• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مجاہد فی سبیل اللہ

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
مجاہد فی سبیل اللہ

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
(( ثَـلَاثَۃٌ یُحِبُّھُمُ اللّٰہُ: ''اَلرَّجُلُ یَلْقَی الْعَدُوَّ فِيْ فِئَۃٍ فَیَنْصُبُ لَھُمْ نَحْرَہٗ حَتّٰی یُقْتَلَ أَوْ یُفْتَحَ لِأَصْحَابِہٖ۔ ))1
'' اللہ تعالیٰ تین آدمیوں سے پیار کرتا ہے (ایک) وہ جو دشمن کو جماعت میں ملے، ان کے سامنے اپنا سینہ تان لے حتیٰ کہ شہید کردیا جائے یا اپنے ساتھیوں کو فتح دلا دے۔ ''
شرح...: وہ انسان مراد ہے جو اللہ کے راستے میں دشمنوں پر حملہ کرتا ہے جس کے نتیجہ میں یا تو شہید ہوجاتا ہے یا اپنے ساتھیوں کے لیے دشمنوں کی طرف راستے کھولتا جاتا ہے اور یہ کام درج ذیل بشارت کی وجہ سے کرتا ہے۔ فرمان خداوندی ہے:
{إِنَّ اللّٰہَ اشْتَرٰی مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ أَنْفُسَھُمْ وَأَمْوَالَھُمْ بِأَنَّ لَھُمُ الْجَنَّۃَ یُقٰتِلُوْنَ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَیَقْتُلُوْنَ وَیُقْتَلُوْنَ وَعْدًا عَلَیْہِ حَقًّا فِي التَّوْرَاۃِ وَالْاِنْجِیْلِ وَالْقُرْآنِ وَمَنْ أَوْفٰی بِعَھْدِہٖ مِنَ اللّٰہِ فَاسْتَبْشِرُوْا بِبَیْعِکُمُ الَّذِیْ بَایَعْتُمْ بِہٖ وَذٰلِکَ ھُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُo} [التوبہ: ۱۱۱]
'' بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں سے ان کی جانوں اور ان کے مالوں کو اس بات کے عوض خرید لیا ہے کہ ان کو جنت ملے گی۔ وہ لوگ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں جس میں وہ قتل کرتے ہیں اور خود قتل کیے جاتے ہیں، اس پر سچا وعدہ کیا گیا ہے توریت، انجیل اور قرآن میں، اور اللہ سے زیادہ اپنے عہد کو کون پورا کرنے والا ہے، تو تم لوگ اپنی اس سودے پر جس کا تم نے معاملہ ٹھہرایا ہے، خوشی مناؤ اور یہ بڑی کامیابی ہے۔ ''
مال و جان کے بدلے جنت خریدنے والی یہ تجارت اللہ کو بہت پسند ہے۔ چنانچہ فرمایا:
{یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ہَلْ أَدُلُّکُمْ عَلٰی تِجَارَۃٍ تُنْجِیکُمْ مِّنْ عَذَابٍ أَلِیْمٍ o تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَتُجَاہِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ بِأَمْوَالِکُمْ وَأَنفُسِکُمْ ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ إِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ o یَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوبَکُمْ وَیُدْخِلْکُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ وَمَسَاکِنَ طَیِّبَۃً فِیْ جَنّٰتِ عَدْنٍ ط ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ لا وَأُخْرٰی تُحِبُّونَہَا نَصْرٌ مِّنَ اللّٰہِ وَفَتْحٌ قَرِیْبٌ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ o} [الصف: ۱۰ تا ۱۳]
'' اے ایمان والو! کیا میں تمہیں وہ تجارت بتلاؤں جو تمہیں دردناک عذاب سے بچا لے؟ اللہ تعالیٰ پر اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اللہ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جان سے جہاد کرو، یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔ اللہ تعالیٰ تمہارے گناہ معاف فرما دے گا اور تمہیں ان جنتوں میں پہنچائے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور صاف ستھرے ٹھکانوں میں جو جنت عدن میں ہوں گے، یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔ اور تمہیں ایک دوسری نعمت بھی دے گا جسے تم چاہتے ہو، وہ اللہ کی مدد اور جلد فتح یابی ہے اور ایمانداروں کو خوشخبری دے دو۔ ''
جہاد چونکہ اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے اور مجاہد تمام لوگوں سے افضل ہوتا ہے اس وجہ سے بھی مجاہد مذکورہ تجارت کرتا ہے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: سب سے افضل انسان کون ہے؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۳۰۷۴۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
آپ نے فرمایا:
(( مُؤْمِنٌ یُجَاھِدُ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ بِنَفْسِہِ وَمَالِہِ قَالُوْا: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: مُؤْمِنٌ فِيْ شِعْبٍ مِنَ الشِّعَابِ یَتَّقِیَ اللّٰہَ وَیَدَعُ النَّاسَ مِنْ شَرِّہِ۔ ))1
''اللہ کے راستے میں اپنے مال و جان سے جہاد کرنے والا مومن۔ '' انہوں پوچھا ''پھر کون؟ فرمایا: وہ مومن جو کسی پہاڑی گھاٹی میں جارہے اللہ سے ڈرتے ہوئے۔ لوگوں کو اپنے شر سے بچانے کے لیے انہیں چھوڑ دے۔''
تجارت کرنے کی ایک وجہ مندرجہ ذیل حدیث بھی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( تَکَفَّلَ اللّٰہُ لِمَنْ جَاھَدَ فِيْ سَبِیْلِہِ، لَا یُخْرِجُہُ إِلاَّ الْجِھَادُ فِيْ سَبِیْلِہِ وَتَصْدِیْقُ کَلِمَاتِہِ بِأَنْ یُدْخِلَہُ الْجَنَّۃَ، أَوْ یَرْجِعَہُ إِلیٰ مَسْکِنِہِ الَّذِيْ خَرَجَ مِنْہُ مَعَ مَانَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِیْمَۃٍ۔ ))2
'' جو شخص محض اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کی نیت سے اپنے گھر سے نکلے، اور اس کو اللہ کے کلام کا (جو اس نے قرآن میں فرمایا ہے، دل سے) یقین ہو تو اللہ اس کا ضامن ہے (یا تو اس کو شہادت کا درجہ دے کر) بہشت میں لے جائے گا یا اسے اس کے گھر ثواب اور غنیمت کا مال دے کر لوٹائے گا۔ ''
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 أخرجہ البخاري في کتاب الجہاد، باب: أَفضل الناس مؤمن مجاہد بنفسہ ومالہ في سبیل اللّٰہ، رقم: ۲۷۸۶۔
2 أخرجہ البخاري في کتاب التوحید، باب: قولہ تعالیٰ: {وَلَقَدْ سَبَقَتْ کَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الْمُرْسَلِیْنَ}، رقم: ۷۴۵۷۔

اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
Top