• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محدث ابن حبان اور قبروں سے فیض

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ٹی کے ایچ صاحب !
آپ اپنے مراسلوں میں یہ تاثر دیتے ہیں کہ آپ کی آراء مصدقہ قرآنی مفاہیم ہیں ، جبکہ آپ کے مخالفین نے ادھر ادھر سے راویوں کے ’’ قصے کہانیاں ‘‘ لے کر قرآن کا مقابلہ شروع کردیا ہے ۔
گویا آپ ’’ اہل قرآن ‘‘ اور دوسرے ’’ روایت پرست ‘‘ ۔
آپ ایک بات ذہن میں رکھیں کہ ہمارا اختلاف ’’ قرآن ‘‘ سے نہیں بلکہ آپ کے ’’ فہم قرآن ‘‘ سے ہے ۔ ہم ’’ احادیث ‘‘ کا دفاع ’’ قرآن ‘‘ کے مقابلے میں نہیں بلکہ آپ کے ’’ فہم قرآن ‘‘ کے مقابلے میں کرتے ہیں ۔
ہمارے تقابل کا موضوع ’’ قرآن ‘‘ اور ’’ فہم سلف ‘‘ نہیں بلکہ ’’ فہم سلف ‘‘ اور ’’ آپ کا فہم ‘‘ ہے ۔ ظاہر ہے ہم آپ جیسے ’’چند غیر معروف ‘‘ اشخاص کی سوچ کی وجہ سے ایسے عقائد اور افکار کو نہیں چھوڑ سکتے جن پر سلف صالحین کا اتفاق ہے ۔
سلف نے حضرت ابراہیم کے بارے میں قرآنی شہادت ’’ انہ کان صدیقا نبیا ‘‘ بھی پڑھی تھی اور حدیث کی کتابوں میں موجود ’’ کذبات ثلاثہ ‘‘ والی روایت پھی پڑھی تھی ، انہیں اس میں کوئی تعارض نظر نہیں آیا ، لہذا نہ تو انہوں نے بخاری پر الزام لگایا نہ اس حدیث کے راویوں کے ’’ لتے ‘‘ لیے ۔ ہمارے نزدیک ان کا فہم صحیح ہے ، کیونکہ قرآن کی آیت بھی اس کے مخالف نہیں ، لغت بھی اس کی تائید کرتی ہے ۔
ہم سلف کو معصوم نہیں سمجھتے لیکن وہ غلط ہیں یا صحیح ہیں تو اس کا فیصلہ میری یا آپ کی سوچ نہیں بلکہ شریعت کی نصوص سے ہوگا ۔
( نوٹ : نہ تو مجھے آپ سے کسی دلیل کا مطالبہ ہے اور نہ ہی کسی بات کا اقرار کروانا چاہتا ہوں ، بس یہ باتیں اس وجہ سے لکھ دیں کہ اگر آپ یہ غلطی لا شعوری طور پر کر رہے ہیں تو نظرثانی فرمالیں ، اور دیگر اراکین میں سے بھی جو حدیث اور اہل حدیث سے محبت رکھنے والے ہیں کوئی اس مغالطے کا شکار نہ ہو جائے ۔ یا مقلب القلوب ثبت قلوبنا علی دینک )
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
جزاک اللہ خیر محترم شیخ خضر حیات!
اللہ آپ کے علم و عمل میں برکت عطا فرمائے. آمین
آپ کا ماتھا چومنے کے لیے دوبارہ مدینۃ النبی آنا پڑے گا. ان شاء اللہ (ابتسامہ)
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
ٹی کے ایچ صاحب !
آپ اپنے مراسلوں میں یہ تاثر دیتے ہیں کہ آپ کی آراء مصدقہ قرآنی مفاہیم ہیں ، جبکہ آپ کے مخالفین نے ادھر ادھر سے راویوں کے ’’ قصے کہانیاں ‘‘ لے کر قرآن کا مقابلہ شروع کردیا ہے ۔
گویا آپ ’’ اہل قرآن ‘‘ اور دوسرے ’’ روایت پرست ‘‘ ۔
آپ ایک بات ذہن میں رکھیں کہ ہمارا اختلاف ’’ قرآن ‘‘ سے نہیں بلکہ آپ کے ’’ فہم قرآن ‘‘ سے ہے ۔ ہم ’’ احادیث ‘‘ کا دفاع ’’ قرآن ‘‘ کے مقابلے میں نہیں بلکہ آپ کے ’’ فہم قرآن ‘‘ کے مقابلے میں کرتے ہیں ۔
ہمارے تقابل کا موضوع ’’ قرآن ‘‘ اور ’’ فہم سلف ‘‘ نہیں بلکہ ’’ فہم سلف ‘‘ اور ’’ آپ کا فہم ‘‘ ہے ۔ ظاہر ہے ہم آپ جیسے ’’چند غیر معروف ‘‘ اشخاص کی سوچ کی وجہ سے ایسے عقائد اور افکار کو نہیں چھوڑ سکتے جن پر سلف صالحین کا اتفاق ہے ۔
سلف نے حضرت ابراہیم کے بارے میں قرآنی شہادت ’’ انہ کان صدیقا نبیا ‘‘ بھی پڑھی تھی اور حدیث کی کتابوں میں موجود ’’ کذبات ثلاثہ ‘‘ والی روایت پھی پڑھی تھی ، انہیں اس میں کوئی تعارض نظر نہیں آیا ، لہذا نہ تو انہوں نے بخاری پر الزام لگایا نہ اس حدیث کے راویوں کے ’’ لتے ‘‘ لیے ۔ ہمارے نزدیک ان کا فہم صحیح ہے ، کیونکہ قرآن کی آیت بھی اس کے مخالف نہیں ، لغت بھی اس کی تائید کرتی ہے ۔
ہم سلف کو معصوم نہیں سمجھتے لیکن وہ غلط ہیں یا صحیح ہیں تو اس کا فیصلہ میری یا آپ کی سوچ نہیں بلکہ شریعت کی نصوص سے ہوگا ۔
( نوٹ : نہ تو مجھے آپ سے کسی دلیل کا مطالبہ ہے اور نہ ہی کسی بات کا اقرار کروانا چاہتا ہوں ، بس یہ باتیں اس وجہ سے لکھ دیں کہ اگر آپ یہ غلطی لا شعوری طور پر کر رہے ہیں تو نظرثانی فرمالیں ، اور دیگر اراکین میں سے بھی جو حدیث اور اہل حدیث سے محبت رکھنے والے ہیں کوئی اس مغالطے کا شکار نہ ہو جائے ۔ یا مقلب القلوب ثبت قلوبنا علی دینک )
محترم ! اگر آپ نے اپنے آپ کو ”فہمِ سلف“ کا مقلد بنا لیا ہو اور اپنی ”فہم “ کو بالائے طاق رکھ دیا ہو تو بھلا میں کیا کر سکتا ہوں۔میرا تعلق فرقہ ”اہلِ قرآن“ سے بہرحال نہیں ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
محترم ! اگر آپ نے اپنے آپ کو ”فہمِ سلف“ کا مقلد بنا لیا ہو اور اپنی ”فہم “ کو بالائے طاق رکھ دیا ہو تو بھلا میں کیا کر سکتا ہوں۔میرا تعلق فرقہ ”اہلِ قرآن“ سے بہرحال نہیں ہے۔
تو کیا آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی تقلید شروع کردیں ؟
اگر آپ کی ’’ عقل رساں ‘‘ کے مطابق اس کو تقلید کہتے ہیں تو پھر ہم ’’ عصر حاضر کے چند جہلاء ‘‘ کی بجائے علمائے امت کی ’’ تقلید ‘‘ کا الزام قبول کرنا پسند کریں گے ۔
سلف نے جو موقف اختیار کیا ہے کیا قرآن کی کوئی آیت اس کی مخالف ہے ؟
کوئی حدیث اس کے مخالف ہے ۔؟
عربی لغت اس کے مخالف ہے ۔؟
تو کس لیے ہم سلف کی بات کو چھوڑ دیں ؟ صرف اس لیے کہ آپ کا ’’ علم و فہم ‘‘ سلف کے موقف کا احاطہ کرنے سے قاصر ہے ۔؟! فیا للعجب !
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
محترم ! اگر آپ نے اپنے آپ کو ”فہمِ سلف“ کا مقلد بنا لیا ہو اور اپنی ”فہم “ کو بالائے طاق رکھ دیا ہو تو بھلا میں کیا کر سکتا ہوں۔میرا تعلق فرقہ ”اہلِ قرآن“ سے بہرحال نہیں ہے۔
واہ کیا بات ہے فہم سلف کا مقلد
بلکل نئی اصطلاح ہے بہت مشہور ہوگی
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
محترمی و مکرمی محمد علی جواد بھائی ! ہمارےلیےبس اتنی ہی بات کافی ہے کہ لفظ”کذب“ کی نسبت حضرت ابراہیم ؑ کے متعلق قرآن میں کہیں بیان نہیں ہوئی۔ اس ”کذب“ کا استعمال صرف اور صرف ”روایت“ میں آیا ہے جس نے نہ صرف حضرت ابراہیم ؑ کے متعلق دو باتوں کو ”کذب“ کہا بلکہ ایک اور ”کذب“ کا اضافہ بھی کر دیا۔ قطع نظر اس کے کہ ”کذب“ کا مطلب ”ذو معنی بات“ ہو یا ”توریہ“۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر ایک شخص قرآن کی یہ آیت پڑھے تو اسکے ذہن میں ”صدیقیت “ کا وہی تصور ہوگا جو قرآن اسے دیگا۔اس کے برعکس جب وہی شخص اس روایت پر نظر ڈالے گا تو یقیناً الجھن میں پڑے گا۔”کذب“ کی نسبت ایک عا م شخص کی طرف نہیں بلکہ خلیل اللہ حضرت ابراہیم ؑ کے متعلق کی جا رہی ہے، وہ بھی قرآن میں نہیں بلکہ روایت میں۔
ایک شخص جب اس طرح کی بات دیکھے گا تو وہ یہی رائے قائم کریگا کہ یہ روایت صحیح سند سے مروی ہونے کے باوجود اسکے متن میں خامی ہے تو وہ اسی بات کو زیادہ ترجیح دے گا کہ محدثین کی چھانٹ پھٹک میں یا راوی کے سہو کی بناء پر بات صحیح طرح نقل نہیں ہوئی بجائے اسکے کہ اسکی صحت پر اصرار کرے۔ اب بتائیں کہ اسے محدثین کی چھانٹ پھٹک یا راوی کی ثقاہت پیاری ہو گی یا اللہ تعالٰی کی گواہی ؟
اس سے کچھ حضرات نے میرے متعلق ”حدیث دشمنی“ کا تاثر لیا ہے جو زیادتی ہے۔ اگر کوئی ہماری رائے سے متفق نہیں ہوتا تو کوئی بات نہیں ،لیکن کسی کو ”منکرِ حدیث“ یا ”ناصبی“ کہنا یقیناً صحیح نہیں ہے۔
باقی جو باتیں دیگر انبیاء کے متعلق قرآن میں بیان ہوئیں ہیں ان سے تو کسی کو بھی انکار نہیں ہے۔
اللہ پاک آپ کےاور ہمارے علم و عمل میں اضافہ فرمائے ! آمین یا رب العالمین!
آمین -
آپ راے قابل غور ہے -
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
تو کیا آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی تقلید شروع کردیں ؟
اگر آپ کی ’’ عقل رساں ‘‘ کے مطابق اس کو تقلید کہتے ہیں تو پھر ہم ’’ عصر حاضر کے چند جہلاء ‘‘ کی بجائے علمائے امت کی ’’ تقلید ‘‘ کا الزام قبول کرنا پسند کریں گے ۔
سلف نے جو موقف اختیار کیا ہے کیا قرآن کی کوئی آیت اس کی مخالف ہے ؟
کوئی حدیث اس کے مخالف ہے ۔؟
عربی لغت اس کے مخالف ہے ۔؟
تو کس لیے ہم سلف کی بات کو چھوڑ دیں ؟ صرف اس لیے کہ آپ کا ’’ علم و فہم ‘‘ سلف کے موقف کا احاطہ کرنے سے قاصر ہے ۔؟! فیا للعجب !
میں نے کبھی بھی ”تقلید“ کرنے کا نہیں کہا ۔میں خود بھی ”محدثینؒ و فقہاءؒ“ کی اندھی تقلید کا قائل نہیں۔ اگر آپ نے ”فہم ِسلف“ کا مقلد بننے کی ”قسم“ کھا ہی لی ہے تو اس میں میرا کیا قصور ؟علم و عقل ”سلف“ کی میراث نہیں تھا یہ کسی کو بھی عطاءکیا جاسکتا ہے چاہے ”سلف“ ہو یا ”خلف“۔
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
میں نے کبھی بھی ”تقلید“ کرنے کا نہیں کہا ۔میں خود بھی ”محدثینؒ و فقہاءؒ“ کی اندھی تقلید کا قائل نہیں۔ اگر آپ نے ”فہم ِسلف“ کا مقلد بننے کی ”قسم“ کھا ہی لی ہے تو اس میں میرا کیا قصور ؟علم و عقل ”سلف“ کی میراث نہیں تھا یہ کسی کو بھی عطاءکیا جاسکتا ہے چاہے ”سلف“ ہو یا ”خلف“۔
اصول حدیث بھی محدثین نے بناے ہیں ان کا بھی انکار کر دو
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
واہ کیا بات ہے فہم سلف کا مقلد
بلکل نئی اصطلاح ہے بہت مشہور ہوگی
کچھ چیزیں زبان کی بجائے نظریات سے جھلکتی ہیں۔گو انسان چاہے زبان سے کتنا ہی انکار کرے۔ محدثین نے کبھی بھی اپنی اندھی تقلید کرنےکا نہیں کہا مگر طبقہء اہلِ حدیث نے قبول کر لی ۔احناف بھی کچھ مسائل میں دوسرے ائمہؒ کا قول قبول کر لیتے ہیں مگر یہ حضرات کبھی بھی محدثین کی تقلید سے خروج نہیں کرتے ۔لہذا یہ بتانے کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہے کہ کون اندھا مقلد ہے ؟
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
اصول حدیث بھی محدثین نے بناے ہیں ان کا بھی انکار کر دو
میں نے کبھی بھی ”تقلید“ کرنے کا نہیں کہا ۔میں خود بھی ”محدثینؒ و فقہاءؒ“ کی اندھی تقلید کا قائل نہیں۔ اگر آپ نے ”فہم ِسلف“ کا مقلد بننے کی ”قسم“ کھا ہی لی ہے تو اس میں میرا کیا قصور ؟علم و عقل ”سلف“ کی میراث نہیں تھا یہ کسی کو بھی عطاءکیا جاسکتا ہے چاہے ”سلف“ ہو یا ”خلف“۔
میر مطلب یہ ہے جو آپ نے درایت درایت کی رٹ لگا ئی ہو ئی ہے ۔یہ بھی
محدثین نے بناے ہیں۔
 
Top