محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,783
- پوائنٹ
- 1,069
بسم اللہ الرحمن الرحیم
"محبتِ نبوی کی علامات اور حرمتِ مکہ"
فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد اللہ بن عبد الرحمن بعیجان حفظہ اللہ نے 04-صفر- 1438 کا خطبہ جمعہ مسجد نبوی میں بعنوان "محبتِ نبوی کی علامات اور حرمتِ مکہ" ارشاد فرمایا ، جس میں انہوں نے نبی ﷺ سے محبت کی اہمیت ، ضرورت اور وجوہات کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کیں پھر صحابہ کرام کی زندگیوں سے نبی ﷺ سے محبت کی مثالیں بیان کرتے ہوئے آج بھی ایسی مثالیں پیدا ہونے کی دعا فرمائی، پھر انہوں نے: اتباع سنت، دفاعِ حرمت رسول، کثرت سے درود و سلام، آپ کے دیدار کا شوق اور اس کے تقاضوں کی تعمیل، غلو سے اجتناب، مطالعہ سیرت نبویہ، نبی ﷺ کی محبوب چیزوں سے محبت کو حقیقی اور سچی محبت کی علامات قرار دیا، اور کہا کہ مکہ آپ ﷺ کی محبوب جگہ ہے لہذا اس کا احترام ایمان کی علامت ہے اور اس پر حملہ عذاب الہی کو دعوت دینا ہے۔
پہلا خطبہ :
یقیناً تمام تعریفیں اللہ کیلیے ہیں، ہم اس کی حمد بیان کرتے ہیں اور اسی سے مدد طلب کرتے ہیں ، اپنے گناہوں کی بخشش بھی اسی سے مانگتے ہیں، نیز نفسانی و بُرے اعمال کے شر سے اُسی کی پناہ چاہتے ہیں، جسے اللہ ہدایت عنایت کر دے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے وہ گمراہ کر دے اس کا کوئی رہنما نہیں بن سکتا، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ بر حق نہیں ، اور اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں محمد اللہ بندے اور اس کے رسول ہیں ۔
{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ}
اے ایمان والو! اللہ سے ایسے ڈرو جیسے ڈرنے کا حق ہے اور تمہیں موت صرف اسلام کی حالت میں ہی آئے۔[آل عمران : 102]
{يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا}
لوگو! اپنے اس پروردگار سے ڈرتے رہو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا پھر اسی سے اس کا جوڑا بنایا پھر ان دونوں سے [دنیا میں] بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیں ، نیز اس اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور قریبی رشتوں کے بارے میں بھی اللہ سے ڈرتے رہو ، بلاشبہ اللہ تم پر ہر وقت نظر رکھے ہوئے ہے [النساء : 1]
{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا (70)يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا}
ایمان والو! اللہ سے ڈرو، اور سچی بات کیا کرو، اللہ تعالی تمہارے معاملات درست کر دے گا، اور تمہارے گناہ بھی معاف کر دے گا ، اور جو اللہ کے ساتھ اسکے رسول کی اطاعت کرے وہ بڑی کامیابی کا مستحق ہے۔[الأحزاب: 70، 71]
حمد و صلاۃ کے بعد:
لوگو! میں آپ سب کو تقوی کی نصیحت کرتا ہوں؛ کیونکہ یہی دنیا میں سعادت مندی اور آخرت میں نجات کا باعث ہے،
{يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ تَتَّقُوا اللَّهَ يَجْعَلْ لَكُمْ فُرْقَانًا وَيُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ}
اے ایمان والو ! اگر تم اللہ سے ڈرتے رہے تو اللہ تمہیں قوت تمیز عطا کرے گا، تم سے تمہاری برائیاں دور کردے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ بڑا ہی فضل کرنے والا ہے [الأنفال: 29]
اللہ کے بندو!
اللہ تعالی نے ہمارے نبی محمد ﷺ کو تمام لوگوں اور سب مخلوقات سے چنیدہ ، برگزیدہ اور فضیلت والا بنایا، اللہ تعالی نے آپ کو جہانوں کیلیے رحمت اور خاتم الانبیاء وا لمرسلین بنا کر اس امت کی جانب مبعوث فرمایا، اللہ تعالی نے آپ کو گواہ، خوش خبری دینے والا، ڈرانے والا، اللہ کے حکم سے اللہ کی طرف دعوت دینے والا اور روشن چراغ بنا کر بھیجا۔
اللہ تعالی نے آپ کا اختیار اعلی اور معزز ترین خاندان اور شہر سے کیا آپ کیلیے بہترین زمان و مکان چنا، آپ کا تزکیہ کامل، احسن اور افضل ترین صفات و اخلاقیات سے فرمایا۔
آپ کو اپنی تمام مخلوقات پر فوقیت دی، آپ کی شرح صدر فرمائی، آپ کا بول بالا فرمایا، آپ کی لغزشیں بھی معاف فرما دیں، بلکہ ہر چیز میں آپ کو خاص مقام عطا فرمایا، چنانچہ :
آپ کی عقل و دانش کو خاص قرار دیتے ہوئے فرمایا:
{مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوَى}
تمہارا ساتھی نہ راہ بھولا ہے اور نہ ہی بھٹکا ہے۔[النجم: 2]
آپ کے اخلاق کو خاص قرار دیتے ہوئے فرمایا:
{وَإِنَّكَ لَعَلَى خُلُقٍ عَظِيمٍ}
اور بیشک آپ عظیم اخلاق کے مالک ہیں۔[القلم: 4]
آپ کے حلم و بردباری کو خاص قرار دیتے ہوئے فرمایا:
{بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ}
مومنوں کیلیے نہایت رحم دل اور مہربان ہیں۔[التوبہ: 128]
آپ کے علم کو خاص قرار دیتے ہوئے فرمایا:
{عَلَّمَهُ شَدِيدُ الْقُوَى}
اسے پوری طاقت والے فرشتے نے سکھایا ہے۔[النجم: 5]
آپ کی صداقت کو خاص قرار دیتے ہوئے فرمایا:
{وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَى}
وہ اپنی خواہش سے نہیں بولتا ۔[النجم: 3]
آپ کے سینے کو خاص قرار دیتے ہوئے فرمایا:
{أَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَ}
کیا ہم نے آپ کی شرح صدر نہیں فرمائی۔[الشرح: 1]
آپ کے دل کو خاص قرار دیتے ہوئے فرمایا:
{مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَأَى}
جو کچھ اس نے دیکھا دل نے اسے نہیں جھٹلایا۔[النجم: 11]
آپ کی شان کو خاص قرار دیتے ہوئے فرمایا:
{وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ}
اور ہم نے آپ کی شان بلند کر دی۔[الشرح: 4]
آپ کو چنیدہ بنا کر آپ کو راضی بھی کیا اور فرمایا:
{وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَى}
اور عنقریب آپ کو آپ کا رب اتنا عنایت کرے گا کہ آپ راضی ہو جائیں گے۔[الضحى: 5]
اللہ تعالی نے اپنی اطاعت کو آپ ﷺ کی اطاعت سے اور اپنی محبت کو آپ ﷺ کی محبت سے نتھی فرمایا، چنانچہ اللہ کی بندگی اور قرب الہی کا وہی طریقہ روا ہو گا جو اللہ تعالی نے اپنے نبی ﷺ کی زبانی بیان کروایا، لہذا جنت کیلیے آپ ﷺ کے راستے کے سوا کوئی راستہ نہیں ۔
آپ ہی لوگوں کیلیے ہدایت اور نجات کا باعث ہیں، آپ ہی شفاعت کبری کے حقدار ہیں جس دن انسان اپنے بھائی ، ماں، باپ، دوست اور اولاد سے راہِ فرار اختیار کرے گا۔
سلیم فطرت اور مثبت ذہنوں میں ان صفات اور اخلاق کی مالک شخصیت کی محبت رچ بس جاتی ہے۔
ہمارے نبی محمد ﷺ کو محبت کا بہت وافر اور بڑا حصہ ملا، چنانچہ آپ ﷺ سے محبت تاکیدی فرض، واجب رکن اور ایمان کی شرط ہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے:
{قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ}
آپ کہہ دیں: اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری پیروی کرو۔ اللہ خود تم سے محبت کرنے لگے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بہت بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے [آل عمران: 31]
اسی طرح فرمایا:
{قُلْ إِنْ كَانَ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ وَإِخْوَانُكُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيرَتُكُمْ وَأَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسَاكِنُ تَرْضَوْنَهَا أَحَبَّ إِلَيْكُمْ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَجِهَادٍ فِي سَبِيلِهِ فَتَرَبَّصُوا حَتَّى يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ}
آپ کہہ دیں: اگر تمہیں اپنے باپ، اپنے بیٹے، اپنے بھائی، اپنی بیویاں، اپنے کنبہ والے اور وہ اموال جو تم نے کمائے ہیں اور تجارت جس کے مندا پڑنے سے تم ڈرتے ہو اور تمہارے مکان جو تمہیں پسند ہیں، اللہ، اس کے رسول اور اس کی راہ میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہیں تو انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لے آئے۔ اور اللہ فاسقوں کو راہ نہیں دکھاتا ۔[التوبہ: 24]
قاضی عیاض رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"آپ ﷺ سے محبت ضروری ہونے کیلیے یہ آیت ترغیب اور محبت کی اہمیت، نیز وضاحت اور دلیل بیان کرنے کیلیے کافی ہے، یہ آیت رسول اللہ ﷺ سے محبت کی فرضیت، [عدم محبت کی صورت میں] خطرات اور اس پر آپ ﷺ کا حق بیان کرنے کیلیے بہت ہے؛ کیونکہ اللہ تعالی نے ایسے شخص کو یہاں ڈانٹ پلائی ہے جس کے ہاں مال، اہلیہ اور اولاد اللہ اور اس کے رسول سے زیادہ محبوب ہوں اور انہیں یہ کہتے ہوئے دھمکی دی کہ: { فَتَرَبَّصُوا حَتَّى يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ } پھر[تو انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لے آئے]آیت مکمل کرتے ہوئے انہیں فاسق قرار دیا اور انہیں بتلا دیا کہ وہ گمراہ لوگوں میں سے ہیں، اللہ کی طرف سے ہدایت یافتہ لوگوں میں سے نہیں:
{وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ}
[اور اللہ نافرمان لوگوں کو راہ نہیں دکھاتا]"
اور صحیح بخاری میں عبد اللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: "ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے ، آپ ﷺ نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا ہاتھ تھاما ہوا تھا، تو آپ ﷺ سے عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: " اللہ کے رسول! آپ مجھے میری ذات کے علاوہ ہر چیز سے زیادہ عزیز ہیں" تو نبی ﷺ نے فرمایا: (نہیں [ایسے ایمان مکمل نہیں ہو گا]! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، جب تک میں تمہارے ہاں تمہاری جان سے بھی زیادہ عزیز نہ ہو جاؤں ) اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے جلدی سے عرض کیا: "بیشک ابھی سے آپ -اللہ کی قسم- میرے ہاں میری جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں" تو پھر نبی ﷺ نے فرمایا: (عمر ! اب [تمہارا ایمان کامل ہے])"
انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: (تم میں سے کوئی اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ میں اس کے ہاں اس کے والد، بچوں اور تمام لوگوں سے زیادہ عزیز نہ ہو جاؤں) بخاری
یہ واضح برہان ہے کہ آپ ﷺ کی محبت ایمان کی بنیاد اور شرعی طور پر واجب ہے، چنانچہ دوسری طرف آپ سے بغض خاتمۂ ایمان اور خرابیِ عقیدہ کا باعث ہے، آپ ﷺ سے کامل محبت کامل ایمان کی اور ناقص محبت ایمان میں نقص کی علامت ہے۔
اللہ کے بندو!
رسول اللہ ﷺ سے محبت ایسی عبادت ہے جو قرب الہی کا باعث ہے، اور یہ شریعت کے دائرے میں بند ہے، اس کے ایسے مظاہر اور علامات ہیں جن سے محبت کی حقیقت اور سچائی آشکار ہوتی ہے۔
مَنْ اِدَّعَى مَحَبَّةَ اللهِ وَلَمْ
يَسِرْ عَلَى سُنَّةِ سَيِّدِ الْأُمَمِ
جو اللہ سے محبت کا دعوے دار ہو لیکن وہ تمام امتوں کے سربراہ کی سنت پر نہ چلے
فَذَاكَ كَذَّابٌ أَخُوْ مَلَاهِيْ
كَذَّبَ دَعْوَاهُ كِتَابَ اللهِ
تو وہ انتہائی جھوٹا ترین اور ہوس پرستی کا دلدادہ شخص ہے، اس کے دعوے کو اللہ کے قرآن نے مسترد کر دیا ہے۔
اور آپ سے محبت کی اہم ترین علامت یہ ہے کہ: آپ کی سنت پر چلے اور آپ کا طریقہ اپنائے؛ کیونکہ فرمانبرداری اور اطاعت محبت کا تقاضا ہے:
{قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ}
آپ کہہ دیں: اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری پیروی کرو۔ اللہ خود تم سے محبت کرنے لگے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بہت بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے [آل عمران: 31]
آپ سے محبت کی علامات میں یہ بھی ہے کہ: آپ کا دفاع کیا جائے، آپ کی سنت کا پرچار کریں، فرمانِ باری تعالی ہے:
{إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا (8) لِتُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتُعَزِّرُوهُ وَتُوَقِّرُوهُ وَتُسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا}
یقیناً ہم نے تجھے گواہی دینے والا اور خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا۔ [8] تاکہ تم اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس کی مدد کرو اور اس کی تعظیم کرو اور صبح و شام اللہ کی تسبیح کرو ۔[الفتح: 8، 9]
قرآنی حکم:{وَتُعَزِّرُوهُ} کی تعمیل آپ کے دفاع اور آپ کی باتوں کی تائید سے ہو گی، اور اسی طرح {وَتُوَقِّرُوهُ } آپ ﷺ کے احترام اور تکریم سے ہو گی۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ ﷺ کی محبت اور احترام کی اعلی ترین عملی مثالیں پیش کی ہیں؛ کیونکہ آپ کی خالص ترین محبت ان کے سودائے قلب میں بس چکی تھی، جس کی ترجمانی انہوں نے اپنے اقوال، افعال سے کی اور اسی کیلیے انہوں نے کسی بھی قیمتی چیز کو خرچ کرنے سے دریغ نہیں کیا۔
یہ ابو طلحہ انصاری رضی اللہ عنہ غزوۂ احد میں اپنی ترکش رسول اللہ ﷺ کے سامنے بکھیر کر کہتے ہیں: "میری جان آپ پر قربان" تو رسول اللہ ﷺ لوگوں کی صورتحال دیکھنے کیلیے دیکھتے تو آپ کو ابو طلحہ کہتے : "اللہ کے نبی! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ مت دیکھیں مبادا کوئی دشمن کا تیر آ کر نہ لگ جائے، میرا سینہ آپ کے سینے کیلیے سِپر ہے"
ادھر ابو دجانہ رضی اللہ عنہ اپنی ڈھال سے رسول اللہ ﷺ کو بچاتے ہیں یہاں تک کہ ابو دجانہ آپ ﷺ پر جھک گئے اور ان کی ساری کمر تیروں سے چھلنی ہو گئی۔
اور زید بن دَثِنَہ رضی اللہ عنہ کو سولی چڑھانے کیلیے بلند کئے جانے کے بعد مشرکین نے کہا: "زید! تمہیں اللہ کی قسم ہے، یہ تو بتلاؤ کہ کیا تم پسند کرو گے کہ :محمد ہمارے پاس تمہاری جگہ ہوں اور ہم ان کی گردن مار دیں، اور تم اپنے گھر میں پرسکون رہو؟" اس پر انہوں نے کہا: "اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تو یہ بھی گوارا نہیں کرتا کہ وہ جہاں بھی ہوں انہیں وہاں پر ایک کانٹا بھی چبھے اور میں اپنے گھر میں بیٹھا رہوں" اللہ تعالی ہمارے نبی محمد پر درود و سلام نازل فرمائے اور آپ کے صحابہ کرام سے راضی ہو۔
ایسی مثالیں -اللہ کے بندو – سلف صالحین میں بہت زیادہ ہیں اور ہماری شدید خواہش ہے کہ ایسی ہی مثالیں آج بھی امت میں رونما ہوں، ہر مسلمان اس کیلیے زیادہ سے زیادہ اپنا حصہ ڈالے۔
آپ ﷺ سے محبت کی علامت یہ بھی ہے کہ: آپ ﷺ کا زیادہ سے زیادہ تذکرہ کیا جائے؛ کیونکہ جس چیز سے محبت ہوتی ہے اس کا زبان پر تذکرہ بھی زیادہ ہوتا ہے، اور آپ کا تذکرہ کرنے کا حکم اللہ تعالی نے کچھ اس انداز میں دیا ہے:
{إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا}
اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود و سلام بھیجا کرو۔ [الأحزاب: 56]
اور قیامت کے دن آپ ﷺ کے قریب ترین وہی لوگ ہوں گے جو آپ ﷺ پر زیادہ سے زیادہ درود پڑھتے ہوں۔
آپ ﷺ سے محبت کی علامت یہ بھی ہے کہ: آپ کے دیدار اور ملاقات کا شوق دل میں ہو، اللہ تعالی سے ایمان کی حالت میں نبی ﷺ کا ساتھ مانگے، اور اپنے حبیب ﷺ کے ساتھ جنت میں یک جا فرما دے۔
امام مسلم نے اپنی صحیح میں روایت ذکر کی ہے کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (مجھ سے شدید ترین محبت کرنے والے وہ لوگ ہوں گے جو میرے بعد آئیں گے ان میں سے ایک اپنے اہل خانہ اور پوری دولت کے بدلے میں مجھے دیکھنے کی خواہش کرے گا)
آپ ﷺ سے محبت کی علامت یہ بھی ہے کہ: آپ کی محبت میں غلو نہ کیا جائے؛ کیونکہ غلو آپ ﷺ کی مخالفت اور تصادم ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
{وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا}
اور رسول تمہیں جو کچھ دے دے لے لو، اور جس چیز سے روک دے تو اس سے رک جاؤ۔[الحشر: 7]
اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (میرا مقام ایسے بڑھا چڑھا کر بیان مت کرو جیسے عیسائیوں نے عیسی بن مریم کے ساتھ کیا، یقیناً میں صرف اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں) بخاری
آپ ﷺ سے محبت کی علامت یہ بھی ہے کہ: آپ ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کریں، آپ کے بارے میں مزید معلومات حاصل کریں؛ کیونکہ یہ بھی محبت کا تقاضا ہے کہ آپ کی سیرت، سوانح، اوصاف اور اخلاقیات کے متعلق معرفت حاصل کریں، جس کے بارے میں آپ بالکل نہیں جانتے اس کی محبت دل میں پیدا ہی نہیں ہو سکتی، نہ اس کا آپ کبھی دفاع کریں گے ، اسی طرح آپ ﷺ کی سنت کا دفاع بھی انہیں جانے اور سمجھے بغیر ممکن نہیں ہے۔
حتی کہ جانوروں اور جمادات کو بھی آپ ﷺ کی معرفت حاصل ہوئی تو آپ ﷺ سے محبت کی مثالیں قائم کر دیں، چنانچہ آپ کی محبت میں کھجور کا تنا رو پڑا، آپ کو پتھروں نے بھی سلام کیا، رسول اللہ ﷺ سے اپنی محبت اور احترام کے اظہار کیلیے جبل احد بھی حرکت میں آیا، اونٹنیاں ایک دوسرے سے بڑھ کر آپ کے آگے آتیں کہ آپ انہیں ذبح کر دیں، اسی طرح آپ ﷺ نے چاند کو اشارہ کیا تو دو لخت ہو گیا، بادلوں کو اشارہ کیا تو سب منتشر ہو گئے، یہ سب کچھ اللہ تعالی کے حکم سے ہوتا تھا۔
یا اللہ! آپ ﷺ کو ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک بنا دے اور آپ کی محبت ہمارے سودائے قلب میں بسا دے، آپ ﷺ سے محبت ہمارے دلوں میں ہماری جانوں اور اہل و عیال سے بھی زیادہ اہم بنا دے، اور ہمیں آپ کی محبت کے تقاضوں کو پورا کرنے کی توفیق عطا فرما، یا رب العالمین
اللہ تعالی میرے اور آپ کیلیے قرآن مجید کو بابرکت بنائے، مجھے اور آپ کو قرآنی آیات اور حکمت بھری نصیحتوں سے مستفید فرمائے، میں اسی پر اکتفا کرتا ہوں اور عظمت و جلال والے اللہ سے اپنے اور سب مسلمانوں کیلیے تمام گناہوں کی بخشش طلب کرتا ہوں، اس لیے آپ بھی اسی سے بخشش طلب کرو، بیشک وہ بخشنے والا ہے اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔
Last edited: