• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انٹرویو محترم محمد فیض الابرار

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964

بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للہ و الصلاۃ والسلام علی رسول اللہ ،أما بعد !
فالسلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ !

اراکین فورم اب انٹرویو کی باری ہے شیخ فیض الابرار صدیقی صاحب کی ، ان کے مراسلہ جات میں موجود عالمانہ رنگ یقینا آپ نے بھی ملاحظہ کیا ہوگا ، مزید صرف اتنا کہوں گا کہ فورم پر بہت سارے اراکین کے اساتذہ کے درجہ میں ہوں گے ، باقی تفصیلات کے لیے سوالات و جوابات کا سلسلہ ملاحظہ فرمائیں ۔
1۔ اپنے مکمل نام ، کنیت ، لقب وغیرہ سے آگاہ کریں ۔
2۔ آپ کی رہائش کہاں ہے ؟ وہاں کا ماحول کیسا ہے ؟
3۔آپ کی تعلیمی قابلیت کیا ہے ، ؟مزید اپنی دینی تعلیم کا سفر کیسے اور کہاں سے شروع کیا، اور کیا آپ کو اس دوران کسی مشکل کا سامنا ہوا؟
4-زمانہ طالب علمی میں اپنے ہم جماعتوں اور اساتذہ ے ساتھ کیسا وقت گزرا ؟ کوئی اہم واقعہ یا یادگار لمحہ ؟
5۔ جن اداروں میں آپ نے تعلیم حاصل کی وہاں نظام تعلیم کے حوالے سے کچھ کہنا چاہیں گے ؟ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے بارے میں بھی بتائیں ۔
6۔كيا كسی پیشے سے منسلک رہے یا ہیں ؟
7۔عمرعزيز کی کتنی بہاریں گزار چکے ہیں ؟اب تك زندگی سے کیا سیکھا؟؟
8۔آپ ماشاءاللہ شادی شدہ ہیں ، اولاد کے نام سے آگاہ فرمائیں ؟ ان کو کیا بنانا چاہتے ہیں ؟ مستقبل میں ان سے پر امید ہیں ۔؟
9۔گھریلو ماحول کیسا ہے ؟ اہل خانہ علمی کاموں میں رکاوٹ تو نہیں بنتے ۔؟
10۔اپنی طبیعت اور مزاج کے بارے میں کچھ کہنا چاہیں گے ؟
11۔انٹرنیٹ کی دنیا سے کب متعارف ہوئے ؟ اور اس پر دینی کام کرنے کا رجحان کیسے پیدا ہوا ۔؟
12۔ کن کن مدراس میں بطور استاذ خدمات سرانجام دے چکے ہیں ؟ اور اس سلسلے میں اپنے تجربات سے آگاہ فرمائیں ۔
13۔فرصت اور پریشان کن لمحات کن امور پر صرف کرتے ہیں؟ آپ کے روز مرہ کے مشاغل کیا ہیں؟
14۔آپ کی زندگی کا مقصد کیا ہے؟وہ کون سی ایسی خواہش یا خواب ہے جو اب تک پورا نہ ہو سکا؟
15- تحرير و تقرير کے میدان میں قدم کب رکھا ؟ آپ کے خطبات یا تقاریر کا کوئی ریکارڈ ہے ۔؟
16۔ علمی نظریات کو تحریر یا تقریر کی صورت میں آگے منتقل کرنے سے پہلے کسی معتبر عالم دین سے ’’ نظر ثانی ‘‘ کروانے کے بارےمیں آپ کا کیا خیال ہے ۔؟
17۔خود كو بہادر سمجھتے ہیں ؟ کن چیزوں سے ڈرتے ہیں ؟(ابتسامہ)
18۔ کسی کے ساتھ پہلی مُلاقات میں آپ سامنے والے میں کیا ملاحظہ کرتے ہیں ؟ علماء اور بڑی شخصیات سے بھی ملتے رہتے ہوں گے ، چند ایسی ملاقاتوں کا تذکرہ کریں جو آپ کے لیے یادگار ہوں ۔
19۔ بعض طالب علموں میں علماء عصر پر تنقید کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے ، اس حوالے سے کچھ کہنا چاہیں گے ۔؟
20۔اِس پُرفتن دور میں دُنیا کے مجموعی حالات کو دیکھ کر آپ کیا سوچتے ہیں؟
21-محدث فورم کے وہ کون سے اراكين ہیں ، جن کی تحاریر سے آپ متاثر ہوئے يا علمی فائدہ محسوس ہوا ؟
22۔مستقبل میں ایسا کیا کرنا چاہتے ہیں ، جو ابھی تک نہیں کیا؟ہمیں بھی اس سے آگاہ کیجئے ہوسکتا ہے آپ کو محدث فورم سے کوئی ہمنوا مل جائے ؟
23۔دین اسلام کی ترقی و سربلندی کے لیے ، مسلمانوں میں کس چیز کی ضرورت محسوس کرتے ہیں؟؟
24۔آپ کی نظر میں نوجوان طبقے کے لیے كون سی ضروری چیزیں ہیں جن کا خیال رکھ کر ایک مثالی مسلمان بن سکتا ہے ؟
25۔دین اسلام کے بیش بہا موضوعات میں سے وہ کون سا ایسا موضوع ہے ، جس کی محفل آپ کو بہت پسند آتی ہے ؟
26۔ مسلکی اختلافات کےبارے میں آپ کا نقطہ نظر کیا ہے ؟
27۔ جدید پیش آمدہ مسائل کے دینی حل کے لیے بہترین طریقہ کیا سمجھتے ہیں ؟
28۔ہر انسان زندگی کے کسی نہ کسی شعبہ میں مہارت اور قابلیت رکھتا ہے ، اس حوالے سے اپنی صلاحیتوں کی تلاش کیسے ہوئی ؟ نیز اس مہارت اور قابلیت کا تذکرہ بھی کیجیئے۔
29۔پاکستانی سیاست میں بطور عالم دین شمولیت کا ارادہ رکھتے ہیں؟؟
30- اپنی پسندیدہ شخصیات اور کتب کے بارے میں آگاہ فرمائیں ۔
31۔امور خانہ داری میں کیا کردار ادا کرتے ہیں؟کھانے میں کیا پسند کرتے ہیں؟؟اور اگر خود کھانا بنانا پڑے تو؟؟؟
32۔ آپ کو غصہ کتنا آتا ہے اور اُس صورت میں کیا کرتے ہیں؟
33۔ادارہ محدث کے مختلف مشاریع کو آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں ؟
34۔ اب تک محدث فورم کے کن کن اراکین سے آپ کی مُلاقات ہو چُکی ہے۔
35۔ اراكينِ محدث فورم کے لیے کوئی پیغام دینا چاہیں گے؟​

@محمد فیض الابرار


نظم و ضبط کا خیال رکھتے ہوئے مزید سوالات بھی کیے جا سکتے ہیں ۔(منجانب : انٹرویو پینل )
 
Last edited:

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
1۔ اپنے مکمل نام ، کنیت ، لقب وغیرہ سے آگاہ کریں ۔
میرا مکمل نام کاغذات کے مطابق محمد فیض الابرار اور لکھنے کا شوق شاہ فیض الابرار صدیقی کے نام سے پورا کرتا ہوں اور کنیت ابو حماد المدنی اور لقب والد محترم رحمہ اللہ نے صدیقی دیا تھا اس کی ایک وجہ تو جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کی طرف نسبت جو کہ میری مادر علمی بھی ہے اور دوسری وجہ دادا ابو رحمہ اللہ کے نام کا حصہ بھی تھا اور ان کے بعد ان کے پانچ بیٹوں اور ان کی اولادوں میں سے صرف میں ہی دینی تعلیم حاصل کر سکا اور اس شعبہ میں آ سکا اور یہ محض اللہ تعالی کا فضل و کرم ہی ہے اور پھر میرے والد محترم رحمہ اللہ کی بے شمار دعائیں وگرنہ اپنی طرف دیکھتا ہوں تو یقین نہیں آتا​
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
2۔ آپ کی رہائش کہاں ہے ؟ وہاں کا ماحول کیسا ہے ؟
میری موجودہ رہائش گلشن اقبال کراچی کے نزدیک مشہور تعلیمی ادارہ جامعہ ابی بکر الاسلامیہ ہے اور الحمدللہ چونکہ جہاں میں رہتا ہوں وہاں صرف جامعہ کے اساتذہ ہی رہائش پذیر ہیں لہذا مکمل ماحول دینی ہے اور یہ بھی اللہ تعالی کی ایک بہت بڑی نعمت ہے جو فی زمانہ مجھے حاصل ہے وگرنہ ماحول دینی نا ہونے کی وجہ سے بہت سے برائیاں اور خامیاں جو در آتی ہیں ان سے بچنا بہت دشوار اور بعض حالات میں ناممکن بھی ہو جایا کرتا ہے ۔ میری ایک خواہش تھی اور ایک خواب تھا کہ میری رہائش مسجد کے قریب ہو جہاں میں اپنے بچوں کے ہاتھ پکڑ کر مسجد نماز کے لیے جایا کروں تاکہ انہیں نماز کی عادت بچپن ہی سے ہو جائے ۔ کیونکہ مجھے بچپن میں ایسا کوئی ماحول نہ مل سکا لہذا نماز کی طرف باقاعدہ آنے میں بہت وقت لگا اور شاید مجھے سب سے زیادہ دشواری اور مشقت اسی میں اٹھانی پڑی​
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
3۔آپ کی تعلیمی قابلیت کیا ہے ، ؟مزید اپنی دینی تعلیم کا سفر کیسے اور کہاں سے شروع کیا، اور کیا آپ کو اس دوران کسی مشکل کا سامنا ہوا؟
تعلیمی قابلیت میں دینی اعتبار سے جس مبارک سفر کا آغاز جامعہ ابی بکر الاسلامیہ سے ہوا تھا یہاں سے فراغت کے بعد جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں کلیۃ الدعوۃ و اصول الدین سے فراغت حاصل کی اور ویسے تو یہ سفر ابھی بھی جاری و ساری ہے اور دعا ہے کہ مرتے دم تک یہ سفر جاری رہے جیسا کہ ہمارے اسلاف سے ثابت ہے کہ دم آخری سانسوں پر ہے اور اس وقت بھی فہم دین اور فقہ دین کی طلب ہے ۔
اور دنیاوی طور پر میٹرک سائنس کے بعد چونکہ جامعہ ابی بکر الاسلامیہ میں داخلہ لے لیا تھا پھر باقی تعلیم آرٹس میں ہی مکمل کی انٹر بی اے ، ایم اے عربی اور ابھی کچھ دنوں قبل پی ایچ ڈی کا مقالہ قسم اللغۃ العربیۃ جامعہ کراچی میں جمع کروایا ہے اور بی ایڈ اور ایم ایڈ بھی کیا ہوا ہے
اور ہومیو پیتھک ڈپلومہ دوسرے سال میں چھوڑ دیا تھا کہ اس کی فیس جو کہ صرف 650 روپے تھی وہ نہیں تھی قدر اللہ ماشاء

دینی تعلیم کی ابتدا بھی ایک عجیب واقعے سے شروع ہوئی تھی اس سے قبل دین کی طرف کوئی خاص رجحان نہ تھا بس دین سے اتنا تعلق تھا کہ جمعہ کی نماز مسلسل پڑھا کرتے تھے اور باقی نمازیں دل چاہا تو پڑھ لی ورنہ نہیں اور بس لیکن ایک بات جو بنیاد بنی قرآن مجید کا مطالعہ ترجمہ کے ساتھ کیا کرتا تھا اور وہ بھی اس لیے کہ بحث مباحثہ میں حصہ لے سکوں پھر ایک مرتبہ میرے استاذ محترم ابو عمار عمر فاروق سعیدی حفظہ اللہ ابی جی رحمہ اللہ سے ملنے گھر تشریف لائے تو میں اس وقت قرآن مجید ترجمہ کے ساتھ پڑھ رہا تھا تو انہوں نے پوچھا کہ کیا دل چاہتا ہے کہ قرآن مجید پڑھتے جاو اور ترجمہ کے بغیر ہی اس کو سمجھ سکو تو میں نے جواب دیا کہ دل تو چاہتا ہے لیکن یہ تو بہت مشکل کام ہے اس پر انہوں نے کہا کہ ہر کام ابتدا میں مشکل لگتا ہے بعد میں آسان ہو جاتا ہے ۔
اور شیخ سعیدی حفظہ اللہ کی ابی جی رحمہ اللہ سے ملاقاتوں کے دوران کسی ملاقات میں ابی جی رحمہ اللہ نے شیخ سعیدی حفظہ اللہ سے کہا کہ دینی مدارس میں عمومی طور پر وہ لوگ آتے ہیں جنہیں معاشرے میں کہیں اور جگہ نہیں ملتی یا دوسرے لفظوں میں ذہانتیں ڈاکٹر، انجنیئیر ، آرمی وغیرہ کی طرف چلی جاتی ہیں اور پھر باقی شدہ لوگ دینی مدارس کی طرف آ جاتے ہیں تو اس پر شیخ سعیدی حفظہ اللہ نے کہا کہ بھائی جان آپ کی اولاد تو ڈاکٹر ، انجیئیر وغیرہ بن سکتی ہے نا تو آپ اپنی اولاد کو بھیجیں دینی تعلیم کی طرف
پھر ابی جی رحمہ اللہ باقی بھائیوں سے پوچھا تو انہوں نے انکار کر دیا مجھ سے پوچھا تو میں حامی بھر لی اس طرح جامعہ ابی بکر الاسلامیہ میں آنا ہوا

اور جہاں تک مشکلات کا سامنا کرنے کی بات ہے تو میرا مشاہدہ اور تجربہ بھی ہے کہ دینی تعلیم بغیر آزمائش اور مشکلات کے حاصل ہو ہی نہیں سکتی لہذا میں بھی اس سے دوچار ہوا ۔ جامعہ ابی بکر میں تعلیم کے دوران ابی جی رحمہ اللہ جو کہ پاکستان پوسٹ آفس میں جاب کرتے تھے انہیں کچھ وجوہات کی بنا پر معطل کر دیا گیا اصل وجہ ان کا اہلحدیث ہونا یا افسران کے ساتھ جس طرح باقی کلرک برادری کرتی ہے وہ نہیں کیا کرتے تھے مثلا اٹھ کر افسر کے لیے دروازہ نہیں کھولنا ان کی فائلیں پکڑنا ، اس مدت کے دوران میں اپنی رہائش اورنگی ٹاون سے جامعہ ابی بکر پیدل آنا جانا کرتا رہا لیٹ آنے پر سزا ملتی تھی لیکن کسی کو نہیں بتایا یہ آغاز تھا اور جامعہ میں کھانا اکثر چھور دیتا تھا کہ لائن میں لگ کر کھانا کھانا مجھے بہت برا لگتا تھا سو فاقہ کر لیا کرتا تھا اور جیب میں اتنی گنجائش نہیں ہوا کرتی تھی کہ باہر سے کھانا کھا لیا کروں تو ایسے وقت میں مسجد میری پناہ گاہ ہوتی تھی کہ خالی ہوا کرتی تھی اور مجھے چھپا لیا کرتی تھی اور میں شرمندگی سے بچ جایا کرتا تھا آج سوچتا ہوں تو ہنسی آتی ہے کہ میں مسجد نماز کے لیے نہیں بلکہ اپنی شرمندگی چھپانے جاتا تھا ۔
البتہ اس دوران موانع بہت زیادہ حائل ہوئے بھائیوں کا مذاق دوستوں کا مذاق کہ ملا بن گیا ہے کہ میرااورنگی ٹاون کا ماحول خالصتا دنیاوی تھا البتہ میرے ابی جی رحمہ اللہ ہمیشہ میرا حوصلہ بڑھایا کرتے تھے اور کہا کرتے تھے تم میرے آئیڈیل ہو کہ دین کی تعلیم حاصل کر رہے ہو میں کتنا بدنصیب تھا کہ چاہنے کے باوجود نہ حاصل کر سکا اور سکول فیلوز میڈیکل کالج، انیجیئیرنک کالج ، آرمی وغیرہ میں تھے
لیکن الحمدللہ آج میں شکر کرتا ہوں کہ اللہ تعالی کا یہ فضل و کرم مجھ پر ہوا اور میرا مقدر اتنا خوبصورت بنایا​
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
جناب محمد فیض صاحب آپ سعادتمند خوش نصیب اور قابل مبارکباد ہیں کہ آپ کی دینی تعلیم سے ایک دنیا فایدہ اٹھا رہی ہے۔ اپنا عقیدہ درست کررہی ہے اور اسکے اندر اتباع نبی کا جذبہ پیدا ہورہا ہے یہ صرف اور صرف قرآن و حدیث کی تعلیم کی برکت ہے۔ اللہ آپکو خوش رکھے
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
4-زمانہ طالب علمی میں اپنے ہم جماعتوں اور اساتذہ ے ساتھ کیسا وقت گزرا ؟ کوئی اہم واقعہ یا یادگار لمحہ ؟
چند طالب علموں سے تلخی کے علاوہ الحمدللہ میرا زمانہ طالب علمی بہت اچھا گزرا اور سوء اتفاق یہ تلخیاں جامعہ اسلامیہ کے چند ساتھیوں کے ساتھ ہی پیش آئیں میرے جو ساتھی جامعہ اسلامیہ میں زیر تعلیم رہے ہیں وہ جانتے ہیں کہ طلبا نے ایک ادبی و علمی فورم بنایا ہوا ہے اور اس کا امیر آخری سال سے منتخب ہوا کرتا تھا بس اس میں جب کچھ ساتھیوں نے جمہوری انداز سیاست اختیار کیا تو غصہ آیا کہ میں اس وقت عمر کے اس حصہ میں تھا جہاں جذبات، جوش، اور بہت کچھ ہوا کرتا ہے لیکن ان ساتھیوں سے بھی بعد میں اچھے تعلقات ہو گئے تھے اور ابھی بھی کبھی کبھی رابطہ ہوتا ہے تو مل کر اپنی حماقتوں پر ہنستے ہیں۔
ہمیشہ اپنے اساتذہ کی نظر میں رہا کہ پڑھائی میں اچھا تھا اور بالخصوص میں دنیا دار ماحول سے آیا تھا لہذا شروع میں جامعہ ابی بکر کے اساتذہ سے بہت الٹے سیدھے سوال کیا کرتا تھا کبھی عقائد، تو کبھی حدیث تو کبھی تاریخ وغیرہ وغیرہ ۔ لیکن وہ زمانہ جامعہ ابی بکر کا عروج کا زمانہ تھا
شیخ خلیل الرحمن لکھوی، حافظ مسعود عالم ، حافظ شریف ، حافظ عبدالغفار اعوان، حافظ عبداللہ ناصر رحمانی، حفظہہم اللہ تعالی وغیرہم اور غیر ملکی اساتذہ کی کثیر تعداد پڑھاتی تھی لیکن شاید ان اساتذہ کو تو یاد بھی نہ رہا ہو گا کہ ایک طالب علم کتنے احمقانہ سوالات کیا کرتا تھا ۔ سچ ہے بڑے لوگ بڑے ہی ہوا کرتے ہیں اور یہ سب بڑے تھے اور ہیں
زمانہ طالب علمی میں شرارتیں بھی کیا کرتے تھے کچھ تو آج بھی یاد آتی ہیں تو ہنسی اور شرمندگی ہوتی ہے مثال کے طور پر جامعہ ابی بکر میں ایک صومالی طالب علم نماز فجر کے لیے اٹھایا کرتا تھا اور اٹھانے کا طریقہ کار بہت عجیب تھا پورے کوریڈور میں صلوۃ صلوۃ بھرپور آواز میں سننے میں آتی تھی اور ہمارے کمرے میں جب داخل ہوتا تو سب سے پہلا کام لائٹ کھول دیتا تھا بہت سمجھایا کہ ایسا نہ کیا کرو لیکن وہ باز نہ آیا تو ایک مرتبہ میں اور میرا ایک ساتھی جو اب جیو چینل میں ہے منصوبہ بنایا کہ لائٹ کے بٹن نکال کر ننگی تاریں کھڑی کر دیتے ہیں بس پھر وہ کمرے میں داخل ہوا اور اس کی صلوۃ کی آواز کی جگہ کچھ اور ہی آوازیں تھی جتنی دیر میں وہ جا کر مشرف کو بتاتا ہم نے بٹن دوبارہ لگا دیے اور پھر کمبل اوڑھ کر لیٹ گئے اب مشرف اس کی بات پر یقین نہ کرے اور ہم اس سے یہ کہیں کہ تم نے کوئی کمرہ دیکھ لیا ہو گا یا خواب دیکھا ہو گا ۔
اسی طرح جامعہ اسلامیہ میں ایک طالب علم جس کی ایک عادت سے ہم بہت تنگ تھے جب اس نے ہمارے کمرے کے سامنے سے گزرنا تو بلا ضرورت دروازہ بجا کر گزرتا تھا منع کرنے کے باوجود نہ رکا پھر اس کو بھی ایک شرارت کے ذریعے سمجھا لیا۔ امتحان کے دنوں میں وہ تیاری مسجد میں کیا کرتا تھا ایک مرتبہ وہ اسبوع المذاکرۃ میں پوری رات جاگ کر فجر کے بعد سونے کے لیے کمرہ میں آیا تو میں نے 10 ٹائم پیس جو مختلف طلبا سے جمع کیے ہوئے تھے ، لے کر سب میں 15 ، 15 منٹ کے وقفے سے الارم لگا کر کمرے میں مختلف جگہوں میں چھپا دیے بس پھر ڈھائی گھنٹے تک وہ تھا اور الارم بجتا تھا ساتھ والے کمرے کی بالکونی میں بیٹھے ہم یہ تماشہ دیکھ رہے تھے۔
اس نے ہماری شکایت مشرف سے لگائی اور وہ مشرف پاکستانی کھانوں کا بہت شوقین تھا ہم اسے اکثر کھانے پر بلا لیتے تھے اس لیے اس کے ساتھ بھی بہت اچھے تعلقات تھے۔
لیکن اب آ کر یہ احساس ہوتا ہے کہ شرارت وہ کی جائے جس سے دوسرے کو تکلیف اور اذیت نہ ہو۔
جامعہ اسلامیہ تو مجھے اتنا یاد آتا ہے کہ میں اتنی مرتبہ اسے خواب میں دیکھ چکا ہوں کہ گنتی یاد نہیں بلکہ خواب میں دو مرتبہ تو میں باقاعدہ پھر داخلہ لے کر فارغ ہوچکا ہوں۔
شاید اس لیے کہ میری ذہن سازی جامعہ اسلامیہ میں ہوئی حقیقت میں تو میں نے اسلام جامعہ اسلامیہ میں جا کر قبول کیا تھا اس سے پہلے پیدائشی اور روایتی مسلمان تھا کیونکہ جامعہ ابی بکر اسلامیہ کے چند اساتذہ کی بے انتہا شدت پسندی اور سختی بالخصوص غیر ملکی اساتذہ جن میں سے ایک علامہ ناصر الدین البانی رحمہ کے شاگرد بھی تھے ۔ ایک مرتبہ ایک استاد قینچی لے کر میرے پاس آ گیا تھا کہ تمہارے بال کاٹنے ہیں اور شلوار کے پائنچے جو ٹخنوں سے نیچے ہیں۔ اس وقت میں غلط تھا نادانی اور بے وقوفی کی عمر میں تھا یہ سمجھ نہیں آئی کہ اس میری بھلائی ہے لیکن ایک بات ضرور سمجھ میں آتی تھی تربیت اور ذہن سازی کے یہ انداز قطعا غیر معقول ہیں اور بغاوت پیدا کرتے ہیں لیکن جامعہ اسلامیہ میں جا کر چند اساتذہ سے کثرت سے فائدہ اٹھایا جیسا کہ شیخ سدیس، شیخ شنقیطی، شیخ عبدالرحمن سعدی، شیخ ابراہیم ترکی اور شیخ عبدالمحسن العباد اور ان کے بیٹے شیخ عبدالرزاق العباد حفظہم اللہ جمیعا
اپنے اساتذہ کو بہت تنگ کیا کرتا تھا یہاں تک کہ محدث مدینہ شیخ حماد انصاری رحمہ اللہ (میں جب ان کو یاد کرتا ہوں تو میری آنکھ میں آنسو آ جاتے ہیں ) بہت پیار سے سوالات کا جواب دیتے تھے اتنی محبت اور شفقت میں نے بہت کم ااساتذہ میں دیکھی
سچ تو یہ ہے کہ میں اپنے اساتذہ کی محبتوں، شفقتوں کا مقروض ہوں اور یہ قرض ادا ہی نہیں ہو رہا شاید یہ عمر کم ہو ان کے احسانات کا بدلہ چکانے میں ۔ البتہ ایک بات جو ابی جی رحمہ اللہ کہتے تھے کہ ارے میرا بیٹا یہ قرض اسی طرح ادا ہو سکتا ہے کہ انہیں اسی طرح اپنے طالب علموں میں منتقل کر دو ۔ وللہ الحمد​
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
5۔ جن اداروں میں آپ نے تعلیم حاصل کی وہاں نظام تعلیم کے حوالے سے کچھ کہنا چاہیں گے ؟ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے بارے میں بھی بتائیں ۔
الحمدللہ رب العالمین میں دینی اور دنیاوی دونوں اداروں میں تعلیم حاصل کی ہے لہذا ان دونوں نظام تعلیم کے حوالے سے سابقہ نظریات تو یہ تھے کہ دینی مدارس میں عصری مضامین کی تدریس کا بھی خاطر خواہ بندوبست ہونا چاہیے تاکہ علماء سیادت کے کما حقہ انداز اور اسالیب سے آگاہ ہو سکیں اور پھر بوقت ضرورت عملا یہ سیادت کر بھی سکیں وغیرہ وغیرہ
لیکن اب مشاہدات اور بین الاقوامی حالات اور عالم کفر کی ہمہ جہتی یلغار کے انداز اور اسالیب کو دیکھنے کے بعد یہ خیال جڑ پکڑتا جا رہا ہے کہ دینی مدارس میں صرف دینی مضامین ہی پڑھائے جانا چاہیے تاکہ رسوخ پیدا کیا جا سکے جیسا کہ عالم کفر نے جامعہ اسلامیہ میں تقریبا 30 سال سے معنوی یلغار کر رکھی ہے اور جب تک کبار علماء میں سے ابن باز رحمہ اللہ ، العثیمین رحمہ اللہ وغیرہما باقی رہے انہوں نے اس امر کی مخالفت کی کہ جامعہ اسلامیہ میں دنیاوی مضامین کی تدریس کے لیے باقاعدہ کلیات قائم کیے جائیں لیکن اب وہاں بھی کلیۃ الہندسۃ، کلیۃ الطب وغیرہ قائم ہو گئے ہیں یہ یقینی بات ہے ارباب حل و عقد نے ان کے مفاسد کو بھی پیش نظر رکھا ہو گا اور اس سے بچاو کے پہلووں پر بھی غور کیا ہو گا ان شاء اللہ (اللہ سعودی حکمرانوں کو توفیق مزید عطا فرمائے آمین )
لیکن اس حوالے سے میں ابھی تک یکسوئی اختیار نہیں کر سکا یعنی کسی ایک موقف کو اختیار نہیں کر سکا۔
لیکن دنیاوی مدارس میں افراط و تفریط کو ضرور ختم کیا جانا چاہیے کہ وہاں اسلامیات کا مضمون بطور تبرک رکھا گیا ہے اس حوالے سے میرے تمام ساتھی بخوبی جانتے ہیں۔ میں نے کچھ عرصہ پمسیٹ ایک پرائیویٹ یونی ورسٹی میں بی ٹیک کو اسلامیات پڑھائی تو ہدایت کے مطابق کسی کو فیل نہیں کرنا حاضری ضروری نہیں بس ایک فارمیلٹی پوری کرنی ہے ۔ تو یہ حال ہے دنیاوی تعلیمی نظام کا جہاں سے صرف اصحاب الشہادات ہی فارغ ہو رہے ہیں
جہاں تک دینی تعلیمی اداروں کی بات ہے تو اصلاح کی گنجائش تو ہمیشہ باقی رہتی ہے لیکن معذرت کے ساتھ تلخ ضرور ہے لیکن حقیقت ہے
ہمارے اصحاب مدارس میں انفرادیت بہت کوٹ کوٹ کر پائی جاتی ہے ہر مدرسہ صرف اپنی طرف دیکھتا ہے ؟
اگر وفاق المدارس السلفیہ کا بورڈ بھی بنا تو حکومتی تاکید اور زور پر ۔۔ اور یہ اتحاد بھی اتنا ہی ہے جتنا وفاق کی ضرورت ہے اس سے ہٹ کر مدارس کے مدیر حضرات کی کوئی کمیٹی نہیں ہے جہاں یہ سب مل کر اصلاحاتی تجاویز پر غورکریں اور تنفیذ کے پہلووں کے عملی انطباق کی طرف توجہ دیں
اور دوسری بات جس کی کمی مجھے دینی مدارس میں بہت زیادہ نظر آتی ہے اور یہ شکوہ عموما میں ہر فورم پر کرتا ہوں اور جہاں تک میری پہنچ ہے کرتا رہتا ہوں :
اس وقت عصری تقاضوں کے حوالے سے دو موضوعات ایسے ہیں جس میں رہنمائی کی اشد ضرورت ہے ایک سیاست اور دوسرا اقتصاد
عمومی طور پر علماء کا ان موضوعات پر رجحان ہی نہیں ہے یا ہے تو صرف اس حد تک کہ کتاب و سنت کی روشنی میں جو اصول و ضوابط پائے جاتے ہیں ان کو بیان کر دینا لیکن عصر حاضر کی روشنی میں ان قواعد کی تطبیق کیسے کی جائے اس حوالے سے مکمل خاموشی ہے
صرف ایک شیخ ذولفقار حفظہ اللہ کا وجود ؟؟؟؟ ایک بہت بڑا سوال ہے ہمارے لیے!!!!
ہماری اسی رہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے کتاب وسنت کے متبعین مختلف سیاسی جماعتوں میں بٹے ہوئے ہیں کوئی تحریک انصاف کے ساتھ ہے تو کوئی مسلم لیگ ن تو کوئی پی پی پی اور کوئی تو ایم کیو ایم کے ساتھ ؟؟؟؟؟
مرکزی جمعیت کا موقف جمہوریت کے حوالے سے کتنا صحیح ہے اور کتنا وقت کےک تقاضوں سے نزدیک تر یا شریعت کی مخالفت ہے ؟
اسی طرح اقتصادیات کا حال ہے
ہمارے کسی مدرسے میں سیاست اور اقتصاد بطور مضامین نہیں پڑھائے جاتے تخصص تو بہت دور کی بات ہے ؟
فلکیات پر بات کی جائے تو مجھ سمیت علماء کی اکثریت کو رویت ہلال پر چند احادیث یاد ہیں اور بس ؟
کیا سیاست ، اقتصاد یا فلکیات میں تجدید کا عمل دخل ہے یا نہیں ؟
صرف ان موضوعات کا اضافہ کرنے کی ضرورت ہے ورنہ الحمدللہ ہمارے مدارس کی خدمات ذہبیہ سے تو کسی کو انکار ہی نہیں وللہ الحمد۔

جامعہ اسلامیہ کے بارے میں تو میں صرف اتنا کہتا ہوں کہ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے اگر جامعہ اسلامیہ نہ ہوتی تو پاکستان کے مسلمانوں کی اکثریت عقیدہ میں شدید گمراہی کا شکار تھی اور یہ سچ ہے کہ دعوت کے میدان میں جامعہ اسلامیہ کے فضلاء کا بہت بڑا کردار ہے ۔ الحمدللہ رب العالمین
وہاں کا نظام تعلیم انتہا درجے کے سست الوجود کو بھی پڑھنے پر مجبور کر دیتا ہے ۔ امتحانات کے دنوں میں ہر سکن کے باہر ایمبولینس اور جامع مسجد کے باہر بھی ایک ایمبولینس کا وجود شروع شروع میں بہت حیران کرتا تھا لیکن پہلے سال ہی اس کا جواب مل گیا تھا ایک مرتبہ جامع مسجد میں ایک افریقی طالب علم کو دیکھا اپنے مذکرے کے صفحات پھاڑ پھاڑ کر طالب علموں میں تقسیم کر رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ اسمع ان الکلمۃ تنقسم الی ثلاثۃ اقسام اسم و فعل و حرف ،،، اور مسلسل یہی دھرا رہا تھا اسے کچھ ساتھی پکڑ کر جامعہ اسلامیہ کے ہسپتال لے گئے تھے وہاں اسے عارضی طور پر بے ہوش کر دیا گیا تھا۔
لیکن ان دونوں مضامین کے حوالے سے وہاں بھی یہی کمی محسوس ہوتی ہے گو کہ صرف کلیۃ الشریعہ میں یہ مضامین پڑھائے جاتے ہیں اور شاید تخصص بھی کروایا جاتا ہے۔
ویسے آپس کی بات ہے جامعہ اسلامیہ میں گزرے ہوئے دن میں کبھی نہیں بھول سکتا ہم جب ملتے ہیں تو ساتھی پہلا اور آخری موضوع جامعہ اسلامیہ ہی ہوتا ہے ہماری دعائیں جامعہ اسلامیہ کے ساتھ ہیں اللہ تعالی اسے تا قیامت قائم و دائم رکھے اور اپنے دین کی خدمت کے لیے یہاں سے مخلص وجود پیدا کرتا رہے ۔
اور جامعہ اسلامیہ کے حوالے سے تو اتنی باتیں ہیں کہ یہ سطور کم محسوس ہوتی ہیں ان شاء اللہ جامعہ اسلامیہ کی خدمات پر مواد جمع کر رہا ہوں دعا کریں اللہ تعالی توفیق عطا فرمائے کہ مکمل کر سکوں اور چھپوا سکوں۔ آمین
اگر میری باتوں کی تلخی کسی کو محسوس ہوئی ہو تو معذرت خواہ ہوں کہ میں بھی اسی صف سے تعلق رکھتا ہوں جس سے مجھے شکوے ہیں۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
6۔كيا كسی پیشے سے منسلک رہے یا ہیں ؟
تدریس کا شوق مجھے دودھ اور خون دونوں طرف سے ملا ہے لاہور بورڈ کے مختلف مضامین کی کتب میرے مامووں نے لکھی شاید ابھی بھی ہوں اگر تبدیلی نہ آ گئی ہو
(کیوں کہ آج کل تبدیلی بہت زیادہ آ رہی ہے ابتسامہ) سوائے تدریس کے ہر فن میں ان پڑھ ہوں یہاں تک کہ ایک فیوز بھی لگانا ہو تو وہ بھی نہیں لگانا آتا البتہ سیور تبدیل کر لیتا ہوں ۔

مجھے پڑھاتے ہوئے تقریبا 22 سال ہو گئے ہیں مختلف اداروں میں پڑھایا ہے سوائے کچھ عرصہ کے لیے ایک ٹریول ایجنسی میں جاب کی تھی کچھ وجوہات کی بنا پر۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
7۔عمرعزيز کی کتنی بہاریں گزار چکے ہیں ؟اب تك زندگی سے کیا سیکھا؟؟
6 دسمبر 1974 سے حساب لگا لیں۔ الحمدللہ قرآن مجید کے اعتبار سے عقلی بلوغت کی حدود میں داخل ہو گیا ہوں
زندگی تو ایک سبق ہے ہر لمحہ ہر لحظہ لیکن چند باتیں میرا ماحصل ہیں
۱۔ اپنے ہی جیسے کسی انسان سے کوئی توقع وابستہ نہ کریں ورنہ پوری نہ ہونے پر بہت تکلیف ہوتی ہے توقعات صرف اللہ سے وابستہ کریں جہاں نہ ہونے کا امکان ہی نہیں اس لیے کچھ لمحات ایسے گزرے ہیں جب بھری دنیا میں تنہا محسوس کرتا تھا اور کوئی سگا سگا نہیں تھا سوائے اللہ تعالی سے امید تھی کہ زندہ رہوں گا اور واقعی ایسا ہی ہوا
۲۔ مسلمان کا اپنی ذات کے ساتھ سچ بولنا چاہیے ہم اپنے ساتھ بھی سچ نہیں بولتے جھوٹ جھوٹ جھوٹ یہاں تک کہ سچ کہیں گہری کھائیوں میں دفن ہو جاتا ہے اور خود ہی بھول جاتا ہے اور اس کا تعلق اخلاص کے ساتھ ہے میں نے ٹریول ایجنسی کا تجربہ کیا اور اس تجربہ نے مجھے اتنا تلخ کر دیا تھا کہ میں اپنے آپ سے بھی!!!!
اپنا محاسبہ کیا سچ تو یہ ہے کہ بہت تکلیف ہوئی اپنی ہی چیر پھاڑ اپنے ہی ہاتھوں شاید تکلیف اور اذیت سے مر ہی گیا تھا میری غلطی یہ تھی کہ شرعی تجارت کرنا چاہتا تھا اور اس کوشش میں زیر بار سے زیر بار ہوتا چلا گیا ۔ اپنے پارٹنرز کے ساتھ قرضے تقسیم کیے میرا پارٹنر قرضوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے جیل تک گیا اور میرے گھر کا دروازہ بھی کسی قرض خواہ نے نہیں کھٹکھٹایا اس کی وجہ میرے ابی جی رحمہ اللہ تھے کہا کرتے تھے بیٹا جی نیت رکھو کہ اللہ کے بندوں کے حقوق ادا کرنے ہیں بھلا نہ دے سکو ایک لمحے کے لیے بھی یہ خیال نہ آئے کہ نہیں دینا۔۔۔ لہذا اپنے ساتھ سچ بولنا چاہیے دوسروں کے ساتھ تو سب کو پتا ہی ہے
۳۔ کوئی کسی کے ساتھ برائی نہیں کرتا بلکہ اپنے ساتھ ہی کرتا ہے اور کوئی کسی کے ساتھ اچھائی نہیں کرتا بلکہ اپنے ساتھ ہی اچھائی کرتا ہے ۔ میں اگر کسی کے ساتھ کوئی برائی کروں گا تو اس کا بھگتان سے آخر مجھے ہی بھگتنا پرے گا اس دنیا میں بھی اور آخرت کی پکڑ سے تو اللہ کی پناہ طلب کی جانا چاہیے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
8۔آپ ماشاءاللہ شادی شدہ ہیں ، اولاد کے نام سے آگاہ فرمائیں ؟ ان کو کیا بنانا چاہتے ہیں ؟ مستقبل میں ان سے پر امید ہیں ۔؟
الحمدللہ اللہ تعالی کا فضل و کرم سے تین بیٹے ہیں شاہ حماد فیض ، شاہ محمد فیض اور شاہ حمدان فیض
میرے ابی جی رحمہ اللہ کی نصیحت تھی کہ اللہ جتنی بھی اولاد دے سب کے نام ح م د سے مشتق ہونے چاہیے اور ساتھ میں یہ دعا کرنا مت بھولنا کہ ان کی زندگی اللہ رب العزت کی حمد بیان کرتے ہوئے ہی گزرے آمین
یہ میرا ایمان ہے کہ یہ تینوں اللہ تعالی کی عطا ہے اور دعاوں کا نتیجہ ہیں یہ الگ بات ہے کہ میں اللہ تعالی سے بیٹیاں مانگتا تھا لیکن بیٹے ملے۔واقعی بیٹیاں بہت اچھی ہوتی ہیں بہت پیاری ہوتی ہیں لیکن رضینا بقسمۃ الجبار کے مصداق کیا کیوں کی تو گنجائش ہی نہیں
اچھے مسلمان بن جائیں جس شعبہ حیات میں بھی جانا چاہیں لیکن دین کی باقاعدہ تعلیم ضرور دوں گا اور اس کی ابتدا سیرت طیبہ سے کر چکا ہوں
امید مجھے اپنی اولاد سے نہیں ہے بلکہ اپنے اللہ تعالی سے ہے کہ وہ انہیں ضائع نہیں کرے گا ان شاء اللہ
 
Top