• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انٹرویو محترم یوسف ثانی صاحب

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
یوسف ثانی بھائی مداخلت بیجا پر معذرت خواہ ہوں
خضر حیات بھائی یوسف ثانی بھائی کے جوابات کے طریقے پر پابندی لگائیں کہ یہ کیا ہوا کہ چار چار سوال اکٹھے ہی ’’بھگتا‘‘ رہے ہیں
ہر سوال کا جواب الگ الگ اور مفصل ہونا چاہیے ورنہ
ابتسامہ
نعیم یونس بھائی کو بتا دیا جائے گا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
یوسف ثانی بھائی مداخلت بیجا پر معذرت خواہ ہوں
خضر حیات بھائی یوسف ثانی بھائی کے جوابات کے طریقے پر پابندی لگائیں کہ یہ کیا ہوا کہ چار چار سوال اکٹھے ہی ’’بھگتا‘‘ رہے ہیں
ہر سوال کا جواب الگ الگ اور مفصل ہونا چاہیے ورنہ
ابتسامہ
نعیم یونس بھائی کو بتا دیا جائے گا
اب اس سے زیادہ اور کیا کہا جاسکتا ہے کہ ثانی صاحب نوں اللہ ای پچھے گا ۔ ابتسامہ ۔
جلدی جلدی کرلیں ، سوالات ختم ، بعد میں ہم پھر یہ سلسلہ شروع کرلیں گے ، بلکہ سب مل کر دوبارہ تیس تیس سوال کریں گے ۔ :)
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
22۔مستقبل میں ایسا کیا کرنا چاہتے ہیں ، جو ابھی تک نہیں کیا؟ ہمیں بھی اس سے آگاہ کیجئے ہوسکتا ہے آپ کو محدث فورم سے کوئی ہمنوا مل جائے ؟
میں اپنے پراجیکٹ ”پیغام قرآن و حدیث“کو مزید بہتر بنانا چاہتا ہوں۔ قرآن کے اردو میں 90 سے زائد تراجم ہوچکے ہیں۔ میں نے انہی میں سے ایک ”دستیاب ترجمہ“ کو ”پیغام قرآن“ کی شکل عوام الناس کے سامنے پیش کیا تو اس کی زبردست پزیرائی ہوئی۔ چند برس پیشتر پیغام قرآن ڈاٹ کام کے وزٹس دولاکھ سے اوپر پہنچ چکے تھے۔ اس کے بعد بوجوہ ”ویب کاؤنٹر“ کام نہیں کر رہا۔ اسی کتاب کے 6 کتابی ایڈیشن بھی شائع ہوچکے ہیں۔ تا حال اس پراجیکٹ کا کوئی بھی سسٹم نہیں بن سکا ہے۔ ”پیغام حدیث“ کے تا حال چار ایڈیشن شائع ہوئے ہیں۔ قرآن کے مقابلہ میں حدیث کا ذخیرہ بہت بڑا ہے۔ پھر ”مشکل“ یہ ہے کہ احادیث کی ”اقسام“ میں صحیح سے لے کر موضوع تک کی ایک ایسی ”قطار“ ہے، جس نے عوام الناس کو ”کنفیوز“ کرکے رکھا ہوا ہے۔ ”ضرورت“ اس امر کی ہے کہ انہیں قرآن یا اس سے دگنی ضخامت کی ایک ایسی ”ہینڈ بُک“ فراہم کی جائے جو صرف اور صرف صحیح احادیث پر مبنی ہو۔ ”پیغام حدیث“ کی شکل میں ایک ادنیٰ سی کاوش میں نے کی تو ہے، جس کے تاحال صرف چار ایڈیشن شائع ہوئے ہیں۔ لیکن ابھی اس میں مزید ”ترمیم و اضافہ“ درکار ہے۔ اس کام کے لئے مجھے صحاح ستہ اور اس کے علاوہ دیگر مستند مجموعوں کا ایسا ”اردو ورژن“ درکار ہے جو صرف اور صرف ”صحیح احادیث پر مشتمل ہو، ان پیج میں کمپوزڈ ہو، اور اگر ممکن ہو تو ”تکرار حدیث سے مبرا“ ہو۔ اگر کوئی میرے اس پروجیکٹ میں معاونت کر سکے تو میں زیادہ سے زیادہ ایکہزار صفحات پر مبنی صحیح احادیث کا ایک ایسا مجموعہ تیار کرنا چاہوں گا جو ایک ”عام آدمی“ کی بنیادی دینی ضرورت کے لئے کافی ہو۔ اس مجموعہ کو موضوعاتی اعتبار سے بھی ترتیب دیا جاسکتا ہے۔۔۔ اگر اصحاب علم کی طرف سے مجھے ایسی کوئی معاونت نہ بھی ملی تو میرا ”کچا پکا کام“ چلتا ہی رہے گا ان شاء اللہ ۔ اور شاید میرا یہ ”خام کام“ میری دوسری نسل کے لئے ایک بنیاد بن جائے، آگے کام کرنے کا۔ اسی مقصد کے لئے میں اپنے سب سے چھوٹے برخوردار کو دینی تعلیم دلوا رہا ہوں۔ قرآن و حدیث پر ”علمی کام“ تو بہت ہوچکا ہے۔ اب اس وسیع علمی ذخیرہ کو ”عام فہم“ بنا کر زیادہ سے زیادہ عوام تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔ اور میرا خیال ہے کہ اس طرف توجہ ذرا کم کم ہی ہے۔ واللہ اعلم
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
یوسف ثانی بھائی مداخلت بیجا پر معذرت خواہ ہوں
خضر حیات بھائی یوسف ثانی بھائی کے جوابات کے طریقے پر پابندی لگائیں کہ یہ کیا ہوا کہ چار چار سوال اکٹھے ہی ’’بھگتا‘‘ رہے ہیں
ہر سوال کا جواب الگ الگ اور مفصل ہونا چاہیے ورنہ
ابتسامہ
نعیم یونس بھائی کو بتا دیا جائے گا
ہاہاہا ۔۔۔ بہت دیر کی مہرباں آتے آتے ۔ تھوڑی دیر اور لگا دیتے تاکہ بقیہ جوابات بھی نمٹ جاتے ۔ ابتسامہ ویسے نعیم یونس بھائی بالعموم کس قسم کی ”سزا“ سنایا کرتے ہیں۔ ۔ ۔ بھگتنے کی پیشگی تیاری ہی کرلوں ۔ ابتسامہ
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
اب اس سے زیادہ اور کیا کہا جاسکتا ہے کہ ثانی صاحب نوں اللہ ای پچھے گا ۔ ابتسامہ ۔
جلدی جلدی کرلیں ، سوالات ختم ، بعد میں ہم پھر یہ سلسلہ شروع کرلیں گے ، بلکہ سب مل کر دوبارہ تیس تیس سوال کریں گے ۔ :)
پھر میں اللہ سے رحم کی اپیل کروں گا ۔ ابتسامہ میں تو ”انٹرویو کے اس کٹہرے“ میں کھڑا ہی نہیں ہونا چاہتا تھا۔ یہ تو آپ کی ”محبت“ ہے جو یہاں نظر آرہا ہوں ۔ ابتسامہ
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
23۔ایک ادیب ہونے کی حیثیت سے اپنے ہم مشغلہ لوگوں پر کیا تبصرہ کرنا چاہیں گے ؟ کون کون سے ادباء ہیں ، جن کو ادب کے ساتھ دینی و اخلاقی اعتبار سے بھی قابل رشک سمجھتے ہیں ؟
24۔ انٹرنیٹ کی دنیا میں اردو محفل ایک معروف فورم ہے ، وہاں رکنیت کا تجربہ کیسا رہا ؟ وہاں کا ماحول اخلاقی اور دینی لحاظ سے کیسا ہے ؟
25۔آپ کی نظر میں نوجوان طبقے کے لیے كون سی ضروری چیزیں ہیں جن کا خیال رکھ کر ایک مثالی مسلمان بن سکتا ہے ؟
26۔آپ شاید صحافت سے بھی منسلک رہے ہیں ، یہ تجربہ کیسا رہا ؟ معاصر مشہور صحافیوں سے متعلق اپنی رائے کا اظہار فرمائیں ۔
ادب و صحافت کا لڑکپن ہی سے طالب علم ہوں۔ ان دونوں شعبوں سے وابستہ لوگوں کو بہت قریب سے دیکھا ہے ۔ خود بھی ان کے ساتھ ”شامل“ رہا ہوں۔ جنگ اور پی پی آئی میں تو باقاعدہ ملازمت کی جبکہ نوائے وقت اور عرب نیوز اردو کے کراچی ڈیسک کے لئے منتخب بھی ہوا ۔ واضح ہو کہ صحافت میرا اولین پیشہ نہیں تھا۔ لیکن مجھے ا شعبعں سے ”مایوسی“ ہی ہوئی۔ اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ صحافت اور لکھنے لکھانے کو ”بنیادی پیشہ“ کے طور پر نہیں چنا۔ ورنہ دنیا بھی برباد ہوتی اور دین کے بھی برباد ہونے کا امکان تھا۔ صحافیوں میں صرف ایک صحافی سے ہی ”متاثر“ ہوں اور وہ ہیں مدیر تکبیر محمد صلاح الدین شہید۔ اردو محفل ایک بہترین ”ادبی فورم“ ہے۔ وہاں میرا قیام بہت اچھا تھا، جب تک میں ادب ادب کھیلتا رہا۔ جیسے ہی میں ”اسلامیات سیکشن“ میں داخل ہوا اور قرآن و حدیث سے متعلق پوسٹ کرنے لگا، وہاں موجود شیعہ، قادیانی اور ملحدین کے گروپ کی آنکھوں میں کھٹکنے لگا۔ بس آہستہ آہستہ وہان آنا جانا کم کم ہوتا گیا۔ وہاں ایک 'ملحد“ سے طویل مناظرہ بھی ہوا جو مدینہ منورہ میں رہتے ہوئے نماز روزہ کا تارک اور خرافات کا عادی ایک پڑھا لکھا نوجوان ہے۔ اس کے والدین بھی وہیں کہیں رہتے ہیں۔ اس کے پاس دینی کتب کا وسیع ذخیرہ ہے جو بقول اس کے پڑھ چکا ہے۔ مگر پھر بھی الحاد کا پرچار کرتا ہے۔ اس سے میری کئی ہفتوں تک مناظرہ جاری رہا۔ قبل ازیں وہ کئی لوگوں سے مناظر کرتا رہا۔ الحمد اللہ، اللہ نے میرے ساتھ کرم کیا اور آخر کار وہ مناظرہ سے فرار ہوگیا۔ میں اس کے ساتھ مکالمہ کو یکجا کرکے ایک مضمون کی شکل دے ہی رہا تھا کہ اس نے اپنی عمرہ کی تصاویر یہ کہتے ہوئے پوسٹ کی کہ اس بارے میں کوئی پوچھ کچھ اور سوالات نہ کرے کہ میں یہاں کیوں اور کیسے آیا ۔ اس کی یہ سطور پڑھ کر میں نے بڑی محنت سے تیار کردہ مکالماتی بحث کو اپنے کمپیوٹر سے ہی ڈیلیٹ کردیا۔ وہ بار بار اپنی آئی ڈی بھی تبدیل کرتا رہا ہے۔ لہٰذ اب مجھے نہیں معلوم کہ وہ کس آئی ڈی سے وہاں ہے۔۔۔۔۔ایک عام نوجوان کو سب سے پہلے تو ”دو ہینڈ بکس“ دینے کی ضرورت ہے۔ ایک عام فہم زبان میں قرآن کا ترجمہ ہو اور دوسرے میں بنیادی صحیح احادیث ہو۔ اگر یہ دونوں کتب ”موضوعاتی ترتیب“ سے ہوں تو کیا کہنے۔ اس کے بعد آگے کا راستہ وہ خود ڈھونڈ لے گا۔ ان شاء اللہ ث
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
27۔ مسلکی اختلافات کےبارے میں آپ کا نقطہ نظر کیا ہے ؟ جدید پیش آمدہ مسائل کے دینی حل کے لیے بہترین طریقہ کیا سمجھتے ہیں ؟
جب تک ”مسلک“ کا وجود رہے گا، مسلکی اختلافات بھی رہیں گے۔ خود کو مسلمان کہنے والے ”مسلم ورلڈ“ کو میں تین زون میں تقسیم کرتا ہوں۔ ایک ریڈ زون، جو قرآن و سنت کی تعلیمات کے سراسر خلاف ہیں۔ اور مسلم امت کی بھاری اکثریت بھی انہیں مسلمان نہیں مانتی ۔ دوسرا گرے زون جو قرآن و سنت کو مانتے تو ہیں لیکن ذرا بھٹکے ہوئے ہیں۔ گرین زون ۔ یہ وہ لوگ ہیں جو قرآن و سنت کو مضبوطی سے تھامنے کی پوری پوری کوشش کرتے ہیں۔ ہر زون میں متعدد مسالک موجود ہیں۔ اگرہم اپنی مسلکی شناخت ختم کرکے خود کو صرف اور صرف مسلمان کہلوائیں جو اللہ کی رسی قرآن و سنت ہی کو تھامنے کا اعلان کریں تو یہ گروہی اختلافات کم سے کم بلکہ ختم بھی ہوسکتے ہیں۔ ۔۔۔ جدید پیش آمدہ مسائل کا دینی حل بھی علمائے کرام ہی پیش کرسکتے ہیں، بشرطیکہ علمائے کرام ہی میں ایسے لوگ بھی موجود ہوں جو عصری علوم کے بھی ماہر ہوں۔ جب تک مستند علمائے کرام کی ایک نمایاں تعداد طب، انجینئرنگ، آئی ٹی، فلکیات، اقتصادیات، وغیرہ وغیرہ کے شعبوں میں اپنی مسقتل حیثیت نہیں منواتی، اس وقت تک یہ مسائل احسن طریقے سے حل نہیں کئے جاسکتے۔ ہمیں ایسے تعلیمی ادارے بنانے کی ضرورت ہے جہاں عربی اور انگریزی دونون زبانوں میں یکساں مہارت سکھلائی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ قرآن و سنت اور عصری مضامین۔ بمبئی میں غالباً ڈاکٹر ذاکر نائیک نے ایسا کوئی اسکول قائم کیا ہوا ہے۔ ان کے ہاں او لیول اور اے لیول کرنے والے تمام کے تمام طلبہ عربی اور انگریزی دونوں زبانوں میں یکساں مہارت رکھتے ہیں۔ بیشتر طلباء حافظ قرآن ہیں۔ قرآن و حدیث کی بنیادی تعلیم سے آراستہ اور اپنے پسندیدہ عصری مضامین کے ساتھ اے لیول کی بین الاقوامی سند رکھتے ہیں۔ اس کے بعد وہ چاہیں تو مغربی ممالک کی جامعات میں جاکر ڈاکٹر انجینئر بھی بن سکتے ہیں اور اسلامک یونیورسٹیز میں داخل ہوکر عالم دین بھی۔ پاک و ہند میں چونکہ غربت بھی ہے اور اکثر طلباء او لیول اور اے لیول اخراجات برداشت نہیں کرسکتے، انہیں میٹرک اور انٹر بمع ٹیکنیکل کورس بھی کرایا جاسکتا ہے تاکہ اگر وہ چاہیں تو میٹرک یا انٹر کے بعد بھی روزگار کما نا شروع کرسکتے ہیں۔
ں
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
28۔ہر انسان زندگی کے کسی نہ کسی شعبہ میں مہارت اور قابلیت رکھتا ہے ، اس حوالے سے اپنی صلاحیتوں کی تلاش کیسے ہوئی ؟ نیز اس مہارت اور قابلیت کا تذکرہ بھی کیجیئے۔
مجھے پڑھنے کا بچپن ہی سے شوق تھا۔ یہی شوق لکھنے کی طرف لے گیا۔ اخبارات پڑھنے شروع کئے تو اس میں لکھنے کا ہنر بھی آگیا۔ صحافتی امور میں مجھے ”خبر نویسی“ میں خاصی مہارت حاصل ہے۔ اخبارات پریس ریلیز کی صورت میں آنے والی خبروں کی عموماً کانٹ چھانٹ کردیا کرتے ہیں۔ لیکن اگر میں کوئی خبر تیار کرکے کسی اخبار میں گمنام طریقے سے بھی بھجوادوں تو وہ لفظ بہ لفظ چھپ جایا کرتی ہے (ویسے اب یہ کام چھوڑ دیا ہے) اس کے علاوہ مجھے ”ایڈیٹنگ“ میں بھی (بقول خود) اچھی خاصی مہارت حاصل ہے۔ میں کسی بھی کمزور سے کمزور مضمون کو قابل اشاعت بنا سکتا ہوں۔ کسی بھی علمی، تحقیقی اور پروفیشنل تحریر کو ایک عام قاری کے لئے ”عام فہم صورت“ دے سکتا ہوں۔ طنز و مزاح بھی میرا شعبہ رہا ہے۔ یہ سارے شعبے میرے آزمائے ہوئے ہیں۔ اسی شوق کے لئے اخبارات و جرائد سے وابستہ رہا اور اسی کی خاطر اپنا ایک ڈیکلریشن لے کر ”ہفت روزہ اخبار ادب“ بھی شائع کیا جو صرف اور صرف علمی و ادبی خبروں اور مضامین پر مشتمل ہوا کرتا تھا۔ اب یہ سارے ہنر دینی کام کے لئے وقف کردینا چاہتا ہوں۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
29۔پاکستانی سیاست میں شمولیت کا ارادہ رکھتے ہیں؟؟
30- اپنی پسندیدہ شخصیات اور کتب کے بارے میں آگاہ فرمائیں ۔كيا دین کے معاملے میں کسی شخصیت پر رشک آتا ہے؟
31۔امور خانہ داری میں کیا کردار ادا کرتے ہیں؟کھانے میں کیا پسند کرتے ہیں؟؟اور اگر خود کھانا بنانا پڑے تو؟؟؟
سیاست ”بولنے والوں“ کا شعبہ ہے۔ اس شعبہ میں وہی لوگ کامیاب ہیں جو ”بول بچن دینے“ کے ماہر ہوں۔ جبکہ میں ایک خالص لکھاری بندہ جو کسی سیاستدان کا اسپیچ رائٹر تو بن سکتا ہے، خود سیاستدان نہیں بن سکتا۔ ویسے سیاست میں ”داخلہ“ کا ایک راستہ میرے پاس موجود تھا، جب میں جمیعت کے ایک حلقہ کا ناظم بھی تھا اور اسی کے ساتھ ساتھ ایک علاقائی اسٹوڈنٹ تنظیم کا بانی صدر بھی۔ تب تھوڑی بہت سیاست کی بھی ۔ اس دور کی احقر کی ”کارکردگی“ کی مطبوعہ رپورٹ قومی اخبارات میں شائع شدہ سینکڑوں خبریں ہیں۔ تب روزنامہ ڈان کا ایک اردو اخبار روزنامہ حریت بھی نکلا کرتا تھا۔ اس اخبار میں ایک پورے صفحہ کا باتصویر ضمیمہ بھی شائع ہوا تھا، جو ہمارے علاقے کے سماجی کاموں پر مبنی تھا۔ اس ضمیمہ کی بیشتر عبارت اس احقر کی تحریر کردہ تھیں۔ اتفاق سے اس روز میں کالج نہیں گیا تھا اور حریت والون نے کئی سو اخبارات میرے نام بھجواکر اس کی قیمت بھی طلب کی تھی۔ چنانچہ اس روز صبح سے شام تک میں اپنے علاقہ میں یہ اخبار بھی بیچتا رہا ۔ ابتسامہ بھئی ایک طالب علم سینکڑوں اخبار کی قیمت تو اسی طرح ہی ادا کرسکتا ہے نا۔۔۔ مجھے ”شخصیت پرستی“ سخت ناپسند ہے۔ اسی لئے کبھی کسی بھی شخص کو اس حد تک نہیں چاہا کہ اس کی ہر بات اچھی لگے۔ تاہم موجود عہد میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کی خدمات کو پسند کرتا ہوں۔۔۔ امور خانہ داری مین اہم ترین کام کرتا ہوں یعنی ہر قسم کا تیار شدہ کھانا چٹ کرجانا۔ ابتسامہ کھانے میں سب کچھ پسند ہے۔ خود بنا سکتا ہوں۔ قیام سعودیہ میں خود ہی ہر قسم کا کھانا بنایا کرتا تھا۔ دمام میں ہماری بیگم کے دو چچا اہل خانہ کے ہمراہ رہا کرتے تھے۔ ایک رمضان ہم نے ان کی افطار ڈنر پارٹی کی۔ جس کی خبر کراچی میں بیگم صاحبہ تک پہنچ گئی۔ ویسے گھر میں بیگم کے ہوتے ہوئے کبھی کچھ نہیں پکایا۔ اگر وہ نہ ہوں تو کبھی کوئی پریشانی نہیں ہوتی، کھانا پکانے کے سلسلہ میں۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
32۔ مطالعے كا كتنا شوق ہے؟ زياده ترمطالعہ کا ذریعہ کمپیوٹر ،یا براہ راست کتاب سے پڑھتے ہیں .؟
33۔ آپ کو غصہ کتنا آتا ہے اور اُس صورت میں کیا کرتے ہیں؟
34۔ادارہ محدث کے کاموں میں پہلے سے اب تک عملی طور پر شامل ہیں یا نہیں؟ ادارہ کو مزید بہتری کے لیے کیا تجاویز فرمائیں گے ؟
35۔ اب تک محدث فورم کے کن کن اراکین سے آپ کی مُلاقات ہو چُکی ہے۔ اراكينِ محدث فورم کے لیے کوئی پیغام دینا چاہیں گے؟
مطالعہ ہی کا تو واحد شوق ہے اور بہت زیادہ ہے۔ اب تو زیادہ تر آن لائن ہی پڑھتا ہوں ویسے کتابیں بھی میرے آس پاس ہی رہتی ہیں۔ غصہ بہت آتا ہے۔ اگر ”آن لائن غصہ“ آئے تو اگلے کو لگ پتہ جاتا ہے ۔ ابتسامہ زیادہ تر صبر سے کام لیتا ہوں۔ لیکن اگر صبر کا پیمانہ ”بھر“ جائے یا جہاں کہیں ضرورت محسوس ہو، وہاں ”شور شرابہ“ بھی کرلیتا ہوں، جان بوجھ کر ۔ ابتسامہ۔۔۔۔ محدث فورم پر اب تک ہزاروں بلکہ لاکھوں الفاظ تحریر کرچکا ہوں۔ آپ اسی سے سمجھ لیجئے کہ عملی طور پر شامل ہوں یا نہیں۔ ابتسامہ۔ اب تک برادرم فیض الابرار صدیقی، عامر یونس اور ابو عبد اللہ سے ملاقات کا شرف حاصل ہوچکا ہے۔۔ ۔ ۔ میرا پیغام (بھی) محبت (دین اسلام سے) ہے، جہاں تک پہنچے۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پس نوشت: جیسا کہ ابتدا میں لکھ چکا ہوں، گوگل کروم میں آن لائن اردو نہ لکھ سکنے کے سبب انٹر نیٹ ایکسپلورر کے ذریعہ پہلی مرتبہ محدث فورم میں آن لائن لکھ رہا ہوں۔ لکھنے میں خاصی دقت ہو رہی ہے۔ پیرا گراف تبدیل نہیں کرسکتا (اگر کروں تو آگے لکھ نہیں سکتا) ۔ لکھتے لکھتے کی بورڈ لکھنا چھوڑ دیتا ہے (یہاں بھی چھوڑ گیا) پھر دو تین لفظ پیچھے جاکر درمیان سے لکھنا شروع کرتا ہوں۔ اسی طرح رک رک کر لکھتے اور لکھ لکھ کر رکتے رکتے ہوئے الحمد للہ @خضر حیات برادر کا سوالنامہ مکمل کیا ہے۔ مجھے امید ہے کہ آپ کو پڑھنے میں بھی اسی طرح کی دقت کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہوگا گو کہ تحریر کی روانی بری طرح متاثر ہوئی ہے (جس کے لئے معذرت خواہ ہوں) اور جتنا کھل کر میں لکھنا چاہ رہا تھا، لکھ نہیں پایا۔ اب مزید کسی نے کچھ پوچھنا ہو تو یہ احقر حاضر ہے۔
 
Top