• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

لوگوں کے لیے زیادہ مفید انسان

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
لوگوں کے لیے زیادہ مفید انسان

قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم : (( أَحَبَّ النَّاسِ إِلیٰ اللّٰہِ أَنْفَعُھُمْ، وَأَحَبُّ الْأَعْمَالِ إِلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ سُرُوْرٌ تَدْخُلُہٗ عَلیٰ مُسْلِمٍ، أَوْ تَکْشِفُ عَنْہُ کُرْبَۃً، أَوْ تَقْضِيْ عَنْہُ دَیْنًا، أَوْ تَطْرُدْ عَنْہُ جُوْعًا، وَلَأَنْ أَمْشِيْ مَعَ أَخِيْ الْمُسْلِمِ فِيْ حَاجَۃٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَعْتَکِفَ فِيْ الْمَسْجِدِ شَھْرًا، وَمَنْ کَفَّ غَضَبَہُ، سَتْرَ اللّٰہُ عَوْرَتَہٗ، وَمَنْ کَظَمَ غَیْظًا، وَلَوْ شَائَ أَنْ یُّمْضِیَہُ أَمْضَاہُ، مَلَأَ اللّٰہُ قَلْبَہُ رِضیً یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، وَمَنْ مَّشَی مَعَ أَخِیْہِ الْمُسْلِمِ فِيْ حَاجَتِہِ حَتّٰی یُثْبِتَھَا لَہُ، أَثْبَتَ اللّٰہُ تَعَالیٰ قَدَمَہُ یَوْمَ تَزِلُّ الْأَقْدَامُ، وَإِنَّ سُوْئَ الْخُلُقِ لَیُفْسِدُ الْعَمَلَ، کَمَا یُفْسِدُ الْخِلُّ الْعَسَلَ۔ ))1
'' رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سے سب سے زیادہ محبوب اللہ تعالیٰ کے ہاں وہ ہے جو ان سب سے زیادہ نفع مند ہے اور پسندیدہ اعمال میں سے رب تعالیٰ کے ہاں وہ خوشی ہے جسے تو کسی مسلمان کو مہیا کردے یا اس کی کوئی تنگی دور کردے یا اس کی طرف سے قرضہ ادا کردے یا اس سے بھوک کو بھگائے۔ میں اپنے مسلمان بھائی کے کسی کام کے لیے چلوں، یہ مجھے مسجد میں ایک ماہ تک اعتکاف کرنے سے زیادہ محبوب ہے جس نے اپنے غصہ کو روک لیا، اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی کرے گا اور جس نے غصہ پیا اس حال میں کہ اسے جاری کرنا چاہے، تو کرسکتا ہے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے دل کو رضا مندی سے بھر دے گا۔ جو کوئی اپنے مسلمان بھائی کے کام میں چلا، یہاں تک کہ وہ کام اس کے لیے ثابت کردیا (یعنی کام کروا دیا) تو اللہ تعالیٰ اس دن اس کے قدموں کو ثابت رکھے گا جس دن قدم پھسلتے ہوں گے۔ یقینا برا اخلاق عمل خراب کردیتا ہے جیسے سرکہ شہد کو خراب کردیتا ہے۔ ''
شرح...: اس سے مراد وہ انسان ہے جو اپنے آپ کو اور والدین و گھر والوں کو اولاد اور مسلمان بھائیوں کو نفع پہنچائے۔ گھر والوں، والدین اور اپنے آپ کو نفع اس طرح پہنچا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے اوامر کو بجا لائے اور عبادات ادا کرے اور ہر وہ کام کرے جس کی وجہ سے یہ خود اور اس کے گھر والے جنت کی طرف چلے جائیں اور آخرت میں نیک بختی ان کو نصیب ہو۔ نفع پہنچانے کے لیے جہاں اوامر کو بجا لانا ہے وہاں اللہ اور اس کے رسول کی حرام کردہ اور بتائی ہوئی منہیات و منکرات سے اجتناب کرے اور ہر اس کام سے پرہیز کرے جو اسے اور اس کے گھر والوں کو جہنم کی طرف لے چلے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ آخرت میں بدبختی ان کے حصہ میں آئے۔
والدین کو نفع پہنچانے کا ایک طریق یہ بھی ہے کہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے، ان کو خوش رکھا جائے اور ان کی خدمت کی جائے۔
مسلمان بھائیوں کو اللہ تعالیٰ کے محبوب ترین اعمال کے ذریعہ نفع پہنچایا جاسکتا ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۱۷۴۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
ان کی تفصیل حسب ذیل ہے
(۱)...مسلمان بھائی کے ساتھ نیکی و خیر خواہی کرکے اسے خوشی دی جائے اور کم سے کم نیکی یہ ہے کہ ملاقات کے وقت اسے خندہ پیشانی سے ملے کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوْفِ شَیْئًا وَلَوْ أَنْ تَلْقٰی أَخَاکَ بِوَجْہٍ طَلْقٍ۔ ))1
'' تو نیکی سے کسی چیز کو حقیر نہ سمجھ اگرچہ تو اپنے بھائی کو مسکراتے ہوئے ملے۔ ''
ایک اور حدیث میں فرمایا:
(( تَبَسُّمُکَ فِيْ وَجْہِ أَخِیْکَ لَکَ صَدَقَۃٌ وَأَمْرُکَ بِالْمَعْرُوْفِ وَنَھْیُکَ عَنِ الْمُنْکَرِ صَدَقَۃٌ، وَإِرْشَادُکَ الرَّجُلَ فِيْ أَرْضِ الضَّلَالِ لَکَ صَدَقَۃٌ، وَبَصَرُکَ لِلرَّجُلِ الرَّدِیئَ الْبَصَرِ لَکَ صَدَقَۃٌ، وَأَمَا طَتُکَ الْحَجَرَ وَالشَّوْکَ وَالْعَظْمَ عَنِ الطَّرِیْقِ لَکَ صَدَقَۃٌ وَاِفْرَاغُکَ مِنْ دَلَوِکَ فِیْ دَلْوِ أَخِیْکَ لَکَ صَدَقَۃٌ۔ ))2
'' تیرا اپنے بھائی کے روبرو مسکرانا صدقہ ہے۔ ''
(۲)...مسلمان بھائی اپنے مال اپنے عہدے مدد یا اشارے یا رائے وغیرہ کے ذریعہ کوئی تنگی و تکلیف دور کردے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
(( مَنْ نَّفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ کُرْبَۃً مِنْ کُرَبِ الدُّنْیَا نَفَّسَ اللّٰہُ عَنْہُ کُرْبَۃً مِنْ کُرُبِ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔ ))3
'' جس نے مومن سے دنیوی تکالیف میں سے کوئی تکلیف دور کی، اللہ تعالیٰ اس سے قیامت کے دن کی تکالیف سے کوئی تکلیف دور کرے گا۔ ''
(۳)...اس کی طرف سے قرضہ ادا کرکے یا اگر خود قرضہ لینے والا ہے تو مؤخر کرکے اسے نفع پہنچا سکتا ہے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
(( مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا، فَلَہٗ بِکُلِّ یَوْمٍ مِثْلُہٗ صَدَقَۃً، قَبْلَ أَنْ یَّحِلَّ الدَّیْنُ، فَإِذَا حَلَّ الدَّیْنُ فَأَنْظَرَہٗ فَلَہٗ بِکُلِّ یَوْمٍ مِّثْلَاہٗ صَدَقَۃً۔ ))4
'' جو انسان تنگ دست کو قرضہ واجب الاداء ہونے سے پہلے مہلت دے اس کے لیے ہر روز اس کے بدلہ میں اس کی مثل صدقہ ہے اور جو قرضہ واجب الاداء ہونے کے بعد مہلت دیتا ہے اس کے لیے ہر دن اس کے بدلہ اس کی دو مثل صدقہ ہے۔ ''
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 أخرجہ مسلم في کتاب البر، باب: استحباب طلاقۃ الوجہ عند اللقاء، رقم: ۶۶۹۰۔
2 صحیح سنن الترمذي، رقم: ۱۵۹۴۔
3 أخرجہ مسلم في کتاب الذکر، باب: فضل الإجتماع علی تلاوۃ القرآن وعلی الذکر، رقم: ۶۸۵۳۔
4 صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۶۱۰۸۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
مزید فرمایا:
وَقَالَ صلی اللہ علیہ وسلم : (( مَنْ یَّسَّرَ عَلیٰ مُعْسَرٍ یَسَّرَ اللّٰہُ عَلَیْہِ فِي الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ۔ ))1
'' جس نے تنگ دست پر آسانی کی اللہ تعالیٰ اس پر دنیا و آخرت میں آسانی کرے گا۔ ''
ایک اور حدیث میں فرمان رسول ہے:
(( مَنْ سَرَّہٗ أَنْ یُنْجِیَہُ اللّٰہُ مِنْ کُرَبِ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ فَلْیُنَفِّسْ عَنْ مُعْسَرٍ أَوْ یَضَعُ عَنْہُ۔))2
'' جس شخص کو اچھا لگتا ہو کہ اللہ اس کو قیامت کے دن کی سختیوں سے نجات دے تو وہ نادار کو مہلت دے یا معاف کردے۔ ''
قرضہ معاف کردینا یا اس پر صدقہ کردینا مہلت دینے سے بہتر ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
{وَإِنْ کَانَ ذُوْعُسْرَۃٍ فَنَظِرَۃٌ اِلٰی مَیْسَرَۃٍ وَأَنْ تَصَدَّقُوْا خَیْرٌ لَّکُمْ إِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ o}[البقرہ:۲۸۰]
'' اور اگر کوئی تنگی والا ہو تو اسے آسانی تک مہلت دینی چاہیے اور صدقہ کرو تو تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم میں علم ہو۔ ''
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا، أَوْ وَضَعَ عَنْہُ أَظَلَّہُ اللّٰہُ فِيْ ظِلِّہٖ۔ ))3
'' جس نے تنگ دست کو مہلت دی یا (قرضہ) معاف کردیا تو اللہ اسے اپنا سایہ نصیب کرے گا۔ ''
(۴)...اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر ایک مسلمان اپنے مسلمان بھائی کی بھوک دور کردے اور تعریف، شکریہ اور بدلہ نہ چاہتا ہو، کیونکہ فرمان خداوندی ہے:
{وَیُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰی حُبِّہٖ مِسْکِیْنًا وَّیَتِیْمًا وَّأَسِیْرًاo إِِنَّمَا نُطْعِمُکُمْ لِوَجْہِ اللّٰہِ لَا نُرِیْدُ مِنْکُمْ جَزَآئً وَّلَا شُکُوْرًا o} [الدھر:۸، ۹]
'' اور اللہ تعالیٰ کی محبت میں کھانا کھلاتے ہیں مسکین اور یتیم اور قیدیوں کو (اور کہتے ہیں:) ہم تو تمہیں صرف اللہ کے چہرے کے لیے کھلاتے ہیں، تم سے بدلہ چاہتے ہیں نہ شکر گزاری۔ ''
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 أخرجہ مسلم في کتاب الذکر، باب: فضل الاجتماع علی تلاوۃ القرآن وعلی الذکر، رقم: ۶۸۵۳۔
2 أخرجہ مسلم في کتاب المساقاۃ، باب: فضل إنظار المعسر والتجاوز في القضاء، رقم: ۴۰۰۰۔
3 أخرجہ مسلم في کتاب الزہد، باب: حدیث جابر الطویل وقصۃ أبي الیسر، رقم: ۷۵۱۲۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
(( أَفْشُوْا السَّلَامَ، وَأَطْعِمُوْا الطَّعَامَ، وَکُوْنُوْا إِخْوَانًا کَمَا أَمَرَکُمُ اللّٰہُ۔ ))1
'' سلام پھیلاؤ اور کھانا کھلاؤ اور جیسے تمہیں اللہ نے حکم دیا ہے کہ بھائی بھائی بن جاؤ۔ ''
اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
(( خَیْرُکُمْ مَنْ أَطْعَمَ الطَّعَامَ وَرَدَّ السَّلَامَ۔ ))2
'' تم سے بہتر وہ ہے جس نے کھانا کھلایا اور سلام کا جواب دیا۔ ''
(۵)...مسلمان بھائی کے ساتھ چل کر یا اس کی مدد کرکے اس کی کوئی حاجت پوری کردے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( أَلْمُسْلِمُ أَخُوْا الْمُسْلِمُ، لَا یَظْلِمُہُ وَلَا یُسْلِمُہُ وَمَنْ کَانَ فِيْ حَاجَۃِ أَخِیْہِ کَانَ اللّٰہُ فِيْ حَاجَتِہٖ وَمَنْ فَرَّجَ عَنْ مُسْلِمٍ کُرْبَۃً فَرَّجَ اللّٰہُ عَنْہُ کُرْبَۃً مِنْ کُرُبَاتِ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَہُ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ ))3
'' جو آدمی اپنے بھائی کی حاجت میں ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی حاجت روائی میں ہوتا ہے۔ ''
ایک اور حدیث میں فرمایا:
(( أَللّٰہُ فِيْ عَوْنِ الْعَبْدِ مَا کَانَ الْعَبْدُ فِيْ عَوْنِ أَخِیْہِ۔ ))4
'' جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں ہوتا ہے اللہ تعالیٰ (اس) بندے کی مدد میں ہوتا۔ ''
(۶)...مسلمان بھائیوں پر کسی وجہ سے غضبناک ہوگیا لیکن اپنے غضب کو روک لیا اور درگزر سے کام لیا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کی مدح کی ہے۔
{وَاِِذَا مَا غَضِبُوْا ہُمْ یَغْفِرُوْنَ o} [الشوریٰ:۳۷]
'' اور جب غصے ہوتے ہیں تو معاف کردیتے ہیں۔ ''
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۱۱۰۰۔
2 صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۳۳۱۳۔
3 أخرجہ البخاري في کتاب المظالم، باب: لا یظلم المسلمُ المسلمَ ولا یُسلمہ، رقم: ۲۴۴۲۔
4 أخرجہ مسلم في کتاب الذکر، باب: فضل الاجتماع علی تلاوۃ القرآن وعلی الذکر، رقم: ۶۸۵۳۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اس وجہ سے بھی غضب روک دیتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عدم غضب کی ان الفاظ: (( لَا تَغْضَبْ۔)) '' غصہ نہ کر۔ '' میں وصیت کی ہے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غصہ کے وقت نفس کو قابو رکھنے پر ابھارا ہے کیونکہ یہ عبادت کا حصہ اور نفس کے لیے جہاد ہے۔ چنانچہ فرمایا:
(( لَیْسَ الشَّدِیْدُ بِالصُّرْعَۃِ، إِنَّمَا الشَّدِیْدُ الَّذِيْ یَمْلِکُ نَفْسَہُ عِنْدَ الْغَضَبِ۔ ))1
'' طاقت ور آدمی پچھاڑنے والا نہیں، یقینا طاقت ور وہ ہے، جو غصے کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھے۔''
(۷)...غیظ کو بھی روک لیتا ہے اور لوگوں سے درگزر سے کام لیتا ہے اور اس کے بدلہ میں اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید لگاتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کی تعریف کی ہے اور یہ بھی خبر دی کہ میں ان سے اس نیکی اور احسان کی وجہ سے محبت رکھتا ہوں۔
{وَالْکٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَالْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ وَاللّٰہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ o} [آل عمران: ۱۳۴]
'' (متقین وہ ہیں) غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں، اللہ تعالیٰ ان نیک کاروں کو دوست رکھتا ہے۔ ''
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی بات پر ابھارا ہے، فرمایا:
(( مَا مِنْ جُرْعَۃٍ أَعْظَمُ أَجْرًا عِنْدَاللّٰہِ مِنْ جُرْعَۃِ غَیْظٍ، کَظَمَھَا عَبْدٌ ابْتِغَائَ وَجْہِ اللّٰہِ۔ ))2
'' کوئی گھونٹ پینے کا ثواب اللہ تعالیٰ کے پاس اتنا نہیں جتنا ثواب غصہ کا گھونٹ پینے میں ہے جو کہ آدمی اللہ کی رضا چاہتے ہوئے پئے۔ ''
دوسری حدیث میں فرمایا:
(( مَنْ کَظَمَ غَیْظًا، وَھُوَ قَادِرٌ عَلیٰ أَنْ یُنْفِذَہُ دَعَاہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ عَلیٰ رُؤٗوْسِ الْخَلَائِقِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ حَتّٰی یُخَیِّرَہُ اللّٰہُ مِنَ الْحُوْرِ مَا شَائَ۔ ))3
'' جو آدمی غصہ روکے حالانکہ اسے اپنا غصہ پورا کرنے کا اختیار بھی ہو تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسکو سب لوگوں کے سامنے بلائے گا اور فرمائے گا: جس حور کو تو چاہے پسند کرلے۔ ''
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 أخرجہ البخاري في کتاب الأدب، باب: الحذر من الغضب، رقم: ۶۱۱۴۔
2 صحیح سنن ابن ماجہ، رقم: ۳۳۷۷۔
3 صحیح سنن أبي داود، رقم: ۳۹۹۷۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
(۸)...مسلمان بھائیوں سے بد اخلاقی کا مظاہرہ نہ کرے بلکہ اتنا خوش اخلاقی سے پیش آئے کہ قیام کرنے والے، روزہ دار کے درجے کو پہنچ جائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَیُدْرِکُ بِحُسْنِ خُلُقِہِ دَرَجَۃَ الصَّائِمِ اَلْقَائِمِ۔ ))1
'' بے شک مومن اپنے حسن خلق کی وجہ سے قیام کرنے والے روزے دار کا درجہ پالیتا ہے۔ ''
قیامت کے دن ترازو میں اپنا اجر ثقیل کرنے کے لیے بھی حسن خلق کرے۔ اس کے لیے فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ملاحظہ فرمائیں:
(( مَا مِنْ شَيْئٍ یُوْضَعُ فِيْ الْمِیْزَانِ أَثْقَلُ مِنْ حُسْنِ الْخُلُقِ، وَإِنَّ صَاحِبَ حُسْنِ الْخُلُقِ لَیَبْلُغُ بِہِ دَرَجَۃَ صَاحِبِ الصَّوْمِ وَالصَّلَاۃِ۔ ))2
'' قیامت کے روز ایماندار کے ترازو میں اس کے اچھے اخلاق سے کوئی شے زیادہ وزنی نہیں ہوگی۔ اچھے اخلاق والا اپنے اخلاق کی وجہ سے روزے دار اور نمازی کے درجے کو پہنچ جاتا ہے۔ ''
ان دلائل سے ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ اس انسان کو محبوب رکھتے ہیں جو سب کو نفع پہنچانے والا ہو کیونکہ وہ نبی علیہ السلام کے اس فرمان پر عمل پیرا ہے:
(( لَا یُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتّٰی یُحِبَّ لِأَخِیْہِ مَا یُحِبُّ لِنَفْسِہٖ۔ ))3
'' تم میں سے کوئی بھی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ اپنے بھائی کے لیے وہی چیز پسند نہ کرلے جو وہ اپنے لیے پسند کرتا ہے۔ ''
ثابت ہوا کہ ایسا آدمی اپنے بھائی کے متعلق یہی خواہش رکھتا ہے کہ جو مجھے چیز ملی ہے، اسے بھی ملے۔ اسی طرح جو برائی اپنے لیے ناپسند کرتا ہے اس کے لیے ناپسند کرتا ہے، نیز اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنے آپ کو دوسروں سے افضل بھی نہیں سمجھتا اور یہ تمام کام محض اسی صورت میں ہوں گے جب انسان کے دل سے کینہ و بغض اور حسد نکل جائے گا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح سنن أبي داود، رقم: ۴۰۱۳۔
2 صحیح سنن الترمذي، رقم: ۱۶۲۹۔
3 أخرجہ البخاري في کتاب الإیمان، باب: من الإیمان أن یحب لأخیہ ما یحب لنفسہ، رقم: ۱۳۔

اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
Top