• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

لیلۃ القدر کی آخری پانچ طاق راتوں میں تلاش.اکیس.تیئس.پچیس.ستایئس.. انتیس

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
حدیث نمبر: 637
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف کیا، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیلۃالقدر کا عالم دیئے جانے سے قبل اسے ڈھونڈھتے تھے۔ جب درمیانی عشرہ گزر گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیمہ کھولنے کا حکم دیا تو وہ کھول دیا گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم کروا دیا گیا کہ یہ آخری عشرہ میں ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیمہ لگانے کا حکم کیا تو دوبارہ لگا دیا گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کے پاس آئے تو فرمایا: اے لوگو! مجھے لیلۃالقدر کا علم دے دیا گیا تھا اور میں تمہیں بتانے کے لئے نکلا تھا کہ دو آدمی لڑتے ہوئے آئے جن کے ساتھ شیطان بھی تھا، تو (اس کی تعیین) مجھے بھلا دی گئی۔ اب تم اسے رمضان کے آخری عشرہ میں تلاش کرو (آخری عشرے کی) نویں، ساتویں اور پانچویں رات میں تلاش کرو۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اس عدد کے بارے میں تم ہم سے زیادہ علم رکھتے ہو تو انہوں نے کہا کہ ہاں! ہم اس کے تم سے زیادہ حقدار ہیں۔ راوی کہتے ہیں، میں نے کہا کہ نویں، ساتویں اور پانچویں سے کون سی راتیں مراد ہیں؟ (انہوں نے) کہا کہ جب اکیسویں رات گزر جائے کہ جس کے بعد بائیسویں رات آتی ہے، یہی نویں سے مراد ہے۔ اور جب تئیسویں گزر جائے تو اس کے بعد والی آتی ہے، یہی ساتویں سے مراد ہے اور جب پچیسویں رات گزر جائے تو جو اس کے بعد والی ہے، یہی مراد ہے پانچویں سے۔

حدیث نمبر: 638
سیدنا زر بن حبیش رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ تمہارے بھائی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جو سال بھر تک جاگے گا، اس کو شب قدر ملے گی تو انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ان پر رحم فرمائے، یہ کہنے سے ان کی غرض یہ تھی کہ لوگ ایک ہی رات پر بھروسہ نہ کر بیٹھیں (بلکہ ہمیشہ عبادت میں مشغول رہیں) ورنہ وہ خوب جانتے تھے کہ وہ رمضان میں، آخری عشرہ میں ہے اور وہ ستائیسویں رات ہے۔ پھر انہوں نے بغیر انشاءاللہ کہے قسم اٹھا کر کہا کہ کہ وہ ستائیسویں رات ہے۔ میں نے ان سے کہا کہ اے ابومنذر! تم یہ دعویٰ کس بنا پر کرتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ ایک نشانی یا علامت کی وجہ سے جس کی خبر ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے، وہ یہ کہ اس کی صبح کو آفتاب جو نکلتا ہے تو اس میں شعاع نہیں ہوتی (مگر یہ علامت اس رات کے ختم ہونے کے بعد ظاہر ہوتی ہے)۔


حدیث نمبر: 636
سیدنا عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے شب قدر دکھائی گئی تھی پھر بھلا دی گئی۔ اور میں نے (خواب میں) دیکھا کہ اس رات کی صبح کو میں پانی اور کیچڑ میں سجدہ کر رہا ہوں۔ راوی نے کہا کہ ہم پر تئیسویں شب کو بارش برسی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ کر پھرے (یعنی صبح کی) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی اور ناک پر پانی اور کیچڑ کا اثر تھا۔ اور سیدنا عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ تئیسویں رات کو شب قدر کہا کرتے تھے۔


مختصر صحیح مسلم
اعتکاف کے مسائل
 
Top