• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محدث اردو فتوی کے مطابق یزید بن معاویہ خلیفہ یا سردار نہیں ہے

شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
91
محدث اردو فتوی کے مطابق یزید بن معاویہ خلیفہ یا سردار نہیں ہے انہوں جو بارہ سردار زکر کئے ہیں وہ یہ ہیں
khulfa.jpg
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
محدث فتوی اہل حدیث علماء کے فتاوی کو جمع کر کے آن لائن پیش کرنے کا ایک منصوبہ ہے۔ اس میں موجود ہر فتوی کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ ادارہ محدث کی بھی رائے ہو۔ وہ ہو بھی سکتی ہے اور نہیں بھی کیونکہ اہل حدیث علماء کے فتاوی میں بعض اوقات اختلاف ہو جاتا ہے جیسا کہ ہر مذہب یا مسلک میں بہت سے مسائل میں اس کے پیروکاروں کی رائے ایک سے زائد یا مختلف ہوتی ہے۔ اور یہ دلائل کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ تھریڈ کا عنوان درست نہیں ہے کیونکہ احکام ومسائل ادارہ محدث کی فتاوی کی کتاب نہیں ہے بلکہ ایک معروف اہل حدیث عالم دین کی کتاب ہے کہ جس کا حوالہ فتوی کے نیچے موجود ہے۔ اور یہ رائے ان عالم دین نے بھی علامہ ابن حجر رحمہ اللہ کے حوالہ سے نقل کی ہے کہ جس کا حوالہ فتوی میں موجود ہے۔ لوگ بات کو کیا سے کیا بنا دیتے ہیں؟
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
91
ابوالحسن علوی بھائی ، جس کا بھی فتوی ہے اس کے مطابق یزید بن معاویہ نہ تو خلیفہ ہے نہ ہی سردار ہے بارہ خلفاء کے حدیث میں ۔۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا واقعی میں اہلسنت کا یہی عقیدہ رہا ہے ۔۔۔۔۔۔ یا پھر امیر معاویہ رضہ کے بعد یزید خلیفہ تھا ۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
لیکن فتح الباری کے جس صفحہ کاحوالہ دیا گیاہے اس صفحہ پر تو حافظ ابن حجررحمہ اللہ نے یزید کو بھی اس فہرست میں گنایا ہے ۔ملاحظہ ہو:

اب اگرمیرے سمجھنے غلطی ہورہی ہے تو کوئی بھائی میری اصلاح کریں :


فكأنه ما وقف عليه بدليل أن في كلامه زيادة لم يشتمل عليها كلامه وينتظم من مجموع ما ذكراه أوجه أرجحها الثالث من أوجه القاضي لتأييده بقوله في بعض طرق الحديث الصحيحة كلهم يجتمع عليه الناس وإيضاح ذلك أن المراد بالاجتماع انقيادهم لبيعته والذي وقع أن الناس اجتمعوا على أبي بكر ثم عمر ثم عثمان ثم علي إلى أن وقع أمر الحكمين في صفين فسمي معاوية يومئذ بالخلافة ثم اجتمع الناس على معاوية عند صلح الحسن ثم اجتمعوا على ولده يزيد ولم ينتظم للحسين أمر بل قتل قبل ذلك ثم لما مات يزيد وقع الاختلاف إلى أن اجتمعوا على عبد الملك بن مروان بعد قتل بن الزبير ثم اجتمعوا على أولاده الأربعة الوليد ثم سليمان ثم يزيد ثم هشام وتخلل بين سليمان ويزيد عمر بن عبد العزيز فهؤلاء سبعة بعد الخلفاء الراشدين والثاني عشر هو الوليد بن يزيد بن عبد الملك اجتمع الناس عليه لما مات عمه هشام فولي نحو أربع سنين ثم قاموا عليه فقتلوه وانتشرت الفتن وتغيرت الأحوال من يومئذ ولم يتفق أن يجتمع الناس على خليفة بعد ذلك لأن يزيد بن الوليد الذي قام على بن عمه الوليد بن يزيد لم تطل مدته بل ثار عليه قبل ان يموت بن عم أبيه مروان بن محمد بن مروان ولما مات يزيد ولي أخوه إبراهيم فغلبه مروان ثم ثار على مروان بنو العباس إلى أن قتل ثم كان أول خلفاء بني العباس أبو العباس السفاح ولم تطل مدته مع كثرة من ثار عليه ثم ولي أخوه المنصور فطالت مدته لكن خرج عنهم المغرب الأقصى باستيلاء المروانيين على الأندلس واستمرت في أيديهم متغلبين عليها إلى أن تسموا بالخلافة بعد ذلك وانفرط الأمر في جميع أقطار الأرض إلى أن لم يبق من الخلافة إلا الاسم في بعض البلاد بعد أن كانوا في أيام بني عبد الملك بن مروان يخطب للخليفة في جميع أقطار الأرض شرقا وغربا وشمالا ويمينا مما غلب عليه المسلمون ولا يتولى أحد في بلد من البلاد كلها الإمارة على شيء منها إلا بأمر الخليفة ومن نظر في أخبارهم عرف صحة ذلك فعلى هذا يكون المراد بقوله ثم يكون الهرج يعني القتل الناشئ عن الفتن وقوعا فاشيا يفشو ويستمر ويزداد على مدى الأيام وكذا كان والله المستعان والوجه الذي ذكره بن المنادي ليس بواضح ويعكر عليه ما أخرجه الطبراني من طريق قيس بن جابر الصدفي عن أبيه عن جده رفعه سيكون من بعدي خلفاء ثم من بعد الخلفاء أمراء ومن بعد الأمراء ملوك ومن بعد الملوك جبابرة ثم يخرج رجل من أهل بيتي يملأ الأرض عدلا كما ملئت جورا ثم يؤمر القطحاني فوالذي بعثني بالحق ما هو دونه فهذا يرد على ما نقله بن المنادي من كتاب دانيال وأما ما ذكره عن أبي صالح فواه جدا وكذا عن كعب وأما محاولة بن الجوزي الجمع بين حديث تدور رحى الإسلام وحديث الباب ظاهر التكلف والتفسير الذي فسره به الخطابي ثم الخطيب بعيد والذي يظهر أن المراد بقوله تدور رحى الإسلام أن تدوم على الاستقامة وأن ابتداء ذلك من أول البعثة النبوية فيكون انتهاء المدة بقتل عمر في ذي الحجة سنة أربع وعشرين من الهجرة فإذا انضم إلى ذلك اثنتا عشرة سنة وستة أشهر من المبعث في رمضان كانت المدة خمسا وثلاثين سنة وستة أشهر فيكون ذلك جميع المدة النبوية ومدة الخليفتين بعده خاصة ويؤيد حديث حذيفة الماضي قريبا الذي يشير إلى أن باب الأمن من الفتنة يكسر بقتل عمر فيفتح باب الفتن وكان الأمر على ما ذكر وأما قوله في بقية الحديث فإن يهلكوا فسبيل من هلك وإن لم يقم لهم دينهم يقم سبعين سنة فيكون المراد بذلك انقضاء أعمارهم وتكون المدة سبعين سنة إذا جعل ابتداؤها من أول سنة ثلاثين عند انقضاء ست سنين من خلافة عثمان فإن ابتداء الطعن فيه إلى أن آل الأمر إلى قتله كان بعد ست سنين مضت من خلافته[فتح الباري لابن حجر 13/ 214]

777.png
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
یہ فتوی حافظ عبد المنان نور پوری رحمہ اللہ کا ہے جو اسی طرح نقل کیا گیا ہے جیسا کہ ان کی کتاب میں موجود تھا۔ باقی اگر اس میں کوئی خطا ہے تو اس کی تصحیح کے لیے ان کے کسی شاگرد یا پبلشر کو کوئی ای میل وغیرہ کی جا سکتی ہے۔ ابھی تو میں فتح الباری کا حوالہ براہ راست چیک نہیں کر سکا ہوں لیکن ان شاء اللہ پہلی فرصت میں چیک کر کے کوئی رائے دے سکتا ہوں۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
جی ضرور رائے دیں بلکہ میرے مطالعہ کی حد تک تو ابن تیمیہ رحمہ اللہ بھی ہیں جنہوں نے ان بارہ خلفاء میں یزید کو بھی شمارکیا ہے۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
فتح الباری میں مذکورہ بحث کا مطالعہ کرنے سے جو بات سمجھ میں آتی ہے، وہ یہ ہے کہ امام ابن حجر رحمہ اللہ نے ۱۲ خلفاء کی تعیین میں ایک سے زائد اہل علم کے اقوال نقل کر دیے ہیں۔ حافظ عبد المنان نورپوری رحمہ اللہ کی اس بارے رائے اپنی ہے۔ باقی فتح الباری کا حوالہ انہوں نے ابن حجر رحمہ اللہ کی رائے کے طور نقل نہیں کیا بلکہ اس حوالے سے معروف اقوال کے ایک مصدر کی نشاندہی کی ہے۔ واللہ اعلم
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
فتح الباری میں مذکورہ بحث کا مطالعہ کرنے سے جو بات سمجھ میں آتی ہے، وہ یہ ہے کہ امام ابن حجر رحمہ اللہ نے ۱۲ خلفاء کی تعیین میں ایک سے زائد اہل علم کے اقوال نقل کر دیے ہیں۔ حافظ عبد المنان نورپوری رحمہ اللہ کی اس بارے رائے اپنی ہے۔ باقی فتح الباری کا حوالہ انہوں نے ابن حجر رحمہ اللہ کی رائے کے طور نقل نہیں کیا بلکہ اس حوالے سے معروف اقوال کے ایک مصدر کی نشاندہی کی ہے۔ واللہ اعلم
حافظ عبد المنان نورپوری رحمہ اللہ رحمۃً واسعۃ
کے فتاوی کا مجموعہ ان کا اپنا مرتب کردہ نہیں۔۔اس مجموعہ کی تدوین و ترتیب ان کے کسی شاگرد نے کی ہے ،
اور کئی جگہ شیخ سے مختلف رائے اور موقف کا اظہار بھی کیا ہے ۔ بالاستیعاب مطالعہ کرنے والوں پر یہ بات مخفی نہیں ؛
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
یہ فتوی حافظ عبد المنان نور پوری رحمہ اللہ کا ہے جو اسی طرح نقل کیا گیا ہے جیسا کہ ان کی کتاب میں موجود تھا۔ باقی اگر اس میں کوئی خطا ہے تو اس کی تصحیح کے لیے ان کے کسی شاگرد یا پبلشر کو کوئی ای میل وغیرہ کی جا سکتی ہے۔ ابھی تو میں فتح الباری کا حوالہ براہ راست چیک نہیں کر سکا ہوں لیکن ان شاء اللہ پہلی فرصت میں چیک کر کے کوئی رائے دے سکتا ہوں۔
حافظ عبد المنان نور پوری رحمہ اللہ کا یزید کے متعلق موقف درج ذیل ہے ؛
’’ قرآن و سنت کی روشنی میں احکام و مسائل جلد اول ‘‘
يزيد 2.jpg
 
Top