• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محدثین کی تصحیح سے استدلال

شمولیت
مارچ 01، 2015
پیغامات
31
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
57
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکة شیخ ایک اشکال ذہن میں آرہاں تھا کی ہم محدثین کی تصحیح و تحسین سے رواة کی توثیق اخذ کرتے اور اسی طرح اتصال سند اخذ کرتے ہے کیا محدثین کی تصحیح و تحسین سے مدلس راوی کا غیر مدلس ہونا بھی ثابت کیا جا سکتاں ہے؟ یا پھر مدلس مان کر راوی کا قلیل التدلیس ہونا اور اسی طرح راوی کے مختلط ہونے کی تردید بھی ائمہ نقاد کی تصحیح و تحسین سے کیا جاسکتاں ہے؟یا پھر مختلط مان کر روایت کرنے والے کو قدیم السماع ثابت کیا جاسکتاں اسی طرح کے اور بھی علتیں جو حدیث کی صحت کے لیئے قادح ہوا کرتی ہے ان کو محدثین کی تصحیح و تحسین سے رفع کرنا کیسا ہے؟
جزاک اللہ خیرا
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
تدلیس کے متعلق امور پر
الشیخ حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے ایک نہایت اہم رسالہ تصنیف کیا ہے جو کہ "التاسیس فی مسئلہ التدلیس" کے عنوان سے ماہنامہ "محدث - لاہور" اور اشاعۃ الحدیث حضرو میں شائع ہو چکا ہے۔Masla_Tadlees.pdf
 

اٹیچمنٹس

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کسی محدث کی تصحیح سے اس کا موقف تو اخذ کیا جاسکتا ہے ، کہ چونکہ انہوں نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے ، لہذا ان کے نزدیک اس کے راوی یا سند کسی سقم سے پاک ہے ۔
البتہ اس حوالے سے محدثین بلکہ ہر ہر محدث ، جس کے بھی ذمہ ہم ضمنی توثیق لگانا چاہتے ہیں ، ان کے منہج کو بالتفصیل جاننا بہت ضروری ہے ۔
تصحیح حدیث کے لیے استعمال کی جانے والی عبارات مختلف ہیں ، ان کا فرق بھی معلوم ہونا چاہیے ۔ بعض دفعہ کوئی محدث کسی سند یا حدیث کی تصحیح کرتے ہیں ، لیکن در حقیقت وہ حدیث ان کے نزدیک بھی ضعیف ہوتی ہے ، اور تصحیح کسی خاص نسبت سے کی جاتی ہے ، و کذا العکس ۔
پھر یہ چیزیں مسلمہ اصولوں کی بجائے قرائن کا درجہ رکھتی ہیں ، جونہی یہ کسی اصول یا اپنے سے قوی قرینے سے ٹکرائیں گی ، رد کردی جائیں گی ۔
امام بخاری و مسلم کو صحیحین میں یہ درجہ حاصل ہے ، کہ جس روایت کو انہوں نے اپنی کتابوں کے اندر ذکر کیا ہے ، محدثین نے ان روایات میں تدلیس ، اختلاط وغیرہ جیسی پائی جانے والی علتوں کو درخور اعتنا نہیں جانا ۔
وجہ یہ ہے کہ تدلیس اور اختلاط وغیرہ کی شکل میں متوقع وجہ ضعف جو ہوسکتی ہے ، ان دونوں اماموں نے خصوصی محنت اور توجہ سے ان احتمالات کی تحقیق کرنے کے بعد ہی روایات کو صحیح میں جگہ دی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ وقت کے جلیل القدر محدثین نے بھی ان کی تحقیق سے اتفاق کیا ہے ، سوائے چند ایک روایات کے ۔
و اللہ اعلم
التوثیق الضمنی کے عنوان سے عربی زبان میں بعض علمی مقالات بھی موجود ہیں ، جہاں ان باتوں کو تفصیل سے دیکھا جاسکتا ہے ۔
اردو زبان میں اس کے متعلق کچھ بحث و مباحثہ
رفع جہالت اور ضمنی توثیق
 
Top