• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ماہِ صفر اور آخری بُدھ

شمولیت
نومبر 07، 2015
پیغامات
4
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
6
ماہِ صفر اور آخری بُدھ


بسم اللہ الرحمن الرحیم​
ماہ صفر اسلامی سال کا دوسرا مہینہ ہے زمانہ جاہلیت میں اس کو منحوس سمجھاجاتا تھا۔
موجودہ زمانہ کے بعض مسلمان بھی اس مرض میں مبتلا ہیں،اور اس ماہِ مقدس کو نامبارک اور منحوس جانتے ہیں۔
اسی بناء پر بعض جہلاء اپنے فاسد عقیدہ کے مطابق من گھڑت نحوست کو دور کرنے کے لئے چنوں کی گھونگنیاں ابال کر کھاتے اور تقسیم کرتے ہیں اور عقیدہ رکھتے ہیں کہ اس سے نحوست اور بے برکتی دور ہوجاتی ہے۔ ایسا عقیدہ رکھنا شرعًا منع ہے۔
رسول اﷲﷺنےفرمایا:(( لَا عَدْوٰی وَلَا طِیَرَۃَ وَلَا ھَامَۃَ وَلَا صَفَرَ)) صحیح بخاری
یعنی ’’اﷲتعالیٰ کے حکم کے بغیر کسی دوسرے کو بیماری نہیں لگتی اور نہ بدشگونی لینا جائز ہے اور نہ ھامہ(اُلّو منحوس)ہے اور نہ صفر کا مہینہ منحوس ہے۔‘‘
آخری چہار شنبہ(بدھ) بعض مسلمان ماہ صفر کے آخری بدھ کو کاروبار بندکردیتے ہیں اور عید کی طرح خوشیاں مناتے ہیں اور اس کی وجہ یہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ ماہ صفر کے آخری بدھ کو بیماری سے صحت یاب ہوکر سیر و تفریح کے لئے تشریف لے گئے تھے۔ یہ خیالات بالکل بے اصل اور من گھڑت اور خلاف واقع ہیں۔کسی کتاب میں قطعًا ثبوت نہیں ہے بلکہ کتبِ تاریخ اس کے خلاف ہیں۔​
علامہ شبلی نعمانی رحمۃاﷲعلیہ لکھتے ہیں: نبیﷺکی علالت کا آغاز ماہ صفرکے آخری بدھ کو ہوا۔(سیرۃ النبی صفحہ170جلد2)

مولانا احمد رضاخان بریلوی کا فتویٰ
مسئلہ: کیا فرماتے ہیں علماء دین اس امر میں کہ صفرکے اخیر چہار شنبہ کےمتعلق عوام میں مشہورہے کہ اس روز حضرتﷺ نے مرض سے صحت پائی تھی بنا بر اس کے اس روز کھانا وشیرینی تقسیم کرتے ہیں اور جنگل کی سیر کو جاتے ہیں علی ہٰذا القیاس مختلف جگہوں میں مختلف معمولات ہیں،کہیں اس روز کو نامبارک جان کر گھر کے پرانے برتن گلی میں توڑ ڈالتے ہیں اورتعویذ، چھلّہ چاندی کے اس روز کی صحت بخشی جناب رسول اﷲﷺ میں عمل لائے جاتے ہیں لہٰذا اصل اس کی شرع میں ثابت ہے کہ نہیں اور فاعل عامل اس کا بربنائے ثبوت یاعدم،مرتکبِ معصیت ہوگا کہ نہیں یا قابلِ ملامت وتادیب۔ ؟
الجواب: آخری چہارشنبہ کی کوئی اصل نہیں نہ اس دن صحت یابی حضورﷺ کا کوئی ثبوت۔بلکہ مرض اقدس جس میں وفات مبارک ہوئی اس کی ابتداء اسی دن سے بتائی جاتی ہے اور ایک حدیثِ مرفوع میں آیا ہے’’اٰخِرُ اَرْبِعَائِ مِنْ الشَّھْرِ یَوْمُ نَحْسٍ مُسْتَمِرٍّ ‘‘ اور مروی ہوا کہ ابتدائے ابتلائے سیّدنا ایّوب عَلَی نَبَیِّنَا وَعَلیْہِ الصَّلَوٰۃُ وَالتَّسْلِیْمُ اسی دن تھی اور اسے نحس سمجھ کرمٹی کے برتن توڑ دینا گناہ اضاعتِ مال ہے۔بہرحال بے اصل وبے معنی ہیں،وَاللّٰہُ اَعْلَم۔ ) احکام شریعت حصہ دوم صفحہ110)

ماہ صفر کے آخری چہارشنبہ کی نسبت جویہ مشہور ہے کہ سیّد عالمﷺنے اس میں غسلِ صحت فرمایا،اسی بناء پر تمام ہندوستانی مسلمان اس دن کو روزعید سمجھتے ہیں اورغسل واظہارِ فرح وسرور کرتے ہیں،شرع مطہرہ میں اس کی کوئی اصل ہے یا نہیں؟
جواب: یہ محض بت اصل ہے۔ کتبہ عبدہ المذنب،احمدرضا بریلوی۔ (عرفانِ شریعت،حصہ دوم صفحہ42)

غور فرمائیں:جس دن رسول اﷲﷺبیمار ہوئے اس روز عید کی طرح خوشیاں منانا،مختلف قسم کے کھانے پکانا،تقسیم کرنا،مٹھائیاں،پھل میوے وغیرہ کھانا،سیروتفریح کے لئے جانا یہ حبِّ رسولﷺکی نشانی ہے یا عداوت کی علامت۔سوچیں کہیں دشمن اسلام ورسولﷺنےشہد کے بہانے زہر تونہیں پلا دیا ۔
آہ حقیقی اسلام کی جگہ نمائشی اسلام نے لے لی۔
رسول اﷲﷺنے فرمایا:(( لَا یَبْقَی مِنَ الْاِسْلامِ اِلَّا اِسْمُہٗ))
’’ کہ اسلام کا صرف نام باقی ہوگا۔‘‘

یعنی اسلام کے نام پرشیطان کوخوش کیا جا رہا ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔ فقط

بدعات مروجہ، صفحہ65۔
تحریر: شیخ کرم الدین السلفی رحمہ اللہ. ذوالقعدہ 1399 ہجری مطابق اکتوبر1979 عیسوی۔​
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
آخری بدھ یا آخری چہارشنبہ کی حقیقت:


ماہِ صفر کے آخری بدھ میں،جسے فارسی میں چہارشنبہ کہتے ہیں، رسول کریم ﷺ کے اس مرض کاآغاز ہوا تھا جس سے آپ صحتیاب نہ ہوسکے۔جیسا کہ اس تاریخی حوالے سے واضح ہے۔’’رسول اللہ ﷺ کی اس بیماری کا آغاز جس میں آپﷺ کی وفات ہوئی،۱۱؍ھ کے اواخر ماہِ صفر،بدھ کے دن سیدہ ام المؤمین rکے گھر میں ہوا، پھر جب آپﷺ کی بیماری شدت اختیار کرگئی توآپﷺ سیدہ عائشہrکے گھر منتقل ہوگئے اور بارہ ربیع الاول بروز پیر آپﷺ اپنے خالقِ حقیقی سے جاملے۔‘‘(اسد الغابۃ144/1:)

لیکن عجیب بات یہ ہے کہ برصغیر پاک وہند کے بہت سے مسلمان گھرانوں میں یہ روایت چلی آرہی ہے کہ وہ صفر کے آخری بدھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے’’یوم غسلِ صحت‘‘ کےطور پر مناتے ہیں۔ اس روز صبح سویرے باغوں کی چہل قدمی کو اجر وثواب کاباعث سمجھتے ہیں اور اس خوشی میں بہت سی جگہ تعطیل بھی ہوتی ہے اور اب چند سالوں سے’’چہارشنبہ ‘‘کا جلوس بھی نکلتا ہے۔ جب کہ یہ سب امور، غیر شرعی ہیں اور دین میں ان کی کوئی اصل نہیں ہے ۔
ـــــــــــــــــــ​
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
ماہِ صفر کے آخری بدھ کی حقیقت بریلوی مفتی کے قلم سے

صفر المظفر کا آخری بدھ منانا

بریلویوں کے صدر الشریعۃ مفتی محمد امجد علی اعظمی لکھتے ہیں :
ماہ صفر کا آخر چہار شنبہ (بُدھ) ہندوستان میں بہت منایا جاتا ہے ، لوگ اپنے کاروبار بند کردیتے ہیں ، سیر و تفریح و شکار کو جاتے ہیں ، پُوریاں پکتی ہیں اور نہاتے دھوتے خوشیاں مناتے ہیں اور کہتے یہ ہیں کہ حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس روز غسلِ صحت فرمایا تھا اور بیرونِ مدینہ طیبہ سیر کے لیئے تشریف لے گئے تھے ۔ یہ سب باتیں بے اصل ہیں،
بلکہ ان دنوں میں حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم کا مرض شدت کے ساتھ تھا ، وہ باتیں خلافِ واقع ہیں ۔ اور بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ اس روز بلائیں آتی ہیں اور طرح طرح کی باتیں بیان کی جاتی ہیں سب بے ثبوت ہیں ۔
(بہار شریعت ،۳/۶۵۹)
 
Top