• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

متعلقاتِ وضو

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
طریقہ تیمم
اس کے دو طریقے نبیﷺ سے منقول ہیں:
1۔روایت ہے کہ
’’وضرب النبی! بکفیہ الأرض،ونفخ فیھما،ثم مسح بھما وجھہ وکفیہ‘‘ (صحیح بخاری :۳۳۸)
’’اور آپؐ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو زمین پر مارا اور ان دونوں پر پھونکا پھر اپنے چہرے اور اپنے دونوں ہاتھوں (کی پشت) پرپھیرے۔ ‘‘
2۔دوسراطریقہ آپؐ سے یوں منقول ہے کہ
’ ’فضرب بکفہ ضربة علی الارض ثم نفضھا ثم مسح بھا ظھر کفہ بشمالہ، أو ظھر شمالہ بکفہ، ثم مسح بھا وجھہ‘‘ (صحیح بخاری:۳۴۷)
’’آپ نے اپنا ہاتھ زمین پر مارا پھر اس کو جھاڑ دیا پھر بائیں ہاتھ کو دائیں ہاتھ کی پشت پر پھیرا اور دائیں کو بائیں ہاتھ پر پھیرا پھر ان سے اپنے چہرے پر مسح کیا۔‘‘
تیمم کن چیزوں اور کتنی مدت تک ہوتا ہے
تیمم کے لئے پاک مٹی کا ہونا ضروری ہے۔
آپؐ نے فرمایا:
" الصعید الطیب وضوء المسلم ولو إلی عشر سنین "
’’پاک مٹی مسلمانوں کا وضو ہے اگرچہ دس برس پانی نہ پائے۔‘‘
اس کے علاوہ مٹی کے نہ ہونے کی صورت میں اس کی مختلف اقسام مثلاً کلرشدہ مٹی، پتھراور ریت وغیرہ سے بھی تیمم کیا جاسکتا ہے۔
تیمم چونکہ پانی نہ ہونے کی وجہ سے یا پھر کسی انتہائی عذر کی وجہ سے کیا جاتا ہے لہٰذا پانی وغیرہ کی موجودگی یا عذر دو رہوجانے کی وجہ سے تیمم ختم ہوجاتا ہے وگرنہ ایسا کوئی عارضہ لاحق نہ ہونے کی وجہ سے کہ جس سے وضو ٹوٹ جاتا ہو تیمم کی مدت وضو کی طرح ہی ہے۔
 

mominbachaa

مبتدی
شمولیت
جنوری 01، 2016
پیغامات
66
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
18
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: 3۔

السلام و علیکم ورحمتہ اللہ وبرکتہ
کلیم بھائی اس میں تو اعمش مدلس ہیں شاید؟ اور حبیب بن ابی ثابت کا عرہ بن الزبیر سے سماع ثابت ہی کیا؟
اور اس مسئلے کی مجھے دلائل کے ساتھ تفصیل سے سمجھائیں کے بیوی کا بوسہ لینے سے وضو قائم رہتا ہے یا نہیں؟
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
السلام و علیکم ورحمتہ اللہ وبرکتہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.
کلیم بھائی اس میں تو اعمش مدلس ہیں شاید؟ اور حبیب بن ابی ثابت کا عرہ بن الزبیر سے سماع ثابت ہی کیا؟
اور اس مسئلے کی مجھے دلائل کے ساتھ تفصیل سے سمجھائیں کے بیوی کا بوسہ لینے سے وضو قائم رہتا ہے یا نہیں؟
63- بَاب مَا جَاءَ فِي تَرْكِ الْوُضُوءِ مِنْ الْقُبْلَةِ
۶۳- باب: بوسہ لینے سے وضو کے نہ ٹوٹنے کا بیان​


86 - حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَهَنَّادٌ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، وَأَبُوعَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَبَّلَ بَعْضَ نِسَائِهِ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلاَةِ، وَلَمْ يَتَوَضَّأْ. قَالَ: قُلْتُ: مَنْ هِيَ إِلاَّ أَنْتِ؟ قَالَ: فَضَحِكَتْ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ نَحْوُ هَذَا عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ، وَالتَّابِعِينَ. وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ، قَالُوا: لَيْسَ فِي الْقُبْلَةِ وُضُوئٌ. و قَالَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ وَالأَوْزَاعِيُّ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَاقُ: فِي الْقُبْلَةِ وُضُوئٌ، وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَالتَّابِعِينَ. وَإِنَّمَا تَرَكَ أَصْحَابُنَا حَدِيثَ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ فِي هَذَا لأَنَّهُ لاَ يَصِحُّ عِنْدَهُمْ، لِحَالِ الإِسْنَادِ. قَالَ: و سَمِعْت أَبَا بَكْرٍ الْعَطَّارَ الْبَصْرِيَّ يَذْكُرُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمَدِينِيِّ، قَالَ: ضَعَّفَ يَحْيَى ابْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ هَذَا الْحَدِيثَ جِدًّا، وَقَالَ: هُوَ شِبْهُ لاَ شَيْءَ. قَالَ: و سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ يُضَعِّفُ هَذَا الْحَدِيثَ، و قَالَ: حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عُرْوَةَ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَبَّلَهَا وَلَمْ يَتَوَضَّأْ. وَهَذَا لاَ يَصِحُّ أَيْضًا، وَلاَ نَعْرِفُ لإِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ سَمَاعًا مِنْ عَائِشَةَ، وَلَيْسَ يَصِحُّ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ فِي هَذَا الْبَابِ شَيْئٌ.
* تخريج: د/الطہارۃ ۶۹ (۱۷۹،۱۸۰)، ن/الطہارۃ ۱۲۱ (۱۷۰)، ق/الطہارۃ ۶۹ (۵۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۷۱)، حم (۶/۲۰۷) (صحیح)
( سند میں حبیب بن ابی ثابت اورعروہ کے درمیان انقطاع ہے جیساکہ مؤلف نے صراحت کی ہے، لیکن متابعات سے تقویت پاکریہ روایت بھی صحیح ہے )
۸۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : نبی اکرم ﷺ نے اپنی بیویوں میں سے کسی ایک کا بوسہ لیا، پھرآپ صلاۃ کے لیے نکلے اور وضو نہیں کیا، عروہ کہتے ہیں کہ میں نے ( اپنی خالہ ام المومنین عائشہ سے) کہا: وہ آپ ہی رہی ہوں گی؟ تووہ ہنس پڑیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- صحابہ کرام اورتابعین میں سے کئی اہل علم سے اسی طرح مروی ہے اوریہی قول سفیان ثوری ، اور اہل کوفہ کا ہے کہ بوسہ لینے سے وضو(واجب) نہیں ہے، مالک بن انس ، اوزاعی، شافعی، احمد اوراسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ بوسہ لینے سے وضو(واجب) ہے، یہی قول صحابہ اور تابعین میں سے بہت سے اہل علم کا ہے۔ ۲-ہمارے اصحاب نے عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث پر جو نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے محض اس وجہ سے عمل نہیں کیا کہ یہ سند کے اعتبار سے صحیح نہیں ۲؎ ، ۳- یحیی بن قطان نے اس حدیث کی بہت زیادہ تضعیف کی ہے اورکہاہے کہ یہ لاشیٔ کے مشابہ ہے ۳؎ ، ۴- نیز میں نے محمد بن اسماعیل (بخاری) کوبھی اس حدیث کی تضعیف کرتے سنا،انہوں نے کہا کہ حبیب بن ثابت کا سماع عروۃ سے نہیں ہے، ۵- نیزابراہیم تیمی نے بھی عائشہ سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ان کا بوسہ لیا اور وضو نہیں کیا۔ لیکن یہ روایت بھی صحیح نہیں کیونکہ عائشہ سے ابراہیم تیمی کے سماع کا ہمیں علم نہیں۔ اس باب میں نبی اکرم ﷺسے کوئی بھی حدیث صحیح نہیں ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی آپ نے سابق وضوہی پرصلاۃ پڑھی، بوسہ لینے سے نیا وضونہیں کیا، اس میں اس بات پر دلیل ہے کہ عورت کے چھونے سے وضونہیں ٹوٹتا اور یہی قول راجح ہے۔
وضاحت ۲؎ : لیکن امام شوکانی نے نیل الأوطار میں اور علامہ البانی نے صحیح أبی داود (رقم ۱۷۱- ۱۷۲) میں متابعات اور شواہد کی بنیاد پر اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے، نیز دیگر بہت سے ائمہ نے بھی اس حدیث کی تصحیح کی ہے (تفصیل کے لیے دیکھئے مذکورہ حوالے)۔
وضاحت ۳؎ : ''لاشئی کے مشابہ''ہے یعنی ضعیف ہے۔
 

mominbachaa

مبتدی
شمولیت
جنوری 01، 2016
پیغامات
66
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
18
السلام و علیکم ورحمتہ اللہ وبرکتہ

عمر بھائی اس طرح متابعات اور شواھد کی بنیاد ہر تو مذھب دیوبند اور بریکوی بھی ثابت ھوجاتا ہے پھر؟
 

mominbachaa

مبتدی
شمولیت
جنوری 01، 2016
پیغامات
66
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
18
اچھا مجھے عورت کے سجدہ کرنے کے طریقے پر بادلائل مضمون چاھیے
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
السلام و علیکم ورحمتہ اللہ وبرکتہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.
عمر بھائی اس طرح متابعات اور شواھد کی بنیاد ہر تو مذھب دیوبند اور بریکوی بھی ثابت ھوجاتا ہے پھر؟
جناب اعتراض کیا ھے وہ بیان کریں.
اور میں کوئ علامہ یا فہامہ نہیں ھوں میں نے بس آپکی رہنمائ کی ھے.اور کچھ نہیں.
والسلام
 

mominbachaa

مبتدی
شمولیت
جنوری 01، 2016
پیغامات
66
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
18
السلام و علیکم ورحمتہ اللہ وبرکتہ

عمر بھائی میرا کہنے کا مطلب یہ ھے کہ ایک روایت محدثین کے اصول سے ضعیف ہے، تو پھر وہ متابعات سے صحیح کیسے؟
اس طرح تو باقی فرقے بھی تو متابعات و شواھد دکھا کر اپنا الو سیدھا کرتے ہیں؟
اور یہ روایت از خود ضعیف ھے، اور اسکی متابعات و شواھد بھی ضعیف، پھر اگر کوئی مخالف یہی اصول اپنائے تو ھم کیا کہیں؟
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
السلام و علیکم ورحمتہ اللہ وبرکتہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عمر بھائی میرا کہنے کا مطلب یہ ھے کہ ایک روایت محدثین کے اصول سے ضعیف ہے، تو پھر وہ متابعات سے صحیح کیسے؟
اس طرح تو باقی فرقے بھی تو متابعات و شواھد دکھا کر اپنا الو سیدھا کرتے ہیں؟
اور یہ روایت از خود ضعیف ھے، اور اسکی متابعات و شواھد بھی ضعیف، پھر اگر کوئی مخالف یہی اصول اپنائے تو ھم کیا کہیں؟
محترم جناب @رضا میاں صاحب.
براہ کرم رہنمائ کریں. اگر وقت ھو تو.
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
السلام و علیکم ورحمتہ اللہ وبرکتہ
عمر بھائی میرا کہنے کا مطلب یہ ھے کہ ایک روایت محدثین کے اصول سے ضعیف ہے، تو پھر وہ متابعات سے صحیح کیسے؟
محدثین کے اصول کی بات کریں تو شواہد اور متابعات کی بنیاد پر روایت کو تقویت ملنے کا اصول بھی محدثین کا اصول ہی ہے یہ کوئی نیا اصول نہیں ہے، البتہ اس اصول کو کہاں استعمال کرنا ہے اور کیسے استعمال کرنا اور کہاں اس سے استدلال جائز نہیں ہے وغیرہ یہ سب بھی اصولوں کو دیکھ کر ہی طے کیا جاتا ہے۔ ہر حدیث شواہد سے صحیح نہیں ہوتی جس طرح ہر حدیث شواہد سے ضعیف نہیں ہوتی۔ لہٰذا کسی ایرے غیرے پر اس اصول کو اپنے مقصد کے لئے استعمال کرنا جائز نہیں ہے بلکہ یہ ایک بہت ہی دقیق علم ہے جسے صرف ماہر علماء حدیث ہی جانتے ہیں۔

اس طرح تو باقی فرقے بھی تو متابعات و شواھد دکھا کر اپنا الو سیدھا کرتے ہیں؟
اور یہ روایت از خود ضعیف ھے، اور اسکی متابعات و شواھد بھی ضعیف، پھر اگر کوئی مخالف یہی اصول اپنائے تو ھم کیا کہیں؟
ہر حدیث کا ضعف مختلف ہوتا ہے اور اس حساب سے ہی فیصلہ کیا جاتا ہے کہ کوئی حدیث شواہد سے حسن بنتی ہے یا نہیں۔ باقی فرقے اگر اصولوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اس اصول کا غلط استعمال کرتے ہیں تو یہ ان کی جہالت ہے، اور ان کی جہالت کی وجہ سے اصولوں پر انگلی نہیں اٹھائی جا سکتی۔
 
Top