• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مجنون اور احکامِ شریعت

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
مجنون اور احکامِ شریعت

یہی معاملہ مجنون کا ہے (اس کو ولی سمجھنا درست نہیں) اس لیے کہ اس کا مجنون ہونا ہی ایمان و عبادات کی صحت کے منافی ہے جو ولی اللہ ہونے کی شرط ہے۔ جو شخص کبھی دیوانہ ہوجائے اور کبھی ہوش میں آئے اس کے متعلق یہ حکم ہے کہ جب وہ ہوش کی حالت میں اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاتا ہو، فرائض ادا کرتا ہو اور گناہوں سے بچتا ہو تو یہ شخص جب مجنون ہوجائے تو اس کا جنون مانع نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے اس ایمان و تقویٰ کا جو کہ وہ بحالت ِ افاقہ حاصل کرچکا ہے ثواب دے اور اسی کے مطابق اسے ولایت بھی حاصل ہو اسی طرح جس شخص پر ایمان اور تقویٰ کے بعد جنون کا حملہ ہوجائے، اس کو اللہ تعالیٰ اس کے پہلے ایمان اور تقویٰ کا اجر و ثواب دیتا ہے اور اس جنون کی مصیبت کی وجہ سے جس میں وہ مبتلا ہوا اس کے کسی گناہ کے بغیر اس کے اعمال اکارت نہیں کرتا۔ جنون کی حالت میں وہ مرفوع القلم رہے گا۔
ان حالات میں جو شخص ولایت کا مدعی ہو اور وہ فرائض ادا نہ کرتا ہو، نہ محرمات سے پرہیز کرتا ہو بلکہ ایسے کام کرتا ہو جو ولایت کے منافی ہیں تو ایسے شخص کو ولی اللہ کہناکسی فرد کے لیے جائز نہیں ہے۔ ایسا شخص اگر مجنون نہ ہو لیکن جنون کے بغیر ہی بے خود سا رہتا ہو یا کبھی جنون کے غلبہ کی وجہ سے اس کی عقل جاتی رہے اور پھر افاقہ ہوجائے لیکن وہ فرائض ادا نہ کرے اور اعتقاد رکھے کہ اس پر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اتباع واجب نہیں ہے تو وہ کافر ہے خواہ وہ ظاہراً اور باطناً مجنون اور مرفوع القلم ہی کیوں نہ ہو۔ ایسے شخص کو اگر کافروں جیسا عذاب نہ بھی ہو تو پھر بھی وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس عزت و کرامت کا مستحق نہیں ہے جو کہ اہل ایمان اور تقویٰ کے لیے مخصوص ہے۔ ان دونوں مفروضہ صورتوں میں کسی کے لیے اس کے بارے میں ولی اللہ ہونے کا عقیدہ رکھنا جائز نہیں لیکن اگر افاقہ کی حالت میں اللہ پر ایمان رکھنے والا اور اس سے ڈرنے والا ہوتا ہو تو اس ایمان و تقویٰ کے مطابق اسے ولایت حاصل ہو گی۔ اور اگر وہ اپنے افاقہ کے دوران کفر و نفاق میں مبتلا ہو پھر اس پر جنون طاری ہوگیا ہو تو اس کفر و نفاق کی وجہ سے اس کو عذاب ہوگا اور اس کا جنوں اس کے اس کفرو نفاق کو نابود نہیں کر سکتا جو کہ افاقہ کی حالت میں وہ کما چکا ہے۔


’’الفرقان بین اولیاء الرحمان و اولیاء الشیطان‘‘
 

کیلانی

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 24، 2013
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,110
پوائنٹ
127
آپ نےدرست فرمایا ویسےنعیم صاحب آج کل الٹی گنگابہہ رہی ہےلوگوں کی سوچ یہ بن گئی ہےکہ جوجس قدر حالت جنون میں ہوگا وہ اسی مناسبت سے درجہءولایت پرفائض ہوتاہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
آپ نےدرست فرمایا
بھائی جان۔ یہ تو شیخ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے اقوال ہیں۔
ویسےنعیم صاحب آج کل الٹی گنگابہہ رہی ہےلوگوں کی سوچ یہ بن گئی ہےکہ جوجس قدر حالت جنون میں ہوگا وہ اسی مناسبت سے درجہءولایت پرفائض ہوتاہے۔
متفق۔
جزاک اللہ خیرا۔
 
Top