوج کے خلاف جہاد کرنا شرعی نہیں ہے
کیونکہ یہ مسلم ہیں
چند لوگوں کی خراب پالیسیوں وجہ سے فوج خراب نہیں ہوسکتی
وضاحت اگر کسی کو غلط لگے توناراض نہ ہوں یہ میر ذاتی اپنی رائے ہے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
وضاحت اگر کسی کو غلط لگے توناراض نہ ہوں یہ میر ذاتی اپنی رائے ہے
محترم بھائی اس میں وضاحت کی کیا ضرورت ہے ہم سب یہاں اپنی رائے ہی تو دیتے ہیں تاکہ ہماری اصلاح یا اگلے کی اصلاح ہو سکے اللہ آپ کو لوگوں کی اصلاح پر حریص ہونے پر اجر عظیم عطا فرمائے امین
آپ کی اوپر والی بات کی وجہ سے میں آپ کی پوسٹ کی ایک ایک بات پر اپنی رائے بھی دے دیتا ہوں آپ اصلاح کر دیں اللہ جزا دے امین
کچھ حقائق ہیں مگر فوج اور لال مسجد والوں کو اس طرح نہیں کرنا چاہیے تھا دین کا غالبہ حکمت اور نبی ﷺ کے طریقے کے مطابق ہونا چاہیے اس طرح نہیں جس طرح لال مسجد والوں نے کیا
ان سمجھنا ظلم پر مبنی ہے کیونکہ یہ اسلاف کا طریقہ نہیں تھا
محترم بھائی آپ نے دین کے غلبے کے لئے حکمت والی بڑی اچھی بات کی ہے اور یہی میں نے اوپر پوسٹ میں بتایا ہےکہ یہیں سے ہماری جماعت کا راستہ شیخ عیسی سے جدا ہو جاتا ہے البتہ دین کے غلبہ کے لئے لال مسجد والوں کے عمل کو ظلم کی بجائے اجتہادی غلطی سمجھتا ہوں
اس طرح ہمارے صدر کی بھی غلطی تھی کیونکہ یہ لوگ مکمل ناکے میں تھے ان کے ساتھ مذاکرات کیے جاسکتے تھے مگر اس وقت کی قیادت نے جلد بازی کی تھی اور معصوم لوگ کے قتل کے ذمہ دار ہیں
یہ بات بھی آپ کی سو فیصد ٹھیک ہے البتہ صدرصاحب کے نزدیک وہ معصوم نہیں تھے اور میرے نزدیک اجتہادی غلطی پر تھے

اس طرح فوج کے خلاف بولنا اور لکھنا بھی غلط ہےکیونکہ یہ بدبختی کی طرف دعوت دینا ہے یعنی ہلاکت میں ڈالنے والی بات ہے
میں آپکی اس بات سے بھی سو فیصد متفق ہوں

فوج اس پاکستان کی فوج ہے اور فوج ہر اس بندے کی دشمن ہے جو اس ملک کے خلاف کام کرے گا یا اس ملک دشمن لوگوں کے ساتھ تعاون مدد کرے گا وہ کسی صورت میں بھی ہوں فوج کا کام اس ملک کو جوڑنا ہے توڑنا نہیں ہے فوج نے اس تحریک کو ختم کرنا ہے جو اس ملک میں ذرہ بھی دشمن عناصر سے ملی ہوں یہ تحریک کس صورت میں بھی ہوسکتی ہے (لسانی مذہبی یا سیکولریشن میں ہوں)وغیرہ فوج ان کی دشمن ہے یہ بات ہر کس کو معلوم ہونی چاہیے
فوج کے ہر سپاہی نے اس ملک کی حفاظت کے لیے حلف اٹھایا ہے
میں آپکی اس بات سے بھی سو فیصد متفق ہوں
میں صرف اتنا جانتا ہوں فوج کے خلاف جہاد کرنا شرعی نہیں ہے
کیونکہ یہ مسلم ہیں چند لوگوں کی خراب پالیسیوں وجہ سے فوج خراب نہیں ہوسکتی
اس کے پہلے جملے پر میں آپ سے متفق ہوں کہ فوج کے خلاف جہاد شرعیت کے تمام اصولوں کو مدنظر رکھ کر دیکھا جائے تو غلط ہے جیسا کہ ہمارے شیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ کا بھی اسی پر فتوی ہے البتہ شیخ صاحب نے اس کے لئے آپ کے دوسرے جملے والی دلیل کا سہارا نہیں لیا بلکہ اپنے فتوی میں دوسرے دلائل کا سہارا لیا ہے اور غالبا وہ فتوی اس فورم پر بھی موجود ہے کیونکہ کچھ لوگوں کو اختلاف ہے کہ جیسے آپ نے اوپر بتایا ہے کہ وہ وطن کے لئے سب کچھ کرتے ہیں یعنی سب سے پہلے پاکستان ہوتا ہے تو اس وجہ سے کچھ لوگ اختلاف کرتے ہیں واللہ اعلم
 

allah ke bande

مبتدی
شمولیت
مارچ 20، 2012
پیغامات
30
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
25
گندگی اور بے راہ روی ہر معاشرے میں ہوتی ہے مگر کسی تنظیم یا جماعت کو کیا یہ حق حاصل ہے کہ وہ اصلاح کی خاطر قانون کو اپنے ہاتھ میں لے لیں ؟ اسلام اگر ڈنڈے کے زور پر رائج ہوتا تو اسوۃ رسول ۖ سے ثابت ہوتا -
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
گندگی اور بے راہ روی ہر معاشرے میں ہوتی ہے مگر کسی تنظیم یا جماعت کو کیا یہ حق حاصل ہے کہ وہ اصلاح کی خاطر قانون کو اپنے ہاتھ میں لے لیں ؟ اسلام اگر ڈنڈے کے زور پر رائج ہوتا تو اسوۃ رسول ۖ سے ثابت ہوتا -
محترم بھائی اوپر یہی بحث ہو رہی ہے کہ جامعہ حفصہ والوں کا کام شریعت کے مطابق ٹھیک نہیں تھا اور اس میں محترم عبد القیوم بھائی کی تمام باتوں سے میں نے اتفاق کیا ہے صرف ایک بات سے اختلاف تھا کہ ہمارے شیخ امین اللہ پشاوری کے مطابق اسکی وجہ کچھ اور ہے
اب محترم بھائی آپ نے بھی ایک ایسی بات مطلقا لکھی ہے کہ جس سے میں اتفاق نہیں کرتا
آپ کی رائے
اصلاح یا اسلام کی خاطر کوئی بھی ڈنڈا استعمال نہیں کر سکتا خاص طور پر اسلام یا اصلاح کے لئے قانون کو تو بالکل ہاتھ میں نہیں لے سکتے
میری رائے
سلف میں سے اور اس فورم پر موجود کوئی بھی اہل علم آپ کی اس طرح مطلقا بات سے اتفاق نہیں کرے گا کیونکہ مطلقا تو قرآن و حدیث اور نبی اکرم کی سنت سے متفقہ طور پر یہی بات معلوم ہوتی ہے کہ اسلام کے لئے اپنی استطاعت کے مطابق ڈنڈا استعمال کریں اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا تو مقصد ہی یہی تھا کہ لیظھرہ علی الدین کلہ
البتہ جامعہ حفصہ کے واقعہ میں جو مسئلہ ہے وہ استطاعت نہ ہونے کا ہو سکتا ہے یا پھر مصلحت اور اس سے پیدا شدہ مفسدہ کا موازنہ غلط کرنے کا-
یہاں وضعی قانون کے مقدس ہونے کی وجہ سے ان کا عمل غلط کوئی بھی اہل علم نہیں کہتا- میرے خیال میں تو اس سے بھی کوئی عالم اختلاف نہیں کرے گا کہ صاحب استطاعت اگر استطاعت کے باوجود وضعی قانون توڑنا ناجائز سمجھے تو وہ مسلمان ہی نہیں رہتا تو قانون تو ہمارے جوتے کہ نوک پر ہوتا اگر ہماری طاقت ہوتی
 

allah ke bande

مبتدی
شمولیت
مارچ 20، 2012
پیغامات
30
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
25
محترم بھائی اوپر یہی بحث ہو رہی ہے کہ جامعہ حفصہ والوں کا کام شریعت کے مطابق ٹھیک نہیں تھا اور اس میں محترم عبد القیوم بھائی کی تمام باتوں سے میں نے اتفاق کیا ہے صرف ایک بات سے اختلاف تھا کہ ہمارے شیخ امین اللہ پشاوری کے مطابق اسکی وجہ کچھ اور ہے
اب محترم بھائی آپ نے بھی ایک ایسی بات مطلقا لکھی ہے کہ جس سے میں اتفاق نہیں کرتا
آپ کی رائے
اصلاح یا اسلام کی خاطر کوئی بھی ڈنڈا استعمال نہیں کر سکتا خاص طور پر اسلام یا اصلاح کے لئے قانون کو تو بالکل ہاتھ میں نہیں لے سکتے
میری رائے
سلف میں سے اور اس فورم پر موجود کوئی بھی اہل علم آپ کی اس طرح مطلقا بات سے اتفاق نہیں کرے گا کیونکہ مطلقا تو قرآن و حدیث اور نبی اکرم کی سنت سے متفقہ طور پر یہی بات معلوم ہوتی ہے کہ اسلام کے لئے اپنی استطاعت کے مطابق ڈنڈا استعمال کریں اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا تو مقصد ہی یہی تھا کہ لیظھرہ علی الدین کلہ
البتہ جامعہ حفصہ کے واقعہ میں جو مسئلہ ہے وہ استطاعت نہ ہونے کا ہو سکتا ہے یا پھر مصلحت اور اس سے پیدا شدہ مفسدہ کا موازنہ غلط کرنے کا-
یہاں وضعی قانون کے مقدس ہونے کی وجہ سے ان کا عمل غلط کوئی بھی اہل علم نہیں کہتا- میرے خیال میں تو اس سے بھی کوئی عالم اختلاف نہیں کرے گا کہ صاحب استطاعت اگر استطاعت کے باوجود وضعی قانون توڑنا ناجائز سمجھے تو وہ مسلمان ہی نہیں رہتا تو قانون تو ہمارے جوتے کہ نوک پر ہوتا اگر ہماری طاقت ہوتی
میں اپنی رائے کی تشریح کردیتا ہوں - دیکھیئے اگر کوئی شخص پاکستان میں اصلاح کے لئے تو وضعی قانون توڑنے پر راضی ہے مگر کسی اور ملک میں (چاہے وہ مشرق وسطی ہو یا مغرب) قانون کا احترام کرتا ہے تو یہ اس کی منافقت ہے - اور اس عمل میں ہر مکتبہ فکر کے علماء شامل ہیں -
آنحضرت ۖ نے مکہ میں بارہ سال دعوت و اصلاح کا کام کیا مگر صرف قول وعمل کے ذریعے سے ؛ قانون شکنی نہیں کی - پھر اپنی ریاست قائم کی اور اپنے قانون وضع کئے اور ان کا اطلاق بطور نرمی اور بزور طاقت فرمایا -
عاملین لال مسجد اور ان کے مقلدین اپنے مدرسے اور اپنی قیام گاہوں کے ذمہ دار ہیں لہذا وہ وہاں تو ڈنڈا استعمال کرسکتے ہیں مگر ریاستی معاملات میں مداخلت میں انہیں تدبیر سے کام لینا چاہئیے - میری رائے میں اگر ایک شخص مملکت غیر میں قانون شکنی کی استطاعت نہیں رکھتا اسے یہاں بھی قانون کی پاسداری کرنی چائیے کیونکہ ڈنڈا برداری فقط درون عمل داری -
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
مگر ریاستی معاملات میں مداخلت میں انہیں تدبیر سے کام لینا چاہئیے
محترم بھائی آپ نے پہلے بغیر تشریح کے بات مطلقا بات لکھی تھی اسلئے میں نے تدبیر اختیار کرنے کا ذکر کیا تھا اب کی پوسٹ کا نچوڑ بھی یہی تدبیر کی بات ہے جو جامعہ حفصہ والوں نے اختیار نہیں کی باقی یہاں کا یا غیر کا قانون بذات خود کسی بھی عالم کے لئے مقدس یا اس کو توڑنا گناہ نہیں مثلا یہی قانون پاکستان بننے سے پہلے جب تھا تو انگریز کو قانون کہلاتا تھا اور اس وقت اسی قانون کو غازی علم دین نے توڑا تھا جس کے توڑنے کی حمایت علامہ اقبال اور قائد اعظم نے بھی کی تھی پس آج اس قانون کے مقدس نہ ہونے پر ہم علماء کے علاوہ سیکولر لوگوں کو بھی علامہ اقبال اور قائد اعظم کی بات سے دلائل دے کر منوا سکتے ہیں
اللہ آپ کو تشریح کرنے پر اجر عطا فرمائے اور ہم سب کو اصلاح کے ساتھ ساتھ اس سے پیدا ہونے والے مفسدہ کا بھی صحیح ادراک عطا فرمائے امین
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
مجھے تو اس مضمون کی کچھ سمجھ نہیں آئی، کوئی بھائی مجھے مختصر کر کے بتائے کہ اس مضمون میں کس بات کو مینشن کیا گیا ہے۔
عبدہ
خضر حیات
محترم بھائی مضمون موجودہ دہشت گردی اور جہاد کے تناظر میں ہے مگر اس مضمون میں میرے خیال میں سوکھے کے ساتھ گیلے کو بھی جلانے کی کوشش کی گئی ہے
اللہ تعالی نے ہر طرح کے غلو سے منع فرمایا چاہے یہودیوں کی طرح عیسی علیہ السلام کو نعوذ باللہ ولد الزنا کہ کر (انکی شان گھٹا کر) ہو یا عیسائیوں کی طرح نعوذ باللہ خدا کہ کر (شان بڑھا کر) ہو اسی طرح پاؤں سے پاؤں ملانے والے غلو کرتے ہیں یعنی کوئی اتنا کھول دیتے ہیں کہ کندھے نہیں مل سکتے اور کوئی اتنا اکٹھے کر لیتے ہیں کہ مضحکہ خیز ہی ہو جاتا ہے
یہاں بھی دہشت گردی کو رد کرنے کی کوشش کی گئی ہے مگر اپنا توازن برقرار نہیں رکھ سکے اور ہماری جماعت الدعوۃ اور قاضی حسین احمد وغیرہ کو بھی رگڑنے کی کوشش ہوئی ہے حتی کہ بہت سے حقائق کا انکار کر دیا گیا
اللہ اگر کہے کہ والفتنۃ اشد من القتل تو اسکو ہماری عقل نہیں مانتی اور ہم سمعنا و عصینا کہ دیتے ہیں مگر امریکہ کہے کہ فتنہ افغانستان میں ہے ان پر ڈرون مارنا حلال ہے اور یہ افغان تفنہ افغانیوں کے قتل سے زیادہ شدید ہے تو ہم سمعنا و اطعنا کہ دیتے ہیں
اصل میں ہم اہل سنت معتزلہ کی طرح عقل کو مقدم نہیں رکھتے بلکہ وحی کو مقدم رکھتے ہیں البتہ عقل کا انکار نہیں کیونکہ اللہ نے قرآن میں بار بار عقل کے استعمال کرنے والوں کو ہی کامیاب کہا ہے مگر یاد رکھیں اکثر معاملات میں واقعی ایسا ہے کہ عقل اور وحی میں اختلاف نہیں ہوتا مگر انتہائی چند معاملات میں ہماری عقل عاجز آ جاتی ہے پھر ہمیں عقل کو چھوڑ کر وحی کو ہی ماننا پڑتا ہے
مثلا وحی نے چودہ سو سال پہلے بتایا تھا کہ کل فی فلک یسبحون کے تحت ہر چیز اپنے مدار میں حرکت کر رہی ہے مگر قدیم یونانیوں کا عقل کے تحت یہ عقیدہ تھا کہ زمین ساکن ہے اور سورج گھوم رہا ہے پھر عقل نے ترقی کی اور زمین کی گردش اور سورج کا سکون سمجھ لیا پھر آجکل سورج کی بھی کہکشاں میں گردش مان لی گئی ہے حتی کہ گلیکسی کی بھی حرکت مان لی گئی ہے
محترم محمد ارسلان بھائی اگر کچھ سمجھ آیا ہے تو بتا دیں ورنہ صبر کریں کیوں کہ آپ نے بھی مجھے درخت پر چڑھنا نہیں سکھایا تھا میں بھی زیادہ نہیں بتاؤں گا (ابتسامہ)
نوٹ: جامعہ حفصہ کے تناظر میں فتنے کا خاتمہ اور قتل کا موازنہ کرنے میں مصلحت (یعنی پیدا شدہ مفسدہ) کو دیکھنا ایک علیحدہ موضوع ہے جس پر میں اوپر پوسٹوں میں اور دوسری جگہوں پر لکھ چکا ہوں
 
Top