• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مجلس اور ہم نشین کے آداب

شمولیت
فروری 07، 2016
پیغامات
57
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
20
مجلس کے آداب

۸۲۵۔ حضرت ابن عمر ؓ بیان کر تے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص کسی کو اس کی جگہ سے نہ اٹھائے کہ وہ خود وہاں بیٹھ جائے بلکہ تم مجلس میں فراخی اور گنجائش پیدا کر و۔ حضرت ابن عمرؓ۔ کا معمول تھا کہ جب کوئی آدمی ان کی خاطر اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہو تا تو وہ اس جگہ نہیں بیٹھتے تھے۔ (متفق علیہ)
توثیق الحدیث :اخرجہ البخاری (/۳۹۳۲۔ فتح)، و مسلم (۲۱۷۷) (۲۸و۲۹)۔
۸۲۶۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی ایک مجلس سے اٹھے پھر واپس۔ آ جائے تو وہ اس جگہ بیٹھنے کا زیادہ حقدار ہے‘‘ ۔ (مسلم)
توثیق الحدیث :اخرجہ مسلم (۲۱۷۹)۔
۸۲۷۔ حضرت جابر بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ جب ہم نبیﷺ کی خد مت میں حاضر ہو تے تو ہم میں سے جسے جہاں جگہ ملتی وہ وہیں بیٹھ جا تا۔ (ابو داؤد، ترمذی۔ حدیث حسن ہے)
توثیق الحدیث :اخرجہ البخاری فی ( (الا دب المفرد (۱۱۴۱)، و
ابو داؤد (۴۸۲۵)، و الترمذی (۲۷۲۵)، و احمد (/۹۱۵و۹۸و۱۰۷۔ ۱۰۸)۔ اس حدیث کی سند شریک بن عبداللہ قاضی کے سوئے حفظ کی وجہ سے ضعیف ہے لیکن حدیث کا معنی متابعت اور شواہد کی وجہ سے صحیح ہے۔ امام ترمذی ؒ نے کہا کہ زہیر بن معاویہ نے بھی سماک سے روایت کی ہے اور یہ متابعت صحیح ہے کیونکہ زہیر بخاری و مسلم کا راوی ہے۔ اس حدیث کے معنی کے شواہد بھی ہیں۔ جیسے ’’بخاری (/۱۵۶۱۔ فتح)باب من قعد حیث ینتھی بہ المجلس‘‘ میں ہے۔
۸۲۸۔ حضرت ابو عبداللہ سلمان فارسی ؓ بیان کر تے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :جو شخص جمعہ کے دن غسل کر تا ہے اور مقدور بھر طہارت حاصل کر تا ہے، گھر میں موجود تیل استعمال کر تا ہے یا خوشبو استعمال کرتا ہے، پھر نماز جمعہ کے لیے گھر سے نکلتا ہے اور وہ مسجد میں بیٹھے ہوئے دو آدمیوں کے درمیان گھس کر ایک کو دوسرے سے جدا نہیں کرتا، پھر جو اس کے مقدر میں ہے نماز پڑھتا ہے، پھر جب امام خطبہ دیتا ہے تو وہ خاموش رہتا ہے، تو اس کے اس جمعہ اور دوسرے جمعہ تک درمیانی مدت کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔ (بخاری)
توثیق الحدیث :اخرجہ البخاری (/۳۷۰۲۔ فتح)
۸۲۹۔ حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا ؓ سے روایت کر تے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فر مایا :کسی آدمی کے لیے جائز نہیں کی کہ وہ دو آدمیوں کے درمیان ان کی اجازت کے بغیر (گھس کر)تفریق کرے۔ (ابو داؤد، تر مذی۔ حدیث حسن ہے)
توثیق الحدیث :حسن۔ اخرجہ ابو داؤد (۴۸۴۵)، و الترمذی (۲۷۵۲) با سناد حسن۔ والروایۃ الثانیۃ۔ عند أبی۔ داؤد (۴۸۴۴)۔
۸۳۰۔ حضرت حذیفہ بن یمان ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ایسے شخص پر لعنت فرمائی جو حلقے اور مجلس کے وسط میں بیٹھے۔ (ابوداؤد۔ حسن سند کے ساتھ مروی ہے)
امام ترمذی نے ابو مجلز سے روایت کیا ہے کہ ایک آدمی مجلس کے وسط میں بیٹھا تو حضرت حذیفہ ؓ نے فرمایا:جو شخص مجلس کے وسط میں بیٹھے وہ محمدﷺ کی زبان مبارک پر ملعون ہے یا فرمایا اللہ تعالیٰ نے محمدﷺ کی زبان مبارک سے اس پر لعنت فرمائی۔ (امام ترمذی نے کہا یہ حدیث حسن صحیح ہے)
توثیق الحدیث :ضعیف۔ اخرجہ ابو داؤد (۴۸۲۶)، و الترمذی (۲۷۵۳)
یہ حدیث سند منقطع ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے ابو مجلز لاحق بن حمید نے سیدنا حذیفہ ؓ سے کچھ نہیں سنا۔
۸۳۱۔ حضرت ابو سعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:۔ بہترین مجلس وہ ہے جو سب سے زیادہ فراخ ہو۔ (اسے ابو داؤد نے شرط بخاری پر صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے)
توثیق الحدیث :صحیح۔ اخرجہ البخاری فی ( (الادب المفرد)) (۱۱۳۶)، و ابو داؤد (۴۸۲۰)، و احمد (/۱۸۳، ۶۹)، والحاکم (/۲۶۹۴)۔
۸۳۲۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:جو شخص کسی مجلس میں بیٹھا اور وہاں اس نے بہت سی لا یعنی اور بے فائدہ باتیں کیں پھر اس نے اس مجلس سے کھڑا ہونے سے پہلے یہ دعا پڑھی ’’اے اللہ!تو پاک ہے اپنی حمد کے ساتھ میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں، میں تجھ سے مغفرت طلب کر تا ہوں اور تیری طرف رجو ع کر تا ہوں تو اس مجلس کے گناہ معاف کر دیے جائے گئے۔ (ترمذی۔ حدیث حسن ہے)
توثیق الحدیث :صحیح۔ اخرجہ الترمذی (۳۴۳۳)، والنسائی فی ( (عمل الیوم واللیلۃ)) (۳۹۷)، ومن طریقہ ابن السنی (۴۴۹)، و ابن حبان (۲۳۶۶)، والحاکم (/۵۳۶۱۔ ۵۳۷)ولہ طریق آخر اخرجہ ابو داؤد (۴۸۵۸)۔
۸۳۳۔ حضرت ابو برزہ ؓ بیان کر تے ہیں کہ رسول اللہﷺ جب مجلس سے اٹھنے کا ارادہ فرماتے تو آخر۔ میں یہ دعا پڑھتے :اے اللہ!تو اپنی حمدو تعریف کے ساتھ پاک ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں، میں تجھ سے مغفرت طلب کر تا ہوں اور تیری طرف رجو ع کرتا ہوں۔ (ایک مرتبہ) ایک آدمی نے کہا:اے اللہ کے رسول !ا پ ایسے کلمات فرما رہے ہیں جو پہلے نہیں فرماتے تھے ؟ آپ نے فرمایا یہ کلمات ان باتوں کا کفارہ ہیں جو مجلس میں ہو جاتی ہیں۔ (ابوداؤد)
توثیق الحدیث :صحیح بشو اھد ہ۔ اخرجہ ابو داؤد (۴۷۵۹)، والنسائی فی (عمل الیوم واللیلۃ)) (۴۲۶)، والدارمی (۲۶۵۸)، والحاکم (/۵۳۷۱)۔
۸۳۴۔ حضرت ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ کم ہی ایسے ہو تا کہ رسول اللہﷺ کسی مجلس سے اٹھتے اور آپ یہ کلمات نہ پڑھتے ہوں :اے اللہ! اپنے خوف کا اتنا حصہ ہمیں عطا فرما دے جو ہمارے اور تیری معصیت کے درمیان حائل ہو جائے اپنی اطاعت کی اتنی توفیق عطا فرما جو ہمیں تیری جنت میں پہنچا دے، اتنا یقین عطا فرما جو ہم پر دنیا کے مصائب آسان کر دے۔ اے اللہ!جب تک تو ہمیں زندہ رکھے ہمیں اپنی سماعتو بصارت اور قوت سے فائدہ اٹھانے کی توفیق عطا فر ما اور اور اسے ہمارا وارث بنا۔
(اے اللہ!)جو ہم پر ظلم کرے تو اس سے بدلہ لے جو ہم سے عداوت رکھے ان کے مقابلے میں ہماری مدد فرما ہمارے دین کے بارے میں ہمیں مصیبت و۔ آزمائش میں نہ ڈالنا اور دنیا ہی کو ہمارا مطمح نظر اور مبلغ علم نہ بنا نا اور ایسے لوگوں کو ہم پر مسلط نہ کرنا جو ہم پر رحم نہ کریں۔ (ترمذی۔ حدیث حسن ہے)
توثیق الحدیث :حسن لغیرہ۔ اخرجہ الترمذی (۳۵۰۲)والنسائی فی ( (عمل الیوم واللیلۃ)) (۴۰۱)، و ابن السنی فی ( (عمل الیوم واللیلۃ)) (۴۴۸)، والبغوی فی ( (شرح السنۃ)) (/۱۷۴۵)
اس حدیث کی سند عبید اللہ بن زحر کے ضعف کی وجہ سے ضعیف ہے لیکن مستدرک حاکم (/۵۲۸۱)میں لیث بن سعد نے اس کی متابعت کی ہے اور امام حاکم نے اسے بخاری کی شرط پر صحیح کہا ہے اور امام ذہبی نے اس کی موافقت کی ہے لہٰذا یہ حدیث بالجملہ حسن ہے۔ (واللہ اعلم)
۸۳۵۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہﷺ نے فر مایا:جو لو گ کسی مجلس سے اللہ کا ذکر کیے بغیر اٹھ جاتے ہیں تو وہ ایسے ہیں جیسے کسی مردار گدھے کے پاس سے اٹھے ہوں اور یہ مجلس ان کے لیے باعث حسرت ہو گی۔ (ابو داؤد۔ سند حسن ہے)
توثیق الحدیث :صحیح۔ اخرجہ ابو داؤد (۴۸۵۵)والنسائی فی ( (عمل الیومو اللیلۃ)) (۴۰۸)، و احمد (/۳۸۹۲و ۵۱۵و ۵۲۷)، و ابن السنی (۴۴۷)، والحاکم (/۴۹۲۱)۔
۸۳۶۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا:جو لوگ کسی مجلس میں بیٹھیں اور وہاں اللہ کا ذکر کریں نہ اپنے نبی پر درود بھیجیں تو یہ مجلس ان کے لیے باعث حسرت ہو گی۔ پس اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو انہیں عذاب دے اور چاہے تو معاف کر دے (ترمذی۔ حدیث حسن ہے)
توثیق الحدیث :صحیح بطرقہ۔ اخرجہ الترمذی (۳۳۰۸)، و احمد (/۴۴۶۲، ۴۵۳، ۴۸۱، ۴۸۴، ۴۹۵)، والحاکم (/۴۹۶۱)۔
۸۳۷۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:جو شخص کسی مجلس میں بیٹھا اور اس نے وہاں اللہ تعالیٰ کا ذکر نہیں کیا تو اس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے حسرتو ندامت ہو گی۔ اور جو شخص کسی بستر پر لیٹا اور وہاں اللہ کا ذکر نہیں کیا تو اس پر بھی اللہ کی طرف سے حسرتو ندامت ہو گی۔ (ابو داؤد)
 
Top