• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محافل قراء ات … اعتراضات کا جائزہ

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اِعتراض نمبر ۹
(١) چراغاں (٢) گیٹ (٣) جھنڈیاں (٤) اسٹیج (٥) صدر
(٦) تالیاں (٧) اچھل کود، قہقہوں سے داد (٨) کسی کے آنے جانے پرنعرے۔
یہ سب طورطریقے کافرانہ ہیں۔ اور تلاوت قرآن کوکافرانہ طور طریقوں سے آلودہ کرنا قرآن مجید کی توہین ہے۔ اس کے علاوہ اسراف کاگناہ الگ ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
محافل قراء ات میں قدر ضرورت روشنی کی اِجازت
یہ اعتراض آٹھ باتوں پرمشمل ہے۔ مگر ان میں سے بعض کے درجے صحیح نہیں۔ اس لیے ہر ایک کی الگ الگ وضاحت پیش کرتے ہیں۔
(١) روشنی اس قدر ہو کہ آنے جانے اور بیٹھنے اُٹھنے والوں کو سہولت ہو اور ایک دوسرے کو پہچان سکیں۔ اس قدر تو ضرورت کے تحت ہے اور اس کو اسراف بھی نہیں کہا جاسکتا۔ یہ مجمع کی کمی بیشی کے مطابق ہوسکتی ہے۔ ہاں جو ضرورت یاسہولت سے زائد ہووہ ضرور اسراف میں داخل ہے اس سے منتظمین کو روکنا چاہئے۔ لیکن منتظمین کی اس حرکت سے مجلس کے حاضرین پر کوئی گناہ ہو، یا قرآن مجید پڑھنے سننے کا ثواب نہ ہو اور صرف اس کو بنیاد بنا کرمحافل قراء ات سے محرومی اختیار کی جائے یہ بات قرین عقل نہیں ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
محفل قراء ت کے لیے گیٹ بنانا،جھنڈیاں لگانااسراف ہے
(٢) اس کی ضرورت کوئی نہیں ہوتی یہ محض رسم اور اسراف ہے۔
(٣) جھنڈیوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کے ذریعے ہم شان پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ مگریہ تاویل غلط ہے ہر بات کی شان اس کے درجہ کے مطابق ہوتی ہے، دینی کاموں کی شان دینی طریقوں سے ہوسکتی ہے۔
ان کافرانہ طور طریق سے ان کی شان نہیں بڑھتی بلکہ اور گھٹتی ہے جیسے مرد کو عورت کا لباس و زِیور پہنانے سے اس کی شان بڑھتی نہیں بلکہ گھٹتی ہے۔ تمام دینی و اِسلامی جلسے اوراجتماعات کا یہی حال ہے۔ ( اس لیے اس قسم کی محافل میں ان کاموں سے اِحتراز کرنا چاہئے۔)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قراء کے لیے اسٹیج کی حقیقت
(٤) اس کی مروّجہ صورت بھی رسم کافرانہ نہیں تو فاسقانہ ضرور ہے۔ ہاں یہ شکل کہ قاری صاحبان یا مقررین ایسی اونچی جگہ پر ہوں کہ جہاں سے لوگ ان کو دیکھ سکیں تسکین کاسبب ہے۔ گزشتہ زمانوں میں تو آواز پہنچانے کے لیے اونچائی کی ضرورت ہوتی تھی مگر اب لاؤڈ اَسپیکر کی وجہ سے یہ ضرورت نہیں رہی۔ صرف دیکھنے کی تسکین کے لیے حاجت ہے جوقدرے اونچا ہونے سے حاصل ہوجاتی ہے۔ اس سے زائد اہتمام کرنا اسراف سے خارج نہیں ہوسکتا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
صدرمجلس کی حقیقت
(٥) یہ بھی صرف ایک رسم کے طور پررہ گیا ہے۔ اس کی شرعی اَصل صرف اس قدر ہے کہ حدیث شریف میں ہے کہ جب تم لوگ سفر میں ہو تو ایک شخص کو اَمیر مقرر کرلیا کرو اس سے انتظام قائم ہوگا۔ اَمیر مقرر کرلینے کے بعد جب تک وہ امیر ہے یا جب تک سفر باقی ہے اس کی اطاعت واجب ہوگی۔
شاید لوگوں نے اس پر قیاس کرکے جلسہ کے انتظامات کے لیے ایک شخص کو امیر مقرر کیا ہے۔مگر اس کی اِطاعت کرنا ضروری تھا۔ اب صرف ضابطہ میں نام ہوجاتاہے اطاعت کوئی نہیں کرتا۔ ایک رسم باقی رہ گئی ہے۔ اور ایک وجہ اس کی یہ بھی ہے کہ ہر شخص اپنے گھر یا حلقہ و اِدارہ میں منتظم ہے وہی امیر ہے کسی دوسرے کو اس کے یہاں حکم چلانے کا حق نہیں ہوتا بلکہ ان کو اس کے تابع رہنا ضروری ہے، جیسا کہ اَحادیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے۔ لیکن جن لوگوں کو دعوت دے کربلایا ہے ان کو اپنے حکم کے ماتحت قرار دینے کے بجائے ان کے اعزاز کے لیے خود انہی میں سے ایک کو منتخب کرکے عارضی منتظم قرار دیا جاتاہے۔
خواہ وہ منتظم صاحب البیت، (گھر والا) صاحب اِدارہ منتخب کردے یا سب سے انتخاب کرالے، لفظوں کے ساتھ یا ایک کے لفظ اور دوسرے کے سکوت کے ساتھ جیسے عام عرف ہے۔مگر اب لوگوں نے اس کو اس کے درجہ سے نکال کر صرف رسم بنا لیا ہے، اس لیے یہ اس وقت تک قابل ترک ہے جب تک اَمیر بنانے کی صورت پرعمل نہ ہونے لگے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
مجلس قراء ت میں تالی بجانا منع ہے
(٦) یہ سراسر کافرانہ روش اور قابل ترک ہے، بلکہ مذاق کی سی صورت بن جاتی ہے۔
مجلس قراء ت میں اچھل کود کر نے کی ممانعت
(٧) اِظہار مسّرت و شکر کے لیے کسی بات کاعمل، گو صحیح ہو مگر کھیل کود کے کاموں کی طرح ہو، اس کا اِظہار قرآن مجید کی شان کے خلاف اور ہنسی مذاق اورکھیل بنانے کے مترادف ہے۔ ایسی باتوں کی روک تھام اَز حد ضروری ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
حسن قراء ت پر داد دینے کاعمدہ طریقہ
یہاں دو باتیں ہیں جن پر اِظہار مسّرت کیا جاسکتا ہے۔ ایک قرآن مجید کے الفاظ، تو ان کے لیے سبحان اﷲ، جل شأنہ، جل جلالہ، ایسے الفاظ کا اِستعمال درست ہوگا۔ جو کلام الٰہی کی عظمت اور خود خدا تعالیٰ کی عظمت ظاہر کریں یا ان کی تصدیق میں صدق اﷲ و رسولہ وغیرہ الفاظ ہوں۔
اور دوسرا پڑھنے والے کو داد دینے کے لیے جزاک اﷲ، مرحبا الفضل فوقک وغیرہ الفاظ کا استعمال کیا جائے توچنداں مضائقہ نہیں۔ غرض کلام الٰہی کے اَدب اورشانِ ربانی کے لحاظ کے ساتھ جذبات کے اِظہار کامضائقہ نہیں مگر کافرانہ وفاسقانہ یالہو و لعب کی حرکتوں سے بچانا لازم ہے۔ لیکن چند لوگوں کی ایسی حرکت کی وجہ سے مجلس کو معیوب قرار دینا یا بند کرانامحض زیادتی ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قاری کی آمد پر نعرۂ تکبیر، اﷲ أکبر، کہنا جائزنہیں
(٨) یہ بات بھی روکنے کی مستحق ہے، کیونکہ ذکر اللہ و ذکر رسولﷺکو کسی اور کے لیے اِستعمال کرنا ذکر کی بے حرمتی ہے۔ فقہائے اَحناف نے لکھا ہے کہ اگر چوکیدار اپنے بیدار رہنے کی دلیل میں لا إلہ إلا اﷲ محمد رسول اﷲ بلند آواز سے پڑھے گا تو یہ منع ہے۔ جو تاجر مال کی عمدگی ظاہر کرنے کے لیے اللھم صلی علی محمد پڑھے گا تو یہ بھی منع ہے۔لہٰذا اسی طرح کسی کے آنے جانے پر اللہ و رسولﷺکے نام کے نعرے ان کی بے حرمتی کی وجہ سے ممنوع ہوں گے۔ اس کو بھی روکنے کی ضرورت ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اِعتراض نمبر ۱۰
قرآن مجید کی تلاوت پر اُجرت لینا دینا دونوں حرام کام ہیں۔ اس کی دعوت دینا بھی گناہ ہے اورجو لوگ کچھ رقم دیتے ہیں وہ جائز کام کے لیے دیتے ہیں اس کو اس میں صرف کرنا یامندرجہ نمبر ۹ میں صرف کرنا، اوراگر وہ اس کام کے لیے دیں تو گناہ ہے۔ یہ مجلس اس سب پر مشتمل ہوتی ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
محفل قراء ت میں تلاوت پر اُجرت حرام ہے
اس میں کوئی شک نہیں کہ علمائے احناف کے ہاںہر عبادت کی اُجرت حرام ہے۔ مگر متاخرین میں سے بعض علماء نے دیگر اماموں کے مذہب پر فتویٰ دے کر صرف اِمامت ، اَذان، تعلیم قرآن و دینیات اورملازمت وعظ پر اُجرت کی اِجازت دی ہے، نفس تلاوت اس میں داخل نہیں۔ اس لیے ہر کسی تلاوت پر اجرت لینا، دینا دونوں حرام ہیں۔
 
Top