• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

متنوع قراء ات کا ثبوت … روایت حفص کی روشنی میں

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ فَبَدَّلَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا قَوْلًا غَیْرَ الَّذِیْ قِیْلَ لَھُمْ ‘‘ (بقرہ:۵۹)
’’ فَبَدَّلَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْھُمْ قَوْلًا غَیْرَ الَّذِیْ قِیْلَ لَھُمْ ‘‘ (اعراف :۱۶۲)

مذکورہ دونوں آیاتِ مبارکہ میں لفظ ’منھم‘ کا نقص و زیادت واضح ہے۔
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ الَّذِیْنَ یُجٰدِلُوْنَ فِیٓ ئَایٰتِ اللّٰہِ بِغَیْرِ سُلْطٰنٍ اَتٰہُمْ ‘‘ (غافر:۳۵)
’’ اِِنَّ الَّذِیْنَ یُجٰدِلُوْنَ فِیٓ ئَایٰتِ اللّٰہِ بِغَیْرِ سُلْطٰنٍ اَتٰہُمْ ‘‘ (غافر:۵۶)

مذکورہ دونوں آیات مبارکہ میں لفظ ’إن‘ کا نقص و زیادت واضح ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٣) تبدیلی حروف و کلمات (ابدال) کا اِختلاف
سبعہ اَوجہ میں سے ایک وجہ ’تبدیلی حروف و کلمات (ابدال) کا اختلاف‘ ہے۔ یعنی قراء ات ِمتواترہ میں سے بعض قراء ات میں ایک کلمہ ہوتا ہے جبکہ دیگر قراء ات میں اس کامتبادل دوسرا کلمہ ہوتا ہے۔ جیسے: ’’ ھُنَالِکَ تَبْلُوْا کُلُّ نَفْسٍ مَّآ أَسْلَفَتْ ‘‘ (یونس:۳۰)
اس جگہ امام حمزہ، کسائی اور خلف العاشر ’ تَتْلُوْا ‘ پڑھتے ہیں جبکہ دیگر قراء کرام ’ تَبْلُوْا ‘ پڑھتے ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
روایتِ حفص میں اس کی مثالیں
اَوجہ سبعہ میں سے اس وجہ ’تبدیلی حروف و کلمات (ابدال) کا اختلاف‘ کی متعدد مثالیں روایت حفص میں موجود ہیں، یعنی ایک آیت میں کچھ حروف و کلمات ہیں جبکہ دوسری آیت میں اس کے بالمقابل دوسرے حروف وکلمات ہیں۔ تبدیلی کلمات کے اختلاف کی چند مثالیں درج ذیل ہیں:
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ وَ إِذْ نَجَّیْنٰکُمْ مِّنْ ئَالِ فِرْعَوْنَ یَسُوْمْوْنَکُمْ سُوٓئَ الْعَذَابِ یُذَبِّحُوْنَ أَبْنَآئَکُمْ وَ یَسْتَحْیُوْنَ نِسَآئَکُمْ وَفِیْ ذٰلِکُمْ بَلَآئٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ عَظِیْمٌ ‘‘ (بقرہ:۴۹)
’’ وَ إِذْ أَنْجَیْنٰکُمْ مِّنْ ئَالِ فِرْعَوْنَ یَسُوْمُوْنَکُمْ سُوٓئَ الْعَذَابِ یُقَتِّلُوْنَ أَبْنَآئَکُمْ وَ یَسْتَحْیُوْنَ نِسَآئَکُمْ وَفِیْ ذٰلِکُمْ بَلَآئٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ عَظِیْمٌ ‘‘ (اعراف :۱۴۱)
’’ إِذْ أَنْجٰکُمْ مِّنْ ئَالِ فِرْعَوْنَ یَسُوْمُوْنَکُمْ سُوٓئَ الْعَذَابِ وَ یُذَبِّحُوْنَ أَبْنَآئَکُمْ وَ یَسْتَحْیُوْنَ نِسَآئَکُمْ وَفِیْ ذٰلِکُمْ بَلَآئٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ عَظِیْمٌ ‘‘ (ابراہیم:۶)
مذکورہ تینوں آیاتِ مبارکہ میں کلمات ’نَجَّیْنَاکُمْ، أَنْجَیْنَاکُمْ، أَنْجَاکُمْ اور یُذَبِّحُوْنَ اور یُقَتِّلُوْنَ‘ کی تبدیلی واضح ہے۔
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ فَبَدَّلَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا قَوْلًا غَیْرَ الَّذِیْ قِیْلَ لَھُمْ فَــأَنْزَلْنَا عَلَی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا رِجْزًا مِّنَ السَّمَآئِ بِمَا کَانُوْا یَفْسُقُوْنَ ‘‘ (بقرہ:۵۹)
’’ فَبَدَّلَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْھُمْ قَوْلًا غَیْرَ الَّذِیْ قِیْلَ لَھُمْ فَــأَرْسَلْنَا عَلَیْھِمْ رِجْزًا مِّنَ السَّمَآئِ بِمَا کَانُوْا یَظْلِمُوْنَ‘‘ (اعراف:۱۶۲)

مذکورہ دونوں آیات مبارکہ میں لفظ ’فَــأَنْزَلْنَا اور فَــأَرْسَلْنَا وغیرہ‘ کی تبدیلی واضح ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ فَقُلْنَا اضْرِبْ بِّعَصَاکَ الْحَجَرَ فَانْفَجَرَتْ مِنْہُ اثْنَتَا عَشْرَۃَ عَیْنًا قَدْ عَلِمَ کُلُّ أُنَاسٍ مَّشْرَبَھُمْ ‘‘ (بقرہ:۶۰)
’’أَنِ اضْرِبْ بِّعَصَاکَ الْحَجَرَ فَانْبَجَسَتْ مِنْہُ اثْنَتَا عَشْرَۃَ عَیْنًا قَدْ عَلِمَ کُلُّ أُنَاسٍ مَّشْرَبَھُمْ‘‘(اعراف: ۱۶۰)

مذکورہ دونوں آیاتِ مبارکہ میں لفظ ’فانفجرت اور فانبجست ‘ کی تبدیلی واضح ہے۔
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ ذٰلِکَ بِأَنَّھُمْ کَانُوْا یَکْفُرُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ وَ یَقْتُلُوْنَ النَّبِیّٖنَ بِغَیْرِ الْحَقِّ ذٰلِکَ بِمَا عَصَوْا وَّ کَانُوْا یَعْتَدُوْنَ‘‘ (بقرہ:۶۱)
’’ ذٰلِکَ بِأَنَّھُمْ کَانُوْا یَکْفُرُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ وَ یَقْتُلُوْنَ الْأَنْبِیَآئَ بِغَیْرِ حَقٍّ ذٰلِکَ بِمَا عَصَوْا وَّ کَانُوْا یَعْتَدُوْنَ ‘‘ (آل عمران :۱۱۲)

مذکورہ دونوں آیات ِمبارکہ میں لفظ ’النبیین اور الانبیآء‘ کی تبدیلی واضح ہے۔
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ وَ إِذْ أَخَذْنَا مِیْثَاقَکُمْ وَ رَفَعْنَا فَوْقَکُمُ الطُّوْرَ خُذُوْا مَآ ئَاتَیْنٰکُمْ بِقُوَّۃٍ وَّ اذْکُرُوْا ‘‘ (بقرہ:۶۳)
{ وَ إِذْ أَخَذْنَا مِیْثَاقَکُمْ وَ رَفَعْنَا فَوْقَکُمُ الطُّوْرَ خُذُوْا مَآ ئَاتَیْنٰکُمْ بِقُوَّۃٍ وَّ اسْمَعُوْا ‘‘ (بقرہ:۹۳)

مذکورہ دونوں آیاتِ مبارکہ میں لفظ ’واذکروا اور واسمعوا‘ کی تبدیلی واضح ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ وَ إِذَا لَقُوا الَّذِیْنَ َءًامَنُوْا قَالُوٓائَامَنَّا وَ إِذَا خَلَوْا إِلٰی شَیٰطِیْنِھِمْ ‘‘ (بقرہ:۱۴)
’’ وَ إِذَا لَقُوْا الَّذِیْنَءَ امَنُوْا قَالُوٓائَامَنَّا وَ إِذَا خَلاَ بَعْضُھُمْ إِلٰی بَعْضٍ ‘‘ (بقرہ:۷۶)

مذکورہ دونوں آیاتِ مبارکہ میں لفظ ’وإذا خلوا اور وإذا خلا‘ کی تبدیلی واضح ہے۔
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ اَنْ طَھِّرَا بَیْتِیَ لِلطَّآپـفِیْنَ وَ الْعٰکِفِیْنَ وَ الرُّکَّعِ السُّجُوْدِ ‘‘ (بقرہ:۱۲۵)
{ وَ طَھِّرْ بَیْتِیَ لِلطَّآپـفِیْنَ وَ الْقَآپـمِیْنَ وَ الرُّکَّعِ السُّجُوْدِ ‘‘ (حج:۲۶)

مذکورہ دونوں آیاتِ مبارکہ میں لفظ ’والعکفین اور والقاپمین‘ کی تبدیلی واضح ہے ۔
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ أَوَلَوْ کَانَ ئَابَآؤُھُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ شَیْئًا وَّ لاَ یَھْتَدُوْنَ ‘‘ (بقرہ:۱۷۰)
’’ أَوَ لَوْ کَانَ ئَابَآؤُھُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ شَیْئًا وَّ لَا یَھْتَدُوْنَ ‘‘ (المائدہ:۱۰۴)

مذکورہ دونوں آیاتِ مبارکہ میں لفظ ’یعقلون اور یعلمون‘ کی تبدیلی واضح ہے۔
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ صُمٌّ۰ بُکْمٌ عُمْیٌ فَھُمْ لَا یَرْجِعُوْنَ ‘‘ (بقرہ:۱۸)
’’ صُمٌّ۰ بُکْمٌ عُمْیٌ فَھُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ } (بقرہ:۱۷۱)

مذکورہ دونوں آیاتِ مبارکہ میں لفظ ’یرجعون اور یعقلون‘ کی تبدیلی واضح ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ وَالْفِتْنَۃُ أَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ ‘‘ (بقرہ:۱۹۱)
’’ وَ الْفِتْنَۃُ أَکْبَرُ مِنَ الْقَتْلِ ‘‘ (بقرہ:۲۱۷)
مذکورہ دونوں آیاتِ مبارکہ میں لفظ ’أشد اور أکبر‘ کی تبدیلی واضح ہے۔
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ کَدَأْبِ ئَاٰلِ فِرْعَوْنَ وَالَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِھِمْ کَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا فَــأَخَذَھُمُ اللّٰہُ بِذُنُوْبِھِمْ وَاللّٰہُ شَدِیْدُ الْعِقَابِ } (آل عمران:۱۱)
’’ کَدَأْبِ ئَالِ فِرْعَوْنِ وَالَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِھِمْ کَفَرُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰہِ فَــأَخَذَھُمُ اللّٰہُ بِذُنُوْبِھِمْ إِنَّ اللّٰہَ قَوِیٌّ شَدِیْدُ الْعِقَابِ‘‘ (انفال:۵۲)

مذکورہ دونوں آیاتِ مبارکہ میں لفظ ’کذبوا بآیاتنا اور کفروا بآیٰت اﷲ وغیرہ‘ کی تبدیلی واضح ہے۔
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ فَقَالَ لِأَھْلِہِ امْکُثُوٓا إِنِّیٓ ئَانَسْتُ نَارًا لَّعَلِّیٓ ئَاتِیْکُمْ مِّنْھَا بِقَبَسٍ ‘‘ (طہٰ:۱۰)
’’ قَالَ لِأَھْلِہِ امْکُثُوٓا اِنِّیٓ ئَانَسْتُ نَارًا لَّعَلِّیٓ ئَاتِیْکُمْ مِّنْھَا بِخَبَرٍ ‘‘ (قصص:۲۹)

مذکورہ دونوں آیاتِ مبارکہ میں لفظ ’بقبس اور بخبر‘ کی تبدیلی واضح ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ فَقَدْ کَذَّبُوْا بِالْحَقِّ لَمَّا جَآئَھُمْ ‘‘ (انعام:۵)
’’ بَلْ کَذَّبُوْا بِالْحَقِّ لَمَّا جَآئَہُمْ ‘‘ (ق :۵)

مذکورہ دونوں آیاتِ مبارکہ میں لفظ ’فقد اور بل‘ کی تبدیلی واضح ہے۔
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ أَفَلَمْ یَھْدِلَھُمْ کَمْ أَھْلَکْنَا قَبْلَھُمْ مِّنَ الْقُرُوْنِ یَمْشُوْنَ فِیْ مَسٰکِنِھِمْ ‘‘ (طہٰ :۱۲۸)
’’ اَوَلَمْ یَھْدِلَھُمْ کَمْ أَھْلَکْنَا مِنْ قَبْلِھِمْ مِّنَ الْقُرُوْنِ یَمْشُوْنَ فِیْ مَسٰکِنِھِمْ ‘‘ (السجدۃ :۲۶)

مذکورہ دونوں آیات مبارکہ میں لفظ ’أفلم، أولم اور من قبلہم‘ کی تبدیلی واضح ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٤) اَدوات (حروف نحویہ) کا اِختلاف
سبعہ اَوجہ میں سے ایک وجہ ’أدوات (حروف نحویہ) کا اختلاف ‘ ہے یعنی قراء ات ِمتواترہ میں سے بعض قرائات میں حروف نحویہ میں سے ایک حرف ہوتا ہے تو دیگر قراء ات میں اس کی جگہ کوئی اور ہوتا ہے۔جیسے ’’ وَ لٰکِنَّ الشَّیٰطِیْنَ کَفَرُوْا یُعَلِّمُوْنَ النَّاسَ السِّحْرَ ‘‘ (بقرہ:۱۰۲) اس جگہ امام ابن عامر، حمزہ، کسائی اور خلف العاشر (وَلٰکِنِ الشَّیٰطِیْنُ) پڑھتے ہیں جبکہ دیگر قرائِ کرام (وَلٰکِنَّ الشَّیٰطِیْنَ) پڑھتے ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
روایت حفص میں اس کی مثالیں
سبعہ اَوجہ میں سے اس وجہ ’ادوات (حروف نحویہ) کا اختلاف‘ کی روایت حفص میں متعدد مثالیں موجود ہیں یعنی ایک آیت مبارکہ میں ایک حرف نحویہ ہے تو دوسری جگہ اس کے بدلے میں کوئی دوسرا حرف نحویہ موجود ہے۔ روایت حفص میں ادوات (حروف نحویہ) کے اختلاف کی چند مثالیں درج ذیل ہیں:
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ ذٰلِکَ بِأَنَّھُمْ کَانُوْا یَکْفُرُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ وَ یَقْتُلُوْنَ النَّبِیّٖنَ بِغَیْرِ الْحَقِّ ‘‘ (بقرہ:۶۱)
’’ ذٰلِکَ بِأَنَّھُمْ کَانُوْا یَکْفُرُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ وَ یَقْتُلُوْنَ الْأَنْبِیَآئَ بِغَیْرِ حَقٍّ ‘‘ (آل عمران :۱۱۲)

مذکورہ دونوں آیات مبارکہ میں سے پہلی آیت میں لفظ ’الحق‘ لام تعریف کے ساتھ معرفہ وارد ہے۔ جبکہ دوسری آیت مبارکہ میں لفظ ’حق‘ بدون لام تعریف نکرہ ہے۔
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ وَ لَنْ یَّتَمَنَّوْہُ أَبَدً۰ا بِمَا قَدَّمَتْ أَیْدِیْہِمْ وَ اللّٰہُ عَلِیْمٌ۰ بِالظّٰلِمِیْنَ ‘‘(بقرہ:۹۵)
’’ وَلاَ یَتَمَنَّوْنَہٗٓ اَبَدً۰ا بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْہِمْ وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ۰ بِالظّٰلِمِیْنَ ‘‘ (الجمعۃ:۷)

مذکورہ دونوں آیاتِ مبارکہ میں حروف نحویہ ’ولن، اور ، ولا‘ کا اختلاف واضح ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ وَ لَـپـنِ اتَّبَعْتَ أَھْوَآئَھُمْ بَعْدَ الَّذِیْ جَآئَکَ مِنَ الْعِلْمِ ‘‘ (بقرہ:۱۲۰)
’’ وَ لَـپـنِ اتَّبَعْتَ أَھْوَآئَھُمْ مِّنْ بَعْدِ مَا جَآئَکَ مِنَ الْعِلْمِ ‘‘ (بقرہ:۱۴۵)
’’ وَ لَـپـنِ اتَّبَعْتَ اَھْوَآئَھُمْ بَعْدَ مَا جَآئَکَ مِنَ الْعِلْمِ ‘‘ (رعد:۳۷)

مذکورہ تینوں آیاتِ مبارکہ میں حروف ’بعد الذی، من بعد ما اور بعد ما‘ کا اختلاف واضح ہے۔
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ وَ إِذْ قَالَ إِبْرٰھٖمُ رَبِّ اجْعَلْ ھٰذَا بَلَدًا ئَامِنًا ‘‘ (بقرہ:۱۲۶)
’’ وَ إِذْ قَالَ إِبْرٰھِیْمُ رَبِّ اجْعَلْ ھٰذَا الْبَلَدَ ئَامِنًا ‘‘ (ابراھیم:۳۵)

مذکورہ دونوں آیاتِ مبارکہ میں حروف ’بلداً اور البلد‘ کا اختلاف واضح ہے۔
٭ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ قُوْلُوٓا ئَامَنَّا بِاللّٰہِ وَ مَآ أُنْزِلَ إِلَیْنَا وَ مَآ أُنْزِلَ إِلٰٓی إِبْرٰھٖمَ وَ إِسْمٰعِیْلَ وَ إِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْأَسْبَاطِ وَمَا أُوتِیَ مُوْسَیٰ وَعِیسَیٰ ‘‘ (بقرہ:۱۳۶)
’’ قُلْ ئَامَنَّا بِاللّٰہِ وَ مَآ أُنْزِلَ عَلَیْنَا وَمَآ أُنْزِلَ عَلٰٓی إِبْرٰھٖمَ وَ إِسْمٰعِیْلَ وَ إِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْأَسْبَاطِ وَمَا أُوتِیَ مُوْسَیٰ وَعِیسَیٰ ‘‘ (آل عمران:۸۴)

مذکورہ دونوں آیاتِ مبارکہ میں حروف نحویہ ’إلینا اور علینا‘ اور ’إلی اور علی‘ کا اختلاف واضح ہے۔
 
Top