• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محدث بک

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
اس بات سے تو کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا کہ ہر لکھاری کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ اسکی تحریر، اسکی تحقیق اسکی کتاب اسکے بیان کردہ مسئلے کو عوام زیادہ سے زیادہ پڑھیں، اس کی بات زیادہ سے زیادہ پھیلے تو یقینا سوشل میڈیا خصوصاً فیس بک پہ بھی علماء کرام و دیگر اہل علم کا مقصد بھی یہی ہوتا ہے ان کی بات کو سراہا جائے قبول کیا جائے پھیلایا جائے، اس میں اگر کوئی سوالات ہوں تو پوچھے جائیں کچھ خامیاں، نقائص ہوں علمی تحقیق کی کمی ہو تو باور کرائی جائے۔
لائیک یا کمنٹ سے کسی لکھاری کو مال و زر نہیں ملتا نہ ہی پوسٹ شئیرنگ سے، ہاں البتہ اسے خوشی ہوتی ہے اسکو وہ اصل معاوضہ مل رہا نیکیوں کی صورت میں، اسکی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اسکے زریعے عوام الناس تک حق پہنچ رہا ہے، دینی جذبہ کو مزید حق بیان کرنے کی جستجو و ہمت بندھتی ہے کہ وہ ایام الفتن میں تمام لالچوں، زاتی ،دنیاوی مالی فائدوں سے کنارہ کش ہو کر دین اسلام کی خدمت سے سرشار ہو کراللہ کی رضا اپنی آخرت کی فلاح دین کے اللہ کے قرآن نبیﷺ کے فرامین کی حفاظت کے لئے ہر باطل سے ٹکرانے کے لئے اپنی قلم سے اس علمی میدان جہاد میں نبردآزماء ہے۔

تو کوشش کیا کریں جب کسی اہل علم کی پوسٹ سامنے آئے اسے پڑھا جائے سراہا جائے اور اسے مزید پھیلایا جائے!
منقول
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
اگر آپ نماز جلد ختم کرنے کی فکر میں ہیں تو یاد رکھیں نماز کے بعد جو کچھ بھی کرنا چاہتے ہیں، وہ سب اسی کے ہاتھ میں ہے جس کے سامنے آپ کھڑے ہیں۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
11
اعزاز دیا گیا: ایک لحظہ قبل
3 سال!
محدث فورم میں شمولیت اخیتار کیے آپ کو 3 سال ہوچکے ہیں۔ اپنی اچھی پوسٹس سے قارئین کو محظوظ کرتے رہیں۔ جزاکم اللہ خیرا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
قاضی کی بے ادبی پر سرزنش

خلیفہ مامون الرشید کا دربار سجا تھا، شعر گوئی کی محفل جاری تھی، ایک شعر پڑھا گیا:
برئت من الإسلام إن كان ذا الذي ... أتاك به الواشون عني كما قالوا
میں دائرہ اسلام سے خارج اگر مجھ پر رقیبوں کے الزامات درست ہوں.
مراد اسلام سے براءت کا اظہار نہیں، بلکہ اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات کی تردید تھی، اور مبالغہ آرائی کرتے ہوئے یہ انداز اختیار کیا گیا.
لیکن ’برئت من الاسلام‘ یعنی دائرہ اسلام سے خارج ہونے والی بات خلیفہ کو بہت ناگوار گزری، فورا پوچھا، یہ شعر کس کاہے؟ بتایا گیا کہ فلاں بن فلاں قاضی کا ہے، قاضی کو حاضر کیا گیا، اورفرمان جاری کیا کہ ایسا شخص جو سنجیدگی یا مذاق کسی بھی حالت میں اسلام سے براءت کا اظہار کرے،وہ عہدہ قضا سنبھالنے کے لائق نہیں. خلیفہ کے الفاظ یوں ہیں: فما كنت لأولّي الحكم بين المسلمين من يبدأ في هزله وجده بالبراءة من الإسلام. (مختصر تاريخ دمشق (18/ 253)
آج کل شعر وادب اور افسانہ نگاری کے نام پر شعائر اسلام کے خلاف جو طوفان بدتمیزی برپا ہے، بہت افسوس ناک رویہ ہے۔ایک ناہنجار نے اللہ کو سکوٹر پر بٹھادیا تھا، اس سے پہلے ایک جاہل نے عرش پر کرکٹ میچ کروادیا تھا. ستم یہ کہ جو لوگ اس پر احتجاج کرتے ہیں، بڑی ڈھٹائی کے ساتھ انہیں ’بےذوق‘ اور ’ شعر وادب سے کورے‘ کہہ دیا جاتا ہے۔
دوسری بات اس دور میں قاضیوں کے لیے معیار کتنا بلند ہوتاتھا، آج کل تو عہد قضا پر غاصب نا اہل لوگ کھلے عام اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بدتمیزی کرتے ہیں، لیکن کوئی ان کے خلاف نوٹس لینے والا نہیں ہے۔
 
شمولیت
اگست 02، 2018
پیغامات
69
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
22
ویسے تو ہم بڑے دانشور ہیں لیکن فورم پر آتے ہی بلکل سیدھے(ہوا ٹائٹ) ہوجاتی ہے۔
اللہ سبحانہ وتعالٰی ہمارے علماء شیوخ و محققین کی عمر میں برکت عطاء فرمائے۔
بڑی خواہش ہوتی ہے کہ @خضر حیات و دیگر شیوخ و محققین کی طرح لکھاری(مضمون نگار) بن جائیں۔
ان حضرات سے گزارش ہے کہ چند بیسک معجون(نسخہ خاص) بتادیں تاکہ ہم نالائق بھی آپ زیرنگرانی میں اچھے اور صحیح دانشور بن سکے۔۔

نوٹ : جو اوپر تعریف کی گئی ہے اس یہ نہ سمجھا جائے کہ بندہ ناچیز خودپسند یا نفسیاتی مریض ہے بس شغل کے لئے ہے۔ ابتسامہ
ویسے یہ ابتسامہ لفظ جب پہلے پہل میں نے فورم پے دیکھا تو سمجھا کہ یہ کوئی نئی بلا ہے گوگل کرکرکے تو اس لائق ہوئے کہ لکھ لیتے ہیں۔
اُردو کمزور ہے اصلاح کہ ساتھ چترول کی بلکل اجازت نہیں۔
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ویسے تو ہم بڑے دانشور ہیں لیکن فورم پر آتے ہی بلکل سیدھے(ہوا ٹائٹ) ہوجاتی ہے۔
اللہ سبحانہ وتعالٰی ہمارے علماء شیوخ و محققین کی عمر میں برکت عطاء فرمائے۔
بڑی خواہش ہوتی ہے کہ @خضر حیات و دیگر شیوخ و محققین کی طرح لکھاری(مضمون نگار) بن جائیں۔
ان حضرات سے گزارش ہے کہ چند بیسک معجون(نسخہ خاص) بتادیں تاکہ ہم نالائق بھی آپ زیرنگرانی میں اچھے اور صحیح دانشور بن سکے۔۔

نوٹ : جو اوپر تعریف کی گئی ہے اس یہ نہ سمجھا جائے کہ بندہ ناچیز خودپسند یا نفسیاتی مریض ہے بس شغل کے لئے ہے۔ ابتسامہ
ویسے یہ ابتسامہ لفظ جب پہلے پہل میں نے فورم پے دیکھا تو سمجھا کہ یہ کوئی نئی بلا ہے گوگل کرکرکے تو اس لائق ہوئے کہ لکھ لیتے ہیں۔
اُردو کمزور ہے اصلاح کہ ساتھ چترول کی بلکل اجازت نہیں۔
آپ جیسے بھائیوں کی پوسٹوں کو ریٹ کرنے کے لیے ایک عدد آپشن’ ابتسامہ‘ بھی ہونا چاہیے۔
خیر ’زبردست‘ بھی قبول کیجیے۔
لکھاری بننا ہے تولکھنا شروع کردیں۔ ابتسامہ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
انسانی مزاج میں موجود اتار چڑھاؤ کو ہم ذات پات، مذہب ومسلک، صنعت وپیشہ اور رنگ ونسل سے جوڑنے لگ جاتے ہیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
یہودیوں(اسرائیل) سے دوستی درست نہیں۔
1۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کی مسلسل عہد شکنی کے باعث انہیں مدینہ ہی نہیں، جزیرہ عرب سے نکال دینے کا حکم صادر فرمایا تھا.
2۔قرآن کریم میں مسلمانوں کے سب سے شدید دشمن یہودیوں کو بیان کیا گیاہے.
3۔فلسطین کے بچوں کا مسئلہ یہودیوں سے دوستی کرکے نہیں، ان کے خلاف جہاد کرکے حل ہوگا۔
4۔مسلمانوں پر جو ظلم و ستم ہورہا ہے، اس ظلم کو روکنے کے لیے ’ظالم‘ کا ہاتھ روکنا ہوگا، اور ’مظلوم‘ کو ظلم سہنے کے آداب سکھانے کے بجائے، اس ظلم سے چھٹکارا حاصل کرنے کی تربیت دینا ہوگی۔
 

ابو حسن

رکن
شمولیت
اپریل 09، 2018
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
90
بس پھر رفتہ رفتہ سب ختم ہو گیا۔۔تعلقات بڑھتے چلے گئے اور احساس ختم ہوتاچلا گی
اسکے ذمہ دار بھی ہم خود ہیں

سوشل میڈیا نے ہمیں اینٹی سوشل اور ہماری روایتوں کا قتل کر دیا ہے اور ہمیں ابھی بھی اسی قاتل سے ہمدردی ہے۔
اکثر رشتہ داروں کے ہاں ٹی وی ہے اور میرے ہاں یہ " بلا " نہیں ہے بلکہ بڑا " عفریت "لیپ ٹاپ ہے اور یہ عفریت بھی تقریبا سبھی کے ہاں ہے، میں نے جائزہ لیا کہ جب کسی کے ہاں جاتے تو کچھ بات چیت چلتی پھر گھما پھرا کر ٹی وی پر آجاتی کہ " یہ ڈرامہ اور وہ سٹوری " اور ہم دونوں میاں بیوی اور بچے ان سب باتوں سے کوسوں دور ہیں اور پھر باتوں باتوں میں ٹی وی آن اور سب اسی میں مشغول اور آپسی بات چیت بند پھر ہمیں دانستہ طور پر معذرت کرکے گھر پہنچنے کی اور وہاں سے بھاگنے کی جلدی ہوتی ہے

میں نے گھر میں اہلیہ کے ساتھ یہ اصول قائم کیا ہے کہ کسی بھی مہمان کے گھر پر آنے پر لیپ ٹاپ بند اور پوری توجہ مہمان کو دینی ہے اور ویسے ہی عزت و اکرام کرنا ہے جیسے بچپن میں اپنے والدین کو کرتے دیکھا ہے

ابھی تک تو اسی اصول پر قائم ہیں اللہ کرے مستقبل میں بھی یہ نظام چلتا رہے
 
Top