• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

لمحہ فکریہ

شمولیت
اگست 13، 2011
پیغامات
117
ری ایکشن اسکور
172
پوائنٹ
82
السلام علیکم:
یہ واقعہ ڈاکٹرشعیب سڈل نے سنایا1992 ءمیں راولپنڈی میں پولیس کا عالمی سطح کا ایک سیمینار ہوا تھا، اس سیمینار میں شرکت کےلئے بیرون ملک سے بے شمار پولیس افسر پاکستان آئے۔ ان افسروں میں جاپان کا پولیس چیف بھی شامل تھا۔ سیمینار کے بعد ڈنر تھا، ڈنر میں راولپنڈی کے ڈی آئی جی اورجاپان کے پولیس چیف ایک میز پر بیٹھ گئے اور دونوں نے گفتگو شروع کردی، گفتگو کے دوران ڈی آئی جی نے جاپانی چیف سے پوچھا ”آپ لوگوں پر کبھی سیاسی دباﺅ نہیں آتا؟“جاپانی پولیس چیف نے تھوڑی دیر سوچا اور اس کے بعد جواب دیا”صرف 1963ءمیں ایک بار آیاتھا“ ڈی آئی جی صاحب ہمہ تن گوش ہوگئے‘ چیف نے بتایا”1963ءمیں برطانیہ کے وزیر خارجہ جاپان کے دورے پر آئے تھے، وہ ایک دن کیلئے اوساکا شہر چلے گئے، دوسرے دن ان کی جاپانی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات تھی، انہوںنے اوساکا سے سیدھا پرائم منسٹر ہاﺅس آناتھا، راستے میں ٹریفک جام ہوگئی، ان کے ساتھ موجود پروٹوکول افسروں نے ہمارے پولیس چیف سے رابطہ کیا اور ان سے درخواست کی ، پولیس کسی خصوصی بندوبست کے ذریعے انہیں ٹوکیوپہنچادے، پروٹوکول افسروں کا کہناتھا کہ برطانوی وزیرخارجہ کی وزیراعظم سے ملاقات انتہائی ضروری ہے اگروہ انہیں وقت پر نہیں ملتے تو یہ ملاقات ملتوی ہوجائے گی کیونکہ ایک گھنٹے بعد وزیراعظم چین کے دورے پر روانہ ہوجائیں گے، پولیس چیف نے ان کی بات سن کر معذرت کرلی، اس کے بعد وزیراعظم نے بذات خود پولیس چیف سے درخواست کی لیکن پولیس چیف کا کہنا تھا” ہمارے پاس وی آئی پیز کو ٹریفک سے نکالنے کا کوئی بندوبست نہیں“ یوں یہ ملاقات منسوخ ہوگئی اس ملاقات کی منسوخی کی وجہ سے جاپان اور برطانیہ کے تعلقات میں شدید کشیدگی پیدا ہوگئی“ جاپان کے پولیس چیف خاموش ہوگئے‘ ہمارے ڈی آئی جی نے شدت جذبات میں پہلو بدلا اور ان سے پوچھا”اس کے بعد کیا ہوا“ پولیس چیف مسکرائے”اس کے بعد کیا ہونا تھا، یہ خبر اخبارات میں شائع ہوگئی، لوگوں نے وزیراعظم کے رویے پر شدید احتجاج کیا اور وزیراعظم کو قوم اورپولیس دونوں سے معافی مانگنا پڑی“ ہمارے ڈی آئی جی کیلئے یہ انوکھی بات تھی چنانچہ انہوں نے حیرت سے پوچھا ”اگر پولیس چیف کے انکار سے وزیراعظم برامنا جاتے اور دونوں کے درمیان لڑائی شروع ہوجاتی تو اس کا کیا نتیجہ نکلتا“ پولیس چیف نے تھوڑی دیر سوچا اور اس کے بعد مسکرا کربولا” پہلی بات تو یہ ہے ہمارا وزیراعظم کبھی پولیس چیف کے ساتھ لڑائی نہ کرتالیکن بالفرض محال اگر دونوں میں جنگ چھڑ بھی جاتی تو اس کا ایک ہی نتیجہ نکلتا“ پولیس چیف سانس لینے کیلئے رکا اورسنجیدگی سے بولا” وزیراعظم کو استعفیٰ دیناپڑتا“ ہمارے ڈی آئی جی صاحب کا رنگ پیلا ہوگیا اور انہوں نے حیرت سے پوچھا”کیا جاپان میں پولیس چیف اتنا مضبوط ہوتا ہے ؟ “ جاپانی پولیس چیف نے مسکرا کرجواب دیا ”نہیں ہمارے ملک کا قانون، انصاف اور سلامتی کا نظام بہت مضبوط ہے۔ ہم نے عوام کی حفاظت کیلئے پولیس بنارکھی ہے، وی آئی پیز کوپروٹوکول دینے کیلئے نہیں لہٰذا جاپان کا ہرشخص جانتا ہے اگر وزیراعظم اور پولیس چیف میں لڑائی ہوگی تو اس میں وزیراعظم ہی کا قصور ہوگالہٰذا استعفیٰ بھی اسے ہی دینا پڑے گا

(ماخوذ)
ح
 
Top