• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مثالی عورت

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
اللہ تعالی نے ہمیں بہت ساری نعمتوں سے نوازا ہے ۔ مال کی نعمت ، صحت کی نعمت ، میاں بیوی کی نعمت ، اولاد کی نعمت ۔ اور سب سے بڑی دین کی نعمت ۔ یہ نعمتیں اس لئے ملی تھیں تاکہ اللہ کا شکر بجالایا جاتا مگر ہم ہیں خواہ مرد ہو یا عورت نعمت پاکر اللہ کو بھول گئے اور اگر یاد رہی تو دنیا اور اس کی محبت ۔ہم دنیا کی رنگینیوں میں مست ہوگئے ، شراب نوشی، زناکاری، عیاشی ، بے حیائی ، بے ایمانی،رنگ رلیاں عام ہوگئیں ۔ اللہ تعالی نے اس کا نقشہ کھیچا ہے ۔
أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ(التکاثر:1)
ترجمہ : زیادتی کی چاہت نے تمہیں غافل کردیا۔
اے لوگو! دولت دنیا پہ فخر کرنے والو!عیش وعشرت میں رب کو بھول جانے والو!۔ عیش ومستی کی یہ چیزیں آخرت میں تمہارے کچھ کام نہ آئیں گی ۔ رب کے عذاب اور اس کی پکڑ سے تمہیں کوئی بچانے والا نہ ہوگا۔ اگر تمہارے کچھ کام آئے گا تو تمہارا نیک عمل ۔ اور نیک عمل کے بدلے ہی تم جنت میں جاسکتے ہوورنہ جہنم تمہارا ٹھکانہ قرار پائے گا۔
وَمَن يَعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتِ مِن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُولَٰئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلَا يُظْلَمُونَ نَقِيرًا (النساء : 124)
ترجمہ : اور جو مرد اور عورت بھی ایمان کی حالت میں نیک اعمال کرے تو یہی لوگ جنت میں جائیں گے اور ان پر کھجور کی گٹھلی کے سوراخ کے برابر بھی ان پر ظلم نہیں ہوگا۔
اس لئے دنیا کی فکر چھوڑ آخرت کی فکرکریں اور نیک کام کریں ۔ جب قرآن کی یہ آیت نازل ہوئی :
وَأَنذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ(الشعراء :214)
ترجمہ: اے نبی ! اپنے قرابتداروں کو ڈرائیے ۔
تو نبی ﷺ نے قریش کو جمع کیا اور سب کو جہنم سے ڈرایا ۔ اس میں یہ بھی فرمایا:
يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَلِينِي مَا شِئْتِ مِنْ مَالِي لاَ أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا (رواه البخاري :2753 ومسلم :206)
ترجمہ : اے فاطمہ بنت محمد! تمہیں جو کچھ بھی مانگنا ہو مانگ لو، لیکن (یہ جان لو کہ) میں اللہ کے پاس تمہارے کچھ بھی کام نہ آؤں گا۔
ایک دوسری روایت کے الفاظ ہیں :
يا فاطمةُ ! أنقذِي نفسَكِ منَ النارِ . فإني لا أملكُ لكُم منَ اللهِ شيئًا .(صحيح مسلم:204)
ترجمہ : اے میری لخت جگر فاطمہ اپنے آپ کو دوزخ کی آگ سے بچا اس لئے کہ میں تمہارے حق میں اللہ کی طرف کسی چیز کا مالک نہیں ہوں۔
عورت صنف نازک ہے ، اسے قدم قدم پہ سنبھل سنبھل کے چلنا ہے ۔ جب عورت بہن یا بیٹی کا روپ ہوتا ہے تو اس مرحلے میں دامن پہ بدنامی کا ہلکا سا داغ بھی جہاں اس کے بھائی کو رسوا کرتا ہے وہیں والدین کی ذلت کا بھی سبب بن جاتاہے اور خصوصا شادی کے لئے مشکل گھڑی سامنے کردیتا ہے ۔ اور عورت جب بیوی بن جائے تو شوہر کے لئے زندگی کا مال متاع ہے اس کی حفاظت کرنی ہے ورنہ شوہر کی نظروں میں مشکوک ہوجاتی ہے ۔ عورت جب ماں بن جائے تو اولاد کے لئے شفقت و محبت کا ایک معیار بنے جس سے اولاد کی اسلامی تربیت میں محبت رکاوٹ نہ بن جائے ۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ کون سی صفات ہیں جن کی بدولت ایک عورت مثالی بہن ، مثالی بیوی اور مثالی ماں بن سکتی ہیں یا یوں کہیں کہ جنتی عورت کی کیا کیا صفات ہیں ؟
ان صفات کو اللہ تعالی نے قرآن کی ایک آیت میں جمع کردیا ہے ۔
إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْقَانِتِينَ وَالْقَانِتَاتِ وَالصَّادِقِينَ وَالصَّادِقَاتِ وَالصَّابِرِينَ وَالصَّابِرَاتِ وَالْخَاشِعِينَ وَالْخَاشِعَاتِ وَالْمُتَصَدِّقِينَ وَالْمُتَصَدِّقَاتِ وَالصَّائِمِينَ وَالصَّائِمَاتِ وَالْحَافِظِينَ فُرُوجَهُمْ وَالْحَافِظَاتِ وَالذَّاكِرِينَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا (الاحزاب : 35)
ترجمہ : بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں مومن مرد اور مومنہ عورتیں اطاعت کرنے والے مرد اور اطاعت کرنے والی عورتیں سچے مرد اور سچی عورتیں صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں عاجزی کرنے والے مرد اور عاجزی کرنے والی عورتیں صدقہ کرنے والے مرد اور صدقہ کرنے والی عورتیں روزے رکھنے والے مرد اور روزے رکھنے والی عورتیں اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں ان سب کے لئے اللہ تعالی نے وسیع مغفرت اور بہت زیادہ ثواب تیار کر رکھا ہے۔
اس آیت میں جہاں اللہ تعالی نے مثالی مرد کے دس اوصاف کا ذکر کیا ہے وہیں مثالی عورت کی بھی دس خوبیوں کا ذکر کیا ہے ۔

(1) مثالی عورت کی پہلی صفت :
عورت مسلمان ہو۔ صرف عائشہ اور خدیجہ نام رکھ لینے سے عورت مسلمان نہیں بن جاتی ۔ مسلمان وہ عورت ہے جس کا گفتار و کردار بھی مسلمانہ ہو۔ حدیث جبریل میں اسلام کی تعریف اس طرح کی گئی ہے :
الإسْلامُ أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّداً رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتُقِيمَ الصَّلاةَ وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ وَتَحُجَّ الْبَيْتَ إِنِ اسْتَطَعْتَ إِلَيْهِ سَبِيلاً
ترجمہ : اسلام یہ ہے کہ تم شہادتین کا اقرار کرو، نماز قائم کرو، زکوۃ ادا کرو، رمضان کا روزہ رکھو اور طاقت ہونے پہ اللہ کے گھر کا حج کرو۔
کیا عورتین اسلام کے ان پانچ ارکان کا آئینہ دار ہے ، اگر عورت اللہ اور اس کے رسول پہ ایمان لانے کا اقرار کرتی ہے تو دن ورات میں پانچ وقت کی نماز قائم کرنی ہوگی ۔ اگر ایسا نہیں کرتی تو وہ عورت چہ جائیکہ عائشہ ہو مسلمان نہیں ہوسکتی ۔
خرد نے کہہ بھی دیا لا الہٰ تو کیا حاصل
دل و نگاہ مسلماں نہیں تو کچھ بھی نہیں

(2)مثالی عورت کی دوسری صفت :
عورت ایمان والی ہو۔ الإيمَانِ: أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّه(حدیث جبریل)
ترجمہ : ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پہ، اس کے فرشتوں پہ، اس کی کتابوں پہ، اس کے رسولوں پہ،آخرت پہ اور اچھی بری تقدیر پہ ایمان لاؤ۔
ایمان میں سب سے پہلی اور اہم چیز اللہ پہ ایمان ہے ۔
اللہ پر ایمان کا پہلا مرحلہ اللہ کے وجود کا تسلیم کرنا، دوسرا مرحلہ اس بات پہ ایمان لانا کہ وہی تن تنہا اس کائنات کا خالق و مالک ، روزی دینے والا ، تدبیر و حکمرانی کرنےوالا ہے ۔
تیسرے مرحلے میں یہ بات آتی ہے کہ جب وہی خالق ومالک ہے تو اسی کی عبادت کی جائے ، اسی کو پکارا جائے اور عبادت کی ساری قسمیں اس کے لئے ہی خاص کی جائے ۔ ایمان کا چوتھا مرحلہ اللہ کے اسماء وصفات پہ ایمان لایا جائے ۔ ایمان باللہ کے ان مراحل میں عورت کہیں نہ کہیں اپنا ایمان ضائع کرلیتی ہے ۔ اگر اولاد نہ ہوغیراللہ کو پکارنے لگتی ہے ۔ اگر بیماری آجائے تو تعویذ ، بابا اور درگاہوں پہ بھروسہ کرلیتی ہے ۔ اے ماں اور بہنو سن لو یہ چیزیں شرک ہیں اور شرک کرنے والوں کا انجام جنت نہیں جہنم ہے ۔
ایمان کی جب بات آئی ہے تو عماربن یاسر کی والدہ حضرت سمیہ رضی اللہ عنہا کی شہادت یاد آتی ہے ، ایمان کے لئے شہید ہونا گوارا کرلیا مگر اللہ پر سے ایمان ذرہ برابر بھی کمزور نہیں کیا۔
ایمان والی عورت کو دیکھنا ہے تو فرعون کی بیوی کو دیکھو۔ فرعون کے محل میں کسی بھی چیز کی کمی نہ تھی مگر سارا عیش وآرام چھوڑ کے ایمان کو گلے لگایا اور اللہ تعالی سے دعا کی ۔
وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا لِلَّذِينَ آَمَنُوا اِمْرَأَةَ فِرْعَوْنَ إِذْ قَالَتْ رَبِّ ابْنِ لِي عِنْدَكَ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ وَنَجِّنِي مِنْ فِرْعَوْنَ وَعَمَلِهِ وَنَجِّنِي مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ [ سورة التحريم:11]
ترجمہ : اور اللہ تعالی نے ایمان والوں کے لئے فرعون کی بیوی کی مثال بیان کی جبکہ اس نے دعا کی کہ اے میرے رب میرے لئے اپنے پاس جنت میں مکان بنا اور مجھے فرعون سے اور اس کے عمل سے بچا اور مجھے ظالم لوگوں سے نجات دے ۔
اس کے برعکس اللہ کے پیغمبر نوح علیہ السلام اور لوط علیہ السلام کی بیوی کو نافرمانی کی وجہ سے جہنم ٹاک نہ بنایا۔

(3) مثالی عورت کی تیسری صفت :
عورت قانتات یعنی عبادت گذاراور فرمانبردارہو۔ عورت اللہ کی خالص عبادت کرنے والی ہو،اس کی عبادت میں خشوع وخضوع اور عاجزی کی صفت پائی جائے،وہ اللہ کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرے ورنہ عبادت رائیگاں ہوجائے گی ۔ اور عورت اللہ کی اطاعت کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کرے اور والدین کی فرمانبرداری کرے اور شوہر کی فرمانبرداری کرے ۔
اکثر عورتیں نہ عبادت گذار ہوتی ہیں اور نہ ہی فرمانبردار ہوتی ہیں ۔ کچھ عورتیں اچھی ہیں ، نماز پڑھتی ہیں، روزہ بھی رکھتی ہیں مگر شوہر کی اطاعت نہیں کرتی ۔
شوہر کی اطاعت یعنی اس کی پسند وناپسند کاخیال، اس کے سکھ دکھ میں کام آنا، اس کی خدمت كرنا اوراس کا حق بجالاناہے مگراپنے اپنے گھروں کو دیکھیں ۔شوہر اگر ایک بات کہے تو بیوی دس بات سناتی ہے ۔
شوہرکے حقوق اور اس کی اطاعت کے تعلق سے چند ایک حدیث دیکھیں۔
عن أنس بن مالك رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : لا يَصْلُحُ لبَشَرٍ أن يسجدَ لبَشَرٍ ، ولو صَلَحَ أن يسجدَ بشرٌ لبَشَرٍ ، لَأَمَرْتُ المرأةَ أن تسجدَ لزوجِها من عِظَمِ حَقِّهِ عليها ، والذي نفسي بيدِه ، لو أَنَّ من قَدَمِهِ إلى مَفْرِقِ رأسِه قُرْحَةً تَنْبَجِسُ بالقَيْحِ والصَّدِيدِ ، ثم أَقْبَلَتْ تَلْحَسُه ، ما أَدَّتْ حَقَّه(صحيح الجامع:7725).
ترجمہ : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہیکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کسی آدمی کیلئے درست نہیں ہےکہ وہ کسی آدمی کو سجدہ کرے ، اگر کسی آدمی کا کسی آدمی کیلئے سجدہ کرنا درست ہوتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے ، اسلئے کہ اسکا حق بہت بڑا ہے ۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر شوہر کے سر سے پیر تک زخم ہو جس سے خون و پیپ بہہ رہا ہو ، پھر عورت آگے بڑھکر اسے اپنی زبان سے صاف کرے تو بھی اسکے حق کو ادا نہ کر پائے گی ۔
ایک اور حدیث میں ہے ۔
أتيتُ رسولَ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ علَيهِ وسلَّمَ في بَعضِ الحاجةِ ، فقالَ : أي هذِهِ ! أَذاتُ بعلٍ ؟ قلتُ : نعَم ، قالَ : كيفَ أنتِ لهُ ؟ قالَت : ما آلوهُ إلَّا ما عجزتُ عنهُ , قالَ : [ فانظُري ] أينَ أنتِ منهُ ؟ فإنَّما هوَ جنَّتُكِ ونارُكِ(آداب الزفاف للالباني:213)
ترجمہ : حضرت حصین بن محصن کی پھوپھی بیان کرتی ہیں کہ میں کسی حاجت کیلئے خدمت نبوی میں حاضر ہوتی ہیں ، آپ نے سوال فرمایا : کیا تو شادی شدہ ہے ؟ انہوں نے جواب دیا : جی ہاں ، آپ نے فرمایا اپنے شوہر کے ساتھ تیرا معاملہ کیسا ہے ؟ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں اسکے حق کی ادائیگی اور خدمت میں کوئی کوتاہی نہیں کرتی ، الا یہ کہ میرے بس سے باہر ہو ، آپ نے فرمایا : دھیان رکھنا ، اسکے ساتھ تمہارا معاملہ کیسا رہتا ہے ؟ وہ تمہارے لئے جنت یا جہنم کا سبب ہے ۔
اگر بیوی کو یہ سب احکام بتائے جائیں توکہتی ہیں کہ یہ کیسا دین ہے ساری ذمہ داری ہمارے ہی سر پر۔ مردوں کی کوئی ذمہ داری نہیں ۔
ابے میری ماں اور بہنو! مردوں کے سربھی بہت داریاں ہیں ، انہیں آپ کا ناز،نخرہ، کپڑا، بستر، کھانا، دوا دارو سب کا انتظام کرنا ہے ، مردوں کے حق میں نبی ﷺ کا فرمان سنیں :
مسلم شریف کی حدیث ہے :
فاتقوا اللهَ في النِّساءِ(مسلم :1218)
ترجمہ : اے لوگو! تم عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو۔
ایک دوسری حدیث میں ہے :خيرُكُم خيرُكم لِأهْلِهِ ، وَأَنَا خيرُكم لِأَهْلِي(صحيح الجامع:3314)
ترجمہ : اے لوگو! تم میں سب سے بہترین آدمی وہ ہے جو اپنے اہل وعیال کے لئے بہترین ہواورمیں تم میں اپنے عیال کے لئے سب سے بہترین ہوں ۔
پھر بھی اگر شوہر آپ پہ ظلم کرتاہے ، حق مارتاہے تو میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں آپ اپنی ذمہ داری نبھائیں اور شوہر کے ظلم پہ صبر کریں اور یہ جان لیں کہ ظالم شوہر کے ظلم پہ صبر کرنے کا بدلہ جنت ہے ۔
حضرت کعب بن عجرہ رضی اﷲ عنہ کہتے ہیں رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:
ألا أخبرُكم بنسائِكم في الجنَّةِ ؟ ! كلُّ ودودٍ ولودٍ ، إذا غضبَتْ أو أُسيءَ إليها [ أو غضب زوجُها ] ؛ قالت : هذه يدي في يدك ؛ لا أَكتحلُ بغَمْضٍ حتى تَرْضى( السلسلة الصحيحة:3380)
ترجمہ : ميں تمہيں جنتى عورتوں كے بارہ ميں نہ بتاؤں ؟ہر محبت كرنے اور زيادہ بچے جننے والى عورت جنت ميں ہے، جب وہ ناراض ہو جائے، يا پھر اس كے ساتھ برا سلوك كيا جائے، يا خاوند ناراض ہو جائے تو عورت بيوى سے كہے: ميرا ہاتھ تيرے ہاتھ ميں ہے، ميں اس وقت تك نيند نہيں كرونگى جب تك تو راضى نہيں ہوتا ۔

(4) مثالی عورت کی چوتھی صفت :
عورت سچ بولنے والی ہو: اس وقت حالات اس قدر خراب ہیں کہ غلطی سے زبان پہ سچ کے بول آجاتے ہیں ورنہ دن ورات جھوٹ بولنا ہی مشغلہ رہتا ہے ۔ عورتیں اس معاملہ میں مردوں سے کہیں زیادہ آگے ہیں ۔ بلاوجہ جھوٹ بولتی رہتی ہیں یہاں تک کہ بعض میاں بیوی کے درمیاں جھوٹ کی بنیاد پر نااتفاقی پیدا ہوجاتی ہے ۔
اللہ کے رسول ﷺ فرماتے ہیں:
مَنْ یَضْمَنْ لِي مَا بَیْنَ لِحْیَیْہِ وَمَا بَیْنَ رِجْلَیْہِ أَضْمَنْ لَہُ الْجَنَّۃَ [صحیح البخاری: 6474]
ترجمہ :جو شخص مجھے دو جبڑوں کے درمیان چیز (زبان) اور ٹانگوں کے درمیان چیز (شرمگاہ) کی (حفاظت کی) ضمانت دے، میں اس کو جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔
اس حدیث کی روشنی میں عورتیں اپنا محاسبہ کرے کہ ان کی زبان اور عزت محفوظ ہے کہ نہیں ؟ ۔ ذراسی بات ہوئی گھنٹوں غیبت اور گالیاں دیتى ہیں ۔ شوہرذراسی نظروں سے اوجھل ہوا ذہن وتصورمیں گندے خیالات آنے لگتے ہیں اور اس وقت عورت کا امتحان شروع ہوتا ہے جب اس کا شوہر چھوڑکے روزی روٹی کے لئے ہزاروں میل کا سفر کرتا ہے اور بیوی کو اکیلے چھوڑ جاتاہے ۔
اے مسلمان خواتین ! سچائی جنت میں لے جانے والی اور جھوٹ جہنم میں لے جانے والا ہے ۔نبی ﷺ کا فرمان ہے :
عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ فَإِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ وَمَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَصْدُقُ وَيَتَحَرَّى الصِّدْقَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ صِدِّيقًا وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ فَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ وَمَا يَزَالُ الْعَبْدُ يَكْذِبُ وَيَتَحَرَّى الْكَذِبَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ كَذَّابًا(صحيح مسلم: 2607)
ترجمہ: سچ بولو، اس لیے کہ سچ نیکی کی طرف رہنمائی کرتاہے اورنیکی جنت کی طرف رہنمائی کرتی ہے، آدمی ہمیشہ سچ بولتاہے اورسچ کی تلاش میں رہتاہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے نزدیک سچالکھ دیا جاتاہے، اور جھوٹ سے بچو، اس لیے کہ جھوٹ گناہ کی طرف رہنمائی کرتا ہے اورگناہ جہنم میں لے جاتا ہے ، آدمی ہمیشہ جھوٹ بولتا ہے اورجھوٹ کی تلاش میں رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک جھوٹا لکھ دیا جاتاہے۔

(5) مثالی عورت کی پانچویں صفت :
عورت صبر کرنے والی ہو: یہ دنیا امتحان گاہ ہے ، یہاں طرح طرح کی مصیبتین، پریشانیاں اور ابتلاء وآزمائش ہے ۔ اللہ تعالی مردوں کے ساتھ عورتوں کوبھی آزماتاہے ۔ کبھی اولاد سے محروم کرکے، کبھی غربت ولاچاری دے کر، کبھی صحت وتندرستی چھین کرتو کبھی ظالم شوہر مسلط کرکے ۔ مصائب ومشکلات کا عورتیں کم ہی مقابلہ کرپاتی ہیں اور جلدہی جزع وفزع ، شکوے شکایت اور اللہ سے دور ہوکر ایمان کی حلاوت وچاشنی کو کھودیتی ہیں۔ آپ یقین کریں صبر کرنے میں ہی بھلائی ہے اور اسی صبر کے ذریعہ آپ مثالی عورت بن سکتی ہیں ۔ آپ کو اسلامی تاریخ سے ایک کالی عورت کا واقعہ سناتاہوں ۔
عطا بن ابی رباح بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے مجھے فرمایا:
أَلاَ أُرِيكَ امْرَأَةً مِنْ أَهْلِ الجَنَّةِ ؟ قُلْتُ : بلى، قال : هذه المرأةُ السَّوْداءُ، أتَتِ النبيَّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم فقالتْ : إني أُصْرَعُ، وإني أتَكَشَّفُ، فادْعُ اللهَ لي، قال : ( إن شِئتِ صبرتِ ولك الجنَّةُ، وإن شِئتِ دعَوتُ اللهَ أن يُعافيَكِ ) . فقالتْ : أصبِرُ، فقالتْ : إني أتَكَشَّفُ، فادْعُ اللهَ أنْ لا أتَكَشَّفَ، فدَعا لها .(صحيح البخاري:5652، وصحيح مسلم: 2576(
ترجمہ: ''کیا میں تمہیں جنتی عورت نہ دکھاؤں؟" میں نے کہا کیوں نہیں، انھوں نے فرمایا: یہ سیاہ فام عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی تو اس نے عرض کیا: مجھے مرگی کا دورہ پڑتا ہے اوراس دوران میں عریاں ہو جاتی ہوں، آپ اللہ تعالیٰ سے میرے لیے دعا فرمائیں، آپ نے فرمایا: ''اگر تم چاہو تو صبرکرو، اس کے بدلے میں تمہارے لیے جنت ہے، اور اگر چاہو تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ تمہیں عافیت دے دے۔'' اس نے کہا: میں صبر کروں گی، پھر اس نے کہا: میں (دورے کے وقت) ننگی ہوجاتی ہوں لہٰذا آپ اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیں کہ میں ننگی نہ ہوا کروں ۔ پس آپ نے اس کے لیے دعا فرمائی۔''
اس سے بھی دردناک واقعہ میں سناتاچلوں:
عَنِ ‏‏ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما ‏‏قَالَ ‏ :قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ‏‏صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : (‏ ‏لَمَّا كَانَتْ اللَّيْلَةُ الَّتِي ‏‏أُسْرِيَ ‏‏بِي فِيهَا ، أَتَتْ عَلَيَّ رَائِحَةٌ طَيِّبَةٌ ، فَقُلْتُ : يَا ‏جِبْرِيلُ ‏،‏ مَا هَذِهِ الرَّائِحَةُ الطَّيِّبَةُ ؟ فَقَالَ : هَذِهِ رَائِحَةُ ‏‏مَاشِطَةِ ابْنَةِ فِرْعَوْنَ ‏‏وَأَوْلادِهَا ، قَالَ : قُلْتُ : وَمَا شَأْنُهَا ؟ قَالَ : بَيْنَا هِيَ تُمَشِّطُ ابْنَةَ ‏‏فِرْعَوْنَ ‏‏ذَاتَ يَوْمٍ ، إِذْ سَقَطَتْ ‏‏الْمِدْرَى ‏‏مِنْ يَدَيْهَا ، فَقَالَتْ : بِسْمِ اللَّهِ ، فَقَالَتْ لَهَا ابْنَةُ ‏ ‏فِرْعَوْنَ :‏ ‏أَبِي ؟ قَالَتْ : لا ، وَلَكِنْ رَبِّي وَرَبُّ أَبِيكِ اللَّهُ ، قَالَتْ : أُخْبِرُهُ ‏‏بِذَلِكَ ! قَالَتْ : نَعَمْ ، فَأَخْبَرَتْهُ ، فَدَعَاهَا فَقَالَ : يَا فُلانَةُ ؛ وَإِنَّ لَكِ رَبًّا غَيْرِي ؟ قَالَتْ : نَعَمْ ؛ رَبِّي وَرَبُّكَ اللَّهُ ، فَأَمَرَ بِبَقَرَةٍ مِنْ نُحَاسٍ فَأُحْمِيَتْ ، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا أَنْ‏ ‏تُلْقَى هِيَ وَأَوْلادُهَا فِيهَا ، قَالَتْ لَهُ : إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً ، قَالَ : وَمَا حَاجَتُكِ ؟ قَالَتْ : أُحِبُّ أَنْ تَجْمَعَ عِظَامِي وَعِظَامَ وَلَدِي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَتَدْفِنَنَا ، قَالَ : ذَلِكَ لَكِ عَلَيْنَا مِنْ الْحَقِّ ، قَالَ : فَأَمَرَ بِأَوْلادِهَا فَأُلْقُوا بَيْنَ يَدَيْهَا وَاحِدًا وَاحِدًا إِلَى أَنْ انْتَهَى ذَلِكَ إِلَى صَبِيٍّ لَهَا مُرْضَعٍ ، وَكَأَنَّهَا تَقَاعَسَتْ مِنْ أَجْلِهِ ، قَالَ : يَا ‏‏أُمَّهْ ؛‏ ‏اقْتَحِمِي فَإِنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ ، فَاقْتَحَمَتْ ) . ‏‏قَالَ ‏‏ابْنُ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما : ‏تَكَلَّمَ أَرْبَعَةُ صِغَارٍ : ‏‏عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ ‏‏عَلَيْهِ السَّلام ،‏ ‏وَصَاحِبُ ‏جُرَيْجٍ ،‏ ‏وَشَاهِدُ ‏‏يُوسُفَ ‏، ‏وَابْنُ ‏مَاشِطَةِ ابْنَةِ فِرْعَوْنَ .
ترجمہ : حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فرماتے ہیں کہ اسراء کی رات ایک مقام سے مجھے نہایت ہی اعلیٰ خوشبو کی مہک آنے لگی۔ میں نے کہا اے جبریل ! یہ کیسی اچھی خوشبو ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ فرعون کی بیٹی کی کنگھی کرنے والی (خادمہ) اور اُس کی اَولاد کی ہے‘ اس کی شان پوچھی گئی توعرض کیا‘فرعون کی بیٹی کو کنگھی کرتے ہوئے اس مومنہ خاتون کے ہاتھ سے اتفاقاً کنگھی گر پڑی تو اس کی زبان سے بے ساختہ بسم اللہ نکل گیا۔ فرعون کی بیٹی نے کہا اللہ تو میرا باپ ہے۔ اُس (خادمہ) نے جواب دیا کہ نہیں، میرا اور تیرے باپ کا پروردگار اللہ ہے۔ فرعون کی بیٹی نے کہا کہ میں اس کی خبر اپنے باپ کو دے دوں گی تو اس نے کہی کوئی حرج نہیں۔پس اُس نے اپنے باپ کو ساری بات سُنائی۔ فرعون نے اُس (خادمہ) کو بلوایا اور کہا کیا تم میرے سوا کسی اور کو ربّ مانتی ہو۔ کہا ہاں میرا اور تیرا پروردگار اللہ ہے۔ فرعون نے اُسی وقت حکم دیا کہ تانبے کی گائے کو آگ میں تپایا جائے‘ جب وہ بالکل آگ جیسی ہو جائے تو پھر اِسے اور اِس کے بچوں کو ایک ایک کر کے اُس میں ڈال دیا جائے۔ اُس مومنہ عورت نے فرعون سے کہا میری ایک درخواست ہے اُس نے کہا کیا ہے؟ اُس نے کہا میری اور میرے بچوں کی ہڈیاں ایک کپڑے میں جمع کرکے دفن کردینا ۔ فرعون نے کہا اَچھا تیرے کچھ حقوق ہمارے ذمہ ہیں اِس لئے یہ منظور ہے۔
بعد ازیں فرعون نے حکم دیا کہ ایک ایک کر کے اِس کے بچوں کو آگ کی طرح تپتی ہوئی آگ میں ڈال دو۔ جب دُودھ پیتے بچے کی باری آئی (فرعون کے سپاہیوں نے جب اُس بچے کو چھینا) تو وہ گھبرائی( تو اللہ تعالیٰ نے دُودھ پیتے بچے کو گویائی عطا فرمائی)۔ اُس نے (اپنی ماں سے) کہا امی جان اَفسوس نہ کریں بلکہ (آگ میں) ڈال دیں کیونکہ دنیا کا عذاب ،آخرت کےعذاب سے بہت ہلکا ہے، تب (ماں نے بچے کوآگ میں) ڈال دی ۔
ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ چارچھوٹے بچوں نے بات کی وہ یہ ہیں۔
(1)عیسی بن مریم علیہ السلام(2)صاحب جریج(3)یوسف کی گواہی دینے والا(4)فرعون کی بیٹی کی مشاطہ کا بیٹا
تخریج:
أخرجه الإمام أحمد في " المسند " (1/309) ، والطبراني (12280) ، وابن حبان (2903) ، والحاكم (2/496(
روایت کا درجہ:
*امام ذھبی نے اسےحسن الاسناد کہا ہے (العلو:80)
*ابن کثیر ؒ نے کہا: " إسناده لا بأس به " (التفسیر 3/15)
* مسند کی تعلیق میں علامہ احمد شاکر نے بھی اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے (4/295)
*الأرنؤوط نے مسند کی تخریج میں اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے ((5/30 – 31 رقم 2821)

(6) مثالی عورت کی چھٹی صفت :
عورت اللہ تعالی سے ڈرنے والی ہو۔ مثالی خاتون ایسی ہوگی کہ کوئی بھی برائی سے پہلے، تہمت والزام لگانے سے پہلے، بے حیائی اور بے ایمانی کرنے سے پہلے اور اللہ اور اس کے رسول اور شوہر کی نافرمانی سے پہلے اس کے دل میں اللہ کا خوف پیدا ہوجائے ۔ ایسی عورت اللہ کے یہاں جنت سے نوازی جائے گی ۔
بخاری شریف کا واقعہ ہے ۔
حضرت حذیفہ نےبیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کویہ فرماتےہوئے سنا:
إنَّ رجلًا حضره الموتُ، فلما يئس من الحياةِ أوصى أهلَه : إذا أنا متُّ فاجمعوا لي حطبًا كثيرًا، وأوقِدوا فيه نارًا، حتى إذا أكلتْ لحمي وخلصتْ إلى عظمي فامتحشتُ، فخذوها فاطحنُوها، ثم انظروا يومًا راحًا فاذروهُ في اليمِّ، ففعلوا، فجمعه اللهُ فقال له : لم فعلتَ ذلك ؟ قال : من خشيتِك، فغفر اللهُ لهُ۔(صحيح البخاري:3450)
ترجمہ : کہ ایک شخص کوموت کاجب وقت آگیا اوروہ اپنی زندگی سےبالکل مایوس ہوگیا تواس نےاپنے گھر والوں کووصیت کی کہ جب میری موت ہوجائے تومیرے لیےبہت ساری لکڑیاں جمع کرنااوران میں آگ لگادینا ۔ جب آگ میرے گوشت کوجلاچکے اور آخری ہڈی کوبھی جلادے توان جلی ہوئی ہڈیوں کوپیش ڈالنا اورکسی تندہواوالے دن کاانتظار کرنااور (ایسے کسی دن) میری راکھ کودریا میں بہا دینا۔اس کے گھر والوں نے ایسا ہی کیا ۔لیکن اللہ تعالیٰ نےاس کی راکھ کو جمع کیا اور اس سےپوچھا ایسا تونے کیوں کروایا تھا؟ اس نے جواب دیا کہ تیرے ہی خوف سے اے اللہ ! ۔اللہ تعالی نےاسی وجہ سے اس کی مغفرت فرمادی ۔(صحیح البخاری :3450)

(7) مثالی عورت کی ساتویں صفت:
عورت روزہ رکھنے والی ہو: سال میں ایک مہینے کا روزہ فرض ہے پھر عورتیں کبھی صحت کا تو کبھی کسی مجبوری کا بہانہ بناکر فرض روزے جھوڑ دیتی ہے ۔ ہاں اگر بیماری یا حیض ونفاس کی وجہ سے روزے جھوٹ جائیں تو انہیں رمضان کے بعد جتنی جلدی موقع ملے رکھ لینا چاہئے۔ رمضان کے روزوں کے علاوہ ، ایام بیض کے روزے، عاشوراء کا روزہ، سوموار اور جمعرات کا روزہ اور دیگر نفلی روزے بھی رکھنا چاہئے ۔ نفلی روزوں کے لئے شوہر کی اجازت چاہئےاگر وہ ساتھ میں ہوں ،پردیس میں نہ روزہ ایمان میں قوت ، اللہ کا ڈر، آخرت کی فکر اور اس کی تیاری پہ آمادہ کرتا ہے ۔
(8) مثالی عورت کی آٹھویں صفت :
عورت صدقہ کرنے والی ہو:اگر اللہ نے آپ کو مال سے نوازاہے تو اسے اللہ کے راستے میں خرچ کرنے سے نہ گھبرائیں ۔ عموما دیکھا جاتا ہے کہ عورت خود بھی اپنا مال نہیں صدقہ کرتی ، شوہر کو بھی مال خرچ کرنے سے روک دیتی ہیں ۔ اس عالم میں دونوں کے دونوں گنہگار ہوں گے اگر مال کا حق نہیں ادا کیا۔
وعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَضْحَى أَوْ فِطْرٍ إِلَى الْمُصَلَّى فَمَرَّ عَلَى النِّسَاءِ فَقَالَ : ( يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ تَصَدَّقْنَ فَإِنِّي أُرِيتُكُنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ ) فَقُلْنَ : وَبِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ: ( تُكْثِرْنَ اللَّعْنَ وَتَكْفُرْنَ الْعَشِير مَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَذْهَبَ لِلُبِّ الرَّجُلِ الْحَازِمِ مِنْ إِحْدَاكُنَّ ) قُلْنَ : وَمَا نُقْصَانُ دِينِنَا وَعَقْلِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : ( أَلَيْسَ شَهَادَةُ الْمَرْأَةِ مِثْلَ نِصْفِ شَهَادَةِ الرَّجُلِ ) قُلْنَ : بَلَى ، قَالَ : ( فَذَلِكِ مِنْ نُقْصَانِ عَقْلِهَا أَلَيْسَ إِذَا حَاضَتْ لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ ) قُلْن َ: بَلَى ، قَالَ : ( فَذَلِكِ مِنْ نُقْصَانِ دِينِهَا ) (صحیح البخاري: 304) .
ترجمہ : ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیدالاضحی یا عید الفطر کے ل
ۓ عید گاہ کی طرف نکلے تو عورتوں کے پاس گزرے تو فرمانے لگے :اے عورتوں کی جماعت صدقہ و خیرات کیا کرو بیشک مجھے دکھایا گیا ہے کہ تمہاری جہنم میں اکثریت ہے تو وہ کہنے لگیں اے اللہ کے رسول وہ کیوں ؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم گالی گلوچ بہت زیادہ کرتی ہو اور خاوند کی نافرمانی کرتی ہو میں نے دین اور عقل میں ناقص تم سے زیادہ کوئی نہیں دیکھا تم میں سے کوئی ایک اچھے بھلے شخص کی عقل خراب کر دیتی ہے ۔وہ کہنے لگیں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تو ہمارا دین اور ہماری عقل میں نقص کیا ہے ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا عورت کی گواہی نصف مرد کے برابر نہیں تو وہ کہنے لگیں کیوں نہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو یہ اس کی ع‍قل کا نقصان ہے کیا جب کسی کو حیض آئے تو وہ نماز اور روزہ نہیں چھوڑتی تو وہ کہنے لگيں کیوں نہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اس کے دین کا نقصان ہے۔
آپ کے سامنے نبی ﷺ کی پہلی بیوی اور مالدار حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی مثال ہے جب انہوں آپ سے شادی کی تو سارا مال آپ کے قدموں میں نچھاور کردیا۔

(9) مثالی عورت کی نویں صفت :
عورت اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرنے والی ہو: شوہر گھر پہ رہے یا روزگار کی تلاش میں باہر رہے عورت کو اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرنی ہے ، اور ان تمام اسباب سے رکنا ہے جو زنا اور فحش کاری تک لے جانے والے ہیں ۔ لیکن اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جب شوہر پردیس چلاجاتا ہے تو بیوی دیور، یا کسی غیرمرد کے ساتھ ناجائز تعلق قائم کرلیتی ہے ۔ ہمیں اس معاملے میں اللہ سے ڈرنا چاہئے ۔ اگر آپ دنیا میں مثالی عورت بننا چاہتی ہیں اور آخرت میں جنتی عورت بنتا چاہتی ہیں تو چند کام کریں ۔
عن عبد الرحمن بن عوف قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم :إِذَا ‏صَلَّتِ الْمَرْأَةُ خَمْسَهَا، وَصَامَتْ شَهْرَهَا، وَحَفِظَتْ فَرْجَهَا، وَأَطَاعَتْ زَوْجَهَا، قِيلَ لَهَا: ادْخُلِي الْجَنَّةَ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ ‏شِئْتِ{مسند احمد: 1ص191، الطبرانی الأوسط :8800 ،9/372}‏
ترجمہ : حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ‏ارشاد فرمایا :’’ جب عورت اپنی پانچ وقت کی نماز پڑھ لے ، اپنے ماہ {رمضان } کا روزہ رکھ لے ، اپنی شرمگاہ کی ‏حفاظت کرلے ، اور اپنے شوہر کی اطاعت کرلے تو اس سے کہا جائے گا کہ جنت میں اسکے جس دروازے سے داخل ‏ہونا چاہے داخل ہوجا ۔
اے خاتون اسلام ! آپ یہ سمجھ لیں کہ بغیرمحرم کے سفر،اجنبی مرد سے خلوت،اس سے شیریں کلامی، نرم گفتگو،اور عریاں لباس لگانے سےعورت کے زنا میں واقع ہونے کا خطرہ ہے لہذا ہم ان تمام باتوں سے بچیں گے جن سے زنا اور برائی کا شبہ ہوسکتا ہے۔

(10) مثالی عورت کی دسویں صفت :
عورت اللہ کا ذکر کرنے والی ہو:خاتون اسلام کو غیبت، چغلی، جھوٹی بات، گندی بات، برائی کا تذکرہ ، دوسروں کی عیب جوئی اور الزام تراشی کے بجائے زبان سے اللہ کا ذکر کرنا چاہئے ۔ مگر ہمارے یہاں اس کے الٹ ہوتا ہے اگر عورت کو کوئی بات معلوم ہوجائے تو اس کے پیٹ میں نہیں پچتی وہ ہزاروں عورتوں کے پاس اسے بیان کرتی پھرتی ہے ۔ ہمیں دوسروں کا عیب تلاش کرنے اور اسے لوگوں میں منتشر کرنے کے بجائے اپنی خامی کو تلاش کراسے دور کرنا چاہئے ۔ اگر ہمارے یہاں ایسا ہونے لگے تو سماج میں کہیں جھگڑا لڑائی نہ ہو۔
قرآن نے مثالی عورت کی دس صفات کا ذکر کیا، ان دس صفات کے ذریعہ ایک بہترین بہن ، بہترین بیٹی، بہترین بیوی ، بہترین بہو اور بہترین عورت بن سکتے ہیں ۔

مگر جب اپنی مسلمان ماں اور بہنوکے حالات کا جائزہ لیتا ہوں تو پیشانی شرم سے جھک جاتی ہے اور افسوس یہ کہنا پڑتا ہے کہ وہ عورت کیسے جنتی ہوسکتی ہے جو لباس پہن کربھی ننگی نظر آتی ہو ، جو تنگ وباریک کپڑوں کے ذریعہ اجنبی مردوں کو مائل کرتی ہو؟جوغیروں کے لئے بناؤسنگار کرتی ہو؟ جو شوہر سے اجازت لئے بغیر، اس سے چھپ چھپاکر بازاروں اور میلوں میں گھومنے جاتی ہو ؟ جس کی زبان سے صرف غیبت اور چغلی ہی نکلتی ہو ؟

خدارا اب بھی سنبھل جائیں ، ہوش کے ناخن لیں اور آج سے تہیہ کریں کہ ہم وہی کریں گے جو اللہ کی مرضی ہوگی ، ہمارا مرنا جینا سب اللہ کے لئے ہوگا ۔ اللہ عزوجل کا فرمان ہے:
قُلْ إِنَّ صَلاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ (الأنعام: 162)
ترجمہ:(اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم!)کہہ دو، میری نماز میری تمام عبادات، (قربانی وغیرہ) میرا جینا اور میرا مرنا سب کچھ اللہ، جہانوں کے پروردگار کے لئے ہے.
اے اللہ ! عورتوں کو نیک بیوی اور نیک عورت بنادے، انہیں برائی ، چغلی، غیبت اور جھوٹ سے بچا، شوہر کے لئے مطیع وفرمانبردار بنا اور جنت کے راستے آسان فرما۔ ہم مردوں کو بھی عورتوں کے حق میں ڈرنے والا بنا اور ہم سب کو ایمان کی حالت میں دنیا سے اٹھا۔


تم شوق سے کالج میں پڑھو, پارک میں کھیلو
جائز ہے غباروں میں اڑو, چرخ پہ جھولو
ایک سخن بنده عاجز کی رہے یاد بس
اللہ کو اور اپنی حقیقت کو نہ بھولو


وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين.وصلى اللَّه وسلم على نبينا محمد وعلى آله وصحبه والتابعين لهم بإحسان إلى يوم الدين

تحریر: مقبول احمد سلفی
داعی : اسلامی سنٹر شمال طائف(مسرہ)
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
برادرم @مقبول احمد سلفی ۔ جزاک اللہ خیرا۔ بہت عمدہ مضمون پیش کیا ہے۔ اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔

لیکن اس کے فوراً بعد ایک مضمون #مثالی۔مرد بھی ضرور پیش کیجئے گا۔ ورنہ بہنوں کی طرف سے اعتراض آسکتا ہے کہ مثالی بننے کے لئے کیا ہم ہی رہ گئی ہیں۔ (ابتسامہ)

ایک عمرہ کے بعد ہم ایک پرائیویٹ ٹیکسی میں مقدس مقامات کی زیارت کر رہے تھے ۔ ٹیکسی ڈرائیور دوران سفر ساتھ ساتھ ہمیں ان مقامات کی بریفنگ بھی دے رہا تھا۔ غار حرا کی طرف جاتے ہوئے اُس نے بتلایا کہ ایک مرتبہ ایک جوڑا اس کی ٹیکسی میں اسی طرح غار حرا کی زیارت کے لئے سفر کر رہا تھا اور میں نے انہیں بتلایا کہ اعلان نبوت سے قبل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کئی کئی دن تک اس غار میں قیام فرماتے تھے اور اس دوران حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا غار میں جاکر کھانے پینے کی چیزیں پہنچایا کرتی تھیں۔ جب ٹیکسی ڈرائیور نے غار حرا کی پہاڑی کے قریب سے غار حرا کی بلندی دکھلائی تو شوہر نامدار نے بیوی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا: دیکھو بیوی ہو تو ایسی جو اپنے شوہر کی خاطر اتنی مشقت اٹھا کر بھی اس کا خیال رکھے۔ بیوی نے فوراً جواب دیا: اپنی بیویوں کو حضرت خدیجہ رض جیسا دیکھنے کے خواہشمند مرد اپنے اندر بھی تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم جیسی صفات پیدا کرنے کی کوشش کریں۔
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اللہ تعالی آپ کو سدا خوش رکھے اور اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین
بہت اہم بات کی طرف توجہ دلائی ، عام طور سے لوگ خواتین کی ذمہ داریوں پہ تقریر کرتے ہیں مگر مردوں کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلانے پہ کم ہی تقریریں ہوتی ہیں۔ اور آپ کی یاد دہانی نے میرے دل میں اس موضوع پہ خطاب کرنے کا داعیہ بھی پیدا ہوا۔ اللہ تعالی ارادے کو پایہ تکمیل تک پہنچائے ۔ آمین

لیکن اس کے فوراً بعد ایک مضمون #مثالی۔مرد بھی ضرور پیش کیجئے گا۔ ورنہ بہنوں کی طرف سے اعتراض آسکتا ہے کہ مثالی بننے کے لئے کیا ہم ہی رہ گئی ہیں۔ (ابتسامہ)
یہ جملہ ابتسامہ کے ساتھ ساتھ معنویت سے بھی لبریز ہے ۔ اس کے لئے مشکور ہوں۔

دراصل اسلامی سنٹر طائف میں اس موضوع پہ میرا بیان تھا تو سوچا کیوں نہ اس پہ مضمون ہی لکھ لیا جائے تاکہ تقریروتحریر دونوں میدان میں فائدہ اٹھایاجاسکے ۔
اپنی تقریر کا لنک بھی جلد ہی شیئر کروں گا۔ ان شاء اللہ
 
شمولیت
فروری 14، 2018
پیغامات
29
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
52
ماشاء اللہ
نہاہت ہی منفرد انداز و بیان میں مثالی عورت پر ایک فاضلانہ مضمون ہے.. اللہ آپ کی مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت سے نوازے
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
برادرم @مقبول احمد سلفی

ایک مضمون #مثالی۔مرد بھی ضرور پیش کیجئے گا۔ ورنہ بہنوں کی طرف سے اعتراض آسکتا ہے کہ مثالی بننے کے لئے کیا ہم ہی رہ گئی ہیں۔ (ابتسامہ)
یاددہانی
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
یاددہانی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اللہ تعالی آپ کو خوش وخرم رکھے، اپنی پناہ میں رکھے، دنیا کی ساری خوشیاں عطا کرے اور آخرت میں نبی ﷺ کے پڑوس میں جگہ عنایت فرمائے۔

اللہ تعالی سے اس کی تکمیل کی توفیق طلب کرتا ہوں ۔
 
Top