• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محبت کی شادی!!

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ​

کیا؟؟؟میں ساکت رہ گئی۔
"ہااااں۔۔اس نے ایسا ہی کیا ہے"ام حسن بتا رہی تھیں۔
ظفر اپنی تایا زاد سے شادی کروانا چاہ رہا تھا۔۔دونوں کےوالدین بھی راضی ہی تھے۔۔نجانے اچانک سے کیا ہوا کہ اختلافات بڑھنے لگے۔۔جتنے منہ اتنی باتیں"لڑکی نے شادی کے بعد مخلوط ادارے میں تعلیم حاصل کرنے کی شرط رکھی ہے،ظفر نہیں مانا"۔۔۔"ظفر کی تائی امی نے ظفر کی والدہ سے اچھا برتاؤ نہیں رکھا تھا،ظفر کی والدہ کو اس کا گلہ ہے"۔۔۔اورآخر کار"ظفرکی وہاں شادی نہیں ہو رہی!!"
ظفر اور چھوٹے بھائی کی شادی کی تاریخ طے تھی۔۔چھوٹے بھائی کی انہیں تاریخوں میں شادی ہو گئی اور ظفر چپ چاپ واپس آ گیا۔کچھ عرصے کے بعد ظفر واپس گھر گیا تو والدہ اور نانی اماں نے رشتہ ڈھونڈ رکھا تھا،زبردستی منایا اور شادی کر دی۔۔۔چار پانچ دن کے بعد ظفر نے بیوی کو طلاق دے دی اور واپس والدین کی عدم شرکت کے باوجود تایا کے ہاں شادی کر لی۔۔۔۔
ظفر نے محبت کی شادی کر لی تھی!!
یہاں فائدہ کس کا ہوا نقصان کس کا؟؟؟
ظفر؟؟اس نے تو اپنی بات منوا لی۔۔۔والدین؟؟ابھی نا خوش ہیں،بعد میں سب بھول جائے گا۔۔پہلے ظفر نے انکار پراذیت برداشت کی، اب والدین کر رہے ہیں۔۔چند ہی سالوں میں سب کچھ معمول پر آ جائے گا۔۔زندگی کس کی بگڑی؟؟اس لڑکی کی۔۔۔جس کو چار دن کے بعد مختلف الزام دے کر واپس گھر بھیج دیا گیا۔۔والدین کے سر پر بوجھ بنا کر۔۔۔بہن بھائیوں کے لیے اذیت بنا کر۔۔اسے ذہنی اذیت دے کر!!سب خوش ہیں۔۔۔اس لڑکی کا کیا قصور ہے۔۔جو ظفر بعد میں والدین کو ناراض کر سکتا ہے وہی ناراضگی پہلے انکار کر کے برداشت کرنا مشکل تھی؟؟؟
ظفر نے بھی اسے والدین کی بظاہر"ماننے" کے لیے استعمال کیا اور والدین نے بھی ظفر کو سب کچھ بھلانے کے لیے اسے استعمال کیا!!

سب سے پہلے کہ محبت کی شادی ہے کیا؟؟اسے پسند کی شادی بھی کہا جاتا ہے۔ ۔ ۔

ایک تو لڑکا لڑکی کورٹ میرج کریں یا زور زبردستی شادی کروائیں تو یہ شادی زیادہ تر مطمئن نہیں ہو سکتی۔۔ والدین بھی اسی صورت انہیں ساتھ رکھتے ہیں کہ انکی محبت جوش مارتی ہے یا پھر اپنی مجبوریاں آڑے آ جاتی ہیں۔

۱)کورٹ میرج شریعت کی نافرمانی ہے۔ ۔ سزا تو ملے گی۔
۲)والدین کے اعتماد کو ٹھیس پہنچتی ہے،انکی آہیں عرش کو ہلاتی ہیں اور "جیسا کرو گے ویسا بھرو گے"
۳)والدین کی رضا شامل نہیں ہوتی ۔ ۔وہ لڑکی کی ذرا ذرا سی بات بھی اچھالتے ہیں۔۔ وہ کبھی نہیں چاہتے کہ جس نے ان کے بیٹے کو ان سے بدظن کیا،وہ سکھی رہے۔
4)یہ شادی محض جذبات کا کھیل ہوتی ہے۔ ۔جب مسلسل ذمہ داریاں پڑتی ہیں تو نبھائی نہیں جاتیں۔ ۔ ہر انسان میں خامی ہوتی ہے۔ ۔ محبت کے اندھے کو کچھ نظر نہیں آتا،جب یہ پٹی اترتی ہے تو وہ خامی پہاڑ مانند نظر آتی ہے۔شادی خوب صورتی و جذبات سے نہیں گزر سکتی ،لڑکی گھریلو ذمہ داریاں نہیں نبھاتی اور لڑکا کما کر نہیں لاتا۔ ۔ ہر فریق دوسرے کو مورد الزام ٹھراتا ہے اور تلخی بڑھتی چلی جاتی ہے

محبت کی شادی کا ایک جائز طریق بھی ہے،لیکن اس کے لیے والدین کو بھی احساس کرنا چاہیے۔لڑکا،لڑکی کو کوئی پسند ہو تو خود فیصلے نہ کریں۔
ہمارے ہاں بچے کی پیدائش کے ساتھ ہی یہ سوچ لیا جاتا ہے کہ اسکے لیے تو اپنی بھتیجی لاؤں گی۔ ۔ اس کی شادی میری بھانجی سے ہو گی۔ ۔اور جب لڑکا بڑا ہو کر انکار کرتا ہے تو بھتیجی،بھانجی کی جگہ آئی لڑکی کا خوب امتحان ہوتا ہے!!!
رشتہ ڈھونڈنے سے قبل والدین کو لازمی پوچھنا چاہیے کہ وہ کہاں شادی کرانا چاہتے ہیں؟اسلام میں یہ بات نا پسندیدہ نہیں کہ لڑکی،لڑکا اپنی پسند سے والدین کو آگاہ کرے۔ہمارے ہاں پسند کا مطلب یہ سمجھ لیا جاتا ہے کہ دونوں آپس میں بات چیت کر چکے ہیں۔حالانکہ انسان کسی کی اچھائی سن کر بھی کسی کو پسند کرسکتا ہے۔والدین پوچھتے نہیں۔بچے بتاتے ہوئے ججھکتے ہیں اور آنے والی لڑکی کی زندگی نا کردہ جرم میں عذاب بن جاتی ہے۔ ۔ ۔
والدین:
اگر لڑکا لڑکی اپنی پسند بتا دیں تو والدین ان کا تجویز کردہ رشتہ دیکھ آئیں۔کچھ نا پسند ہو تو آگاہ کریں اگر بچے اصرار کریں تو معاملہ ان پر چھوڑ دیں۔۔ مجبورا بات منوا کر آنے والی کی زندگی خراب نہ کریں۔بیٹے کی پسند کی بہو کے ساتھ بھی برا رویہ نہ رکھیں کہ وہ اب آپ کا حصہ ہے۔ ۔
اولاد:
کبھی بھی کسی قسم کا غیر شرعی کام نہ کریں۔والدین کو اپنی پسند سے آگاہ کر دیں۔اگر وہ نہ مانیں تو احتیاط سے منوائیں۔۔ خود مجبور ہوں نہ ان کو مجبور کریں۔اگر والدین نہ مانیں تو چب چاپ ان کی پسند پر راضی ہو جائیں اور کبھی بھی آنے والی کو عذاب میں مبتلا نہ کریں!!!

وَعَسَىٰ أَن تَكْرَ‌هُوا شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ‌ لَّكُمْ ۖ وَعَسَىٰ أَن تُحِبُّوا شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ‌ لَّكُمْ ۗ وَاللَّـهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
ترجمہ:ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو بری جانو اور دراصل وہی تمہارے لئے بھلی ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو اچھی سمجھو، حاﻻنکہ وه تمہارے لئے بری ہو، حقیقی علم اللہ ہی کو ہے، تم محض بےخبر ہو !!
سب سے اہم بات:
یاد رکھیے!
زندگی کے کسی بھی لمحے میں کسی غیر محرم(چاہے وہ کتنا ہی دین دار،پرہیزگار کیوں نہ ہو) کو اپنے خیالات پر سوار نہ کریں۔ ۔کسی کو کبھی بھی اپنا ہدف نہ بنائیں کہ ہدف نہ ملنے پر ساری زندگی عذاب بنا لیں۔ ۔ خوابی دنیا میں رہنے والے اصلی دنیا میں زندہ نہیں رہ سکتے!!!
 
Top