• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ماہ ربیع الاول کى بدعات

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
ماہ ربیع الاول کى بدعات

ازقلم: احسان الہی ظہیر... متعلم مرکز اہل الحدیث ملتان
بدعت کاتعارف :بدعت لغت میں ایسى چیز کو کہتے ہیں جو تکملو دین کے بعد ایجاد کى جائے ۔یا وہ چیز جورسولﷺ کے بعدخواہشات واعمال کى صورت میں پیدا کى جائے ۔شرعى اصطلاح میں بدعت کى تعریف یہ ہے جیسا کہ رسول ﷺ نے فرمایا ہے:
«وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ»
اورکا مو ں میں سے بدترین کا م اس (اللہ اور اسکے رسولﷺ کى شریعت)میں نو ایجاد شدہ کام ہیں 'اور ہر نو ایجادشدہ کام بدعت ہے ۔بدعت ایک ایسا خطرناک عمل ہے'گنا ہ ہے جسے انسان نیکى سمجھ کر عقیدت اور محبت سے کرتا ہے ۔اس عمل سے انسان کو توبہ کى بھى توفیق نہیں ملتى کیونکہ وہ کرتا ہى نیکى سمجھ کر ہے ۔اللہ تعالى اس خطرناک عمل سے خبردار کرتے ہوئے ارشادفرماتے ہیں : قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا * الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا› [الکہف۱۸: ۱۰۳'۱۰۴]
کہہ دیجئے!کہ کیا میں تمہیں بتا ؤں کہ اعمال کے لحاظ سے سب سے زیادہ خسارے میں کون ہیں؟ یہ وہ لوگ ہیں جن کى محنت، کوشش سب دنیوى زندگى میں ہى ضائع ہوگئی اور وہ سمجھتے رہے کہ بڑے اچھے کام کر رہے ہیں ۔
اللہ تبارک وتعالى نے اس آیت میں گناہ کو نیکى سمجھ کر اور اس پر مطمئن ہو کر عمل کرنے والوں کے خسارے اور برے انجام کا تذکرہ کر کے انسان کو خوب سمجھا دیا ہے ۔مگر افسوس ہے کہ پھر بھى کچھ لوگ عذاب سے بچنے کے لیے آمادہ نہیں ہیں اور اپنے اعمال وکردار کا جائزہ لینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔​
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس خطرناک عمل سے بچنے کا طریقہ کیا ہے ؟تو اس کا صاف 'سادہ اور آسان جواب یہ ہے کہ نبى صلى اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کو سامنے رکھتے ہوئے عمل کیا جائے جو نبى صلى اللہ علیہ وسلم اپنے ہر خطبہ میں پڑھا کرتے تھے: «إِنَّ خَيْرَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللهِ، وَخَيْرُ الْهُدَى هُدَى مُحَمَّدٍ، وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ» (مسلم: 867)
بے شک بہترین حدیث اللہ کى کتا ب ہے۔ اور بہترین طریقہ رسول صلى اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے ۔اور بد ترین کام وہ ہے جسےاپنى طرف سے ایجاد کر لیا جائے ۔اور ہر نیا ایجاد شدہ کام بدعت ہوتا ہے اور ہر بدعت گمراہى ہے ۔
نبى صلى اللہ علیہ وسلم کے فرمان سے معلوم ہوتا ہے کہ بدعت و گمراہى سے تب ہى بچا جا سکتا ہے جب کتاب اللہ سنت رسول صلى اللہ علیہ وسلم پر عمل کیا جائے۔
اسى طرح اللہ تعالى کا فرمان ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ› [محمد: 33]
اے ایمان والو!اللہ کى اطاعت کرو۔اور رسول صلى اللہ علیہ وسلم اطاعت کرو۔اور اپنے اعمال برباد نہ کرو ۔
اس آیت سے بھى یہ معلوم ہوتا ہے کہ گویا اللہ اور رسول ﷺ کى اطاعت سے باہر نکلنا اعمال کو بربادکرنا ہے ۔اور جیسا کہ نبى ﷺ کا فرمان ہے:
«مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ فِيهِ، فَهُوَ رَدٌّ»
جس نے ہمارے اس دین میں کوئى ایسا کام ایجاد کیا جو اس سے نہیں ہے وہ مردود ہے ۔ (صحیح بخارى:2697)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
موجودہ صورت حال یہ ہے کہ ماہ ربیع الاول جو قمرى اعتبار سے تیسرا مہینہ ہے۔ قرآن حدیث میں اس مہینے کى عظمت اورفضیلت کے بارے میں کوئى نص وارد نہیں ہے۔ اسى طرح اس مہینے میں کسى خاص کام کے کرنے کى فضیلت بھى قرآن وحدیث سے ثابت نہیں ہے۔لیکن افسوس کہ ہمارے معاشرے میں جو عظمت اور فضیلت اس مہینے کو دى جاتى ہے، اور جو رسومات اس مہینے میں اداکى جاتى ہیں، شایدکسى اور مہینے میں نہ ہو ں۔ان رسومات کا ادا کرنا لازمى اور ضرورى سمجھا جاتا ہے۔ اگر کوئى شخص ان رسومات سے بچتا ہے تو اسے منکر' گستاخ اور ابلیس جیسے القابات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وہ رسومات کیا ہیں جو معاشرے میں تو رائج ہیں لیکن دین سے انکا کوئى تعلق نہیں ہے ؟ ذیل میں ان کا مختصر تذکرہ کیا جاتا ہے:

عیدمیلادالنبىﷺ : آپ قرآن وحدیث پڑھ لیں، کہیں بھى قرآن میں اس کا ذکر نہیں ملے گا ۔نبى ﷺ کى تریسٹھ سالہ زندگى میں سے تیئس سالہ نبوت کى زندگى میں یہ دن تئس بار آیا مگر آپ ﷺ نے کبھى یہ دن نہیں منایا ۔ایک لاکھ 24ہزار صحابہ کرام رضى اللہ عنھم جن کا دور ایک سو سال پر مشتمل ہے، کسى صحابى نے یہ دن نہیں منایا ۔خلافت ابوبکر رضى اللہ عنہ 'خلافت عمر رضى اللہ عنہ ' خلافت عثمان رضى اللہ عنہ اورخلافت على رضى اللہ عنہ کے ادوار، یہ تیس سالہ خلافت راشدہ کے ادوار اس سے خالى ہیں ۔تابعین کا زمانہ اس سے خالى ۔تبع تابعین کا زمانہ اس سےخالى ۔کسى امام نے یہ عید نہیں منائى ۔نہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے، جن کى یہ لوگ تقلید کرتے ہیں ۔میں پوچھتا ہوں: اب کہاں چلى گئى تمہارى تقلید؟اسى طرح نہ امام مالک نے نہ امام شافعى نے اور نہ اما م حنبل رحمہم اللہ نے یہ کام کیا۔ پھر یہ نیکى وعبادت کہاں سے آئى؟ کس نے اس کو نیکى قرار دیا ہے؟ کس نے اس کو اللہ اور رسولﷺ کى محبت قرار دیاہے ؟
سوچئے! کہیں یہ نیکى کے لیبل میں بدعت جیسا خطرناک عمل تو نہیں ہے ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
چراغاں'آتش بازى :ربیع الاول کامہینہ شروع ہوتے ہى مکانوں، چھتوں، دیواروں اور گلیوں، بازاروں میں چراغاں کىا جاتا ہے۔جلوس نکالے جاتے ہیں۔ آتش بازى کى جاتى ہے جو سراسرمجوسیوں کى مشابہت ہے ۔وہ آگ کى عبادت کرتے ہیں ۔ان کى محفلوں میں آتش بازى کى جاتى ہے 'چراغاں کیا جاتاہے ۔لیکن افسوس کہ آج بعض مسلمان بھى یہ عمل کررہے ہیں ۔رسول ﷺ کا فرمان ہے: «مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ» (ابوداود: 4031)جس نے کسى قوم کى مشابہت اختیار کى، وہ انہى میں سے ہے ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
ہلڑبازى شورشرابہ : میلاد کے ان جلسوں میں بازار بند کر دیئے جاتے ہیں ۔مسافروں کو تکلیف سے دوچار کیا جاتا ہے ۔خوب شور مچایا جاتا ہے۔ہلڑبازى ہوتى ہے ۔بیہودہ قسم کے فحش الفاط استعمال کیے جاتے ہیں ۔نازیبا کلمات کہے جاتے ہیں۔ اور مخالفین کو گستاخ'ابلیس 'منکر جیسے القابات سے طعنے دئیے جاتے ہیں ۔یہ تمام کام شریعت اسلامیہ میں نا پسندیدہ ہے ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
راستہ روک کر چندہ مانگنا : نبى ﷺ کا نام لے کر لوگوں کا رستہ روک کر، یعنى رسے کے ساتھ گلى یا سڑک بند کر کے چندہ مانگاجاتا ہے ۔یہ سب کچھ جو ہوتا ہے، یہ نبى ﷺ کے نام پر ہوتا ہے ۔عیسائیوں نے بھى اپنے نبى کے نام پر عید منائى ہے۔ کرسمس ڈے وہ بھى مناتے ہیں، لیکن ان عیسائیوں نے کبھى کسى کا رستہ نہیں روکا، مگر یہ مسلمان ہیں جنہیں دیکھ کر شرمائیں یہود۔نبى ﷺ نے سارى عمر اپنى ذات کے لیے کسى سے چندہ نہیں مانگا، اپنے میلاد کے لیے چندہ مانگنا تو دور کى بات ہے۔ شریعت اسلامیہ میں رستہ روکنا ہى گنا ہ ہے۔ رسول ﷺ کا فرمان ہے: «إِيَّاكُمْ وَالجُلُوسَ عَلَى الطُّرُقَاتِ»، فَقَالُوا: مَا لَنَا بُدٌّ، إِنَّمَا هِيَ مَجَالِسُنَا نَتَحَدَّثُ فِيهَا، قَالَ: «فَإِذَا أَبَيْتُمْ إِلَّا المَجَالِسَ، فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهَا»، قَالُوا: وَمَا حَقُّ الطَّرِيقِ؟ قَالَ: «غَضُّ البَصَرِ، وَكَفُّ الأَذَى، وَرَدُّ السَّلاَمِ، وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَهْيٌ عَنِ المُنْكَر» (صحیح البخاري: 6229)
راستوں میں بیٹھنے سےبچو ۔صحابہ کرام نے کہا: اے کے رسول ﷺ !یہاں بیٹھنا ہمارى مجبورى ہے۔ہم آپس میں باتیں کرتے ہیں۔ رسول ﷺ نے فرمایا :اگر تم نے ضرور ہى بیٹھناہےتو رستے کو اس کا حق دو ۔صحابہ کرام رضى اللہ عنہم نے کہا: رستے کاحق کیا ہے ؟تو آپﷺ نے فرمایا: نگاہ نیچى رکھنا 'تکلیف دہ چیز کو ہٹا دینا دور کرنا 'سلام کا جواب دینا 'نیکى کى تلقین کرنا اور برائى سے منع کرنا ۔
جبکہ جشن میلاد کے موقعہ پر راستہ روک کر چندہ مانگا جاتا ہے۔ اگر کوئى نہ دے تو اس پر آوازیں کسی جاتى ہیں ۔اور یہ کام کرنے والوں نے خود شاید بھول کر کبھى نماز بھى نہ پڑى ہو۔ اور ان کے چہر ے پر داڑھى بھى نہیں ہوتى جو کہ فرض ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
رقص و موسیقى: جشن میلاد کے موقع پر بڑى بڑى محفلیں منعقد کى جاتى ہیں ۔محفل قوالى 'محفل نعت اور محفل جشن عید میلاد النبى کے اشتہارات چھپتے ہیں۔قوال اورنعت خواں طبلے ،ڈھول اوردف کى تھاپ پر ثناء مصطفى ﷺ کرتے ہیں۔ اور اب تو ساتھ میوزک بھى شروع ہوگیا ہے۔ اور سامعین ڈھول کى تھاپ اورقوال کى وجد آمیز قوالی سن کر پر دیوانہ وار رقص کرتے ہیں ۔ پورے کا پورا مجمع جھوم اٹھتا ہے ۔ وجد طارى ہوجاتا ہے۔ یہ اس طرح کے کام کرنے کا حکم کس نے دیا ہے بتاؤ اللہ نے دیا ہے ؟رسول نے دیاہے؟نہیں! تو پھر یہ کام کیو ں کیے جاتے ہیں؟ اللہ تعالى کا فرمان ہے:
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللہِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُھِينٌ›[لقمان: 6]
ان میں سے بعض لھوالحدیث خریدتےہیں تاکہ لوگوں کو اللہ کے راستے سے علم کے بغیربھٹکا دیں'اور اسے ہنسى بنائیں ۔یہى وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کن عذاب ہے ۔
لہو الحدیث سے مرادگانا بجانا اس کا سازوسامان اور آلات سازوموسیقى اور ہر وہ چیز ہے جو انسانوں کو خیراور معروف سے غافل کرے ۔حضرت عبداللہ بن عباس رضى اللہ عنہ فرماتے ہیں ۔ «نَزَلَتْ فِي الْغِنَاءِ وَأَشْبَاهِهِ»
یہ آیت غنااور اس جیسى چیزو ں کے بارے میں ہى نازل ہوئى ہے ۔
(السنن الکبری للبيهقي:20987)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اور اسى طرح عیدمیلاد کے موقع پر بہت سى رسومات کى جاتى ہیں۔ روضہ رسول ﷺ اور بیت اللہ کے ماڈل بنا کر ان کا طواف کیا جاتا ہے اور مختلف مقامات پر جھنڈیا ں آویزاں کى جاتى ہیں جو کہ شریعت کے خلاف ہیں۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيِ اللہِ وَرَسُولِهِ وَاتَّقُوا اللہَ إِنَّ اللہَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ› [الحجرات: 1]
اے ایمان والو !اللہ اور رسول ﷺ سے آگے مت بڑھو' اور اللہ تعالى سے ڈور بے شک اللہ تعالى سننے والے اور جاننے والے ہیں ۔
اور ایک مقام پر فرمایا : فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَنْ تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ› [النور: 63]
جو لوگ حکم نبوى کى مخالفت کرتے ہیں، وہ اس بات سے ڈریں کہ کہیں انہیں فتنہ لاحق نہ ہو جائے یا انہیں دردناک عذاب نہ مل جائے۔
حضرات گرامى !ربیع الاول کے مہینے میں یہ تمام کیے جانے والے اعمال بدعت ہیں۔ قرآن سنت میں ان کا کوئى ثبوت نہیں ۔صحیح محبت اور سچى عقیدت کامعیاراللہ تعالى نے یہ بتایا ہے کہ :
وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَالرَّسُولَ فَأُولَئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَئِكَ رَفِيقًا› [النساء: 69]
اور جو لوگ اللہ اور رسول ﷺ کى اطاعت کریں گے وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ تعالى نے انعام فرمایا ہے یعنى انبیاء'صدیقین 'شہداء اور صالحین کے ساتھ۔کیسے اچھے ہیں یہ رفیق جو کسى کو میسر آئیں۔
اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں اپنے ایمان وعمل کى حفاظت کى توفیق عطاء فرمائے۔آمین
 
Top