• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مبا ہلہ ۔ تفسیر السراج۔ پارہ:3

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
فَاَمَّا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا فَاُعَذِّبُھُمْ عَذَابًا شَدِيْدًا فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَۃِ۝۰ۡوَمَا لَھُمْ مِّنْ نّٰصِرِيْنَ۝۵۶ وَاَمَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَيُوَفِّيْہِمْ اُجُوْرَھُمْ۝۰ۭ وَاللہُ لَا يُحِبُّ الظّٰلِمِيْنَ۝۵۷ ذٰلِكَ نَتْلُوْہُ عَلَيْكَ مِنَ الْاٰيٰتِ وَالذِّكْرِ الْحَكِيْمِ۝۵۸ اِنَّ مَثَلَ عِيْسٰى عِنْدَ اللہِ كَمَثَلِ اٰدَمَ۝۰ۭ خَلَقَہٗ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَہٗ كُنْ فَيَكُوْنُ۝۵۹ اَلْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ فَلَا تَكُنْ مِّنَ الْمُمْتَرِيْنَ۝۶۰ فَمَنْ حَاۗجَّكَ فِيْہِ مِنْۢ بَعْدِ مَا جَاۗءَكَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ اَبْنَاۗءَنَا وَاَبْنَاۗءَكُمْ وَنِسَاۗءَنَا وَنِسَاۗءَكُمْ وَاَنْفُسَنَا وَاَنْفُسَكُمْ۝۰ۣ ثُمَّ نَبْتَہِلْ فَنَجْعَلْ لَّعْنَتَ اللہِ عَلَي الْكٰذِبِيْنَ۝۶۱
سو وہ جوکافر ہوئے، ان کو دنیا اور آخرت میں سخت عذاب دوں گا اور ان کا کوئی مددگار نہ ہوگا۔(۵۶) اور وہ جو ایمان لائے اور نیک کام کیے۔ ان کو ان کا پورا حق دے گا اور بے انصاف لوگ خدا کو خوش نہیں آتے۔(۵۷)یہ ہم تجھے حکمت بھرا بیان اور آیات پڑھ کے سناتے ہیں۔(۵۸) بے شک عیسیٰ (علیہ السلام) کی مثال خدا کے نزدیک آدم (علیہ السلام ) جیسی مثال ہے کہ اس کو خدا نے مٹی سے بنایا اور پھر اس سے کہا کہ ہوجا اور وہ ہوگیا۔(۵۹) یہ حق بات ہے تیرے رب کی طرف سے سو تو شک کرنے والوں میں سے نہ ہو۔(۶۰) پھرجو کوئی بعد اس کے کہ تجھے علم پہنچ چکا، اس بارے میں تجھ سے جھگڑے تو کہہ کہ آؤ ہم اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں اور اپنی جانیں اور تمہاری جانیں ایک جگہ جمع کریں۔پھر التجا کریں اور جھوٹوں پر خدا کی لعنت بھیجیں۔۱؎(۶۱)
مبا ہلہ
۱؎ مسیح علیہ السلام کے متعلق آیات سابقہ میں بکرات یہ بیان کیا جاچکا ہے کہ ان کی حیثیت ایک محترم ومکرم رسول سے زائد نہیں مگر عیسائی ہیں کہ غلو زائد نہیں مگر عیسائی ہیں کہ غلو سے کام لیتے ہوئے انھیں ابن اللہ سمجھنے پر مصر ہیں۔ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے ایک عجیب مگر آخری فیصلہ کی طرف دعوت دی ہے اور وہ یہ ہے کہ دونوں متخاصم مل کر اللہ سے جھوٹے کی ہلاکت چاہیں اور دیکھیں کہ خدا کس کی تائید میں ہے۔ کون باقی رہتا ہے اور کس کے حق میں ہلاکت مقدر ہے ۔ یہ طریق فیصلہ اس وقت اختیار کیا گیا جب منطق وبرہان کے تمام حربے ناکام رہے اور عقیدت میں غلو ہردلیل وفلسفہ پر غالب رہا۔ جب بحث کے تمام دروازے بند ہو گئے اور غور وفکر کے لیے تمام راہیں تعصب وجہالت کی وجہ سے مسدود ہو گئیں۔ ظاہر ہے ان حالات میں ایک زبردست انسان کے لیے سوا اس کے چارہ ہی کیا رہتا ہے کہ وہ احکم الحاکمین کی پیش گاہ عدل وانصاف میں حاضر ہو اور داد خواہ ہو۔احادیث میں آیا ہے کہ جب وفد نجران سے گفتگو ہوئی اور نجران کے عیسائیوں نے ضد سے کام لیا۔ تو حضور ﷺ نے دعوت مباہلہ دی۔انھوں نے کہا ہم سوچ کر کل اس کا جواب دیں گے اور دوسرے دن مقابلہ پر آنے سے انکار کر دیا۔ حضور ﷺ نے فرمایا اگر وہ میدان مباہلہ میں آجاتے تو ان پر آسمان سے آگ برسائی جاتی اور ایک بھی ان میں سے بچ کر نہ جاتا۔ اسلام سے پہلے طریق فیصلہ میں مباہلہ کا ذکر نہیں۔جس کے معنی یہ ہیں کہ اسلام ہی ایک ایسا مذہب ہے جس کو اپنی حقانیت پر بیش از بیش یقین ہے اور اصرار ہے اور وثوق ہے کہ اللہ تعالیٰ ہروقت اس کی تائید ونصرت میں کارفرما ہے ۔ کیا عین الیقین کی یہ صورت کوئی دوسرا مذہب پیش کرسکتا ہے؟حضور ﷺ کے بعدپھر مباہلہ جائز ہے یا نہیں۔ علامہ دوانی نے اس پر ایک مستقل رسالہ لکھا ہے اور ثابت کیا ہے کہ امور مہمہ شرعیہ میں مباہلہ کرنا اب بھی درست ہے۔ (کذا فی رد المختار المعروف بہ شامی)آیت کے الفاظ سے پتہ چلتا ہے کہ مباہلہ ان اُمور میں ہونا چاہیے جو اصولی ہوں اور کفر واسلام میں دائر ہوں اور ان کا مبنی برحق ہونا از قبیل قطعیات ہو۔

اس لیے فرمایا من بعد ما جآء ک من العلم اورمجتہدات فقہیہ میں اختلاف رائے مباہلہ تک نہ پہنچے تو اچھا ہے۔نِسآء نَا وَنِسَآء کُمْ میں پہلی ازواج اورپھر دوسری عورتیں ثانوی حیثیت سے داخل ہیں۔ اسی طرح اَبْنَآء نَا کا لفظ مجازاً دوہتوں اور پوتوں کے لیے استعمال ہوا ہے ۔ مقصد یہ ہے کہ امہات المومنین آیت مباہلہ میں بطور اولین مفہوم کے داخل ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ حضورﷺ نے انھیں انتخاب میں نہیں لیا اور صرف حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہاپر اکتفا کیا۔
حل لغات
{نَبْتَھِلْ} مادہ اِبْتِھَالْ۔بتضرع آرزو کرنا۔
 
Top