• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محبت ننھے بچوں کی ذہنی نشوونما میں معاون

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
کیمبریج یونیورسٹی کے محققین کا کہنا ہے کہ بچے اس وقت زیادہ سیکھتے ہیں جب ان کے ذہن اور ان کے والدین کے درمیان مطابقت ہوتی ہے۔
ایک مطالعے سے معلوم ہوا کہ ننھے بچے نظموں اور بچوں کی طرز میں کی جانے والی گفتگو سے جلد ہم آہنگ ہو جاتے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ بچوں کے ذہنوں کے ساتھ مطابقت پیدا کرنے کے لیے انھیں تحفظ اور محبت کا احساس دلانا بہت ضروری ہے۔ اس سے ان کے دماغ کے ساتھ رابطہ زیادہ بہتر ہوتا ہے اور وہ زیادہ اچھی طرح چیزیں سیکھتے ہیں۔
یہ نتائج کیمبریج یونیورسٹی میں بچوں کے دماغوں کو سکین کیے جانے والے ایک منصوبے کے دوران سامنے آئے ہیں۔
ایک نومولود کے لیے دنیا بہت سارے نظاروں، آوازوں اور معلومات کا مجموعہ ہوتی ہے تاہم بعد میں آہستہ آہستہ چیزیں واضح ہونا شروع ہوتی ہیں۔
مطالعے کے ابتدائی نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ جب ماں اور بچے کے ذہنوں میں مطابقت نہیں ہوتی تو بچے کم سیکھتے ہیں۔ لیکن جب یہی دو دماغ مطابقت کے ساتھ رہتے ہیں تو زیادہ بہتر کام کرتے ہیں۔
اس تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر وکٹوریا لیونگ کا کہنا ہے کہ ’جب ماں کوئی بھی بات گنگنا کر کرتی ہیں تو بچے زیادہ سیکھتے ہیں۔
ان کے مطابق بچوں کی نظمیں ننھے بچوں کے ذہنوں کے ساتھ مطابقت پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔
ڈاکٹر وکٹوریا لیونگ کا کہنا تھا ’گو کہ یہ بہت عجیب لگتا ہے لیکن چھوٹے بچے ماں کے بڑوں کی طرح بات کرنے کی نسبت اس پیار بھرے گنگناتے انداز کو زیادہ پسند کرتے ہیں۔‘
’وہ اس کی طرف زیادہ متوجہ ہوتے ہیں اور اسے بہتر طور پر سنتے ہیں۔ اس لیے بچے جتنا زیادہ پیار پچکار سنتے ہیں اتنا ہی وہ بہتر زبان سیکھتے ہیں۔‘
ڈاکٹر لیونگ کا کہنا ہے کہ بے شک ماں کے علاوہ اگر باپ اور خاندان کے دیگر بڑے بھی اسی طرح بچوں سے بات کریں تو بچے زیادہ سیکھیں گے۔
اس کے علاوہ ان کی ٹیم نے یہ بھی پایا کہ اگر بچوں کی آنکھوں میں دیکھ کر بات کی جائے تو وہ زیادہ بہتر ردِ عمل دیتے ہیں۔ ان ماؤں نے جنہوں نے بچوں سے نظریں ملا کر بات کی اور نظمیں گائیں ان کے بچوں نے زیادہ بہتر سیکھا ان لوگںو کے بچوں سے جو یہاں وہںا دیکھتے رہے یا وقتاً فوقتا دیکھتے رہے۔
 
Top