• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ماہ رجب میں روزے

عمران اسلم

رکن نگران سیکشن
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
ماہ رجب ميں روزہ ركھنے كے متعلق گزارش يہ ہے كہ نبى كريمﷺ سے خاص كر رجب كے مہينہ ميں كسى بھى صحيح حديث سے روزہ ركھنا ثابت نہيں ہے۔اور بعض لوگ جو يہ اعتقاد ركھتے ہوئے ماہ رجب ميں خاص كر روزہ ركھتے ہيں كہ ان ايام ميں روزہ ركھنا افضل ہے، شريعت ميں اس كى كوئى دليل نہيں ملتى۔صرف اتنا ہے كہ نبى كريمﷺ سے حرمت والے مہينوں ميں ( اور رجب بھى حرمت والے مہينوں ميں شامل ہے) روزہ ركھنے كے استحباب كى دليل ملتى ہے۔
رسول كريم ﷺ كا فرمان ہے:
"صم من الحرم واترك" (ابوداؤد :2428)
" حرمت والے مہينوں ميں روزہ ركھو بھى اور نہ بھى ركھو"
ليكن يہ حديث ضعيف ہے، علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے ضعيف ابو داود ميں اسے ضعيف قرار ديا ہے۔ (ضعيف ابوداؤد :2073)
لہذا اگر يہ حديث صحيح بھى ہو تو پھر بھى يہ حرمت والے مہينوں ميں روزہ ركھنے كے استحباب پر دلالت كرتى ہے، اور جو شخص اس بنا پر رجب ميں روزہ ركھے، اور وہ باقى حرمت والے مہينوں ميں بھى روزہ ركھتا ہو تو اس پر كوئى حرج نہيں، ليكن صرف رجب كو روزے كے ساتھ خاص كرنا صحيح نہيں۔
شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" اور خاص كر رجب كے روزے ركھنے ميں سارى احاديث ضعيف ہيں بلكہ موضوع ہيں، اہل علم ان ميں سے كسى پر بھى اعتماد نہيں كرتے يہ وہ ضعيف نہيں جو فضائل ميں بيان كى جاتى ہيں، بلكہ ان ميں سے عام احاديث موضوع كذب پر مشتمل ہيں.....
اور مسند وغيرہ ميں نبى كريمﷺ سے حديث مروى ہے كہ رسول كريمﷺ نے حرمت والے مہينوں كے روزے ركھنے كا حكم ديا ہے: اور حرمت والے مہينے يہ ہيں: رجب، ذوالقعدہ، ذوالحجہ، اور محرم۔تو يہ سب حرمت والے مہينوں ميں ہيں نہ كہ خاص كر رجب ميں۔ (مجموع الفتاوى الكبرى: 25/ 290)
اور ابن قيم رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" رجب كے روزے اور اس كى كچھ راتوں ميں قيام كے متعلق جتنى بھى احاديث بيان كى جاتى ہيں وہ سارى كى سارى كذب اور بہتان ہيں۔" (المنار المنيف: ص96)
اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالى " تبيين العجب " ميں لكھتے ہيں:
" ماہ رجب اور اس ميں روزے ركھنے اور نہ ہى اس كے كسى معين دن ميں روزہ ركھنے، اور نہ ہى اس ميں كسى مخصوص رات كا قيام كرنے كى فضيلت كے متعلق كوئى صحيح حديث وارد نہیں ہے، جو قابل حجت ہو" ( تبيين العجب : ص11)
اور سيد سابق رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" رجب كے روزے ركھنے ميں باقى مہينوں سے كوئى افضل نہيں، صرف اتنا ہے كہ ماہ رجب بھى حرمت والے مہينوں ميں شامل ہے، اور خاص كر رجب كى مہينہ ميں روزے كى فضيلت ميں كوئى صحيح حديث نہيں ہے، اور اس سلسلے ميں جو كچھ بيان كيا جاتا ہے وہ قابل حجب نہيں ہے۔" ( فقہ السنۃ : 1 / 383 )
اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى سے ستائيس رجب كے روزے اور اس رات قيام كے متعلق دريافت كيا گيا تو ان كا جواب تھا:
" ستائيس رجب كا روزہ ركھنا اور ستائيس رجب كى رات قيام كرنا اور اس كى تخصيص كرنا بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہى ہے۔" (مجموع فتاوى ابن عثيمين : 20/440)
(شیخ صالح المنجد)
تلخیص و تہذیب : عمران
 
Top