• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ماہِ شعبان کے روزوں کی فضیلت!

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
شعبان کے مہینہ میں زیادہ سے زيادہ رکھنے روزے رکھنے مستحب ہيں۔

بعض احادیث مبارکہ میں ہے کہ رسول کریمﷺ مکمل شعبان کے روزے رکھا کرتے تھے۔ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے:
ما رأيت رسول اللهﷺ يصوم شهرين متتابعين، إلا أنه كان يصل شعبان برمضان ۔۔۔ صحيح النسائي: 2174
میں نے نبیﷺ کو کبھی بھی دو ماہ مسلسل روزے رکھتےہوئے نہيں دیکھا، لیکن آپﷺ شعبان کو رمضان کے ساتھ ملایا کرتے تھے۔۔

دوسری احادیث میں وارد ہے کہ نبی کریمﷺ شعبان کے اکثر ایام کا روزہ رکھتے تھے۔ سیدہ امِ سلمہ رضی اللہ عنہا سے ہی مروی ہے:
سألت عائشة رضي الله عنها عن صيام رسول الله ﷺ فقالت: كان يصوم حتى نقول: قد صام، ويفطر حتى نقول: قد أفطر، ولم أره صائما من شهر قط أكثر من صيامه من شعبان. كان يصوم شعبان كله. كان يصوم شعبان إلا قليلا ۔۔۔ صحيح مسلم: 1156
میں نے عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے نبیﷺ کے روزوں کے بارے میں دریافت کیا تووہ کہنے لگیں: آپﷺ روزے رکھنے لگتے تو ہم کہتیں کہ آپ تو روزے ہی رکھتے ہیں، اورجب آپ ﷺ روزہ چھوڑتے تو ہم کہتے کہ اب نہيں رکھیں گے، میں نے نبی ﷺ کو شعبان کے مہینہ سے زيادہ کسی اورمہینہ میں زيادہ روزے رکھتے ہوئے نہيں دیکھا، آپ سارا شعبان ہی روزہ رکھتے تھے ، آپ ﷺ شعبان میں اکثر ایام روزہ رکھا کرتے تھے۔
تطبیق
بعض محدثین کی رائے یہ ہے کہ نبی کریمﷺ رمضان المبارک کے علاوہ کسی اور مہینہ میں مکمل مہینہ کے روزے نہیں رکھتے تھے۔ انہوں نے سیدہ ام سلمہ والی حدیث کو اکثر پر محمول کیا ہے، کیونکہ اگر کوئی مہینہ کے اکثر ایام میں روزے رکھے تو لغت میں بطور مبالغہ یہ کہنا جائز ہے کہ اس کے مکمل مہینہ کے روزے رکھے۔
جبکہ دیگر محدثین کی رائے یہ ہے کہ یہ مختلف اوقات میں تھا، کچھ سالوں میں تو آپ سارا شعبان ہی روزہ رکھا کرتے اور بعض سالوں میں شعبان کے اکثر ایام کا روزہ رکھتے۔

پہلی رائے بہتر محسوس ہوتی ہے، کیونکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے:
ولا أعلم نبي الله ﷺ قرأ القرآن كله في ليلة. ولا صلى ليلة إلى الصبح. ولا صام شهرا كاملا غير رمضان ۔۔۔ صحيح مسلم: 746
میرے علم میں نہيں کہ اللہ تعالیٰ کے نبی ﷺ نے کبھی بھی ایک ہی رات میں پورا قرآن مجید ختم کیا ہو، اورصبح تک ساری رات ہی نماز پڑھتے رہے ہوں، اوررمضان کے علاوہ کسی اورمکمل مہینہ کے روزے رکھے ہوں

اسی طرح صحیحین میں سیدنا ابن عباس﷜ سے بھی مروی ہے:
ما صام النبيﷺ شهرا كاملا قط غير رمضان
نبی ﷺ نے رمضان کے علاوہ کسی اورمہینہ کےمکمل روزے نہيں رکھے۔

شعبان میں کثرتِ صیام کی حکمت
سیدنا اسامہ بن زید﷜ سے مروی ہے کہ میں نے اللہ تعالیٰ کے رسول ﷺ سے پوچھا کہ آپ جتنے روزے شعبان میں رکھتے ہیں کسی اورمہینہ میں اتنے روزے نہیں رکھتے؟ آپﷺ نے جواب میں فرمایا:
ذلك شهر يغفل الناس عنه ، بين رجب ورمضان ، وهو شهر ترفع فيه الأعمال إلى رب العالمين ، فأحب أن يرفع عملي ، وأنا صائم ۔۔۔ صحيح النسائي: 2356 یہ ایسا مہینہ ہے جس میں لوگ غفلت کاشکار ہوجاتے ہیں جو رجب اوررمضان کے مابین ہے، یہ ایسا مہینہ ہے جس میں اعمال رب العالمین کی طرف اٹھائے جاتے ہیں، میں یہ پسند کرتا ہوں کہ میرے اعمال روزے کی حالت میں اٹھائے جائیں۔

اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق عطا فرمائیں!
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
جزاکم اللہ خیرا واحسن الجزاء
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
Top