محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,783
- پوائنٹ
- 1,069
ماں،جنت کو پانے کا ایک آسان راستہ!!!
السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ:۔
ماں،کیا تعریف کروں میں اس لفظ کی شاید ایسے الفاظ ہی نہیںبنے جو اس لفظ کی اہمیت کو بیان کر سکے دُنیا کو اگر کبھی تولنا ہو تو اُس کے مقابلے میں ماںکو دوسری طرف رکھ دو۔
ماں،جنت کو پانے کا ایک آسان راستہ۔ماں،جس کا احساس انسان کی آخری سانس تک چلتا رہتا ہے۔ماں،ایک پھول کہ جس کی مہک کبھی ختم نہیں ہوتی۔ماں،ایک سمندر جس کا پانی اپنی سطح سے بڑھ تو سلتا ہے مگر کبھی کم نہین ہو سکتا۔ماں،ایک ایسی دولت جس کو پانے کے بعد انسان مغرور ہو جاتا ہے۔ماں،ایک ایسی دوست جو کبھی بیوفا نہیںہوتی۔ماں،ایک ایسا وعدہ جو کبھی ٹوٹتا نہیں۔ماں،ایک ایسا خواب جو ایک تعبیر بن کر ہمیشہ ہمارے ساتھ رہتا ہے۔ماں،ایک ایسی محبت جو کبھی کم نہیں ہوتی بلکہ وقت وقت کے ساتھ ستاھ یہ اور بڑھتی رہتی ہے۔ماں،ایک ایسی پرچھائی جو ہر مصیبت سے ہمیںبچانے کے لیے ہمارے ساتھ رہتی ہے۔ماں،ایک ایسی محافظ جو ہمیں ہر ٹھوکر لگنے سے بچاتی ہے۔ماں ایک دُعا جو ہر کسی کی لب پر ہر وقت رہتی ہے۔
ماں،ایک ایسی خوشی ہے ساجد جو کبھی غم نہیںدیتی۔
ایک واقعہ آپ کی نظر میں لاتا ہوں۔ایک شخص گرمی میں کچھ کام کر رہا تھا کہ اُس کی ماں اُس کے پاس آئی اور کہا کہ بیٹا گرمی بہت ابھی کام نا کرو کہیں تم بیمار نا پڑ جائو۔بیٹے نے پمٹ کر جواب دیا کہ ماں کچھ نہیںہوتا آپ جائو۔ماں یہ سُن کر چلی گئی پھر کچھ دیر بعد وہ واپس آئی اور کہا کہ بیٹا بس کرو اب آجائو گرمی بہت ہے بیٹے نے پھر یہی کہا کہ آپ ٹینشن نا لو کچھ نہیںہوتا۔ماں نے اسی طرح دو تین مرتبہ اور کہا مگر بیٹے نے بات نہیںمانی۔پھر اُس کی ماںچلی گئی اور اُس کے بیٹے کو اُٹھا کر لے آئی اور دھوپ میں بیٹھا دیا۔جب اُس کے بیٹے نے دیکھا تو چِلا اُٹھا کہ ماںیہ کیا کیا تم نے،تم نے میرے بیٹے کو گرمی میںبیٹھا دیا وہ بیمار ہو جائے گا۔تو ماںنے پلٹ کر جواب دیا کہ بیٹا تو بھی تو کسی ماں کا بیٹا ہے۔
السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ:۔
ماں،کیا تعریف کروں میں اس لفظ کی شاید ایسے الفاظ ہی نہیںبنے جو اس لفظ کی اہمیت کو بیان کر سکے دُنیا کو اگر کبھی تولنا ہو تو اُس کے مقابلے میں ماںکو دوسری طرف رکھ دو۔
ماں،جنت کو پانے کا ایک آسان راستہ۔ماں،جس کا احساس انسان کی آخری سانس تک چلتا رہتا ہے۔ماں،ایک پھول کہ جس کی مہک کبھی ختم نہیں ہوتی۔ماں،ایک سمندر جس کا پانی اپنی سطح سے بڑھ تو سلتا ہے مگر کبھی کم نہین ہو سکتا۔ماں،ایک ایسی دولت جس کو پانے کے بعد انسان مغرور ہو جاتا ہے۔ماں،ایک ایسی دوست جو کبھی بیوفا نہیںہوتی۔ماں،ایک ایسا وعدہ جو کبھی ٹوٹتا نہیں۔ماں،ایک ایسا خواب جو ایک تعبیر بن کر ہمیشہ ہمارے ساتھ رہتا ہے۔ماں،ایک ایسی محبت جو کبھی کم نہیں ہوتی بلکہ وقت وقت کے ساتھ ستاھ یہ اور بڑھتی رہتی ہے۔ماں،ایک ایسی پرچھائی جو ہر مصیبت سے ہمیںبچانے کے لیے ہمارے ساتھ رہتی ہے۔ماں،ایک ایسی محافظ جو ہمیں ہر ٹھوکر لگنے سے بچاتی ہے۔ماں ایک دُعا جو ہر کسی کی لب پر ہر وقت رہتی ہے۔
ماں،ایک ایسی خوشی ہے ساجد جو کبھی غم نہیںدیتی۔
ایک واقعہ آپ کی نظر میں لاتا ہوں۔ایک شخص گرمی میں کچھ کام کر رہا تھا کہ اُس کی ماں اُس کے پاس آئی اور کہا کہ بیٹا گرمی بہت ابھی کام نا کرو کہیں تم بیمار نا پڑ جائو۔بیٹے نے پمٹ کر جواب دیا کہ ماں کچھ نہیںہوتا آپ جائو۔ماں یہ سُن کر چلی گئی پھر کچھ دیر بعد وہ واپس آئی اور کہا کہ بیٹا بس کرو اب آجائو گرمی بہت ہے بیٹے نے پھر یہی کہا کہ آپ ٹینشن نا لو کچھ نہیںہوتا۔ماں نے اسی طرح دو تین مرتبہ اور کہا مگر بیٹے نے بات نہیںمانی۔پھر اُس کی ماںچلی گئی اور اُس کے بیٹے کو اُٹھا کر لے آئی اور دھوپ میں بیٹھا دیا۔جب اُس کے بیٹے نے دیکھا تو چِلا اُٹھا کہ ماںیہ کیا کیا تم نے،تم نے میرے بیٹے کو گرمی میںبیٹھا دیا وہ بیمار ہو جائے گا۔تو ماںنے پلٹ کر جواب دیا کہ بیٹا تو بھی تو کسی ماں کا بیٹا ہے۔