• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

متنوع قراء ات کا ثبوت … روایت حفص کی روشنی میں

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
متنوع قراء ات کا ثبوت … روایت حفص کی روشنی میں

حافظ محمدمصطفی راسخ
زیر نظر مضمون فاضل مؤلف کی وہ خصوصی کاوش ہے جو انہوں نے مختلف قراء اتِ متواترہ میں موجود متنوع اسالیب ِاختلاف کو تشویش کی نظر سے دیکھنے والے حضرات کے لیے خاص طور پر ترتیب دیا ہے۔ انہوں نے بڑی محنت سے برصغیر کی قراء ات عامہ (روایت ِحفص) کا اول تا آخر بنظر غائر جائزہ لیا اور روایت ِحفص میں ہی موجود وہ تمام اختلافاتِ قراء ات پیش کر دئیے ہیں جو کہ قراء اتِ عشرہ متواترہ میں الگ الگ پائے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ روایت ِحفص میں ان تمام اسالیب ِاختلاف کے موجود ہونے کی وجہ رُشد قراء ات نمبر حصہ اول کے ص ۲۴۴ اور ص۳۶۱ پر موجود مضامین میں پیش کی جا چکی ہے کہ آسمانوں سے نازل ہونے والے سبعہ احرف بعد ازاں دس یا زائد قراء ات متواترہ میں اس لیے پھیل گئے کہ آپﷺکے ارشاد گرامی ’’ فَاقْرَئُوا مَا تَیَسَّرَ ‘‘ کی وجہ سے خیر القرون نے مختلف حروفِ سبعہ کو اختلاط کے ساتھ پڑھا۔ یہی وجہ ہے کہ ۱۴صدیوں منقول تمام قراء ات متواترہ میں سبعہ اَحرف کے جمیع اسالیب خلط ملط صورت میں موجود ہیں اور خاص طور پر یہ بات قارئین کیلئے حیرت کا باعث ہوگی کہ روایت ِحفص میں منزل من اللہ اسالیب ِسبعہ دیگر قراء ات کے مقابلہ میں زیادہ بھرپور انداز میں موجو دہیں۔ شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے علم سے اس بات سے ہزاروں سال قبل واقف تھے کہ اس خطہ ٔ ارضی میں فتنہ انکار قراء ات (سبعہ احرف) وجود میں آئے گا، چنانچہ اللہ کی حکمت بالغہ ہے کہ برصغیر میں رائج قراء ات عامہ میں سبعہ احرف کے جمیع اختلافات بھرپور طور پر موجود ہیں تاکہ متنوع قراء توں کے منکرین کے لیے مجالِ فرار نہ ہو۔
یاد رہے کہ فاضل مصنف نے روایت حفص کے جائزہ سے متنوع قراء ات کے جن اسالیب کی فہرست پیش کی ہے، اس میں مختلف نحویوں کے نظریات کے اختلافات پر مشتمل کتب نحو( مثلاً قطر الندی وبل الصدی از امام ابن ہشام اور شروحات الفیہ ابن مالک وغیرہ) اور علم توجیہ القراء ات کی کتب سے مزید اضافہ کرنا بھی ممکن ہے کیونکہ ان کتب میں مختلف اقوال کے دلائل متنوع قراء ات سے اور مختلف قراء ات کی توجیہ نحاۃ کے اقوال کے پس منظر میں کی جاتی ہے اور اکثر اوقات روایت ِحفص میں موجود متنوع اسالیب سے ہی مؤقف ثابت کیا جاتا ہے۔ (ادارہ)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ وہ عظیم الشان کتاب ہے، جس کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ تعالیٰ نے اپنے سر لی ہے۔ اِرشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَ إِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ ‘‘ (الحجر: ۹)
قرآن مجید کا ہر ہر حرف، کلمہ، رسم حتیٰ کہ لہجات، قراء ات اور اَداء بھی محفوظ ہے۔ قرآن مجید چونکہ ایک عالمگیر کتاب ہے جو ساری کائنات کے لیے رُشد و ہدایت اور روشنی کا باعث ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے اُمت کی آسانی کے لیے اسے ’سبعہ اَحرف ‘ پر نازل فرمایا: اِرشاد نبوی ﷺ ہے: ’’إِنَّ ھٰذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلـٰی سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ‘‘ (صحیح البخاري: ۴۹۹۲) درج بالا حدیث مبارکہ میں مذکور لفظ ’سبعہ اَحرف‘ کی تشریح کے بارے میں اہل علم کے درمیان شدید اختلاف پایا جاتا ہے اور اِس میں متعدد اَقوال ذکر کئے گئے ہیں۔ امام سیوطی﷫ نے اپنی کتاب ’الإتقان‘ میں چالیس (۴۰) اَقوال نقل کئے ہیں۔ لیکن ان میں سے اکثر اَقوال باہم مماثل اور ایک دوسرے کے مترادف ہیں بلکہ اگر کہا جائے کہ مذکورہ تمام اقوال بنیادی طور پر درج ذیل دو اقوال میں سمٹ آتے ہیں تو غلط نہ ہوگا۔
(١) سبعہ احرف بمعنی سبعہ اَوجہ
(٢) سبعہ احرف بمعنی سبعہ لغات
اس مضمون کا تعلق مذکورہ دونوں اَقوال میں سے پہلے قول (سبعہ اَحرف بمعنی سبعہ اَوجہ) سے ہے۔ یعنی سبعہ اَحرف سے مراد ’اختلاف قراء ات کی سات وجوہ مختلفہ‘ ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سبعہ اَحرف بمعنی سبعہ اَوجہ
متعدد اہل علم ’سبعہ اَحرف بمعنی سبعہ اَوجہ ‘کے قائل ہیں۔ جن میں سے امام مالک﷫، ابن قتیبہ الدینوری﷫، امام ابوبکر البلاقلانی﷫ اور فن قراء ت کے نامور قاری امام ابن الجزری﷫ وغیرہم قابل ذکر ہیں۔
٭ امام ابن الجزری﷫ فرماتے ہیں:
’’ولا زلت أستشکل ھذا الحدیث وأفکر فیہ وأمعن النظر من نیف وثلاثین سنۃ، حتی فتح اﷲ علي بما یمکن أن یکون صواباً إن شآء اﷲ وذلک أني تتبعت القرائات صحیحھا وشاذھا وضعیفھا ومنکرھا فإذا ھو یرجع اختلافھا إلی سبعۃ أوجہ من الاختلاف لا یخرج عنھا۔‘‘ (النشر:۱/۲۶)
’’میں تقریباً تیس سال تک مسلسل اس حدیث میں غوروفکر کرتا رہا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر اس کا معنی کھول دیا۔ جو ممکن ہے درست ہو (ان شاء اللہ)۔ وہ یہ ہے کہ میں نے صحیح، شاذ، ضعیف اور منکر سمیت تمام قراء ات کو کھنگالا ہے اور اس نتیجے پرپہنچا ہوں کہ جملہ قرا ء ات کا اختلاف ان ’سبعہ اَوجہ‘ سے خارج نہیں ہے۔‘‘
جو اہل علم ’سبعہ اَحرف بمعنی سبعہ اَوجہ ‘کے قائل ہیں۔ اب ان کے درمیان، سبعہ اَوجہ کی تعیین میں پھر اختلاف پایا جاتا ہے کہ سبعہ اَوجہ سے مراد کون کون سی وجوہ ہیں۔ ہر اہل علم نے اپنے اپنے اجتہاد کے مطابق مختلف اَوجہ سبعہ بیان کیں۔ لیکن ان وجوہ میں سے اکثر باہم مماثل اور ایک دوسری کی مترادف ہیں۔ فقط الفاظ کی تعبیر کا اختلاف ہے۔ لیکن زِیر نظر مضمون میں ہم آپ کے سامنے ان اَوجہ سبعہ کو بیان کریں گے جو دیگر تمام وجوہ کو محیط ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رِوایت حفص میں اَوجہ سبعہ کا اِستقصاء
قراء اتِ عشرہ و دیگر تمام متواتر قراء ات ’سبعہ اَوجہ‘ میں منحصر ہیں یعنی تمام قراء اتِ متواترہ کا جمیع اختلاف ، ان وجوہ سبعہ سے خارج نہیں ہے۔ اور مزے کی بات یہ ہے کہ روایتِ حفص میں مذکورہ اَوجہ سبعہ کی مثالیں بکثرت موجود ہیں۔ یعنی جس قسم کا اختلاف قراء ات کی ان اَوجہ سبعہ میں پایا جاتا ہے بعینہٖ اس قسم کا اختلاف روایت حفص میں بھی موجود ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان اَوجہ سبعہ (قراء اتِ متواترہ) کا انکار، روایت حفص کے انکار کو مستلزم ہے۔ کیونکہ وہی وجوہ سبعہ، روایت حفص میں بھی پائی جاتی ہیں جو قراء اتِ متواترہ میں موجود ہیں۔ اگر آپ قراء اتِ متواترہ کا اِنکار کریں گے تو ان وجوہ سبعہ کے روایتِ حفص میں پائے جانے کی وجہ سے روایت حفص کا بھی اِنکار ہوجائے گا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اَوجہ سبعہ کی تفصیل
ذیل میں ہم ’اَوجہ سبعہ‘ میں سے ایک ایک وجہ کو بیان کرتے ہوئے روایت حفص سے اس کی مماثل مثالیں بیان کریں گے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ ’اَوجہ سبعہ‘ کی روایت حفص میں بکثرت مثالیں موجود ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(١) تقدیم و تاخیر کا اِختلاف
سبعہ اَوجہ میں سے ایک وجہ ’تقدیم و تاخیر کا اختلاف‘ ہے۔ یعنی قراء اتِ متواترہ میں سے بعض قراء ات میں ایک کلمہ مقدم ہے تو دیگر قراء ات میں مؤخر ہے۔ جیسے: ’’ وَ قٰتَلُوْا وَ قُتِلُوْا ‘‘ (آل عمران:۱۹۵) میں امام حمزہ، کسائی اور خلف العاشر ’’وَقُتِلُوْا وَقٰتَلُوْا‘‘، امام ابن کثیر مکی﷫ اور امام ابن عامر شامی﷫ ’’وَقٰتَلُوْا وَقُتِّلُوْا‘‘ اور دیگر قراء کرام ’’وَقٰتَلُوْا وَقُتِلُوْا‘‘ پڑھتے ہیں۔
اسی طرح ’’ فَیَقْتُلُوْنَ وَیُقْتَلُوْنَ ‘‘ (توبہ:۱۱۱) ہے۔ اس جگہ امام حمزہ﷫، کسائی﷫ اور خلف العاشر﷫ ’’فَیُقْتَلُوْنَ وَیَقْتُلُوْنَ‘‘ پڑھتے ہیں جبکہ دیگر قراء کرام ’’ فَیَقْتُلُوْنَ وَ یُقْتَلُوْنَ ‘‘ پڑھتے ہیں۔ یاد رہے کہ قرا ء اتِ عشرہ میں اس نوعیت (تقدیم و تاخیر) کی صرف یہی دو مثالیں ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
روایت حفص میں اِس کی مثالیں
اَوجہ سبعہ میں سے اس وجہ ’تقدیم و تاخیر کا اختلاف‘ کی روایت حفص میں متعدد مثالیں موجود ہیں کہ ایک آیت مبارکہ میں کچھ کلمات مقدم ہیں جبکہ دوسری آیت میں مؤخر ہیں روایت حفص میں تقدیم وتاخیر کی چند مثالیں درج ذیل ہیں۔
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ وَ اتَّقُوْا یَوْمًا لَّا تَجْزِیْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَیْئًا وَّ لاَ یُقْبَلُ مِنْھَا شَفٰعَۃٌ وَّ لاَ یُؤْخَذُ مِنْھَا عَدْلٌ وَّ لاَ ھُمْ یُنْصَرُوْنَ ‘‘ (بقرہ:۴۸)
’’ وَاتَّقُوْا یَوْمًا لَّا تَجْزِیْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَیْئًا وَّ لَا یُقْبَلُ مِنْھَا عَدْلٌ وَّ لَا تَنْفَعُھَا شَفٰعَۃٌ وَّ لَا ھُمْ یُنْصَرُوْنَ‘‘ (بقرہ:۱۲۳)
مذکورہ دونوں آیاتِ مبارکہ میں لفظ ’عدل‘ اور ’شفٰعۃ‘ کی تقدیم و تاخیر واضح ہے۔
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ وَ ضُرِبَتْ عَلَیْھِمُ الذِّلَّۃُ وَ الْمَسْکَنَۃُ وَ بَآئُوْ بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰہِ ذٰلِکَ بِأَنَّھُمْ کَانُوْا یَکْفُرُوْنَ ‘‘ (بقرہ:۶۱)
’’ضُرِبَتْ عَلَیْھِمُ الذِّلَّۃُ أَیْنَ مَا ثُقِفُوْا إِلَّا بِحَبْلٍ مِّنَ اللّہِ وَ حَبْلٍ مِّنَ النَّاسِ وَ بَآئُوْ بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَضُرِبَتْ عَلَیْھِمُ الْمَسْکَنَۃُ ‘‘ (آل عمران:۱۱۲)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
مذکورہ دونوں آیات مبارکہ میں لفظ ’المسکنۃ‘ کی تقدیم و تاخیر واضح ہے۔
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ إِنَّ الَّذِیْنَ ئَامَنُوْا وَ الَّذِیْنَ ھَادُوْا وَ النَّصٰرٰی وَ الصّٰبِپیْنَ مَنْ ئَامَنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ‘‘ (بقرہ:۶۲)
’’ إِنَّ الَّذِیْنَ ئَامَنُوْا وَ الَّذِیْنَ ھَادُوْا وَ الصّٰبِئُوْنَ وَ النَّصٰرٰی مَنْ ئَامَنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ‘‘ (المائدۃ :۶۹)
مذکورہ د ونوں آیات مبارکہ میں لفظ ’النصاری، الصابئون‘ کی تقدیم و تاخیر واضح ہے۔
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ قُلْ اِنَّ ھُدَی اللّٰہِ ھُوَ الْھُدٰی ‘‘ (بقرہ:۱۲۰)
’’ قُلْ اِنَّ الْھُدٰی ھُدَی اللّٰہِ ‘‘ (آل عمران :۷۳)
مذکورہ دونوں آیات مبارکہ میں لفظ ’ھدی اﷲ‘ کی تقدیم و تاخیر واضح ہے۔
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ رَسُوْلًا مِّنْھُمْ یَتْلُوْا عَلَیْھِمْ ئَایٰتِکَ وَ یُعَلِّمُھُمْ الْکِتٰبَ وَ الْحِکْمَۃَ وَ یُزَکِّیْھِمْ ‘‘ (البقرہ:۱۲۹)
’’ رَسُوْلًا مِّنْہُمْ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ ئَایٰتِہٖ وَیُزَکِّیْہِمْ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ ‘‘ (الجمعۃ:۲)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
مذکورہ دونوں آیات مبارکہ میں لفظ ’ویزکیھم‘ کی تقدیم و تاخیر واضح ہے۔
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِیْرِ وَ مَآ أُھِلَّ بِہٖ لِغَیْرِ اللّٰہِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَّلاَ عَادٍ ‘‘ (بقرہ:۱۷۳)
’’ إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِیْرِ وَ مَآ أُھِلَّ لِغَیْرِ اللّٰہِ بِہٖ فَمَنِ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَّ لَا عَادٍ ‘‘ (النحل:۱۱۵)

مذکورہ دونوں آیات مبارکہ میں لفظ ’بہ‘ کی تقدیم وتاخیر واضح ہے۔
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ لَا یَقْدِرُوْنَ عَلٰی شَیْئٍ مِّمَّا کَسَبُوْا ‘‘ (بقرہ:۲۶۴)
’’ لَا یَقْدِرُوْنَ مِمَّا کَسَبُوْا عَلٰی شَیْئٍ ‘‘ (ابراہیم:۱۸)
مذکورہ دونوں آیات مبارکہ میں لفظ ’مما کسبوا، علی شيئ‘ کی تقدیم و تاخیر واضح ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ وَ مَا جَعَلَہُ اللّٰہُ إِلَّا بُشْرٰی لَکُمْ وَلِتَطْمَپنَّ قُلُوْبُکُمْ بِہٖ وَمَا النَّصْرُ اِلَّا مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ الْعَزِیْزِ الْحَکِیْمِ ‘‘(آل عمران:۱۲۶)
’’ وَ مَا جَعَلَہُ اللّٰہُ إِلَّا بُشْرٰی وَلِتَطْمَپنَّ بِہٖ قُلُوْبُکُمْ وَمَا النَّصْرُ اِلَّا مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ‘‘ (الانفال:۱۰)

مذکورہ دونوں آیات مبارکہ میں لفظ ’بہ‘ کی تقسیم و تاخیر واضح ہے۔
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ یَغْفِرُ لِمَنْ یَّشَآئُ وَ یُعَذِّبُ مَنْ یَّشَآئُ ‘‘ (آل عمران:۱۲۹)
’’ یُعَذِّبُ مَنْ یَّشَآئُ وَ یَغْفِرُ لِمَنْ یَّشَآئُ ‘‘ (المائدہ:۴۰)
مذکورہ دونوں آیات مبارکہ میں کلمات ’یعذب من یشائ‘ کی تقدیم و تاخیر واضح ہے۔
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ لَقَدْ وُعِدْنَا نَحْنُ وَئَابَآؤُنَا ہٰذَا مِنْ قَبْلُ إِِنْ ہٰذَا إِِلَّا أَسٰطِیْرُ الْأَوَّلِیْنَ ‘‘ (مومنون:۸۳)
’’ لَقَدْ وُعِدْنَا ھٰذَا نَحْنُ وَ ئَابَآؤُنَا مِنْ قَبْلُ إِنْ ھٰذَآ إِلَّآ أَسٰطِیْرُ الْأَوَّلِیْنَ ‘‘ (نمل:۶۸)

مذکورہ دونوں آیات مبارکہ میں لفظ ’ھذا ‘ کی تقدیم و تاخیر واضح ہے۔
 
Top